8
1 یہ پیغام خداوند کا ہے: “اس وقت لوگ یہودا ہ کے بادشا ہوں اور سرداروں کی ہڈیوں کو ان کی قبروں سے نکالیں گے۔ وہ کا ہنوں اور نبیوں کی ہڈیوں کو قبروں سے نکا لیں گے۔ وہ یروشلم کے لوگوں کی ہڈیوں کو قبروں سے نکا لیں گے۔
2 وہ لوگ ان ہڈیوں کو سورج چاند اور تا روں کی عبادت کے لئے نیچے زمین پر پھیلا ئیں گے۔یروشلم کے لوگ سورج، چاند اور تاروں کی عبادت سے محبت کر تے ہیں۔کو ئی بھی شخص ان ہڈیوں کو اکٹھا نہیں کرے گا۔ اور نہ ہی انہیں پھر دفنا ئے گا۔اس لئے ان لوگوں کی ہڈیاں رو ئے زمین پر کھا د بنيں گي۔
3 “میں یہوداہ کے لوگو ں کو یہ جگہ چھوڑنے پر مجبور کروں گا۔ اور وہ لوگ جہاں کہیں بھی جا ئیں گے تو اس برے خاندان کی باقی ماندہ لوگ جو کہ جنگ میں مارے نہیں گئے تھے یہ خوا ہش کریں گے کہ یہ بہتر ہوتا اگر وہ مار دیئے جا تے۔”
4 اے یرمیاہ! یہوداہ کے لوگو ں سے یہ کہو کہ خداوند یہ سب کہتا ہے:
“تم یہ جانتے ہو کہ جو شخص گرجاتا ہے تو
وہ پھر اٹھتا ہے۔
اور اگر کو ئی شخص غلط راہ چلتا ہے تو
وہ چاروں جانب سے گھوم کر لوٹ آتا ہے۔
5 یروشلم کے لوگ غلط راہ پر
کیوں لگاتار چلتے ہی جا رہے ہیں؟
وہ اپنے جھوٹ میں یقین رکھتے ہیں۔
اور وہ مُڑ نے اور لوٹنے سے انکار کرتے ہیں۔
6 میں نے ان کی بات کو غور سے سنا ہے۔
لیکن وہ کبھی سچ نہیں بولتے۔
وہ لوگ اپنے گناہ کیلئے نہیں پچھتا تے۔
ہر شخص ان بُري را ہوں پر چلتا
جس کی وہ خواہش کرتا۔
وہ جنگ میں دوڑتے ہو ئے گھوڑوں کی مانند ہیں۔
7 لق لق بھی
اپنے مقررہ وقتوں کو جانتا ہے۔
فاختہ، ابابیل اور سارس بھی جانتے ہیں کہ
کب نئے گھر میں آنا چا ہئے۔
لیکن میرے لوگ نہیں جانتے کہ
خداوند ان سے کیا کرانا چا ہتا ہے؟
8 تم کیسے کہہ سکتے ہو، ’ہمیں خداوند کی تعلیمات ملی ہيں،اس لئے ہم دانشمند ہیں!
