2
1 خدا وند نے مجھ سے کہا:
2 “جاؤ اور یروشلم کے لوگوں کو پیغام دو اور ان سے کہو، ’خدا وند یہ کہتا ہے:
“جس وقت تم نو جوان قوم تھے تم میرے فرماں بردار تھے۔
تم نے میری پیر وی نئی دلہن کی جیسی کی۔
تم نے بیابان میں میری پیر وی کی
اور اس سرزمین میں میری پیر وی کی جسے کبھی بھی زراعت کے لئے استعمال نہیں کی گئی تھی۔
3 بنی اسرائیل خدا وند کے مقدس تھے۔
وہ خدا وند کی معرفت اتارے گئے پہلے پھل تھے۔
اسرائیل کو چوٹ پہنچانے کی کو شش کرنے والے ہر ایک آدمی قصور وار تصور کئے گئے تھے۔
ان برے لوگوں پر بری مصیبتیں آئی تھیں۔”
4 اے اہل یعقوب، خدا وند کا پیغام سنو!
اے اہل اسرائیل، تم بھی پیغام سنو!
5 جو خدا وند فرماتا ہے وہ یہ ہے:
“تمہارے باپ دادا نے مجھ میں کيا غلطي پائی؟
وہ کیوں مجھ سے دور ہو گئے
اور بے مول بتوں کی پرستش کی
اور اپنے آپ کو بے مول بنا یا؟
6 تمہارے باپ دادا نے یہ نہیں کہا،
’خدا وند نے ہمیں مصر سے نکا لا۔
اور بیابان اور بنجر اور گڑھوں کی زمین میں سے
خشکی اور موت کے سایہ کی سر زمین میں سے
جہاں سے نہ کوئی گزرتا
اور نہ کوئی بود باش کر تا تھا
7 خدا وند فرماتا ہے، “میں تمہیں
بہت سی اچھی چیزوں سے بھرے بہتر ملک میں لا یا۔
میں نے یہ کیا جس سے تم وہاں اگے ہوئے پھل اور پیدا وار کو کھا سکو۔
لیکن تم آئے اور میرے ملک کو تم نے 'گندہ' کیا۔
میں نے وہ ملک تمہیں دیا تھا،
لیکن تم نے اسے برا مقام بنا یا۔
8 “کاہنوں نے نہیں پو چھا،
’خدا وند کہاں ہے؟‘
میری شریعت کو جاننے والے لوگوں نے مجھ کو جاننا نہیں چاہا۔
اور چرواہوں نے مجھ سے بغاوت کی
اور نبیوں نے بعل کے نام سے نبوّت کی
اور بتوں کی پیروی کی جن سے کچھ فائدہ نہیں۔”
9 خدا وند فرما تا ہے، “اس لئے میں اب تمہیں پھر قصور وار قرار دوں گا
اور تمہارے بیٹوں کے بیٹوں کو بھی قصور وار ٹھہراؤں گا۔
10 سمندر پار کتیم کے جزیروں کو جاؤ اور دیکھو،
کسی کو قیدار بھیجو
اور اسے توجہ سے دیکھنے دو۔
غور سے دیکھو، کیا کبھی کسی نے ایسا کام کیا۔
11 کیا کسی قوم کے لوگوں نے کبھی اپنے پرانے خداؤں کو نئے خدا ؤں سے بد لا ہے؟
نہیں! اصل میں انکے خدا حقیقت میں خدا ہے ہی نہیں۔
لیکن میرے لوگوں نے اپنے پر شوکت خدا کو
12 خدا وند فرماتا ہے، “اے آسمانو! اس سے حیران ہو۔
شدّت سے تھر تھراؤ اور بالکل ویرا ن ہو جاؤ۔”
13 “میرے لوگوں نے دو برائیاں کیں۔
انہوں نے مجھ بہتے ہوئے پانی کے چشمہ کو ترک کیا۔
اور اپنے لئے حوض بنوایا۔
وہ سب حوض دراڑوں سے بھرا ہوا ہے
اس میں پانی نہیں ٹھہر سکتا ہے۔
14 “ کیا بنی اسرائیل غلام ہو گئے ہیں؟
کیا وہ غلام پیدا ہوئے تھے؟
بنی اسرائیلیوں کی دولت دوسرے لوگوں کے پاس چلی گئی؟
15 جوان شیر اسرائیل پر غرایا تھا۔
اس نے اس کی زمین کو بنجر بنا دیا تھا۔
اسرائیل کے تمام شہر جلا دیئے گئے تھے۔
وہاں بسنے والا کوئی نہ تھا۔
16 بنی نوف (ممفس) اور بنی تحف نحیس نے
تمہاری کھو پڑی پھو ڑی۔
17 یہ پریشانی تمہا رے اپنے قصور کے سبب ہے۔
تم نے خداوند اپنے خدا سے منہ مو ڑ لیا
جب کہ وہ تمہیں صحیح راہ میں لے جا رہا تھا۔
18 یہودا ہ کے لوگو!اس کے با رے میں سو چو:
کیا اس نے مصر جانے میں مدد کی؟ کیا اس نے دریائے نیل کا پانی پینے میں مدد کی؟ نہیں!
