26
(مرقس۱۴:۱-۲؛ لوقا۲۲:۱-۲؛ یوحنّا۱۱:۴۵-۵۳)
1 یسوع نے جب ان تمام باتوں کو سنا دیا اور اپنے شاگردوں سے کہا۔
2 “تمہیں معلوم ہے کہ دو دن بعد فسح کی تقریب ہے اور یہ بھی کہا کہ اس دن ابن آدم کو صلیب پر چڑھا نے کے لئے دشمنوں کے حوا لے کر دیا جا ئے گا۔”
3 اور ادھر سردار کا ہنوں اور بزرگ یہودی قائدین نے اعلیٰ کا ہن کی رہا ئش گاہ پر اجلا س رکھا تھا اور اس اعلیٰ کا ہن کا نام کا ئفا تھا۔
4 اس اجلاس میں انہوں نے بحث و مبا حشہ کیا یسوع کو کس طرح حکمت سے قید کریں اور قتل کریں۔
5 لیکن اہل اجلا س کے ارکان نے کہا، “ہم فسح کی تقریب کے موقع پر یسوع کو گرفتار نہیں کرسکتے۔ ہم نہیں چاہتے کہ لوگ غصہ میں آئیں اور فساد کا سبب بنیں۔
(مرقس۱۴:۳-۹؛ یوحنّا۸-۱:۱۲)
6 جب یسوع بیت عنیاہ میں شمعون کوڑھی کے گھر میں تھے۔
7 تب ایک عورت نے سنگ مر مر کی عطردان میں قیمتی عطر لا ئی اور جب یسوع کھا نا کھا نے کے لئے بیٹھا تو اسکے سر پر اس عطر کو انڈیل دیا۔
8 اس منظر کو دیکھنے والے شاگرد اس عورت پر غصّہ ہوئے اور کہا، “اس نے اس قیمتی عطر کو کیوں ضا ئع کیا ؟
9 اور انہوں نے کہا کہ اس کو اچھی قیمت میں بیچ کر اس رقم کو غریب لوگوں میں تقسیم کی جا سکتی تھی۔”
10 لیکن یسوع جو اس واقعہ کی وجہ کو سمجھتا تھا اپنے شا گردوں سے کہا ، “اس عورت کو کیوں تکلیف دے رہے ہو۔ جس نے تو میرے حق میں بہت ہی اچھا کام کیا ہے۔
11 غریب لوگ تو تمہارے ساتھ ہمیشہ رہتے ہی ہیں۔ لیکن میں تو تمہارے ساتھ ہمیشہ نہ رہو نگا۔
12 میرے مرنے کے بعد میرے دفن کی تیا ری کے لئے اس عورت نے میرے جسم پر عطر کو ڈالدیا ہے۔
13 اور کہا کہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ دنیا میں جہاں جہاں خوشخبری سنا ئی جائےگی۔ تو وہاں اس کام کو اسکی یاد میں معلوم کرا یا جائیگا۔”
( مرقس۱۴:۱۰-۱۱لوقا۲۲:۳-۶ )
14 تب بارہ شاگردوں میں سے ایک یہوداہ اسکر یوتی تھا وہ سردار کاہنوں کے پاس گیا۔
15 اور اس نے پوچھا، اگر میں یسوع کو پکڑ کر تمہارے حوالے کروں تو تم مجھے کتنے پیسے دوگے “۔؟ کاہنوں نے یہوداہ کو تیس چاندی کے سکّے دیئے۔
16 اسی دن سے یہوداہ یسوع کو پکڑوانے کے لئے وقت کے انتظار میں تھا۔
(مرقس۱۴:۲۱-۲۲؛لوقا۲۳-۲۱،۱۴-۷:۲۲؛یوحنا ۳۰-۲۱،۱۳)
17 “فسح کی تقریب کے پہلے دن شاگرد یسوع کے پاس آکر کہنے لگے کہ” ہم تیرے لئے فسح کی تقریب کے کھا نے کا کہاں انتظام کریں ؟
