17
1 دمشق کی بابت بارِ نبوت :
“دیکھو دمشق اب تو شہر نہ رہے گا
بلکہ کھنڈر کا ڈھیر ہو گا۔
2 لوگ عرو عیر کے شہرو ں کو چھوڑ دیں گے۔
وہ شہر بھیڑوں کی جھنڈ کی جگہ ہو جا ئے گی۔
جھنڈ وہاں سو ئیں گے اور کو ئی بھی ان کو تنگ کر نے وا لا نہیں ہو گا۔
3 افرائیم (اسرائیل) میں کو ئی قلعہ نہ رہے گا۔
دمشق کی شاہی قوت کا خاتمہ ہو جا ئے گا۔”
خداوند قادر مطلق فرماتا ہے،
“جو حال بنی اسرائیل کی شان و شوکت کا ہوا وہی حال ان کا بھی ہو گا۔”
4 ان دنوں میں یعقوب ( اسرائیل ) کی ساری دولت چلی جا ئے گی
اور اس کا چربی دار بدن دبلا ہو جا ئے گا۔
5 اس وقت اسرائیل رفائیم کی گھا ٹی میں فصل کاٹنے کے بعد اناج کے کھیت کی مانند ہو گا۔مزدور اناج کاٹ کر جمع کریں گے اور پھر تب دوسرے لوگ جو بچا پڑا رہیگا اسے جمع کریں گے۔
6 اس وقت اسرائیل میں زیتون کی کٹا ئی کی مانند بہت ہی کم لوگ بچینگے ،جیسے دو یاتین زیتون اوپر کی شاخوں میں اور اس طرح سے چار یا پانچ کنا رے کی شاخوں میں بچا رہ جا تا ہے۔خداوند قادر مطلق یہ فرماتا ہے۔
7 اس وقت انسان اپنے خالق کی طرف مدد کیلئے نظر کرے گا۔ان کی آنکھیں اسرائیل کے قدوس کی جانب نظر کر یں گی۔
8 لوگ ان قربان گا ہوں پر بھروسہ نہیں کریں گے جن کو انہوں نے خود اپنے ہا تھوں سے بنا یا تھا۔ وہ لوگ ان آشیرہ کے ستون اور بخور کی قربان گا ہ پر بھی بھروسہ نہیں کریں گے جن کو کہ انہوں نے اپنے ہا تھوں سے بنا ئی تھی۔
9 اس وقت ان کے فصیلدار شہریں ان اجڑی ہو ئی جگہوں کی مانند ہو جا ئیں گی جن کو اسرائیل کے حملے کے وقت حوّی اور اموری لوگو ں نے اجاڑ دیا تھا۔ ہر کچھ اجڑ جا ئے گا۔
10 ایسا ا سلئے ہو گا کیوں کہ تم نے اپنی نجات دینے وا لے خدا کو بھلا دیا ہے۔تم نے اس چٹان کو یاد نہیں رکھا جو تیری حفاظت کر تی ہے۔
تم سب سے اچھے انگور کے پو دے کو لگا تے ہو۔
11 ایک دن تم اپنی ان انگور کی بیلو ں کو لگا ؤ گے اور ان کو پروان چڑھانے کی سعی کرو گے۔اگلے دن وہ پودے بڑھنے بھی لگیں گے۔ لیکن فصل کٹا ئی کے وقت جب تم ان بیلو ں کے پھلوں کو اکٹھا کرنے جا ؤ گے تب دیکھو گے کہ سب کچھ سو کھ چکا ہے۔ایک بیماری سبھی پو دوں کا خاتمہ کر دے گی۔
12 بہت ساری قوموں کو سنو!
وہ اس طرح زور سے چلا رہے ہیں جیسے سمندر کا شور۔
ان کا شور سمندر کے بڑے بڑے لہرو ں کی ٹکر کی مانند ہے۔
13 قوموں کا شور سمندر کے بڑے بڑے لہرو ں کے ٹکرا ؤ کی مانند ہے۔
لیکن خدا ان لوگوں پر چلا ئے گا
اور وہ اس بھو سے کی مانند اڑ جا ئیں گے جسے پہاڑیوں کی چو ٹیوں پر اڑا دیا جا تا ہے،
یا اس طوفان کے بیچ دھول کی مانند جو چکر کھا تا ہے ، اور آخر کار دور اڑا دیا جا تا ہے۔
14 شام کے وقت وہ دہشت کا سبب بنتے ہیں
لیکن صبح ہو نے سے پہلے وہ ختم ہو جا تے ہیں۔
یہی ان لوگو ں کے ساتھ ہو گا جو ہم لوگو ں پر چھا پہ مارتا ہے۔
یہی دشمنوں کو حاصل ہو گا جو ہم لوگو ں کو لوٹنے کی کو شش کر تے ہیں۔