36
1 حزقیاہ بادشا ہ کی حکومت کے چودھویں برس یوں ہوا کہ شاہِ اسور سخریب کے یہوداہ کے تمام فصیلدار شہروں پر چڑھا ئی کی اور ان کو لے لیا۔
2 سخریب نے اپنے سپہ سالار کو یروشلم لڑنے کے لئے بھیجا۔ وہ سپہ سالار لکیس کو چھوڑ کر یروشلم میں شاہِ حزقیاہ کے پاس گیا۔ وہ اپنے ساتھ ایک زبرست فوج کو بھی لے گیا تھا۔ وہ سپہ سالار اوپر کے تالاب کی نالی پر دھوبیوں کے میدان کی راہ پر کھڑا ہو ا۔
3 تب الیاقیم بن خلقیاہ جو گھر کا دیوان تھا اور شبناہ منشی اور محّرر یو آ خ بن آسف نکل کر اسور کےسپہ سالار کے پاس آئے۔
4 سپہ سالار نے ان سے کہا ، “تم لوگ شاہ حزقیاہ سے جا کر یہ باتیں کہو کہ ملکِ معظّم شاہِ اسور یہ فرماتا ہے :
“تم اپنی مدد کے لئے کس پر بھروسہ رکھتے ہو ؟
5 میں تمہیں بتاتا ہوں کہ اگر جنگ میں تمہا را یقین طاقت اور بہتر منصوبوں پر ہے تو وہ بیکار ہے۔ وہ خالی لفظوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔آخر کس کے بھروسے پر تم میرے خلاف بغاوت کر رہے ہو۔
6 کیا مدد کے لئے مصر پر منحصر ہو ؟ مصر تو ایک ٹو ٹے ہو ئے عصا کی مانند ہے۔اگر تم سہا را پانے کو اس پر جھکو گے۔تو وہ تمہیں صرف نقصان ہی پہنچا ئے گا اور تمہا رے ہا تھ میں ایک چھید بنا دے گا۔ شاہ مصر فرعون ان سب کے لئے جو اس پر بھروسہ کر تے ہیں ایسا ہی ہے۔ pi
7 لیکن ہو سکتا ہے تم کہو گے کہ ہم مدد پا نے کیلئے اپنے خداوند خدا پر بھر و سہ رکھتے ہیں۔ لیکن میرا کہنا ہے کہ حزقیاہ نے خداوند کی قربان گا ہوں اور عبادت کیلئے بلند مقامو ں کو فنا کر دیا ہے۔ اور یہودا ہ اور یروشلم سے حزقیاہ نے یہ باتیں کہیں ، “تمہیں ایک قربان گا ہ کے لئے عبادت کر نی چا ہئے۔”
8 اگر تم اب بھی میرے مالک سے جنگ کر نا چا ہتے ہو ، تو شاہِ اسور تم سے یہ معاہدہ کر ے گا۔ اگر تمہا رے پاس کا فی گھوڑ سوار ہیں تو میں تمہیں دو ہزار گھو ڑے دے دو ں گا۔
9 تب بھی تم میرے آقا کے ایک ادنی ٰعہدیدار ،اس کے کسی کمترین ملازم تک کو تم نہیں ہرا پا ؤ گے۔اس لئے تم مصر کے گھو ڑ سوار اور رتھو ں پر کیسے منحصر کر سکتے ہو۔
10 اور اب دیکھو ! کیا میں نے بغیر خداوند کی مدد کے اس شہر کو برباد کر نے کے لئے حملہ کیا ؟خداوند نے مجھے حکم دیا، “اس سر زمین پر حملہ کرو !”