18 یسوع نے کہا، “تو شہر میں جا اور میں جس شحص کی نشان دہی کرتا ہوں اس سے ملکر کہنا کہ مقرّرہ وقت قریب ہے۔ اور اس سے یہ بھی کہنا کہ فسح کی تقریب کا کھا نا تیرے گھر میں استاد اپنے شاگردوں کے ساتھ کھا ئے گا۔”
19 شاگردوں نے و یسا ہی کیا جیسا کہ یسوع نے کہا اور فسح کی تقریب کے کھا نے کا انتظام کیا۔
20 شام میں یسوع اپنے بارہ شاگردوں کے ساتھ کھا نا کھا نے بیٹھے تھے۔
21 جب سب کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے کہا، “میں تم سے سچ کہتا ہوں۔ یہاں پر موجودہ بارہ لوگوں میں سے کوئی ایک مجھے دشمنوں کے حوالے کریگا۔”
22 شاگردوں نے اس بات کو سن کر بہت افسوس کیا اور شاگردوں میں سے ہر ایک یسوع سے کہنے لگا، “اے خدا وند! حقیقت میں وہ میں نہیں ہوں۔”
23 یسوع نے کہا، “وہ جس نے میرے ساتھ طباق میں اپنے ہاتھ ڈبویا ہے۔ وہی میرا مخالف ہو گا۔
24 اور کہا کہ صحیفوں میں لکھا ہے کہ ابن آدم وہاں سے نکل جا ئے گا اور مر جائیگا۔ لیکن وہ جس نے اس کو قتل کے لئے حوالے کیا تھا اس کے لئے تو بڑی خرابی ہو گی۔ اور کہا کہ اگر وہ پیداہی نہ ہو تا تو وہ اسکے حق میں بہت بہتر ہو تا۔”
25 تب یسوع کو اسکے دشمنوں کے حوالے کر نے والے یہوداہ نے کہا، “اے میرے استاد! یقیناً میں تیرا مخالف نہیں ہوں۔ یہوداہ وہی ہے جس نے یسوع کو دشمنوں کے حوالہ کیا تھا۔ یسوع نے جواب دیا” ہاں وہ تو وہی ہے۔
(مرقس۱۴:۲۲-۲۶؛لوقا ۲۲:۱۵-۲۰؛۱کرنتھیوں۲۳:۱۱-۲۵)
26 جب وہ کھا نا کھا رہے تھے تو یسوع نے روٹی اٹھا لی اور خدا کا شکر ادا کیا اور اس کو توڑ کر کہا، “اسکو اٹھا لو اور کھا ؤ، اور اپنے شاگردوں کو یہ کہہ کر دیا کہ یہ میرا جسم ہے۔”
27 پھر یسوع نے مئے کا پیا لہ اٹھا یا اور اس پر خدا کا شکر ادا کیا اور کہا، “ہر کو ئی اس کو پی لے۔
28 نیا معاہدہ کو قائم کرنے کا یہ مئے میرا خون ہے۔ اور یہ بہت سے لوگوں کے گناہوں کی معا فی و بخشش کے لئے بہایا جا نے والا خون ہے۔
29 میں اس وقت اس مئے کو نہیں پئیوں گا جب تک میرے باپ کی بادشاہی میں ہم پھر دوبارہ جمع نہ ہونگے تب میں تمہارے ساتھ اسکو دوبارہ پیونگا۔ اور یہ نئی مئے ہو گی۔ اس طرح کہتے ہو ئے وہ ان کو پینے کے لئے دیدیا۔”
30 تب تمام شاگرد فسح کی تقریب کا گیت گا نے لگے پھر اسکے بعد وہ زیتون کے پہاڑ پر چلے گئے۔
(مرقس ۱۴:۲۷-۳۱؛لوقا۳۴-۳۱:۲۲؛ یوحنّا ۱۳:۳۶-۳۸)
31 یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “آج رات تم سب میرے تعلق سے اپنے ایمان کو ضائع کر لو گے۔صحیفوں میں لکھا ہے:
میں چروا ہے کو قتل کروں گا
