24
(مرقس۱۳:۱-۳۱؛ لوقا ۲۱:۵-۳۳)
1 یسوع جب ہیکل میں جا رہے تھے تو اسکے شاگرد ہیکل کی عمارتوں کو دکھا نے کے لئے اس کے پاس آئے۔
2 تب یسوع نے ان سے کہا، “کیا ان تمام عمارتوں کو تم دیکھ رہے ہو؟ میں تم سے سچ کہتا ہوں یہ سب برباد ہو جائیں گے۔ یہاں کا ہر پتھرزمین پر پھینک دیا جائیگا۔ اور ایک پتھر بھی باقی نہ رہیگا۔
3 جب یسوع زیتون کے پہاڑ پر بیٹھے ہوئے تھے تو شاگرد اکیلے اس کے پاس آکر پوچھنے لگے کہ“یہ سب کچھ کب پیش آئیں گے! آپ دوبارہ کب آئیں گے اور دنیا کے ختم ہو نے کا وقت کب آئیگا ان کی نشانیاں کیا ہوں گی۔”
4 یسوع نے انہیں یہ جواب دیا، “چوکنّا رہو! اپنے کو دھوکہ دینے کے لئے کسی کو موقع نہ دو۔
5 کیوں کہ بہت لوگ آئیں گے اور میرے نام پر اپنے آپ کو مسیح بتاکر بہت سے لوگوں کو دھو کہ میں ڈال دیں گے۔
6 تم لڑائیوں کی آواز اور بہت دور واقع ہونے والی جنگوں کی خبریں سنو گے۔ لیکن گھبرانا نہیں۔ دنیا کے خاتمہ سے پہلے ان باتوں کا واقع ہو نا ضروری ہے۔
7 ایک قوم دوسری قوم کے خلاف جنگ کریگی۔ ایک سلطنت دوسری سلطنت کے خلاف لڑیگی اور قحط سالیاں ہو نگی۔ خطوں میں زلزلے آئیں گے۔
8 یہ تمام واقعات بچے کی ولادت کی تکلیف کے مماثل ہو نگے۔
9 “تب تمہیں لوگ ستائیں گے، اور سزائے موت دینے کے لئے حاکموں کے حوالے کریں گے۔ تمام لوگ تمہارے مخالف ہونگے۔ محض تمہارا مجھ پر ایمان لانے کی وجہ سے یہ تمام باتیں تمہارے ساتھ پیش آئیں گی۔
10 اسوقت کئی ایمان دار اپنے ایمان کو کھو دینگے۔ اور ایک دوسرے کے مخا لف ہونگے اور پلٹ کر ایک دوسرے کی مخا لفت کریں گے اور نفرت کریں گے۔
11 کئی جھو ٹے نبی آکر بہت سے لوگوں کو فریب دینگے۔
12 دنیا میں ظلم و زیادتی بڑھ جائیگی۔ بہت سارے ایمان والوں میں محبت و مروّت سرد پڑ جائیگی۔
13 لیکن آخری وقت تک جو راسخ الیقین ہو گا وہ نجات پائیگا۔
14 خدا کی بادشاہت کی خوشخبری اس دنیا میں ہر قوم تک پہنچا ئی جائیگی۔ تا کہ سب قومیں اس کو سنیں تب خاتمہ کی آمد ہو گی۔
15 “خوفناک قسم کی تباہی کے لئے وجہ بننے والی ایک چیز جس کے بارے میں دانیال نبی نے کہا ہے۔ یہ ہیبت ناک چیز ہیکل کی پاک مقدس جگہ میں کھڑے ہو کر دیکھو گے۔” اس کو پڑھنے والا اسکے معنٰی سمجھ سکتا ہے۔
16 “اسوقت یہوداہ میں رہنے والے لوگ پہاڑوں میں بھا گ جائیں گے۔
17 جو گھر کی اوپری منزل میں رہتے ہیں نیچے اتر کر گھر میں سے اپنی چیزیں لئے بغیر ہی بھا گ جائیں گے۔
18 کھیت میں کام کرنے والا بھی اپنا جبہ لینے کے لئے گھر کو واپس نہ لوٹے گا۔
