9
1 اسی مہینے کے چوبیسویں دن بنی اسرائیل ایک دن روزہ رکھنے کے لئے جمع ہوئے انہوں نے یہ دکھا نے کے لئے کہ وہ رنجیدہ اور بے چین ہیں انہوں نے غم کا اظہار کرنے کے لئے سوگ کے کپڑے پہن لئے اور اپنے سروں پر راکھ ڈال دیئے۔
2 وہ لوگ جو حقیقی اسرائیلی تھے انہوں نے باہر کے لوگوں سے اپنے آپ کو الگ کر لیا۔ وہ لوگ کھڑے ہوئے اور اپنے گناہوں کو اور اپنے باپ دادا کے گناہوں کو قبول کیا۔
3 وہ لوگ اپنی جگہوں میں کھڑے ہوئے اور پھر اپنے خدا وند کی شریعت کی کتاب کو دن کے پہلے چو تھا ئی حصّے میں پڑھے۔ اور دن کے دوسرے چو تھا ئی حصے میں انہوں نے اپنے گناہوں کو قبول کئے اور خدا وند اپنے خدا کی عبادت کی۔
4 تب یہ لاوی لوگ زینون پر کھڑے ہوئے : یشوع ، بانی ، سبنیاہ ، بُنی، سربیاہ ، بانی اور کنعان انہوں نے اپنے خدا وند خدا کو زور کی آواز سے پکا را۔
5 تب ان لا وی لوگوں نے دوبارہ کہا : یشوع : ، بانی ، قدمی ایل، حسبنیاہ ، سربیاہ ، ہودیاہ ، سبنیاہ ، اور فتحیاہ۔ انہوں نے کہا : “ کھڑے رہو اور اپنے خدا وند خدا کی حمد کرو۔”
خدا ، تو ہمیشہ رہے گا۔
پرُ جلال نام کی تعریف ہو۔
تیرا نام ہم لوگوں کی دعا اور تعریف سے زیادہ تعجب خیز ہے۔
6 تو خدا ہے
اے خدا وند صرف تو ہی خدا ہے۔
تو نے آسمان بنا یا ، تو نے بہت اونچی جنت
اور اسکی فوجوں کو بنا یا۔
تو نے زمین کو
اور اس پر کی ہر چیز کو بنایا۔
تو سمندروں کو
اور اس میں پا ئے جانے والی چیزوں کو بنا یا
اور تو ہر ایک چیز کو زندگی بخشتا ہے
اور تمام آسمانی فرشتے تجھے سجدہ کرتے ہیں۔
7 تو خدا وند خدا ہے۔
تو خدا جس نے ابرام کو چنا
اور اسے کسدیوں کے اُور سے باہر نکال لا یا۔
اور تم نے اس کا نام تبدیل کر کے ابراہیم رکھا۔
8 تو نے پایا کہ اسکا دل تیرے لئے وفا دار ہے
اور تو نے اس سے وعدہ کيا
کہ تو اسکی نسلوں کو
کنعانیوں ، حتیوں ، عموریوں ، فرزیوں ، حوّیوں ، اور جر جاسیوں کی زمین دیگا۔
اور تو نے اپنا وعدہ پورا کیا
کیونکہ تو اتنا ہی اچھا اور وفا دار ہے۔
9 تو نے دیکھا کہ ہمارے باپ دادا مصر میں تکلیف میں ہیں۔
ان لوگوں نے بحر احمر سے مدد کے لئے تجھے پکارا اور تو نے انکی پکار کو سنا۔
10 تو نے فرعون کو اور انکے سبھی ملازموں کو
اور اسکی زمین کے سارے لوگوں کو نشانات اور معجزے دکھا ئے۔
تو واقف تھا کہ انہوں نے ان لوگوں کے ساتھ مغرورانہ سلوک کیا۔
اور تو نے ثابت کیا کہ تو کتنا عظیم ہے اور جیسا کہ آج تک ہے۔
11 تو نے ان لوگوں کے سامنے سمندر کو دو حصّے میں بانٹ دیا تھا
اور وہ لوگ سمندر کے بیچ میں خشک زمین سے پار ہو گئے تھے
اور وہ لوگ جو پیچھا کر رہے تھے اسے تو نے سمندر میں پھینک دیا
اور وہ پتھر کی مانند اتھا ہ پانی میں ڈوب گئے۔
12 بادلوں کے کھمبے کے ذریعے تو نے اسے دن کے وقت میں رہنمائی کی۔
اور رات کے وقت میں آ گ کے کھمبوں سے رہنمائی کی۔
تو ان لوگوں کو راستہ دکھا نے کے لئے روشنی دیتا تھا
تا کہ وہ چل سکیں۔
13 پھر تو سینائی پہا ڑی پر اترا
اور آسمان سے ان لوگوں کے ساتھ بات کی۔
