10
1 شریعت نے ہمیں ایک غیر وا ضح عکس اپنی چیزوں کا دیا جو آئندہ ہو نے وا لی ہیں شریعت حقیقی چیزوں کی کو ئی مکمل تصویر نہیں لوگوں نے وہی قربانیاں ہر سال پیش کیں جو لوگ خدا کی عبادت کے لئے آئے ہیں یہ شریعت کی قربانیاں لوگوں کو کبھی کامل نہیں بنا سکتیں۔
2 اگر شریعت ہی آدمیوں کو کامل بنا تی تو یہ قربانیاں ختم ہو جا تیں اور جو لوگ خدا کی عبادت کو آتے وہ ایک ہی مرتبہ میں اپنے گناہوں سے پاک ہو گئے ہوتے اور گناہوں کا احساس نہ ہو تا۔
3 لیکن ان قربانیوں کو پیش کرتے رہنے سے انلوگوں نے اپنے گناہوں کو ہر سال یاد کیا۔
4 یہ ممکن نہیں تھا کہ بیلوں اور بکروں کا خون ان کے گناہوں کو دور کرے۔
5 جب مسیح دنیا میں آئے تو انہوں نے کہا:
“اے میرے خدا! تو نے نذرانوں اور قربانیوں کی خواہش نہیں کی
لیکن تو نے میرے لئے ایک جسم کو تیار کیا ہے۔
6 جلا نے کی پوری قربانیوں
اور گناہوں کی قربانیوں سے تو خوش نہ ہوا۔
7 تب میں نے کہا تھا، ’میں یہیں ہوں،
لپٹے ہو ئے کا غذ میں میرے لئے شریعت کی کتاب میں یہی لکھا ہے
اے خدا میں تیری مرضی پو ری کرنے آیا ہوں۔‘” زبور۴۰:۶۔۸
8 صحیفوں میں اس نے پہلے ہی کہا تھاکہ “نہ تو نے قربانیوں اور نہ نذرانوں اور نہ جلا نے کے نذرانوں اور نہ ہی گناہ کی قربانیوں کو پسند کیا اور نہ ان سے خوش ہوا۔ حالانکہ وہ قربانیاں شریعت کے موا فق پیش کی جاتی ہیں۔”
9 تب اس نے کہا ، “اے خدا میں یہاں ہوں اور میں تیری مرضی کو پورا کرنے آیا ہوں” اس لئے خدا قربانیوں کے پہلے کے طریقے کو موقوف کرتا ہے تا کہ نئے اور دوسرے طریقے کو قائم کرے۔
10 یسوع مسیح نے وہی کیا جو خدا نے چاہا اور اسی لئے ہم مسیح کے جسم کی قربانی سے پاک ہو ئے جسے مسیح نے ایک ہی مرتبہ دی۔ اور ان کی ایک ہی قربانی سب کے لئے اور ہر وقت کے لئے کافی ہے۔
11 ہر روز کا ہن کھڑے رہتے ہیں اپنی اپنی مذہبی خدمات ادا کرنے کے لئے اور وہ با ر بار وہی قربانیاں پیش کرتے ہیں لیکن یہ قر بانیاں ہر گز گناہوں کو دور نہیں کر سکتیں۔
12 لیکن مسیح نے ایک مرتبہ ہی گناہ کے لئے قربانی دی جو سب کے لئے کافی تھی پھر مسیح خدا کی دہنی جانب بیٹھ گئے۔
13 اور اب مسیح کو وہاں ان کے دشمنوں کا انتظار ہے کہ انہیں انکے اختیار میں دیاجا ئے۔
14 مسیح نے ایک ہی قربانی چڑھانے سے انکو ہمیشہ کے لئے مقدس کردیا ہے:
15 روح القدس بھی ہم کو اس بارے میں گواہی دیتا ہے پہلے وہ کہتا ہے۔
16 “یہ معا ہدہ ہے جو میں اپنے لوگوں سے بعد میں کروں گا خداوند کہتا ہے۔
میں دیکھوں گا کہ میرا قانون ان کے دلوں میں داخل ہو
اور میں اپنے قانون کو ان کے ذہنوں میں لکھوں گا” یرمیاہ۳۱:۳۳
17 تب وہ کہتا ہے:
“میں ان کے گناہوں اور ان کے برے کاموں کو معاف کروں گا
پھر کبھی بھی یاد نہ کروں گا۔” یرمیاہ۳۱:۳۴
18 جب گناہ معاف ہو چکے تو اپنے گناہوں کے لئے اور قربانی کی ضرورت نہیں۔
19 پس اے بھائیو اور بہنو! یسوع کے خون سے اب ہم مقدس ترین جگہ میں یقین کے ساتھ داخل ہو سکتے ہیں۔
20 ہم اس نئے راستے سے دا خل ہو سکتے ہیں جو یسوع نے ہما رے لئے کھو لا ہے یہ نیا راستہ پردہ کے ذریعہ اس کا جسم ہے۔