19 افسوس! اسوقت کی حاملہ عورتوں کے لئے اور شیرخوار بچوں کی ماؤں کے لئے سوگ اور ماتم کا وقت ہو گا۔
20 تمہارے لئے راہ فرار اختیار کر نے کا یہ وقت موسم سرما میں یا سبت کے دن میں نہ آنے کی دعا کرو۔
21 کیوں کے اس وقت ایک ہیبت ناک ماتم مچ جائیگا۔ دنیا کے وجود میں آنے کے بعد سے ایسی مصیبت و پریشانی نہ پیش آئی اور نہ آئندہ کبھی ایسی مصیبت اور پریشانی آئیگی۔
22 خدا نے اس خوف ناک وقت کو دور کرکے اس میں کمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ورنہ کسی کازندہ رہنا ممکن نہ ہو سکے گا۔ اور وہ اپنے چنے ہو ئے لوگوں کی معرفت سے اسوقت میں کمی کریگا۔
23 ایسے وقت میں بعض تم سے کہیں گے کہ دیکھو مسیح وہاں ہے اور کو ئی دوسرا کہیگا کہ وہ یہاں ہے! لیکن انکی باتوں پر یقین نہ کرو۔
24 جھو ٹے مسیح اور جھوٹے نبی آئیں گے تاکہ خدا کے منتخب کردہ لوگوں کو معجزے اور نشانیاں دکھا کر فریب دینگے۔
25 اسکے پیش آ نے سے پہلے ہی میں تم کو انتباہ دے رہا ہوں۔
26 “بعص لوگ کہیں گے کہ مسیح بیابان میں ہے تو تم بیابان میں نہ جانا۔ اگر کوئی یہ کہیں کہ مسیح کمرہ میں ہے تو تم یقین نہ کرنا۔
27 ابن آدم ایسے آئیگا کہ اسکے آنے کو تمام لوگ دیکھ سکتے ہیں۔ ابن آدم کا ظہور ایسا ہوگا جیسا کہ آسمان میں بجلی چمکی ہے اور وہ آسمان کے ایک کو نے سے دوسرے کو نے تک دکھا ئی دیتی ہے۔
28 تمہیں یہ بات معلوم ہے کہ جہاں گدھ جمع ہو تی ہیں وہاں مردار چیز ہو تی ہے۔ ٹھیک اسی طرح میرا آنا بھی صاف اور واضح ہو گا۔
29 “ان دنوں کی مصیبتوں کے فوراً بعد یہ واقعہ پیش آئیگا:
سورج تا ریک ہو جائیگا
اور چاند کی روشنی ماند پڑ جائیگی۔
اور ستارے آسمان سے گر جائیں گے۔
نیلگوں آسمان کی تمام قوتیں لرزجائیں گی۔ یسعیاہ ۱۰:۱۳،۳۴:۴
30 “تب ابن آدم کی آمد کی علامت ظا ہر ہو گی۔دنیا کے لوگ گر یہ وزاری کریں گے۔آسمان میں بادلوں پر آتے ہو ئے تمام لوگ ابن آدم کو دیکھیں گے۔ اور وہ اپنی قوت و جلا ل اور بر کت کے ساتھ آ ئے گا۔
31 بگل کی اونچی آواز کے اعلا ن کے ذریعہ ابن آدم اپنے فرشتوں کو زمین کے چا روں طرف بھیجے گا۔ وہ جن کو منتخب کیا ہے فرشتے انکوزمین کے چا روں طرف سے جمع کریں گے۔
32 انجیر کا درخت ہمیں ایک سبق سکھا تا ہے۔ جب انجیر کے درخت کی شا خیں ہری ہو کر اس میں نرم کو نپلیں نکلنی شروع ہو تی ہیں تو تم سمجھ لیتے ہو کہ گرمی کا موسم آنے وا لا ہے۔
33 اسی طرح جب سے تم ان حا لا ت کو پیش آتے ہو ئے دیکھو گے تو سمجھو کہ وہ وقت با لکل قریب ہے۔