تو نے انکو صحیح فیصلہ اور سچّی شریعت، اصول
اور احکام دیئے جو کہ اچھے تھے۔
14 اور تونے انہیں اپنے مقدس آرام کا دن، سبت کے متعلق ہدا یت دی۔
تو نے اپنے خادم موسیٰ کے ذریعہ انہیں احکام ، فرمان اور شریعت دی۔
15 وہ لوگ بھو کے تھے
اس لئے تو نے جنت سے انہیں روٹی عطا فرمائی۔
وہ لوگ پیاسے تھے
اس لئے تو نے چٹا نوں سے ان کے لئے پانی فراہم کرا یا۔
اور تو نے ان لوگوں سے کہا
جاؤ اور اس زمین کو لے لو جسے تو نے انہیں اپنی قوت سے دی۔
16 لیکن وہ لوگ ، ہمارے باپ دادا مغرور ہوئے۔
وہ سر کش ہوئے تھے اور تیرے احکام کی تعمیل سے انکار کئے تھے۔
17 انہوں نے سننے سے انکار کیا۔
اور ان لوگوں نے اس معجزے کو یاد نہیں کیا جسے تو نے ان کے درمیان کیا تھا۔
اپنے باغیانہ رویّہ میں
انہوں نے مصر واپس جانے کو طے کیا اور دوبارہ غلام بنے۔
لیکن تو خدا معاف کرنے کے لئے تیار ہے۔
تو رحم دل اور مہربان،
غصہ میں بہت کم، پیار بھرے وفا داری سے بھر پور ہے
اور اس لئے تو نے انہیں نہیں چھو ڑا۔ 9:17 آیت ۱۷ دیکھیں
18 تو نے انہیں نہیں چھو ڑا پھر بھی انہوں نے سونے کا بچھڑا اپنے لئے بنا یا اور کہا تھا کہ
یہ تمہارا خدا ( خدا وند ) ہے جس نے تم کو مصر سے باہر لایا! تو نے انہیں نہیں چھو ڑا پھر بھی انہوں نے گناہ کئے اور بھیانک کُفر کئے۔
19 تو بہت مہر بان ہے۔
اس لئے تو نے انہیں ریگستان میں نہیں چھو ڑا
اور دن کے وقت تو نے بادل کے ستون کو
انہیں راستے کی رہنمائی سے نہیں ہٹا یا۔
اور تو نے آ گ کے ستون کو انہیں روشنی دینے
اور انہیں راستہ دکھا نے سے نہیں ہٹا یا تاکہ وہ چل سکیں۔
20 تو نے انہیں تعلیم دینے کے لئے اچھی روح دی۔
تو نے اس کے منھ سے مَن واپس نہیں لیا۔
تو نے انہیں پیاس بجھا نے کے لئے پا نی دیا۔
21 تُو نے ۴۰ سال تک ریگستان میں انکی نگہداشت کی
انہیں کسی چیز کی کمی نہ ہو ئی۔
ان کے کپڑے نہ پھٹے
اور ان کے پیر میں سوجن بھی نہ آئی تھی۔
22 تُو نے انہیں حکومت اور قومیں دیں۔
تو نے انہیں یہ سب سر حدی زمین کی شکل میں دی۔
انہوں نے سیحون کی زمین ، حسبون کے بادشا ہ کی زمین
اور بسن کے بادشا ہ کی زمین پر قبضہ کر لیا۔
23 تُو نے انکی نسلوں کو
آسمان کے تاروں کی مانند بے شمار بنایا۔
تو انہیں اس زمین پر لا یا
جس کا تو نے ان کے باپ دادا کو دینے کا وعدہ کیا تھا۔
24 اور ان کے بیٹے گئے اور زمین حاصل کر لی۔
اور تو نے کنعانیوں کو شکست دی جو وہاں رہتے تھے۔
اور تو نے ان لوگوں کو ویسا ہی کرنے دیا
جیسا وہ ان قوموں کے ساتھ، ان کے بادشا ہوں
اور ان کے لوگوں کے سا تھ کرنا چا ہا۔
25 طاقتور شہروں کو انہوں نے شکست دی۔
انہوں نے زر خیز زمینوں پر قبضہ کیا۔
گھروں کو اچھی چیزوں کے ساتھ لے لیا
انہوں نے کھودے ہو ئے کنو ؤں پر،
انگو ر کے باغوں پر ، زیتون کے درختوں پر ، اور بہت سے میوؤں کے درخت پر قبضہ کر لئے۔
اور وہ لوگ تشّفی بخش ہو کر کھا ئے اور مو ٹے تازے ہو گئے
اور تیری عظیم مہربانی کے وجہ سے وہ عیش وعشرت میں رہے۔
26 لیکن ان لوگو ں نے تیری نا فرمانی کی تیرے خلاف بغاوت کی
