25
1 صدقیاہ بابل کے بادشاہ سے بغاوت کی اور اسکی اطا عت سے انکار کیا۔ اس لئے بابل کا بادشاہ نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج یروشلم کے خلاف لڑ نے آئی۔ یہ واقعہ صدقیاہ کی بادشاہت کے نویں سال کے دسویں مہینے کے دسویں دن ہوا۔ نبو کد نضر نے اسکی فوج کو یروشلم کے اطراف رکھا تاکہ لوگ شہر کے اندر نہ آسکیں اور نہ باہر جا سکیں۔
2 نبو کدنضر کی فوج یروشلم کے اطراف یہوداہ پر صدقیاہ کی بادشاہت کے گیارہویں سال تک ٹھہری رہی۔
3 شہر میں قحط کا حال بد سے بد تر ہو رہا تھا۔ چو تھے مہینے کے نویں دن شہر میں عام آدمی کے لئے کو ئی غذا نہ تھی۔
4 نبو کد نضر کی فوج نے آخر کار شہر کی فصیل کو توڑا۔ اس رات بادشاہ صدقیاہ اور اسکے تمام سپا ہی خفیہ دروازہ سے بھا گے۔ جو دو دیواروں کے درمیان شاہی باغ کے قریب تھا۔ دشمن سپا ہی شہر کے اطراف تھے۔ لیکن صدقیاہ اور اسکے آدمی صحرا کی سڑک سے جنوب کی طرف فرار ہو گئے۔
5 با بل کی فوج نے بادشاہ صدقیاہ کا پیچھا کیا اور اس کو یریحو کے قریب پکڑا۔ صدقیاہ کے تمام سپا ہی ا سکو چھو ڑ کر بھا گ گئے۔
6 بابل کے لوگوں نے بادشاہ صدقیا ہ کو بابل کے بادشاہ کے پاس ربلہ لے گئے۔ بابل کے لوگوں نے صدقیاہ کو سزا دینے کا طئے کئے۔
7 انہوں نے صدقیاہ کے بیٹوں کو اس کے سامنے مار ڈا لا پھر صدقیاہ کی آنکھیں نکال دیں انہوں نے اسے زنجیروں میں باندھ کر با بل لے گیا۔
8 نبو کد نضر اپنی بادشاہت کے ۱۹ ویں سال کے پانچویں مہینے کے ساتویں دن یروشلم آیا۔ نبوزرادان نبو کد نضر کے بہترین سپا ہیو ں کا سپہ سالار تھا۔
9 نبوزرادان نے خدا کی ہیکل کو بادشاہ کے محل کو اور یروشلم کے تمام گھروں کو جلایا۔حتیٰ کے اس نے بڑے گھروں کو بھی تباہ کیا۔
10 تب بابل کی فوج نے جو نبوزرادان کے ساتھ تھی یروشلم کے اطراف کی دیوار کو گِرا دیا۔
11 نبوز رادان تمام لوگوں کو جو ابھی تک شہر میں رہ گئے تھے انہیں پکڑ کر قیدی بنا لیا۔ نبوزرادان سب لوگوں کو قیدیوں کی طرح لے گیا حتٰی کہ جو لوگ اپنے کو حوالے کرنے کی کو شش کئے انہیں بھی۔
12 نبوزرادان نے صرف عام لوگوں کے غریب ترین لوگوں کو وہاں رہنے کے لئے چھو ڑ دیا تا کہ وہ انگور کی اور دوسری فصلوں کی دیکھ بھا ل کر سکیں۔
13 بابل کے سپا ہیوں نے خدا وند کی ہیکل میں کانسے کی چیزوں کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے۔ انہوں نے کانسے کے ستون کو توڑا کانسے کی گاڑیوں کو اور بڑی کانسے کی حوض کو توڑا۔ تب انہوں نے سارا کانسے بابل کو لے گئے۔
14 بابل کو لوگوں نے برتن اور کھرپیاں اور تمام کانسے کے برتن بھی جو خدا وند کی ہیکل میں استعمال کرتے تھے لے گئے۔
15 نبوزرادان نے تمام آتش دان اور کٹورے لے لئے اس نے تمام چیزیں سونے کی بنی ہو ئی اور سونے کو لے لیا اور تمام چاندی کی چیزیں اور چاندی بھی لے لیا۔