11 تب الیاقیم اور شبناہ اور یو آ خ نے سپہ سالار سے کہا، “مہربانی کر کے ہمارے ساتھ ارامی زبان میں ہی بات کر کیونکہ اسے ہم سمجھ سکتے ہیں۔تو یہودی زبان میں ہم سے مت بول۔ اگر تو یہودی زبان کا استعمال کرے گا تو فصیل کے سبھی لوگ تمہا ری بات سمجھ جا ئیں گے۔
12 لیکن سپہ سا لا ر نے کہا ، “کیا میرے مالک نے مجھے یہ باتیں کہنے کو تیرے آقا کے پاس یا تیرے پاس بھیجا ہے؟کیا اس نے مجھے ان لوگوں کے پاس نہیں بھیجا جو تمہا رے ساتھ نجاست کھانے اور پیشاب پینے کو دیوار پر بیٹھے ہیں ؟”
13 پھر سپہ سالا ر نے کھڑے ہو کر بلند آواز میں یہودی زبان میں کہا،
14 ” برائے مہربانی اسور کے بادشا ہ کا پیغام سنو۔بادشا ہ یوں فرماتا ہے:
“حزقیاہ سے تم دھو کہ نہ کھا ؤ کیونکہ وہ تم کو بچا نہیں سکتا ہے۔
15 حزقیاہ جب تم سے یہ کہتا ہے، “تم خداوند پر بھروسہ رکھو۔خداوند شاہ اسور سے ہماری حفاظت کرے گا۔ خداوند شاہ اسور کو ہمارے شہر کو قبضہ کرنے نہیں دے گا۔‘ تمہیں اس پر یقین کرنا چا ہئے۔”
16 حزقیاہ کی نہ سنو ! کیوں کہ شاہ اسور یوں فرماتا ہے، “تم مجھ سے معاہدہ کر لو اور نکل کر میرے پاس آؤ اور میرے سپرد ہو جا ؤ ،تب تم میں سے ہر ایک اپنی تاک اور اپنی انجیر کے درخت کا میوہ کھا سکتے ہو اور اپنے حوض کا پانی پی سکتے ہو۔
17 جب تک میں آکر تمہیں تمہا رے ہی جیسے ایک ملک میں نہ لے جا ؤں تب تک تم ایسا کر تے رہ سکتے ہو۔اس نئے ملک میں تم اچھا اناج اور نئی مئے پا ؤ گے۔ اس زمین پر تمہیں کافی رو ٹی اور تاکستان ملے گی۔”
18 ہو شیار رہو ! ایسا نہ ہو کہ حزقیاہ تم کو یہ کہہ کر راہ دکھا نہ دے ، “خداوند ہم لوگو ں کو بچا ئے گا۔” کیا دوسری قوموں کے خدا ؤں میں سے کسی نے بھی اپنے ملک کو شاہِ اسور کے ہا تھ سے چھڑا یا ہے ؟
19 حمات اور ارفاد کے خداوند ( دیوتائیں) آج کہاں ہیں ؟ انہیں ہرا دیا گیا ہے۔ سفر وائیم کے خداوندیں کہاں ہیں ؟ وہ بھی ہرا دیئے گئے ہیں۔ اور کیا تم یہ سوچتے ہو کہ سامریہ کے دیوتا نے وہاں کے لوگو ں کو میرے ہا تھ کی قوت سے بچا لیا ؟ نہیں!
20 کسی بھی ملک یا قو م کے ایسے کسی بھی خداؤں کا نام مجھے بتا ؤ جس نے وہاں کے لوگوں کو میری قوت سے بچا یا ہے میں نے ان سب کو ہرا دیا۔اس لئے دیکھو ! میری قوت سے یروشلم کو خداوند نہیں بچا پائے گا۔
21 اہلِ یروشلم خاموش رہے انہوں نے سپہ سالار کو کو ئی جواب نہیں دیا۔حزقیاہ نے لوگو ں کو حکم دیا تھا کہ و ہ سپہ سالا ر کو کو ئی جواب نہ دیں۔
22 اس کے بعد الیاقیم بن خلقیاہ جو محل کا دیوان تھا اور شبناہ شا ہی منشی اور مو آ خ بن آسف محرّر اپنے کپڑے چاک کئے ہو ئے حزقیاہ کے پاس آئے اور سپہ سالار کی باتیں اسے سنائیں۔