کیا اس نے اسور جانے میں مدد کی؟ کیا اس نے دریائے فرات کا پانی پینے میں مدد کی؟ نہیں!
19 لیکن تم نے برے کام کئے،
اور وہ بری چیزیں تمہیں صرف سزا دلا ئے گی۔
مصیبتیں تم پر ٹوٹ پڑے گی
اور یہ مصیبتیں تمہیں سبق سکھا ئے گی۔
اس بارے میں سو چو، تب تم سمجھ جا ؤ گے کہ خداوند سے منہ موڑ لینا کتنا بر اہے۔
مجھ سے نہ ڈرنا برا ہے میں تمہارا خداوند ہو ں!”
یہ پیغام میرے مالک خداوند قادر مطلق کا تھا۔
20 “اے یہودا ہ تم نے اپنا جوا بہت پہلے پھینک دیا تھا۔
تم نے وہ رسیاں تو ڑ پھینکیں جسے میں تمہیں اپنے قابو میں رکھنے کے لئے کام میں لا تا تھا۔
تم نے مجھ سے کہا،
’میں آپ کی خدمت نہیں کروں گا!‘
تم نے ایک فاحشہ کی طرح ہر ایک ٹیلہ پر
اور ہر ایک درخت کے نیچے حرام کا ری کي۔
21 اے یہودا ہ! میں نے تمہیں خاص تاک (انگور کا پو دا ) کی طرح لگا یا۔
تم سبھی اچھے بیج کے مانند تھے
پھر تم کیوں کر میرے لئے بے حقیقت جنگلی انگور کا درخت ہو گئے؟
22 ہر چند کہ تم اپنے کو سجی سے دھو ؤ
اور بہت سا صابن استعمال کرو
لیکن پھر بھی میں تیرے گناہ کے داغ کو دیکھ سکتا ہوں۔”
یہ خداوند خدا کا پیغام ہے۔
23 “اے یہودا ہ! تم مجھ سے کیسے کہہ سکتے ہو،
’میں قصوروار نہیں ہو ں۔
میں نے بعل کے بتوں کی پیروی نہیں کی۔‘
ان کا موں کے بارے میں سوچو جنہیں تم نے وا دی میں کئے۔
اس بارے میں سوچو تم نے کیا کر ڈا لا ہے۔
تم اس تیز اونٹنی کی مانند ہو جو ایک مقام سے دوسرے مقام کو دوڑ تی ہے۔
24 تم اس جنگلی گدھے کی طرح ہو
جو مستی کے جوش میں شہوت کی تلاش میں ہوا کو سونگھتی پھر تی ہے۔
اس کی مستی کی حالت میں اسے کون رو ک سکتا ہے؟
ہر ایک نر جو اسکی تلاش کر تا ہے وہ نہیں تھکے گا
کیونکہ اس کی شہوت کے ایام میں وہ اسے پا لیں گے۔
25 اے یہودا ہ! مورتیوں کے پیچھے دوڑنا بند کرو۔
ان دوسرے خدا ؤں کے لئے پیاس کو بجھ جا نے دو۔
لیکن تم کہتے ہو، ’یہ بیکار ہے! میں چھو ڑ نہیں سکتا!
