11
1 یہ وہ پیغام ہے جو یرمیاہ کو ملا۔ خداوند کا یہ پیغام آیا:
2 “اے یرمیاہ! اس معاہدے کے لفظوں کو سنو، ان باتوں کے بارے میں یہوداہ کے لوگو ں سے کہو۔ یہ باتیں یروشلم میں رہنے وا لے لوگوں سے کہو۔
3 اور تم ان سے کہو، خداوند اسرائیل کا خدا یوں فرماتا ہے: ' جو شخص اس معاہدے کو قبول نہیں کرے گا، اس پر مصیبت آئے گی۔‘
4 میں تمہیں اس معاہدے کے با رے میں کہہ رہا ہوں جسے میں نے تمہا رے با پ دادا کے ساتھ کیا تھا۔ میں نے وہ معاہدہ ان کے ساتھ تب تک کیا تھا جب میں انہیں مصر سے با ہر لا یاتھا۔ان لوگوں کے لئے مصر لو ہے کی دھات کو پگھلا دینے وا لی گرم بھٹی کی طرح تھا۔ میں نے ان لوگوں سے کہا، میرا حکم مانو اور وہ سب کرو جیسا میں کہتا ہوں۔ اگر تم وہ کرو گے تو تم میرے لوگ رہو گے اور میں تمہا را خدا ہوں گا۔
5 “تا کہ میں اس قسم کو جو میں نے تمہارے باپ دادا سے کھا ئی کہ میں ان کو ایسا ملک دوں گا جس میں دودھ اور شہد بہتا ہو۔جیسا کہ آج کے دن ہے پورا کرو ں۔” تب میں نے جواب میں کہا، “اے خداوند، آمین۔”
6 خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیاہ! اس پیغام کی تعلیم یہودا ہ کے شہروں اور یروشلم کی سڑکوں پر دو۔پیغام یہ ہے،اس معاہدے کی باتوں کو سنو اور ان پر عمل کرو۔
7 میں نے تمہا رے باپ دادا کو ملکِ مصر سے با ہر لا تے وقت ایک تنبیہ دی تھی آج تک تا کید کر تا اور بر وقت جتاتا اور کہتا رہا کہ میری سنو۔
8 پر انہوں نے میری نہیں سنی بلکہ انہوں نے بُری خواہشات کی پیردی کی۔ انہوں نے میرے معاہدے پر عمل نہیں کیا جس کا کہ میں نے حکم دیا تھا۔ اسلئے میں انہیں معاہدے کے شرط کے مطابق سزادوں گا۔”
9 خداوند نے مجھ سے کہا، “اے یرمیا ہ! میں جانتا ہو ں کہ یہودا ہ کے لوگ اور یروشلم کے باشندوں نے ایک سازش رچی ہے۔
10 وہ اپنے با پ دادا کے گنا ہو ں کی طرف وا پس آگئے جنہوں نے میری بات سننے سے انکار کیا اور غیر خداؤں کی عبادت کی۔ اسرائیل کے گھرانے اور یہودا ہ کے گھرانے نے اس معاہدے کو جو میں نے ان کے باپ دادا سے کہا تھا توڑدیا۔”
11 اس لئے خداوند فرماتا ہے: “میں یہودا ہ کے لوگو ں پر جلد ہی بھیانک مصیبت لا ؤں گا۔ وہ بچ کر بھاگ نہیں پا ئیں گے، اور وہ مدد کے لئے مجھے پکاریں گے لیکن میں ان کی ایک نہیں سنوں گا۔
12 یہودا ہ کے شہر اور یروشلم کے باشندے جا نیں گے اور ان خدا ؤں کو جن کے آگے وہ بخور جلاتے ہیں پکاریں گے، پر وہ مصیبت کے وقت ان کو ہر گز نہ بچا ئیں گے۔
13 “کیوں کہ اے یہودا ہ! جتنے تمہارے شہر ہیں اتنے ہی تمہارے بت ہیں۔ تمہارے رسوا کن قربانگا ہ کا استعمال بعل کے لئے بخور جلانے کیلئے کیا جا تا ہے۔ اتنی ہی قربان گا ہیں ہیں جتنی یروشلم کی گلیاں ہیں۔
14 اے یرمیاہ! جہاں تک تمہاری بات ہے، یہودا ہ کے ان لوگوں کیلئے دعا نہ کرو،میں سنوں گا نہیں۔ وہ لوگ مصیبت اٹھا ئیں گے اور تب وہ مجھے مدد کیلئے پکاریں گے، لیکن میں سنوں گا نہیں۔
15 “میرا محبوب(یہودا ہ) میرے ہیکل میں کیوں ہے؟
اسے وہاں رہنے کا حق نہیں ہے۔ اس نے بہت سے بُرے کام کئے ہیں۔
اے یہودا ہ! کیا تم نے سوچا ہے کے منت اور مقدس گوشت تمہا ری شرارت کو دور کریں گے؟”
کیاتم ان کے ذریعہ سے رہا ئی پا ؤگے؟ تم شرارت کر کے خوش ہو تی ہو؟
16 خداوند نے تمہیں ایک نام دیا تھا۔
خداوند نے تمہا رانام 'اچھا پھل وا لا خوبصورت ہرا زیتون کا درخت' رکھا۔
لیکن ایک تیز آندھی کی گر ج کے ساتھ خداوند اس درخت میں آ گ لگا دے گا
اور اس کی شاخیں جل کر راکھ ہو جائیں گی۔
17 کیوں کہ خداوند قادر مطلق نے تمہیں لگایا۔ تم پر مصیبت کا حکم کیا۔اس بدی کے سبب سے جو اسرائیل کے گھرانے اور یہوداہ کے گھرانے نے اپنے حق میں کی کہ بعل کیلئے بخور جلا کر مجھے غضبناک کیا۔”
18 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ کچھ لوگ میرے خلاف سازش کر رہے ہیں۔
19 خداوند نے مجھے دکھا یا کہ میں اس پالتومیمنہ کی مانند تھا جسے ذبح کرنے کے لئے لے جا یا جا تا ہے اور میں اس سے بے خبر تھا۔ وہ لوگ کہہ رہے تھے یہ سب باتیں میرے با رے میں کہہ رہے تھے: “ہم لوگ درخت کو اسکے پھل سمیت کاٹ کر تبا ہ کر دیں تا کہ اس کا نام مستقل طور پر انلوگوں کی فہرست سے جو کہ زندہ ہیں ہٹ جا ئے۔”
20 لیکن اے خداوند قادر مطلق تو صداقت سے عدالت کرتا ہے۔ تو لوگوں کے دل و دماغ کی آزمائش کرنا جانتا ہے۔ برائے مہربانی ان لوگوں سے بدلہ لے کیوں کہ میں اپنی حفاظت کے لئے تم پر منحصر کرتا ہوں۔
21 عنتوت کے لوگو ں نے یرمیاہ سے کہا تھا، “خداوند کے نام پر نبوت نہ کرو ورنہ ہم تمہیں مار ڈا لیں گے۔” خداوند نے ان لوگوں کے بارے میں یہ کہا۔
22 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے، “میں جلد ہی عنتوت کے لوگوں کو سزا دو ں گا۔ ان کے جوان جنگ میں مارے جا ئیں گے۔ان کے بیٹے بیٹیاں قحط سالی سے مریں گے۔
23 شہر عنتوت میں کو ئی بھی شخص نہیں بچے گا۔ کو ئی شخص زندہ نہیں رہے گا۔ میں انہیں سزا دو ں گا۔ میں ان پر آفت لا ؤں گا۔”