13
1 ایّوب نے کہا : “میری آنکھوں نے یہ سب پہلے دیکھا ہے ،
اور پہلے ہی میں سن چکا ہوں جو کچھ تم کہا کرتے ہو۔
ان سب کی سمجھ بوجھ مجھے ہے۔
2 میں بھی اتنا ہی جانتا ہوں جتنا تو جانتا ہے۔
میں تجھ سے کم نہیں ہوں۔
3 لیکن مجھے آرزو نہیں ہے کہ میں تجھ سے بحث کروں ، میں خدا قادر مطلق سے بولنا چاہتا ہوں۔
میں اپنی مصیبت کے بارے میں ، میں خدا سے بحث کرنا چاہتا ہوں۔
4 لیکن تم تینوں اپنی بے خبری کو جھو ٹ بول کر ڈھکنا چاہتے ہو۔
تم وہ بیکار کے ڈاکٹر ہو جو کسی کو اچھا نہیں کر سکتے۔
5 میری خواہش ہے کہ تم لوگ چپ رہو۔
تمہارے لئے وہ عقلمندی کی بات ہوگی۔
6 “ اب میری بحث سنو۔
مجھے تم سے جو کہنا ہے سنو۔
7 کیا تم خدا کی طرف سے جھوٹ بولو گے ؟
کیا یہ تم کو سچ مچ یقین ہے کہ خدا تم سے جھوٹ بلوانا چاہتا ہے ؟
8 کیا تم میرے خلاف خدا کی طرفداری کرنے کی کو شش کر رہے ہو ؟
تم خدا کی طرف ہونا چاہتے ہو صرف اس لئے کہ وہ خدا ہے۔
9 اگر خدا تم کو نہایت غور سے جانچے گا تو کیا وہ يہ دکھا ئے گا کہ تم صحیح ہو ؟
کیا تم سوچتے ہو کہ تم خدا کو بے وقوف بنا سکتے ہو ،
جیسا کہ تم لوگوں کو بے وقوف بنا تے ہو۔
10 تم جانتے ہو کہ خدا تم کو ڈانٹ ڈپٹ کرے گا
اگر تم ایک شخص کی عدالت میں صرف اس لئے طرفداری کرتے ہو کیوں کہ وہ اہم شخص تھا۔
11 کیا اسکا جلال تمہیں ڈرا نہیں دے گا ؟
کیا تم اس سے نہیں ڈرتے ہو ؟
12 تمہاری بحث کا کوئی مول نہیں ہے۔
13 “چپ رہو اور مجھ کو کہہ لینے دو۔
جو کچھ بھی میرے ساتھ ہوتا ہے میں اسے قبول کرتا ہوں۔
14 میں خود کو خطرے میں ڈال رہا ہوں ،
اور میں اپنی زندگی اپنے ہاتھوں میں لے رہا ہوں۔
15 چاہے خدا مجھے قتل کردے پھر بھی میں اس پر بھروسہ کرتا رہوں گا۔
میں یقیناً اس کے سامنے اپنا بچاؤ کروں گا۔
16 اور اگر خدا مجھے جینے دیتا ہے تو یہ اس لئے کیوں کہ مجھے بولنے کا حوصلہ تھا۔
ایک شریر شخص کبھی بھی خدا کا سامنا کرنے کا حوصلہ نہیں رکھتا ہے۔
17 اسے غور سے سن جسے میں کہتا ہوں۔
مجھے بیان کر نے دے۔
18 اب میں اپنا بچاؤ کرنے کو تیار ہوں۔
میں اپنی بحث ہوشیاری سے سامنے رکھونگا۔
یہ مجھے پتہ ہے کہ مجھ کو صحیح قرار دیا جائے گا۔
19 کوئی بھی شخص یہ ثابت نہیں کر سکتا کہ میں غلط ہوں۔
اگر کوئی شخص ثابت کردے تو میں چپ ہو جاؤں گا اور جان دیدونگا۔
20 “اے خدا ! تو صرف مجھے دو چیز دے
تب میں تجھ سے نہیں چھپوں گا۔
21 مجھے سزا دینا چھو ڑ دے۔
اور اپنی دہشت سے مجھے ڈرانا چھو ڑ دے۔
22 پھر تو مجھے پکار اور میں تجھے جواب دونگا یا
پھر مجھ کو بولنے دے اور تو مجھ کو جواب دے۔
23 میں نے کتنے گناہ کئے ؟ میں نے کیا غلطی کی ہے ؟
مجھے میرا گناہ اور میری غلطی دکھا۔
24 اے خدا ! تو مجھ سے کیوں کنارہ کشی کرتا ہے ؟
اور میرے ساتھ میرے دشمن جیسا سلوک کیوں کرتا ہے ؟
25 کیا مجھ کو ڈرانے کی کوشش کر رہا ہے ؟
میں صرف ایک پتّا ہوں جسے ہوا اڑا کر لے جا سکتی ہے ؟
کیا تم پیال کے ایک چھو ٹے ٹکڑے پر حملہ کر رہے ہو ؟
26 اے خدا ! تو میرے خلاف کڑ وی بات بولتا ہے۔
کیا تو مجھے ان گناہوں کی سزا دے رہا ہے
جنہیں میں نے بچپن میں کیا ہے ؟
27 تم نے میرے پاؤں میں زنجیر ڈال دیا ہے۔
اور میری ہر قدم پر نظر رکھتا ہے۔
تو میرے ہر ایک حرکت پر نظر رکھتا ہے۔
28 اس لئے میں کمزور سے کمزور تر ہوتا جا رہا ہوں
لکڑی کے سڑے ہو ئے ٹکڑے کی طرح ،
کیڑوں سے کھا ئے ہوئے کپڑے کے ٹکڑے کی طرح۔”