50
1 خداوند فرماتا ہے،
“اے بنی اسرائیل ! تم سوچتے ہو کہ میں نے یروشلم ، تمہا ری ماں کو طلاق دیا ہے۔
لیکن وہ طلاق نامہ کہاں ہے؟ کیا ثبوت ہے کہ میں نے اسے چھو ڑدیا ہے۔
کیا مجھ پر کسی کا قرض ہے؟
کیا اپنا کو ئی قرض چکانے کیلئے میں نے تمہیں بیچا ہے؟ نہیں!
تمہا رے برے اعمال کی وجہ سے تمہیں بیچا گیا
اور اس لئے تمہا ری ماں یروشلم سے دور بھیجی گئی تھی۔
2 اس لئے ایسا کیوں ہے
کہ جب میں آیا تو وہاں کو ئی نہ تھا ؟
کیا میرا ہا تھ تمہا رے پاس پہنچ کر اور تمہیں بچانے کیلئے کا فی چھو ٹا تھا ؟
کیا تمہیں چھڑا نے کے لئے میرے پاس حسب خواہاں طاقت نہیں ہے ؟
دیکھو ! میں اپنے ایک حکم سے سمندر کو سکھا سکتا ہوں
اور ندیو ں کو ریگستاں میں بدل سکتا ہوں
اور اس کی مچھلیاں پانی کے نہ ہو نے سے مر جا ئیں گی اور بد بو کریں گی۔
3 میں آسمانوں کو سیاہ کر سکتا ہوں۔
آسمان ویسے ہی سیاہ ہو جا ئیں گے جیسے اس کو ٹاٹ اوڑھا دیا گیا ہو۔”
4 خداوند میرے مالک نے مجھے پڑھا یا ہے کہ مجھے کیا کہنا ہے تاکہ میں تھکا ماندہ اپنی تعلیمات سے مدد کر سکوں۔ وہ مجھے ہر صبح جگاتا ہے اور شاگرد کی طرح پڑھا تا ہے۔
5 خداوند میرے مالک نے میرا کان کھول دیا ہے اس لئے میں اس کی مخالفت نہیں کرتا۔ میں اس کی فرمانبرداری کر نے سے نہیں رکا ہوں۔
6 میں نے ان لوگو ں کو اپنا پیٹھ پیش کیا جنہوں نے میری پٹا ئی کی۔ میں نے ان لوگوں کو اپنی داڑھی کے بال کو کھینچ نے دیا۔ میں نے اپنے منہ کو نہیں ڈھکا جب لوگوں نے مجھے بے عزت کیا اور مجھ پر تھو کا۔
7 خداوند میری مدد کر تا ہے اس لئے انکی بے عزتی مجھے چوٹ نہیں پہنچا تی ہے۔ اس لئے میں تہیہ کر چکا ہوں اور میں جانتا ہو ں کہ میں رسوا نہیں ہوں گا۔
8 خداوند میرے ساتھ ہے۔ وہ ظا ہر کرتا ہے کہ میں بالکل قصوروار نہیں ہوں۔اس لئے کو ئی بھی نہیں کہہ سکتا ہے کہ میں قصوروار ہوں۔ اگر کو ئی شخص مجھے قصوروار ثابت کرنا چا ہتا ہے تو اسے میرے پاس آنے دو۔ہم لوگ عدالت میں ایک ساتھ مقدمہ پر بحث کریں گے۔
9 لیکن ! خدا وند میرا مالک میری مدد کرتا ہے اس لئے کو ئی آدمی مجھے قصوروار نہیں کہہ سکتا۔ وہ سبھی لوگ کپڑو ں کی طرح پھٹ جا ئیں گے۔انہیں دیمک کھا جا ئیں گے۔
10 تم لوگو ں کے درمیان کون خداوند کی تعظیم کر تا ہے اور اس کے خادم کی سنتا ہے ؟ جب اس طرح کے لوگ اندھیرے میں بنا روشنی کے چلتے ہیں تو انہیں اپنے خداوند خدا پر ضرور بھروسہ رکھنا اور ان پر منحصر کر نا چا ہئے۔
11 “لیکن اس کے بجا ئے ، تم میں سے کچھ لوگ اپنے ہی ڈھنگ میں جینا چا ہتے ہو۔ اپنی آگ اور اپنی مشکلوں کو خود جلانا چا ہتے ہو۔ اس لئے جا ؤ اور اپنی آگ کی روشنی میں چلو اور اپنی رہبری کے لئے اپنی روشنی پرمنحصر رہو۔لیکن یہ جو تمہیں میری طرف سے ملے گا : تم درد ( عذاب ) کی جگہ میں پڑے رہو گے۔”