22
1 تب یشوع نے روبن ، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے تمام لوگوں کی ایک مجلس منعقد کی۔
2 یشوع نے ان سے کہا ، “تم نے موسیٰ کو دیئے ہوئے سبھی احکام کی تعمیل کی ہے موسیٰ خدا وند کا خادم تھا اور تم نے میرے بھی سب احکام کی تعمیل کی۔
3 اور اس سارے وقت میں تم لوگوں نے اِسرائیل کے دوسرے لوگوں کی مدد کی ہے۔ تم لوگ خدا وند کے اُن سارے احکام کی تعمیل کرنے میں ہوشیار اور پابند رہے جنہیں تمہارے خدا وند خدا نے تمہیں دیا تھا۔
4 تمہارے خدا وند خدا نے بنی اسرائیلیوں کو امن دینے کا وعدہ کیا تھا اب خدا وند نے اپنا وعدہ پورا کر دیا ہے۔ اس وقت اب تم لوگ اپنے گھر واپس ہو سکتے ہو۔ تم لوگ اپنے اس ملک میں جا سکتے ہو جو تمہیں دیا گیا ہے یہ ملک دریائے یردن کے مشرق میں ہے یہ وہی ملک ہے جسے خدا وند کے خادم موسیٰ نے تمہیں دیا تھا۔
5 لیکن یاد رکھو کہ موسیٰ نے جو شریعت تمہیں دی ہے اُس کو جاری رکھو اور پاپندی کرو۔ تمہیں اپنے خدا وند خدا سے محبت کر نی چاہئے اور اسکے احکام کی تعمیل کرنی چاہئے اور اُس پر چل کر اپنی پوری محنت سے اُس کی خدمت کرو۔”
6 تب یشوع نے انہیں دعائیں دیں اور وہ وداع ہوئے۔ وہ اپنے گھر واپس ہوئے۔
7 موسیٰ نے آدھے منسّی خاندانی گروہ کو بسن کی سر زمین دی تھی۔ یشوع نے دوسرے آدھے منسّی کے خاندانی گروہ کو دریائے یردن کے مغرب میں سر زمین دی۔ یشوع نے اُن کو انکے گھر بھیجا۔ یشوع نے اُنہیں دعائیں دیں۔
8 اُس نے کہا ، “تم بہت مالدار ہو۔ تمہارے پاس چاندی سونا اور دوسرے قیمتی جواہرات ہیں۔ تمہارے پاس قیمتی لباس ہیں تم نے کئی چیزیں اپنے دشمنوں سے لی ہیں گھر جاؤ اور ان چیزوں کو آپس میں بانٹ لو۔”
9 اس لئے روبن ، جاد اور منسی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگ اسرائیل کے دوسرے لوگو ں سے وداع ہوئے۔ وہ لوگ کنعان میں شیلا میں تھے۔ انہوں نے اس جگہ کو چھوڑا اور جِلعاد کو واپس ہوئے۔ یہ انکی اپنی زمین تھی۔ موسیٰ نے انکو یہ زمین دی تھی۔ کیوں کہ خدا وند نے اسے ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔
10 رُوبن، جاد اور منسّی کے لوگوں نے گلیلوتھ نامی جگہ کا سفر کیا۔ یہ کنعان کی سر زمین میں دریائے یردن کے قریب تھی۔ اُس جگہ لوگوں نے ایک خوبصورت قربان گاہ بنائی۔
11 لیکن دوسرے بنی اسرائیل جو ابھی تک شیلاہ میں تھے انہوں نے قربان گاہ کے متعلق سُنا جو ان تین خاندانی گروہوں نے بنائی تھی۔اُنہوں نے سنا کہ قربان گاہ کنعان کی سرحد میں گلیلوتھ نامی جگہ پر ہے۔ یہ دریائے یردن پر اِسرائیل کی جانب ہے۔
12 تمام بنی اسرائیل ان تینوں خاندانی گروہوں پر بہت غصہ میں آئے۔وہ آپس میں ملے اور انکے خلاف لڑنے کے لئے فیصلہ کیا۔
13 اس لئے بنی اسرائیلیوں نے کچھ آدمیوں کو روبن جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں سے بات کرنے کے لئے بھیجا۔ اُن آدمیوں کا قائد کاہن الیعزر کا بیٹا فنیحاس تھا۔