'لیکن یہ سچ نہیں! کیوں کہ منشی کے با طل قلم نے ان پتّوں کو پیدا کی ہے۔
9 ان دانشمندوں نے خداوند کی تعلیم کو رد کیا۔
کیسی عقلمندی ان کے پاس ہو گی؟
اس لئے وہ لوگ شرمندہ ہونگے،
ڈرائے جا ئیں گے اور وہ لوگ قید ہونگے۔
10 اس لئے میں ان کی بیویوں کو دوسرے لوگوں کو دوں گا۔
میں ان کے کھیت کو نئے مالکوں کو دوں گا۔
سبھی بنی اسرائیل زیادہ سے زیادہ دولت چا ہتے ہیں۔
چھو ٹے سے لیکر بزرگ تک سبھی لوگ اسی طرح کے ہیں۔
نبی سے کا ہن تک ہرا یک دغا باز ہے۔
11 اور وہ میری بنتِ قوم کے زخم کو یوں ہی سلامتی سلامتی کہہ کر اچھا کر تے ہیں۔
حالانکہ سلامتی نہیں ہے۔
12 ان لوگوں کو اپنے کئے ہو ئے برے کاموں کے لئے شرمندہ ہونا چا ہئے۔
لیکن وہ بالکل شرمندہ نہیں۔
انہیں اتنا بھی علم نہیں کہ انہیں اپنے گنا ہوں کے لئے پچھتاوا ہو سکے۔
اس لئے وہ دیگر سبھی کے ساتھ سزا پا ئیں گے۔
میں انہیں سزا دوں گا اور زمین پر پھینک دوں گا۔”
13 “میں ان کے پھل اور فصلیں لے لوں گا
تا کہ ان کے یہاں کو ئی پکی فصل پھر سے نہ ہو۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔
“نہ تاک میں انگور لگیں گے اور نہ انجیر کے درخت میں انجیر۔
یہاں تک کہ پتیاں سو کھ جا ئیں گی اور مر جھا جا ئیں گی۔
میں ان چیزوں کو لے لوں گا جنہیں میں نے انہیں دیدی تھیں۔
14 “ہم لوگو ں کو یہاں خالی کیوں بیٹھنا چا ہئے؟
آؤ اکٹھے ہو کر محفوظ اور مستحکم شہروں میں بھاگ چلیں
اور وہاں خاموش رہیں
کیوں کہ خداوند ہمارے خدا نے ہم کو خاموش بنایا ہے
اور ہم کو زہریلے پانی پینے کو دیا
اور اس لئے کہ ہم خداوند کے گنہگار ہیں۔
15 ہم سلامتی کی خوا ہش کر تے تھے۔
لیکن کچھ بھی اچھا نہ ہوسکا۔
ہم ایسے وقت کی امید کر تے ہیں، جب وہ معاف کر دے گا۔
لیکن صرف مصیبت ہی آپڑی ہے۔
16 اس کے گھو ڑوں کے نتھنوں سے فرانے کی آواز “دان ” سے سنا ئی دیتی ہے۔
اس کے جنگلی گھوڑوں کے ہنہنا نے کی آواز سے تمام زمین کانپ گئی
کیوں کہ وہ زمین کو اور سب کچھ جو اس میں ہے
اور اس کے باشندوں کو کھاجانے کے لئے آپہنچے۔
17 “کیوں کہ خداوند فرماتا ہے دیکھو میں تمہا رے درمیان سانپ بھیجوں گا
اور کو ئی بھی جا دو اسے قابو نہ کر سکے گا۔
18 اے خدا! میں بہت دکھی اور خوفزدہ ہوں۔
19 میرے لوگو ں کی سن!
اس ملک میں وہ مدد کے لئے،زمین کے لئے اور راستے کے لئے پکار رہے ہیں۔
وہ کہتے ہیں، “کیا خداوند اب بھی صیون میں ہے؟
کیا صیون کے بادشا ہ اب بھی وہاں ہیں؟ ”
لیکن خدا فرماتا ہے،
“یہودا ہ کے لوگ کیوں اپنی تراشی ہو ئی مورتیوں کی،
بیگانہ خداؤں کی پرستش کرکے مجھ کو غضبناک کر تے ہیں؟”
20 لوگ کہتے ہیں،
“فصل کاٹنے کا وقت گیا۔
گرمی کے ایام تمام ہو ئے
اور ہم نے رہا ئی نہیں پا ئی۔ ”
21 میرے لوگ بیمار ہیں، اس لئے میں بیمار ہوں۔
میں ان بیمار لوگوں کی فکر میں دکھی اور مایوس ہوں۔
22 کیا جلعاد میں شفا بخشنے وا لا کو ئی مر ہم نہیں ہے؟
کیا وہاں کو ئی طبیب نہیں؟ میری قوم کیوں شفا نہیں پاتی؟