34 میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ آج کے دور کے لوگوں کی زندگی ہی میں یہ واقعات پیش آئیں گے۔
35 پو ری دنیا زمین وآسمان تباہ ہو جا ئیں گے۔ لیکن میں نے جن باتوں کو کہا ہے وہ نہیں مٹیں گی۔
(مرقس۱۳:۳۲-۳۷؛ لوقا۱۷:۲۶-۳۰؛۳۶-۳۴)
36 “وہ دن یا وہ وقت کب آ ئے گا کو ئی نہیں جانتا۔ بیٹے کو اور آسما نی فرشتوں کو وہ دن یا وہ وقت کب آئے گا معلوم نہیں۔صرف باپ کو معلوم ہے۔
37 نوح کے زما نے میں جیسے حا لا ت پیش آئے تھے ویسے ہی حا لا ت ابن آدم کے آنے وا لے زمانے میں بھی پیش آئیں گے۔
38 ان دنوں سیلاب سے پہلے لوگ کھا تے بھی تھے پیتے بھی تھے۔لوگ شادی بیاہ کر تے تھے۔ اور اپنے بچوں کی شادیاں بھی کیا کر تے تھے۔ نوح کی کشتی میں سوار ہو کر جانے سے پہلے تک لوگ ایسا ہی کیا کر تے تھے۔
39 ان کو یہ معلوم نہ تھا کہ کیا پیش آنے وا لا ہے۔ پھر بعد میں پانی کا طوفان آیا اور ان تمام لوگوں کو تباہ و برباد کردیا۔ ابن آدم کے آنے کے وقت بھی ایسا ہی ہوگا۔
40 اگر کھیت میں دو آدمی کام کر رہے ہوں گے تو ایک کو لے لیا جائیگا اور دوسرے کو چھو ڑ دیا جائیگا۔
41 دو عورتیں اگر چکی میں اناج پیس رہی ہو نگی تو ان میں سے ایک کو لے لیا جائیگا۔ اور دوسری کو چھو ڑ دیا جائیگا۔
42 اس وجہ سے ہمیشہ تیار رہو۔ تمہارے خداوند کے آنے کا دن تمہیں معلوم نہ ہوگا۔
43 اس بات کو یاد کرو۔ اگر یہ بات گھر کے مالک کو معلوم ہو کہ چو ر اس وقت آئیگا تو وہ جاگتا رہیگا اور چور کو گھر میں نقب لگا نے نہ دیگا۔
44 اسلئے تم بھی تیار رہو۔ اور تم سوچ بھی نہ سکو گے کہ ابن آدم آجائیگا۔
(لوقا ۱۲:۴۱-۴۸)
45 “عقلمند اور قابل بھروسہ نوکر کون ہوسکتا ہے ؟ وہی نوکر جسے مالک دوسرے نوکروں کو وقت پر کھانا دینے کی ذمہ داری سونپتا ہے۔
46 اس نوکر کو بڑی ہی خوشی ہو گی جبکہ وہ مالک کے دیئے گئے کام کو کرتا رہے اور پھر اسوقت مالک بھی آجائے۔
47 میں تم سے سچ ہی کہتا ہوں کہ وہ مالک اپنی ساری جائیداد پر اس نوکر کو بحیثیت نگراں کار مقرّر کرتا ہے۔
48 اگر وہ نوکر بے وفا ہو اور وہ یہ سمجھ بیٹھے کہ اسکا مالک جلدی واپس لوٹنے والا نہیں ہے تو اسکے لئے کیا بات پیش آئیگی ؟
49 وہ نوکر دوسرے نوکروں کو مارنا شروع کریگا۔ اور شرابیوں کی صحبت میں پیتا رہیگا۔
50 اور وہ تیار بھی نہ رہیگا۔ کہ غیر متوقع طور پر اسکا مالک آجائیگا۔
51 اور وہ اسکو سزا دیکر وہ جگہ جہاں ریا کار ہونگے اسکو ڈھکیل دیگا۔ اور اس جگہ پر لوگ تکلیف میں مبتلاء ہونگے اور اپنے دانتوں کو پیسیں گے۔