اور بھڑیں منتشر ہو جا ئیں گی۔ زکریا ۱۳:۷
32 لیکن میں مر نے کے بعد پھر موت سے جی اٹھوں گا۔ تب میں گلیل جا ؤں گا تمہا رے وہاں پہنچ نے سے پہلے ہی میں وہاں رہوں گا۔”
33 پطرس نے جواب دیا، “ہو سکتا ہے کہ دوسرے تمام شاگرد تیرے تعلق سے اپنے ایما ن کو ضا ئع کر لیں۔ لیکن میں تو ایسا ہر گز نہ کروں گا ۔”
34 “میں تجھ سے سچ کہتا ہوں آج رات مرغ بانگ دینے سے پہلے تو میرے با رے میں تین مرتبہ کہےگا کہ میں تو اسے جانتا ہی نہیں۔”
35 لیکن پطرس نے کہا، “میرے لئے تیرے ساتھ مرنا گوارہ ہوگا مگر تیرا انکا ر پسند نہ ہوگا۔” اسی طرح تمام شاگردوں نے بھی یہی کہا۔
(مرقس۱۴:۳۲-۴۲؛ لوقا ۲۲:۳۹-۴۶)
36 پھر اس کے بعدیسوع اپنے شاگردوں کے ساتھ گتسمنی نام کے مقام کو گئے۔ تب یسوع نے اپنے شاگردوں سے کہا، “یہیں بیٹھے رہنا میں وہاں جا کر دعا کرتا ہوں۔”
37 یسوع پطرس اور زبدی کے دونوں بیٹوں کو ساتھ لے کر گیا۔تب یسوع بہت افسوس کرتے ہوئے شکستہ دل ہو کر ان سے کہا۔،
38 “میری جان غم سے بھر گئی۔ اور میرا قلب حزن و ملا ل سے پھٹا جا رہا ہے۔ اور کہا کہ تم سب یہیں پر میرے ساتھ بیدار رہو-”
39 تب یسوع ان سے تھو ڑی دور جا کر زمین پر منھ کے بل گرے اور دعا کی “اے میرے باپ! اگر ہو سکے تو غموں کا یہ پیالہ مجھے نہ دے۔تو اپنی مر ضی سے جو چا ہے کر اور میری مرضی سے نہ کر۔”
40 پھر اس کے بعد یسوع اپنے شاگردوں کے پاس لوٹ گئے۔ان کو سوتے ہو ئے دیکھ کر اس نے پطرس سے کہا، “کیا تمہا رے لئے میرے ساتھ ایک گھنٹہ بیدار رہنا ممکن نہیں ؟
41 بیدار رہتے ہو ئے دعا کرو تا کہ آزما ئش میں نہ پڑو اور کہا روح تو آمادہ ہے لیکن جسم کمزور ہے۔”
42 یسوع دوسری مرتبہ دعا کر تے ہو ئے تھوڑی دور تک گئے اور کہے، “اے میرے باپ! اگر توغموں کا پیالہ مجھ سے دور کرنا نہیں چاہتا اور اگر مجھے یہ پینا ہی پڑیگا تو تیری مرضی سے ایسا ہو نے دے-”
43 پھر جب یسوع اہنے شاگردوں کے پاس واپس لوٹے تو وہ کیا دیکھتے ہیں کہ وہ سو رہے ہیں۔اور ان کی آنکھیں بہت تھکی ہو ئی تھیں۔
44 اس طرح سے یسوع ایک بار پھر ان کو چھوڑ کر کچھ دور جانے کے بعد تیسری مرتبہ مزید اسی طرح دعا کر نے لگے۔
45 تب یسوع نے اپنے شاگردوں کے پاس واپس لوٹ کر کہا، “کیا تم ابھی تک نیند اور آرام کر رہے ہو؟ابن آدم کو گنہگاروں کے حوا لے کر نے کا وقت قریب آ گیا ہے۔
46 کھڑے ہوجاؤ!ہمیں جا نا ہو گا۔ اور مجھے دشمنوں کے حوا لے کر نے والا آدمی یہاں پہنچ گیا ہے۔”
(مرقس۴۱:۴۳-۵۰؛لوقا۲۲:۴۷-۵۳؛یوحنّا۱۸:۳-۱۲)
