14
1 سمسُون تِمنت شہر کو گیا۔ اس نے وہاں ایک جوان فلسطینی عورت کو دیکھا۔
2 جب وہ واپس آیا تو اس نے اپنے ماں باپ سے کہا ، “میں نے ایک فلسطینی لڑکی کو تمنت میں دیکھا ہے۔ ” میں چاہتا ہوں کہ تم اسے میرے لئے لے آؤ۔ میں اس سے شادی کر نا چاہتا ہوں۔ ”
3 لیکن اس کے والدین نے جواب دیا ، “کیا تمہارے رشتے داروں یا تمہارے لوگوں میں سے کوئی عورت نہیں ہے جس سے تم شادی کر سکو ؟ کیا تمہیں ان نا مختون فلسطینیوں کے پاس بیوی حاصل کرنے کے لئے جانا چاہئے ؟
لیکن سمسون نے کہا ، “اس عورت کو میرے لئے حاصل کرو ! وہ میرے لئے ٹھیک ہے۔ ”
4 ( سمسون کے ماں باپ نہیں سمجھے تھے کہ خدا وند ایسا ہی ہونے دینا چاہتا ہے۔ خدا وند کوئی راستہ ڈھونڈ رہا تھا تاکہ وہ فلسطینی لوگوں کے خلاف کچھ کر سکے۔ اس وقت فلسطینی لوگ بنی اسرائیلیوں پر حکومت کر رہے تھے )۔
5 سمسون اپنے ماں باپ کے ساتھ تمنت کو گیا۔ وہ شہر کے قریب انگور کے کھیتوں تک گیا۔ اس جگہ پر ایک جوان شیر ببر دہاڑا اور سمسون پر جھپٹا۔
6 خدا وند کی روح بڑی طاقت سے سمسون پر اتری اس نے صرف اپنے ہاتھوں سے ہی شیر ببر کو چیر ڈا لا۔ یہ اسکو ایسا ہی آسان معلوم ہوا جیسا کہ بکری کے بچے کو چیرنا۔ لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتایا کہ اس نے کیا کیا ہے۔
7 اس لئے سمسون شہر گیا اور اس نے فلسطینی لڑ کی سے باتیں کیں۔ سمسون نے اسے سچ مچ میں پسند کیا۔
8 کئی دن بعد سمسون اس فلسطینی لڑکی کے ساتھ شادی کرنے کے لئے واپس آیا۔ آتے وقت راستے میں وہ مرے ہوئے شیر ببر کو دیکھنے گیا۔ اس نے شیر ببر کے ڈھانچے میں شہد کی مکھی کا چھتّا دیکھا جس سے وہ بڑا تعجب ہوا۔ شیر کے ڈھا نچے میں شہد بھی تھا۔
9 سمسون نے اپنے ہا تھ سے بھی تھو ڑا شہد نکالا وہ شہد چا ٹتا ہوا راستے پر چل پڑا۔ جب وہ اپنے ماں باپ کے پاس آیا تو اس نے انہیں تھو ڑا شہد دیا۔ انہوں نے بھی اسے کھا یا لیکن سمسون نے اپنے ماں باپ کو نہیں بتا یا کہ اس نے مرے ہو ئے شیر ببر کے ڈھا نچے سے شہد لیا ہے۔
10 سمسون کا باپ فلسطینی لڑ کی کو دیکھنے گیا۔ دولہے کے لئے یہ رواج تھا کہ اسے ایک دعوت دینی پڑ تی تھی۔ اس لئے سمسون نے دعوت دی۔
11 جب لوگوں نے دیکھا کہ وہ ایک دعوت دے رہا ہے تو انہوں نے اس کے ساتھ ہونے کے لئے ۳۰ آدمی بھیجے۔
