4
1 یونس اس بات پر خوش نہیں تھا کہ خدا نے شہر کو بچا لیا تھا۔ یونس ناراض ہوا۔
2 اس نے خداوند سے شکایت کر تے ہو ئے کہا، “میں جانتا تھا کہ ایسا ہی ہو گا! میں تو اپنے ملک میں تھا۔ اور تو نے ہی مجھ سے یہاں آنے کو کہا تھا۔ اسی وقت سے مجھے یہ پتا تھا کہ تو اس گنہگار شہر کے لوگوں کو معاف کر دیگا۔ میں نے اس لئے ترسیس بھاگ جانے کی سو چی تھی۔ میں جانتا تھا کہ تو رحیم و کریم خدا ہے اور لوگوں کو سزا دینا نہیں چا ہتا، مجھے پتا تھا کہ تو شفقت میں غنی ہے اور عذاب نازل کر نے سے باز رہتا ہے۔
3 اس لئے اے خداوند، اب میں تجھ سے یہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے مار ڈا ل۔ میرے لئے زندہ رہنے سے مرجانا بہتر ہے۔”
4 اس پر خداوند نے کہا، “کیا اس بارے میں تیرا غصہ کرنا ٹھیک ہے صرف اس لئے کیوں کہ میں نے ان لوگو ں کو تبا ہ نہیں کیا؟ ”
5 ان سبھی باتوں سے یونس ابھی بھی ناراض تھا۔اسلئے وہ شہر کے با ہر چلا گیا۔ یونس ایک ایسی جگ پر چلا گیا تھا جو شہر کے مشرق کی جانب تھی۔ یونس نے وہاں اپنے لئے ایک چھپّر بنا کر اس کے سایہ میں بیٹھا رہا کہ دیکھیں شہر کا کیا حال ہو تا ہے۔
6 اُدھر خداوند نے ایک بیل کو بہت تیزی سے اگایا اور یونس کے سر پر پھیلا دیا اور سو رج سے سایہ دیا۔ یونس کو اس کے بعد زیادہ آرام حاصل ہو ئی۔ اس پو دا کے سبب یونس بہت شادمان ہوا۔
7 لیکن خدا نے دوسرے دن صبح اس پو دا کو کھانے کے لئے ایک کیڑا بھیجا۔ کیڑے نے اس پودے کو کھانا شروع کر دیا اور اس لئے وہ پو دا مر جھا گیا۔
8 اور جب آفتاب بلند ہوا تو خدا نے مشرق سے لوُ چلا ئی اور آفتاب کی گرمی سے یونس کے سر میں اثر کیا اور وہ بے تاب ہو گیا اور موت کی آرزومند ہو کر کہنے لگا، “میرے اُس جینے سے مرجانا بہتر ہے۔”
9 لیکن خدانے یونس سے کہا، ’ بتا، کیا تیرے خیال میں تیرا غصہ کرنا بہتر ہے صرف اس لئے کہ یہ پودا سوکھ گیا؟ ” یونس نے جواب دیا، “ہاں غصہ کرنا بہتر ہے، مجھے اتنا غصہ آرہا ہے کہ مرنا چا ہتا ہوں۔”
10 تب خداوند نے فرمایا، “تجھے اس پو دے کا اتنا خیال ہے جس کے لئے تو نے کچھ محنت نہیں کی اور نہ اسے اگا یا۔جو ایک ہی رات میں اُگا اور ایک ہی رات میں سو کھ گیا۔
11 اگر تو اس پودا کے لئے پریشان ہوسکتا ہےتو يقينا ميں اس عظيم شہر نينوہ کے لئے افسوس کروں گا، جس ميں بہت سے لوگ اور بہت سے جانور رہتے ہيں- جہاں تقريبا ايک لاکھ بيس ہزار لوگ رہتے ہيں اور جو یہ بھی نہیں جانتے ہیں کہ وہ کو ئی غلط کام کر رہے ہیں۔ 4:11 جو … کر رہے ہیںادبی اور میں یقناً اس شہر کو تبا ہ نہ کروں گا۔”