47 یسوع باتیں کر ہی رہے تھے کہ یہوداہ وہاں آ گیا۔ اور یہوداہ ان بارہ شاگردوں میں سے ایک تھا۔سردار کا ہنوں اور بزر گ یہودی قائدین کی طرف سے بھیجے ہو ئے کئی لوگ اس کے ساتھ تھے۔ وہ چھری، چاقو، تلواریں اور لا ٹھیاں لئے ہو ئے تھے۔
48 یہوداہ نے ان کو اشارہ کیا اس طرح وہ جان گئے کہ یسوع کو ن ہے جسے میں چوم لوں وہی یسوع ہے اس کوگرفتا ر کرو۔”
49 اسی وقت یہوداہ نے “یسوع”کے پاس جا کر اسے سلا م کرتے ہو ئے اس کو چوم لیا۔
50 تب یسوع نے اس سے کہا ، “اے دوست! تو وہی کر جس کام کو کرنے آیا ہے۔” فوراً وہ سبھی لوگ آئے اور یسوع کو پکڑا اور گرفتا ر کرلیا۔
51 جب یہ ہو رہا تھا یسوع کے ساتھیوں میں سے ایک نے اپنی تلوار کو نکا لا اعلیٰ کا ہن کے نوکر کو ما را اور اس کا کان کاٹ دیا۔
52 یسوع نے اس سے کہا ، “تو اپنی تلوار کو میان میں رکھ لے تلوار کا استعمال کر نے والے لوگ تلوا ر ہی سے مرتے ہیں۔
53 یقیناً تم جانتے ہو کہ اگر میں اپنے باپ سے عرض کرتا تووہ میرے لئے فرشتوں کی فوج کی بارہ ٹکڑیو ں کو بلکہ اس سے بھی زیادہ میرے لئے بھیجا ہو تا۔
54 اور کہا کے جس طرح صحیفوں میں لکھا ہوا ہے اس کو اسی طرح ہونا چاہئے۔”
55 تب یسوع نے ان لوگوں سے کہا تم مجھے ایک مجرم کی طرح قید کر نے کے لئے تلواریں اور لا ٹھیاں لئے ہو ئے یہاں آئے ہو۔ جب میں ہر روز ہیکل میں بیٹھ کر تعلیم دیتا تھا تب تم نے مجھے قید نہ کیا۔
56 اور کہا کہ نبیوں نے جو کچھ لکھا ہے وہ پو را ہونے کے لئے یہ سب کچھ ہوا ہے۔” تب شاگرد اسے چھو ڑکر بھاگ گئے۔
(مرقس ۶۵-۵۳:۱۴؛لوقا ۷۱-۶۳،۵۵-۵۴:۲۲؛ یوحنا ۲۴-۱۹،۱۴-۱۳:۱۸)
57 یسوع کو قید کر نے وا لے اسے اعلیٰ کا ہن کے گھر لے گئے۔وہاں پر معلمین شریعت اور یہودیوں کے بزرگ قائدین سب ایک جگہ جمع تھے۔
58 یسوع کا کیا حشر ہوگا اس بات کو دیکھنے کے لئے پطرس اس کو دور سے دیکھتے ہو ئے اور پیچھے چلتے ہو ئے اس اعلیٰ کا ہن کے بنگلہ کے آنگن میں آکر سنتری کے ساتھ بیٹھ گیا۔
59 سبھی سردار کا ہن اور یہودیوں کی نسل کے لوگ یسوع کو سزائے مو ت دینے کے لئے ضرو ری جھو ٹی گواہیاں ڈھونڈیں۔
60 کئی لوگ آتے رہے اور یسوع کے بارے میں جھو ٹے واقعات کہنے لگے۔لیکن یسوع کو قتل کر نے کے لئے کو ئی معقول وجہ تنظیم والوں کو نہ ملی۔تب دو آدمی آئے۔
61 اور کہنے لگے کہ “یہ آدمی کہتا ہے کہ میں ہیکل کو منہدم کر کے پھر تین ہی دنوں میں نئی تعمیر کروں گا۔”