میں ان دوسرے خدا ؤں سے محبت کر تا ہو ں۔
میں ان کی عبادت کر نا چا ہتا ہوں۔‘
26 چور شرمندہ ہو تا ہے
جب اسے لوگ پکڑ لیتے ہیں۔
اسی طرح اسرائیل کا گھرانا شرمندہ ہے۔
بادشا ہ اور امراء، کا ہن اور نبی شرمندہ ہیں۔
27 وہ لوگ لکڑی کے ٹکڑو ں سے باتیں کرتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، ’تم میرے باپ ہو۔
وہ لوگ چٹان سے کہتے ہیں،
’تم نے مجھے جنم دیا ہے۔‘
وہ لوگ میری جانب دھیان نہیں دیتے۔
انہوں نے مجھ سے پیٹھ پھیر لی ہے۔
لیکن جب یہوداہ کے لوگو ں پر مصیبت آتی ہے۔
تب وہ مجھ سے کہتے ہیں،آ! اور ہمیں بچا۔‘
28 لیکن تمہا رے بت کہاں ہیں۔
جن کو تم نے اپنے لئے بنایا؟ اگر وہ تمہا ری مصیبت کے وقت تمہیں بچا سکتے ہیں تو وہ بچا ئیں۔
کیوں کہ اے یہودا ہ! جتنے تمہا رے شہر ہیں اتنے ہی تمہا رے خداوند ہیں۔
29 “تم مجھ سے حجت کیوں کر تے ہو؟
تم سبھی میرے خلاف کیوں بغا وت کر تے ہو۔”
یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا۔
30 “یہودا ہ کے لوگو!
میں نے تمہا رے لوگوں کو سزا دی،
لیکن اس کا کو ئی نتیجہ نہیں نکلا۔
تم اب تک لوٹ کر نہیں آئے
جب سے سزا دی گئی۔
تم نے ان نبیوں کو تلوار سے ہلاک کیا جب وہ تمہا رے پاس آئے۔
تم خونخوار شیر ببر کی طرح تھے اور تم نے نبیوں کو مار ڈا لا۔”
31 اے ا س پشت کے لوگو! خداوند کے کلام کا لحاظ کرو!
“کیا میں بنی اسرا ئیلیوں کے لئے بیابان سا بن گیا؟
یا تاریکی کی زمین ہوا؟
میرے لوگ کیوں کہتے ہیں،
’ہم آزاد ہو گئے۔ پھر تیرے پاس نہ آئیں گے۔‘
32 کیا کنواری اپنے زیور یا دلہن اپنی شادی کا عبا بھول سکتی ہے؟ نہیں!
لیکن میرے لوگ مجھے انگنت دنوں کے لئے بھول گئے ہیں۔
33 تم نے پیار کو پانے کا کتنا اچھا طریقہ سیکھا ہے۔
یقیناً تو نے سہیلی کو بھی اپنی را ہیں سکھا ئی ہیں۔
34 تمہا رے ہا تھ خون سے رنگے ہیں۔
یہ غریب اور معصوم لوگو ں کا خون ہے۔
ان میں سے کو ئی بھی
چوری میں پکڑے نہیں گئے تھے۔
35 لیکن تم پھر بھی کہتے رہتے ہو، ’ہم بے قصور ہیں۔
خدا مجھ پر غضبناک نہیں ہے۔‘
اس لئے میں تمہیں جھوٹ بولنے وا لا مجرم ہو نے کا بھی فیصلہ دو ں گا۔
کیوں؟ کیوں کہ تم کہتے ہو، ’میں نے کچھ بھی برا نہیں کیا ہے۔‘
36 تم اپنا راستہ بڑی آسانی سے بدلتے ہو۔
اسور نے تمہیں مایوس کیا،
اس لئے تم نے اسور کو چھوڑا اور مدد کے لئے مصر پہنچے۔
مصر بھی تمہیں مایوس کرے گا۔
37 ایسا ہو گا کہ تم اپنے سر پر ہا تھ رکھ کر مصر بھی چھو ڑو گے۔
جن ملکوں پر تم نے بھروسہ کیا تھا
ان کو خداوند نے قبول نہیں کیا۔
اس لئے وہ تمہیں جینے میں مدد نہیں کر سکتے۔