29
1 خداوند نے بنی اسرا ئیلیوں کے ساتھ حورب پہا ڑ میں ایک معاہدہ کیا۔ حورب میں جو معاہدہ کیا گیا اس کے علاوہ خدا نے مو سیٰ سے بنی اسرائیلیوں کے ساتھ ایک اور معاہدہ کرنے کو کہا جب وہ لوگ موآب میں تھے۔ اس معاہدہ کے شرائط یہ ہیں :
2 موسیٰ نے سبھی بنی اسرائیلیوں کو ایک ساتھ بُلا یا اور اس نے ان سے کہا ، “تم نے وہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھا جو خداوند نے ملک مصرمیں فرعون کے ساتھ ،فرعون کے قائدین کے ساتھ اور اس کے پو رے ملک کے ساتھ کیا۔
3 تم نے ان بڑی مصیبتوں کو دیکھا جو اس نے انہیں دیں۔ تم نے اس کے ان معجزوں اور بڑی کراما ت کو دیکھا جو اس نے کی۔
4 لیکن آج بھی تم نہیں سمجھتے کہ کیا ہوا خداوند نے سچ مُچ تم کو جو تم نے دیکھا اور سُنا اسے سمجھنے کی توفیق نہیں دی۔
5 میں تمہیں ۴۰ سال تک ریگستان سے ہو کر لے جا تا رہا اور اس لمبے وقت کے درمیان تمہا رے لباس اور جو تے پھٹ کر ختم نہیں ہو ئے۔
6 تمہا رے پاس کچھ بھی کھانے کو نہیں تھا۔ تمہا رے پاس کچھ بھی مئے یا کو ئی دوسری پینے کی چیز نہیں تھی۔ لیکن خداوند نے تمہا ری دیکھ بھال کی اس نے یہ اِس لئے کیا کہ تم سمجھو گے کہ وہ خداوند تمہا را خدا ہے۔
7 “جب تم اس جگہ پر آئے تب حسبون کا بادشاہ سیحون اور بسن کا بادشاہ عوج ہم لوگوں کے خلا ف لڑنے آیا۔ لیکن ہم لوگوں نے انہیں شکست دی۔
8 تب ہم لوگوں نے انکی زمین رُوبنیوں، جادوں، اور منّسی کے آ دھے خاندانی گروہ کے لوگوں کو دے دی۔
9 اس لئے اس معاہدہ کے احکام کی تعمیل پو ری طرح کرو تب جو کچھ تم کرو گے اس میں کامیاب ہو گے۔
10 “آج تم سبھی خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے ہو تمہا رے قائدین تمہا رے عہدیداروں تمہا رے بزرگ ( قائدین ) اور سبھی دوسرے لوگ یہاں ہیں۔
11 تمہا ری بیویاں اور بچے یہاں ہیں اور وہ غیر ملکی بھی یہاں ہیں جو تمہا رے درمیان رہتے ہیں تمہا ری لکڑیا ں کاٹتے اور پانی بھر تے ہیں۔
12 تم سبھی یہاں خداوند اپنے خدا کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے وا لے ہو خداوند تم لوگوں کے ساتھ یہ معاہدہ آج کر رہا ہے۔
13 اس معاہدہ کے ذریعے خداوند تمہیں اپنا خاص لوگ بنا رہا ہے اور وہ تمہا را خدا ہو گا اس نے یہ تم سے کہا ہے۔ اس نے تمہا رے آ باؤ اجداد ابرا ہیم، اسحاق اور یعقو ب سے وعدہ کیا تھا۔
14 خداوند اپنا وعدہ کر کے صرف تم لوگوں کے ساتھ ہی معاہدہ نہیں کر رہا ہے۔
15 بلکہ وہ معاہدہ ہم سبھی کے ساتھ کر رہا ہے جو یہاں آج خداوند اپنے خدا کے سامنے کھڑے ہیں لیکن یہ معاہدہ ہماری اُن نسلوں کے لئے بھی ہے جو آج یہاں ہم لوگوں کے ساتھ نہیں ہیں۔
16 “تمہیں یاد ہے کہ ہم مصر میں کیسے رہے اور تمہیں یاد ہے کہ ہم نے اُن ملکوں سے ہو کر کیسے سفر کئے جو یہاں تک آنے وا لے ہمارے راستے پر تھے۔
17 تم نے اُن کی نفرت انگیز چیزیں: لکڑی ،پتھر، چاندی اور سونے کی بنی مورتیاں دیکھیں۔