62 اعلیٰ کاہن نے کھڑے ہو کر یسوع سے کہا، “یہ لوگ تجھ پر جن الزا مات کو لگا رہے ہیں ان کے بارے میں تو کیا کہے گا ؟اور پوچھا کہ کیا جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ صحیح ہے ؟
63 لیکن یسوع خا موش رہے۔ اعلیٰ کاہن نے دوبارہ یسوع سے پوچھا ، “میں زندہ اور باقی رہنے وا لے خدا کے نام پر قسم دے کر پوچھ رہا ہوں ہمیں بتا کہ کیا تو خدا کا بیٹا مسیح ہے ؟”
64 یسوع نے کہا، “ہاں تیرے کہنے کے مطا بق وہ میں ہی ہوں۔ لیکن میں تجھ سے کہتا ہوں کہ اب تم ابن آدم کو خدا کے دائیں جانب بیٹھا ہوا اور آسمان میں بادلوں پر بیٹھا ہوا دیکھو گے-”
65 اعلیٰ کا ہن نے جب یہ سنا تو بہت غصہ ہوا اور اپنے کپڑے پھا ڑ لئے اور کہا، “یہ شخص خدا سے گستا خی کرتا ہے اب اسکے بعد ہمیں کسی اور گواہی کی ضرورت باقی نہیں رہی اب خدا سے کئی گستا خی کے الزام کو تم نے اس سے سنا ہے۔
66 تم کیا سوچتے ہو ؟یہودیوں نے جواب دیا، “یہ مجرم ہے اور اس کو تو مرنا ہی چاہئے۔”
67 تب لوگوں نے اس جگہ یسوع کے چہرے پر تھوک دیا۔ اسے گھونسا ما رے اور گال پر طمانچہ رسید کئے۔
68 انہوں نے کہا، “توہمیں دکھا کہ تو نبی ہے۔ اور اے مسیح! ہمیں بتا کہ تجھے کس نے ما را۔”
(مرقس ۷۲-۶۶:۱۴؛ لوقا۶۲-۵۶:۲۲؛ یوحنا ۱۸-۱۵:۱۸ ؛۲۷-۲۵)
69 اس وقت پطرس آنگن میں بیٹھا ہوا تھا۔ ایک خادمہ پطرس کے پا س آئی اور کہنے لگی۔، “تو وہی ہے جو گلیل میں یسوع کے ساتھ تھا۔”
70 لیکن پطرس نے سب کے سامنے انکار کر تے ہو ئے جواب دیا، “تو جو کہہ رہی ہے میں اس سے با لکل واقف نہیں ہوں۔”
71 تب پطرس نے آنگن کو چھو ڑا۔ پھا ٹک کے پاس ایک اور لڑکی نے اسے دیکھا۔لڑکی نے وہاں پر مو جود لو گوں سے کہا، “یہ آدمی یسوع ناصری کے ساتھ تھا-”
72 پطرس نے پھر دوبارہ کہا کہ میں یسوع کے ساتھ نہیں تھا۔اس نے کہا، “میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں اس آدمی کو جانتا تک نہیں ہوں-”
73 تھوڑی دیربعد وہاں کھڑے چند لوگ پطرس کے قریب جا کر کہنے لگے یسوع کے پیچھے چلے آنے والے لوگوں میں سے تو بھی ایک ہے اور اس بات کا اندازہ خود تیری گفتگو سے ہو رہا ہے۔
74 تب پطرس خود پر لعنت بھیجتے ہوئے قسم کھا نے لگا، “اور کہنے لگا میں خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ یسوع نام کے آدمی کو میں تو جانتا ہی نہیں ہوں۔” اسی دوران مرغ نے بانگ دی۔
75 پطرس کو یسوع کی بات یاد آئی جو کہ اس نے کہا تھا، “مرغ کے بانگ دینے سے پہلے تو میرا تین بار انکا ر کرے گا۔” پطرس باہر گیا اورا س بات کویاد کر کے ز ا روقطار رو نے لگا۔