16-17 اُس طرح نبوزرادان نے جو لیا تھا : دو ( (۲) کانسے کے ستون ( ہر ستون ستائیں فیٹ لمبا ستون پر شہتیر تھے جو ساڑھے چارفیٹ لمبے تھے وہ کانسے کے بنے تھے۔ اور ان کا نمونہ ایک جال اور اناروں کی طرح تھا ) دونوں ستون پر اسی قسم کے نمونے تھے بڑا کانسے کا حوض ،گاڑیاں جو سلیمان نے خدا وند کی ہیکل کے لئے بنائی تھیں۔ ان چیزوں کا کانسہ اتنا وز نی تھا کہ اس کو تولہ نہیں جا سکتا تھا۔
18 ہیکل سے انفرادی طور نبوزرادان نے جو لیا تھا سِرایاہ اعلیٰ کاہن ، صفنیاہ دوسرا کاہن ، تین آدمی جو داخلہ کے پہریدارتھے۔
19 اور شہر سے نبوزرادان نے جو لیا : ایک عہدیدار جو فوج کا نگرا ں تھا ، پانچ بادشاہ کے مشیر جو ابھی شہر میں تھے۔ ایک فوج کے سپہ سالار کے سکریٹری جو نگراں کار تھا ، عام لوگوں کی گنتی کرتا اور ان میں کچھ کو سپاہیوں کے لئے چُنا تھا۔ ۶۰ لوگ جو شہر میں پائے گئے انہیں بھی لے لیا۔
20-21 تب نبوزرادان تمام لوگوں کو بابل کے بادشاہ کے پاس حمات کے علاقہ میں رِبلہ لے گیا۔ بابل کے بادشاہ نے انکو ربلہ میں مار ڈا لا۔ وہ یہوداہ کے لوگوں کو ملک سے جلا وطن کر دیا۔
22 نبو کد نضر جو بابل کا بادشاہ تھا اس نے کچھ لو گوں کو یہوداہ کی زمین پر چھو ڑا۔ وہاں ایک آدمی جدلیاہ نامی تھا جو سافن کے بیٹے اخی قام کا بیٹا تھا۔ نبوکد نضر نے جد لیاہ کو یہوداہ کے لوگوں پر گورنر بنا یا۔
23 فوج کے سپہ سالار نتنیاہ کا بیٹا اسمٰعیل ،قریح کا بیٹا یُوحنان ،نطوفانی تنحو مت کا بیٹا سِرایاہ ، معکاتی کا بیٹا یازنیاہ تھے۔ فوج کے یہ سب سپہ سالار اور ان کے آدمیوں نے سنا کہ با بل کے بادشاہ جدلیاہ کو گور نر بنا یا ہے۔ اس لئے وہ جدلیاہ سے ملنے مصفاہ گئے۔
24 جدلیاہ نے ان عہدیدارو ں اور انکے آدمیوں سے وعدہ کیا۔ جدلیاہ نے ان کو کہا ، “بابل کے عہدیداروں سے مت ڈرو۔ یہاں ٹھہرو اور بابل کے بادشاہ کی خدمت کرو پھر ہر چیز تمہارے ساتھ ٹھیک ہو گی۔”
25 اسمٰعیل نتنیاہ کا بیٹا جو الیشمع کا پو تا جو شاہی خاندان سے تھا ساتویں مہینہ میں اسمٰعیل اور اسکے دس آدمیوں نے جِدلیاہ پر حملہ کیا اور تمام یہودیوں اور بابل کے لوگوں کو مارڈا لا جو مصفاہ میں جدلیاہ کے ساتھ تھے۔
26 تب فوجی افسران اور تما م لوگ کیا اہم اور کیا غیر اہم سب مصر بھا گ گئے۔ کیوں کہ وہ بابل کے لوگوں سے ڈ رے ہوئے تھے۔
27 بعد میں اویل مرودک بابل کا بادشاہ ہوا۔ اس نے یہو یاکین کو جیل سے نکلنے دیا۔ یہ یہوداہ کے بادشاہ یہو یاکین کے قیدی بنائے جا نے کے سینتیسویں سال ہوا۔ یہ اویل مرودک کی بادشاہت شروع کرنے کے بارہویں مہینے کی ستائیسویں دن ہوا۔
28 اویل مرودک نے یہو یاکین سے مہر بانی کی باتیں کیں۔ اس نے یہو یاکین کو زیادہ اہم جگہ دی بہ نسبت دوسرے بادشاہوں کے جو اس کے ساتھ بابل میں تھے۔
29 اویل مرودک نے یہو یا کین کو قیدیوں کے کپڑے پہننا بند کروایا۔ یہو یاکین نے اویل مرو دک کے ساتھ ایک ہی میز پر کھانا کھا یا۔اس نے اپنی ساری زندگی میں ہردن ایسا ہی کیا۔
30 اس طرح بادشا ہ اویل مرودک نے یہو یاکین کو ہر روز ہر قسم کا کھانا زندگی بھر تک دیا۔