22
1 یُوسیاہ کی عمر آٹھ سال تھی جب اس نے حکومت شروع کی۔اس نے یروشلم میں ۳۱ سال حکومت کی۔ اس کی ماں کانام جدیدہ تھا جو بُصقت کے عدایا ہ کی بیٹی تھی۔
2 یوسیاہ نے وہ کام کئے جسے خداوند نے پسند کیا۔یوسیاہ اپنے آباؤ اجداد کی طرح خدا کے کہنے پر عمل کیا۔یوسیاہ نے خدا کی تعلیمات کی اطاعت کی اس نے بالکل وہی کیا جو خدا نے چا ہا۔
3 اٹھارویں سال کے درمیان جب یوسیاہ بادشا ہ تھا ، وہ مشلام کے بیٹے اصلیاہ کے بیٹے سافن کو خداوند کی ہیکل میں بھیجا۔
4 “ یوسیاہ نے کہا اعلیٰ کا ہن خلقیاہ کے پاس جا ؤ اس کو کہو کہ اسے وہ رقم لینی چا ہئے جو لوگ خداوند کی ہیکل میں لا ئے ہیں۔ دربانوں نے اسے لوگوں سے وصول کیا ہے۔
5 کاہنوں کو یہ رقم عملے کو ادا کرنے اور ہیکل کی مرمت کے لئے استعمال کرنی چا ہئے۔ کا ہنوں کو یہ رقم ان لوگوں کو اُجرت کے لئے دینا چا ہئے۔ جو خداوند کی ہیکل کے کام کی نگرانی کر تے ہیں۔
6 اس رقم کو بڑھئی ، پتھر کے کام کرنے وا لوں اور سنگ تراشوں کے لئے استعمال کرو اور اس رقم کا استعمال لکڑی خرید نے اور پتھر کو تراشنے میں جو کہ ہیکل کی تعمیر میں ضروری ہے اس کے لئے کرو۔
7 جو رقم تم مزدوروں کو دو تو اسے گِنو مت ان مزدوروں پر بھروسہ کر سکتے ہو۔”
8 اعلیٰ کا ہن خلقیاہ نے سافن سکریٹری سے کہا ، ’ دیکھو میں نے شریعت کی کتاب خداوند کی ہیکل میں پا ئی ہے۔” خلقیاہ نے کتاب سافن کو دی اور سافن نے پڑھا۔
9 سکریٹری سافن بادشاہ یوسیاہ کے پاس گیا اور جو واقعہ ہوا وہ کہا۔سافن نے کہا، “تمہا رے خادموں نے جو رقم ہیکل میں تھی اس کو جمع کیا انہوں نے اس رقم کو ان آدمیوں کو دیا جو خداوند کی ہیکل میں کام کرتے ہیں۔”
10 تب سافن سکریٹری نے بادشاہ سے کہا ، “اور کا ہن خلقیاہ نے یہ کتاب بھی مجھے دی۔” تب سافن نے بادشاہ کو کتاب پڑھ کر سنا ئی۔
11 جب بادشاہ نے اصول کی کتاب کے الفاظ سنے تو اسنے اپنے کپڑے پھاڑے یہ بتانے کے لئے کہ وہ غمزدہ اور پریشان ہے۔
12 پھر بادشاہ نے کاہن خلقیاہ سافن کے بیٹے اخی قام، میکاہ یاہ کے بیٹے عکبور، سافن سکریٹری اور بادشاہ کے خادم عسایاہ کو حکم دیا۔
13 بادشاہ نے یوسیاہ سے کہا ، “جا ؤ اور خداوند سے پو چھو ہم کو کیا کرنا ہو گا ؟ خداوند سے میرے لئے لوگوں کے لئے اور تمام یہودا ہ کے لئے پو چھو۔ اس کتاب کے الفاظ کے متعلق پو چھو جو ملی ہے۔خداوند ہم پر غصّہ میں ہے کیوں ؟ کیوں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے اس کتاب کی تعلیم کو نہیں مانا انہوں نے ان تمام احکامات کی پابندی نہیں کی جو ہمارے لئے لکھی گئی تھیں۔”
14 اس لئے کا ہن خلقیاہ ، اخی قام ، عکبور ، سافن اور عسایاہ خُلدہ کے پاس گئے جو نبیہ تھی۔ خُلدہ خُرخس کے پو تے ، تقواہ کے بیٹے شُلوم کی بیوی تھی جو بادشاہ کے کپڑوں کی نگہداشت کرتا تھا۔ خُلدہ یروشلم میں دوسرے ضلع میں رہتی تھی۔ انہوں نے جا کر خُلدہ سے بات کی۔
15 تب خُلدہ نے انکو کہا، “خداوند اسرائیل کا خدا کہتا ہے : اس آدمی کو کہو جس نے تمہیں میرے پاس بھیجا ہے۔
16 ’ خداوند یہ کہتا ہے : میں اس جگہ پر آفت لا رہا ہوں اور ان لوگو ں پر جو یہاں رہ رہے ہیں۔ یہ آفتیں وہ ہیں جو اس کتاب میں بیان کی گئی ہیں جسے بادشاہ نے پڑھا ہے۔
17 یہودا ہ کے لوگوں نے مجھے چھوڑا اور دوسرے خدا ؤں کے لئے بخور جلا ئے انہوں نے مجھے غصّہ دلا یا۔ انہوں نے کئی بُت بنائے۔اسی لئے میں اپنا غصّہ اس جگہ کے خلاف دکھاؤں گا۔میرا غصّہ ایک آ گ کی مانند ہو گا جسے رو کا نہیں جا سکے گا۔
18-19 “یہودا ہ کے بادشاہ یوسیاہ نے تمہیں بھیجا ہے خداوند سے نصیحت پو چھنے کے لئے۔یوسیاہ سے یہ باتیں کہو : ’خداوند اسرائیل کے خدا نے جو الفاظ کہے تم نے سنے۔ تم نے ان چیزوں کو سنا جو میں نے اس جگہ کے متعلق اور جو لوگ یہاں رہتے ہیں ان کے متعلق کہا۔ تمہارا دل نرم تھا اور تم پشیمان ہوئے تھے ان باتوں کو سن کر میں نے کہا کہ بھیانک چیزیں اس جگہ پر ( یروشلم ) وقوع پذیر ہونگی۔ تم غم کے اظہار کے لئے اپنے کپڑے پھا ڑوگے اور رونا شروع کرو گے۔ اسی لئے میں نے تمہیں سنا۔ خدا وند یہ کہتا ہے :
20 ’ میں تمہیں تمہارے آباؤ اجداد کے ساتھ ہونے کے لئے لے آؤنگا تم مرو گے اپنی قبر میں سلامتی کے ساتھ جاؤ گے۔ اس لئے تمہاری آنکھیں تمام آفتوں کو نہیں دیکھیں گی جو میں اس جگہ ( یروشلم ) پر لا رہا ہوں۔”
تب کاہن خلقیاہ ، اخی قام ،عکبور ،سافن اور عسایاہ نے یہ پیغام بادشاہ سے کہا۔