12 تب سمسون نے ان ۳۰ آدمیوں سے کہا ، “میں تمہیں ایک پہیلی سنانا چاہتا ہوں یہ دعوت سات دن تک چلے گی۔ تم اس عرصے کے دوران اس پہیلی کا جواب تلاش کرو۔ اگر تم پہیلی کا جواب اس وقت کے اندر دے سکے تو میں تمہیں تیس سوتی کرُتے اور تیس لباس دونگا۔
13 لیکن تم اگر اس کا جواب نہ نکال سکے تو تیس سوتی کرتے اور تیس کپڑوں کے جو ڑے مجھے دینے ہونگے۔ ” تیس آدمیوں نے کہا ، “پہلے اپنی پہیلی سناؤ ہم اسے سننا چاہتے ہیں۔ ”
14 سمسون نے یہ پہیلی سنائی :
کھا نے والے میں سے کھا نے کے لئے کچھ کھا نے آئے
اور طاقتور میں سے کچھ میٹھی چیز نکلیں۔
تیس آدمیوں نے تین دن تک جواب پانے کی کو شش کی لیکن پا نہ سکے۔
15 چوتھے دن وہ سب آدمی سمسون کی بیوی کے پاس آئے انہوں نے کہا ، “کیا تم نے ہمیں غریب بنانے کے لئے بلایا ہے ؟ تم اپنے شوہر کو ہم لوگوں کے پہیلی کا جواب دینے کے لئے پھسلاؤ اگر تم ہم لوگوں کے لئے جواب معلوم نہیں کر پاتی ہو تو ہم لوگ تمہیں اور تمہارے باپ کے گھر میں رہنے والے سب لوگوں کو جلا دینگے۔ ”
16 اس لئے سمسون کی بیوی اس کے پاس گئی اور زور زور سے رونے چلا نے لگی اس نے کہا ، تم مجھ سے نفرت کرتے ہو تم مجھ سے سچی محبت نہیں کر تے ہو۔ تم نے میرے لوگوں کو ایک پہیلی سنائی ہے اور تم مجھے اس کا جواب نہیں بتا سکتے۔ وہ اس سے کہا ، “دیکھو میں اپنے ماں باپ کو بھی نہیں بتا یا تو میں تمہیں کیوں بتاؤں ؟ ”
17 سمسون کی بیوی دعوت کے پورے ۷ دنوں تک روتی رہی آخر میں اس نے ساتویں دن پہیلی کا جواب دیدیا۔ اس بتا دیا کیوں کہ وہ مسلسل پریشان کر رہی تھی۔ تب وہ اپنے لوگوں کے پاس گئی اور انہیں اسکا جواب بتا دیا۔
18 اس طرح دعوت والے ساتویں دن سورج غروب ہونے سے پہلے فلسطینی لوگوں کے پاس اس پہیلی کا جواب تھا وہ سمسون کے پاس آئے اور کہا ،
“شہد سے میٹھا کیا ہے ؟
اور شیر ببر سے زیادہ طاقتور کون ہے ؟ ”
” تب سمسون نے ان سے کہا ،
“اگر تم نے میری گائے کو نہ جوتا ہوتا
تو میری پہیلی کا حل نہ نکال پاتے۔ ”
19 سمسون بہت غصہ میں تھا۔ خدا وند کی روح سمسون پر بہت طاقت کے ساتھ آئی وہ نیچے شہر اسقلون کو گیا۔ اس شہر میں اس نے ۳۰ فلسطینی آدمیوں کو مار ڈالا۔ پھر اس نے لاشوں سے تمام کپڑے اور انکی جائیداد لے لی وہ ان کپڑوں کو لیکر گھر واپس ہوا اور اسے ان آدمیوں کو دیا جنہوں نے اس پہیلی کا جواب دیا تھا۔ تب وہ اپنے باپ کے گھر واپس ہوا۔
20 سمسون اپنی بیوی کو نہیں لیا۔ اس کی شادی اس کی سب سے اچھے دوست سے کرا دی گئی۔