14 اُنہوں نے وہاں کے خاندانی گرہوں کے دس قائدین کو بھی بھیجا۔ شیلاہ میں ٹھہرے اِسرائیل کے خاندانی گروہوں میں سے ایک خاندان سے ایک آدمی تھا جو شیلاہ میں تھا۔
15 اس لئے وہ گیارہ آدمی رُوبن ، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ سے بات کر نے کے لئے جلعاد گئے۔ گیارہ آدمیوں نے ان سے کہا ،
16 “تمام بنی اسرائیل تم سے یہ پوچھتے ہیں : “تم نے اسرائیل کے خدا کے خلاف ایسا کیوں کیا ؟” تم خدا وند کے خلاف کیسے ہوگئے ؟“تم لوگوں نے اپنے لئے قربان گاہ کیوں بنائی ؟” تم جانتے ہو کہ یہ خدا وند کی تعلیمات کے خلاف ہے۔
17 فغور 22:17 فُغوردیکھو نامی جگہ پر جو واقعہ ہوا اُس کو یاد کرو۔ ہم لوگ اس گناہ کے سبب اب بھی مصیبت میں ہیں۔اُس بڑے گناہ کے لئے خدا نے اِسرائیل کے بہت سے لوگوں کو بری طرح بیمار کردیا تھا۔ اور لوگ اب بھی اس بیماری کے سبب مصیبت سہہ رہے ہیں۔
18 اور اب تم وہی کر رہے ہو۔ تم خدا وند کے خلاف جا رہے ہو کیا تم خدا وند کی راہ پر چلنے سے انکار کر تے ہو ؟” تم جو کر رہے ہو اسے بند نہ کرو گے تو خدا وند اسرائیل کے ہر ایک آدمی پر غصّہ کرے گا۔
19 “اگر تمہاری سرزمین عبادت کے لئے موزوں و مناسب جگہ نہ ہو تو پھر ہماری سر زمین میں آؤ خدا وند کا خیمہ ہماری سر زمین میں ہے۔ تم ہماری کچھ زمین لے سکتے ہو اور اُس میں رہ سکتے ہو۔ لیکن خدا وند کے خلاف مت رہو دوسری قربان گاہ مت بناؤ۔ ہم لوگوں کے پاس پہلے ہی اپنے خدا وند خدا کی قربان گاہ خیمہٴ اجتماع میں ہے۔
20 “زارح کا بیٹا عکن کو یاد کرو۔ وہ اپنے گناہ کی وجہ سے مرا۔ اُس نے اُن چیزوں کے متعلق حکم کی تعمیل کرنے سے انکار کیا جنہیں تباہ کیا جانا تھا۔ اس ایک آدمی نے خدا کی شریعت کو توڑا لیکن سبھی بنی اسرائیلیوں کو سزا ملی۔ عکن اپنے گناہ کے سبب مرا لیکن اس کے ساتھ بہت سے دوسرے لوگ بھی مرے۔”
21 رُبن ،جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے گیارہ آدمیوں کو جواب دیا انہوں نے کہا ،
22 “خدا وند ہمارا خدا ہے دوبارہ ہم کہتے ہیں کہ خدا وند ہمارا خدا ہے۔ اور خدا جانتا ہے کہ ہم نے یہ کیوں کیا ہم لوگ چاہتے ہیں کہ تم لوگ بھی یہ جان جاؤ تم لوگ اسکا تصفیہ کر سکتے ہو جو ہم لوگوں نے کیا ہے اگر تم لوگوں کو یہ یقین ہے کہ ہم لوگوں نے گناہ کیا ہے تو تم لوگ ہمیں ابھی مار سکتے ہو۔
23 اگر ہم نے خدا کے اصول کو توڑا ہے تو ہم کہیں گے کہ خدا وند ضرور ہمیں سزا دے۔
24 کیا تم لوگ یہ سوچتے ہو کہ ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو جلانے کی قربانی اور اناج کی قربانی اور سلامتی کی قربانی چڑھا نے کے لئے بنایا ہے ؟ نہیں! ہم نے اس وجہ سے نہیں بنایا ہم نے اس قربان گاہ کو کیوں بنایا ؟ ہمیں ڈر ہے کہ مستقبل میں تمہارے لوگ ہمیں تمہاری قوم کے طور پر قبول نہیں کریں گے تب تمہارے لوگ کہیں گے کہ ہم اسرائیل کے خدا وند خدا کی عبادت نہیں کر سکتے۔
