7
“ آدمی کو زمین پر جدّو جہد کرنی پڑتی ہے۔
اسکی زندگی کرائے کے مزدور کی زندگی کی طرح ہوتی ہے۔
2 آدمی اس غلام کے جیسا ہے جو تپتے ہوئے دن میں سخت محنت کرتا ہے
اور اسکے بعد چھاؤں کی خواہش کرتا ہے۔ آدمی اس کِرائے کے مزدور کے جیسا ہے جو اپنی سخت محنت کی مزدوری کا منتظر رہتا ہے۔
3 ما یوسی کے مہینے گزر گئے۔
میں نے تکلیفوں کی راتیں جھیلی ہیں۔
4 جب کبھی بھی میں بستر پر لیٹتا ہوں، میں سوچتا ہوں ،
“ابھی اور کتنی دیر ہے مجھے اٹھنا ہوگا۔”
رات گھسیٹتی چلی جا رہی ہے،
اور دن نکلنے تک میں بستر پر بے چین ہوں۔
5 میرا جسم کیڑوں اور کیچڑ سے ڈھکا ہے۔میرا چمڑا پھٹ گیا ہے
اور بہتے پھو ڑا پھنسی سے ڈھک گیا ہے۔
6 “میرے دن جلا ہے کی پھر کی سے بھی تیز رفتار سے گزر تے ہیں،
اور میری زندگی بغیر امید کے گزر جا تی ہے۔
7 خدا ، یاد رکھ ، میری زندگی محض ایک پھونک ہے۔
میری آنکھیں کبھی بھی کوئی اچھی چیز دوبارہ نہیں دیکھيں گی۔
8 تو مجھے پھر سے نہیں دیکھ پائے گا تو مجھ کو ڈھونڈے گا۔
لیکن تب تک میں جا چکا ہوں گا۔
9 جیسا کہ ایک بادل غائب ہو جاتا ہے ،
اس طرح ایک شخص جو مر جا تا اور قبر میں دفن کر دیا جا تا ہے وہ پھر واپس نہیں آئے گا۔
10 وہ اپنے پرانے گھر کو واپس کبھی نہیں لوٹے گا۔
اس کا گھر اس کو پھر اور کبھی بھی نہیں جانے گا۔
11 “اس لئے میں چُپ نہیں رہونگا۔
میں سب کچھ کہہ ڈالوں گا۔
میری روح تکلیف زدہ ہے اور میری جان تلخیوں سے بھری ہوئی ہے اسی لئے میں شکایت کروں گا۔
12 اے خدا! تو میری رکھوالی کیوں کرتا ہے؟
کیا میں ایک سمندر یا سمندری دیو ہوں۔
13 میرے بستر کو چاہئے کہ مجھے آرام دے
اور میرے پلنگ کو چاہئے کہ مجھے سکون اور آرام دے۔
14 لیکن اے خدا ! تو مجھے خواب میں ڈراتا ہے،
اور رویاؤں سے مجھے لر زا دیتا ہے۔
15 اس لئے مجھے زندہ رہنے سے
موت کو گلے لگا نا زیادہ پسند ہے۔
16 میں اپنی زندگی سے نفرت کرتا ہوں۔
میں اسے چھو ڑ دونگا۔ میں اب جینا نہیں چاہتا
مجھے اکیلا چھو ڑو!
میری زندگی میرے لئے بے معنیٰ ہو گئی ہے۔
17 اے خدا ! انسان تیرے لئے کیوں اتنا اہم ہے ؟
تمہیں اسکی تعظیم کیوں کرنی چاہئے ؟ تو نے اس پر توجہ بھی کیوں دیا ؟
18 ہر صبح کیوں تو انسان کے پاس آتا ہے
اور ہر پل تو کیوں اسے پر کھا کرتا ہے ؟
19 اے خدا وند تو مجھے دیکھنے سے کبھی نہیں رکتا ہے۔
تو کبھی ایک سیکنڈ کے لئے بھی مجھے اکیلا نہیں چھو ڑیگا۔
20 خدا ! تو لوگوں پر نگاہ رکھتا ہے،
اگر میں نے گناہ کیا تو اب میں کیا کر سکتا ہوں؟
میں تمہارا نشانہ کیوں بن گیا ؟
کیا میں تیرے لئے مسئلہ بن گیا ہوں ؟
21 تو میرے گناہ کو کیوں نہیں معاف کرتا ؟
میں جلد ہی مر جاؤں گا اور اپنی قبر میں چلا جاؤنگا۔
جب تو مجھے تلاش کرے گا ،
میں ہمیشہ کے لئے چلا جاؤنگا۔”