18 طئے کر لو کہ آج ہم لوگوں میں کو ئی ایسا مرد ،عورت یا قبیلہ یا خاندانی گروہ نہیں ہے جو خداوند اپنے خدا کے خلاف جا ئے گا۔ کسی بھی شخص کو اُن قوموں کے دیوتاؤں کی خدمت کرنے کے لئے نہیں جانا چا ہئے۔ جو لوگ ایسا کرتے ہیں وہ اس پو دے کی طرح ہیں جو کڑوا ، زہریلا پھل پیدا کرتا ہے۔
19 “کو ئی شخص اُن بد دُعاؤں کو سُن سکتا ہے اور اپنے کو مطمئن کرتا ہوا کہہ سکتا ہے ، “میں جو چاہتا ہو ں وہ کروں گا میرا کچھ بھی بُرا نہیں ہو گا۔ وہ شخص صرف اپنے لئے ہی بُرا ہو نے کا سبب نہیں بنے گا بلکہ دوسرے اچھے لوگوں کے لئے بھی بُرا ہو نے کا سبب بنے گا۔
20-21 “خداوند اس آدمی کو معاف نہیں کرے گا خداوند اس آدمی پر غصّہ کرے گا اور زلزلہ اٹھے گا۔ اس کتاب میں لکھی سبھی بد دُعائیں اس پر پڑیں گی۔ خداوند انہیں اسرائیل کے سبھی خاندانی گروہ سے الگ کردے گا۔ خداوند اس کو پو ری طرح تباہ کردے گا۔ سبھی آفتیں جو اِس کتاب میں لکھی گئی ہیں اُس پر آئیں گی۔ وہ سبھی باتیں اُس معاہدہ کا جُز ہیں جو اس تعلیمات کی کتاب میں لکھی گئی ہیں۔
22 “مستقبل میں تمہا ری نسل اور بہت دور کے ملکوں سے آنے وا لے غیر ملکی لوگ دیکھیں گے کہ ملک کیسے برباد ہو گیا ہے۔ وہ لوگ ان تباہیوں اور بیماریوں کو دیکھیں گے جسے خداوند نے اس ملک میں لا یا ہے۔
23 سارا ملک جلتے گندھک اور نمک سے ڈھک جانے کی وجہ سے بے کا ر ہو جا ئے گا۔زمین میں بویا ہوا کچھ بھی نہیں رہے گا۔ یہاں تک کہ کھرپتوار بھی یہاں نہیں اُگیں گی۔ یہ ملک اُن شہروں سدوم ، عُمورہ ، ادمہ اور ضبو ئم کی طرح تباہ کردیا جا ئے گا۔ جنہیں خداوند نے اس وقت تباہ کیا جب وہ بہت غصّے میں تھا۔
24 “سبھی دوسری قوم پو چھیں گے خداوند نے اس ملک کے ساتھ ایسا کیوں کیا ؟ وہ اِتنا غصّہ میں کیوں آیا؟
25 جواب ہو گا : خداوند اس لئے غصّہ میں آیا کہ بنی اسرا ئیلیوں نے خداوند اپنے آبا ’و اجداد کے خدا کے معاہدہ کو تو ڑا انہوں نے اُس معاہدہ کی تعمیل کرنا بند کردی جسے خداوند نے ان کے ساتھ اس وقت کیا تھا جب وہ انہیں مصر کے ملک سے باہر لا یا تھا۔
26 بنی اسرا ئیلیوں نے ایسے دوسرے دیوتاؤں کی خدمت کرنی شروع کی جنکی پرستش کا علم انہیں پہلے کبھی نہیں تھا۔ خداوند نے ان لوگوں سے ان دیوتاؤں کی پرستش کرنے کو منع کیا تھا۔
27 یہی وجہ ہے کہ خداوند اس ملک کے لوگوں کے خلا ف بہت غصّہ میں آ گیا اس لئے اس نے اس کتاب میں لکھے گئے سبھی لعنتوں کو ان پر مسلط کیا۔
28 خداوند اُن پر بہت غضبناک ہوا اور اُن پر زلزلہ اٹھا اس لئے اسنے ان کے ملک سے انہیں باہر کیا۔ اس نے انہیں دوسرے ملک میں پہنچا یا جہاں وہ آج ہیں۔
29 کچھ ایسی باتیں ہیں جنہیں خداوند ہمارے خدا نے پوشیدہ رکھا ہے۔ اُن باتوں کو صرف وہی جانتا ہے۔ لیکن خدانے ہمیں تعلیمات کی جانکاری دی ہے۔ وہ تعلیمات ہمارے لئے اور ہماری نسلوں کے لئے ہمیشہ کے لئے ہیں اور ہمیں اس تعلیمات کی ہربات کی اطاعت کرنی چا ہئے۔