25 خدا نے ہم لوگوں کو دریائے یردن کی دوسری طرف کی سر زمین دی ہے اس کا مطلب یہ ہوا کہ دریائے یردن کو سرحد بنایا گیا ہے۔ ہمیں ڈر ہے کہ جب تمہارے بچے بڑے ہوکر اُس سر زمین پر حکومت کریں گے تو وہ ہمیں بھول جائیں گے کہ ہم بھی تمہارے لوگ ہیں۔ وہ ہم سے کہیں گے ’ اے رُوبن اور جاد کے لوگو تم اسرائیل کا حصہ نہیں ہو !‘ تب تمہارے بچے ہمارے بچوں کو خدا وند کی عبادت کرنے سے روکیں گے۔
26 “اس لئے ہم لوگوں نے اس قربان گاہ کو بنایا۔ لیکن ہم لوگ یہ منصوبہ نہیں بنائے ہیں کہ اُس پر جلانے کی قربانی پیش کریں گے اور قربانی دیں گے۔
27 ہم لوگوں نے سچّے دل سے یہ قربان گاہ بنائی ہے اپنے لوگوں کو یہ بتانے کے لئے کہ ہم اس خدا کی عبادت کرتے ہیں جس کی تم لوگ عبادت کرتے ہو۔ یہ قربان گاہ تمہارے لئے ہم لوگوں کے لئے اور مستقبل میں ہمارے بچوں کے لئے اس بات کی ضمانت ہوگی کہ ہم لوگ خدا کی عبادت کرتے ہیں ہم لوگ خدا وند کو اپنی قربانیاں اجناس کی اور سلامتی کی قربانی پیش کر تے ہیں۔ ہم چاہتے تھے کہ تمہارے بچے یہ جانیں کہ ہم لوگ بھی تمہاری طرح بنی اسرائیل ہیں۔
28 مستقبل میں اگر ایسا ہو تا ہے کہ تمہارے بچّے کہیں کہ ہم لوگ اسرائیل سے رشتہ نہیں رکھتے تو ہمارے بچّے تب کہہ سکیں گے ، “غور کرو! ہمارے آباؤاجداد نے جو ہم لوگوں سے پہلے تھے ایک قربان گاہ بنائی تھی۔ یہ قربان گاہ بالکل ویسی ہی ہے جس طرح مقدس خیمہ کے سامنے خدا وند کی قربان گاہ ہے۔ ہم لوگ اس قربان گاہ کا استعمال قربانی دینے کے لئے نہیں کرتے۔ یہ اس بات کا اشارہ کر تا ہے کہ ہم لوگ اِسرائیل کا ایک حصہ ہیں۔
29 “سچ تو یہ ہے کہ ہم لوگ خدا وند کے خلاف نہیں ہونا چاہتے ہیں۔ ہم لوگ اب اس کا ساتھ چھوڑنا نہیں چاہتے۔ ہم لوگ جانتے ہیں کہ سچی قربان گاہ ایک ہی ہے جو مقدس خیمہ کے سامنے ہے۔ وہ قربان گاہ خدا وند ہمارے خدا کی ہے۔”
30 کاہن فنیحاس اور اس کے ساتھ کے قائدین نے ان چیزوں کو سنا جو رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہوں کے لوگوں نے کہا وہ مطمئن تھے کہ یہ لوگ سچ کہہ رہے تھے۔
31 اس لئے کاہن فنیحاس نے کہا ، “اب ہم جانتے ہیں کہ خدا وند ہمارے ساتھ ہے اور ہم جانتے ہیں کہ تم اس کے خلاف نہیں ہو۔ ہم خوش ہیں کہ بنی اسرائیلیوں کو خدا وند کی جانب سے سزا نہیں ہوگی۔”
32 پھر فنیحاس اور قائدین نے اس جگہ کو چھوڑا اور وہ اپنے گھر چلے گئے۔ انہوں نے روبن اور جاد کے لوگوں کو جِلعاد کی سر زمین میں چھوڑا اور کنعان کو واپس ہوئے۔ وہ واپس بنی اسرائیلیوں کے پاس گئے اور جو کچھ ہوا تھا ان سے کہا۔
33 بنی اسرائیل بھی مطمئن ہو گئے وہ خوش تھے اور انہوں نے خدا کا شکر ادا کیا۔ انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ رُوبن، جاد اور منسّی کے آدھے خاندانی گروہ کے لوگوں کے خلاف جاکر نہیں لڑیں گے۔ انہوں نے ان زمینوں کو تباہ نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔
34 رُوبن اور جاد کے لوگوں نے کہا ، “یہ قربان گاہ ہم لوگوں کے بیچ ایک گواہ ہے یہ دکھانے کے لئے کہ خدا وند خدا ہے۔ اور اس لئے انہوں نے قربان گاہ کا نام ’گواہ‘ رکھا۔ ”