21 خدا کے گھر پر ہما را عظیم کاہن ہے۔
22 ہمیں اس بات کا یقین ہونا چاہئے کہ ہمارے دلوں کو گناہوں کے احساس سے پاک کیا گیا ہے اور ہمارے جسموں کو پاک پانی سے دھو یا گیا ہے تو آؤ ہم سچے دلوں کے ساتھ اور پورے ایمان کے ساتھ خدا کے پاس چلیں۔
23 اور جس امید پر ہم قائم ہیں اس کی بنیاد مضبوط ہے کیوں کہ خدا نے وعدہ کیا ہے وہ قابل اعتبارہے۔
24 ہمیں ایک دوسرے کے متعلق سوچنا چاہئے کہ ہم کو ایک دوسرے سے محبت اور اچھے کام کرنے میں ایک دوسرے کا لحاظ رکھیں۔
25 ایک دوسرے کے ساتھ جمع ہو نے سے باز نہ آئیں۔ یہ چند لوگوں کی عادت ہے تمہیں ایک دوسرے کی ہمت بڑھا نی چاہئے اور خاص طور سے تم دیکھتے ہو کہ وہ خداوند کا دن 10:25 دن اس قریب آرہا ہے۔
26 اگر ہم سچائی جان کر عمداً بھی گناہوں کے سلسلے کو قائم رکھیں تو پھر اور کو ئی قر بانی نہیں جو گناہوں کو دور کر سکے۔
27 اگر ہم اسی طرح گناہ کرتے رہیں تو پھرخطر ناک فیصلہ اور بھیانک آ گ کے خطرہ میں ہیں جو خدا کے دشمنوں کو تباہ کر دے گی۔
28 اگر کوئی بھی موسیٰ کی شریعت ماننے سے انکار کرے تو دو یا تین لوگوں کی گوا ہی سے مجرم قرار دیا جاتا ہے اور اس کو بغیر رحم کے مارا جاتا ہے۔
29 تب تم خیال کرو کہ وہ شخص کس قدر زیادہ سزا کے لا ئق ٹھہرے گا جس نے خدا کے بیٹا کو پیروں تلے کچلا اور عہدنامہ کے خون کو جس سے وہ پاک ہوا تھا نا پاک جانا اور فضل کے روح کو بے عزت کیا۔
30 ہم جانتے ہیں کہ خدا نے کہا تھا“میں لوگوں کو ان کے بر ے کا موں کی سزا دوں گا اور میں ہی بدلہ دوں گا۔”+ 10:30 اِقتِباس خروج ۵:۳۲ اور خدا نے یہ بھی کہا “خدا وند ہی اپنے لوگوں کا فیصلہ کرے گا۔”+ 10:30 اِقتِباس زبور ۱۴:۱۳۵
31 کسی گنہگار کا زندہ خدا کے ہاتھوں میں پڑجانا ایک خطرناک بات ہے۔
32 شروع کے ان د نوں کو یاد کرو جن میں تم نے سچا ئی کی روشنی پا ئی تھی تم نے کافی مشکلات کا سامنا کیا اور پھر سختی کے ساتھ ڈٹے رہے تھے۔
33 کبھی تو لوگوں نے تمہیں نفرت انگیز باتیں کیں اور دوسرے لوگوں کے سامنے ستانا شروع کیا اور کبھی تو تم نے ایسے لوگوں کی مدد کر نے کی کوشش کی جنہوں نے اس طرح کا سلوک کیا تھا۔
34 ہاں تم نے ان لوگوں کی مدد کی جو قید میں تھے اور انکی مصیبت میں ساتھ رہے جب تمہاری جائیداد تم سے چھین لی گئی تو تم نے خوشی سے قبول کیا۔ یہ جان کر کہ تمہارے پاس ایک بہتر اور دائمی ملکیت ہے۔
35 اس لئے اپنی دلیری کو ہاتھ سے جانے نہ دو۔ اسکا بڑا اجر ہے۔
36 تمہیں صبر کرنا چاہئے کہ تم نے خدا کی مرضی کے مطا بق کیا ہے تا کہ تم وہ چیزیں حاصل کرو گے جس کا خدا نے تم سے وعدہ کیا ہے۔
37 اور بہت ہی کم وقت ہے ،
“آنے والا آئے گا
اور دیر نہ کریگا۔
38 وہ شخص خدا سے راستباز رہیگا اسکے ایمان سے زندگی ملے گی
لیکن وہ آدمی ڈر سے پیچھے ہٹے گا
تو خدا اس سے خوش نہ ہو گا۔” حبقوق۲:۳۔۴
39 لیکن ہم ان لوگوں میں نہیں ہیں جو خدا کی راہ میں ڈر سے پیچھے ہٹتے ہیں اور ہلاک ہو جاتے ہیں۔ ہم وہ ہیں جو ایمان کے ساتھ رہتے ہیں اور انکو بچا لیا جاتا ہے۔