اور تیری شریعت کو پھینک دیا۔
انہوں نے تیرے نبیو ں کو مار ڈا لا
جو کہ انہیں تیری طرف لوٹنے کی ہدایت کرتے تھے۔
لیکن ہمارے باپ دادا نے تیرے خلاف بھیانک کام کئے۔
27 تونے انہیں ان کے دشمنوں کے حوالے کیا
انکے دشمنوں نے انہیں تکلیفیں دیں۔
جب آفتیں آئیں ہمارے باپ دادا نے تجھے مدد کیلئے پکارا
اور تُو نے آسمان میں سے انہیں سُنا۔
تُو بہت مہربان ہے۔
اسلئے تُو نے آدمیو ں کو انہیں بچانے کے لئے بھیجا
اور اُن آدمیوں نے اُن کو ان کے دشمنو ں سے بچا یا۔
28 پھر جیسے ہی انہیں چین و سکون ملا
وہ گناہو ں کی طرف دوبارہ مُڑ گئے اور تیرے سامنے بُرائی کی۔
اس لئے تو نے ان کے دشمنوں کو انہیں شکست دینے اور ان پر حکومت چلانے دی۔
لیکن جب انہو ں نے اپنا طرزِ عمل بدلا اور تجھے مدد کے لئے پکا را
تو تُو نے آسمان سے انہیں سُنا اور انہیں بچا یا۔
کیو ں کہ تو مہربان ہے۔
ایسا کئی بار ہوا۔
29 تو نے انہیں خبر دار کیا
کہ تیری شریعت پر لوٹ آئیں۔
لیکن وہ بہت مغرور تھے۔
انہوں نے تیرے احکام کی تعمیل سے انکار کیا۔
اور انہوں نے تیرے فیصلے کے خلاف گناہ کئے۔
اگر کوئی شخص تیرے احکام پر چلے
تو وہ زندگی حاصل کریگا۔
لیکن انہوں نے بغاوت کی،
ضدّی ہو گئے اور تیری باتوں کو نہیں سنے۔
30 لیکن تو نے ان لوگوں کے ساتھ
کئی برسوں تک صبر سے کام لیا۔
تو نے اپنی روح سے انہیں چاہا
تو نے نبیوں کو انہیں خبر دار کرنے کیلئے بھیجا تھا
لیکن ہمارے باپ دادا نے نہیں سنا۔
تو تو نے انہیں دوسرے ملکوں کے لوگوں کے حوالے کر دیا۔
31 لیکن تو کتنا مہربان ہے
تو نے انہیں پوری طرح برباد نہیں کیا تھا
تو نے ان کو چھو ڑ نہیں دیا۔
تو ایسا مہربان اور رحم دل خدا ہے۔
32 خدا تو عظیم خدا ہے۔
تو قوّت والا پر جلال ہے۔
تو اپنے معاہدہ کو پورا کرتا ہے
تو وفا دار اور مہر بان ہے۔
ہم لوگوں کی ساری مصیبتیں
ہم لوگوں کے بادشاہوں کی مصیبتیں، قائدین کے،
ہم لوگوں کے کاہنوں کے اور نبیوں کے ،
اور ہم لوگوں کے باپ دادا ؤں کے
اور اسور کے بادشاہوں کے زمانے سے لیکر اب تک تیرے سارے لوگوں کی مصیبتوں سمیت تیری نظر میں چھو ٹی معلوم نہ ہوں!
33 لیکن تو ساری مصیبتوں کے تعلق سے جو کہ ہم لوگوں پر ہوئیں،
انصاف پر ور ہے۔
کیوں کہ تو نے وفاداری کا عمل کیا
اور ہم لوگوں نے غلطی کی۔
34 ہمارے بادشا ہ ، ہمارے قائدین ، ہمارے کاہن اور باپ دادا نے تیرے قانون کی تعمیل نہیں کی۔
انہوں نے تیرے احکام اور انتباہوں کو نظر انداز کیا۔
35 اور اپنی سلطنت میں جو تو نے اپنی عظیم اچھا ئی کی وجہ سے انہیں دیا اس پر انہوں نے تمہاری خدمت نہیں کی۔
وسیع اور زر خیز زمین میں جو تو نے انہیں فراہم کی تھی،
اپنی برائی کے راستے سے نہیں مُڑے۔
36 اور دیکھو! آج ہم غلام ہیں
ہم اس زمین پر غلام ہیں
جس زمین کو تو نے ہمارے باپ دادا کو دی تھی۔
تا کہ وہ اس کا پھل کھا سکیں اور اسکی فراوانی سے خوشی منا سکیں۔
37 یہ زمین بہت زیادہ فصلیں پیدا کرتی ہے
لیکن ساری کی ساری اس بادشاہ کے پاس چلی جاتی ہے جسے تو نے ہم لوگوں کے ان گناہوں کی وجہ سے جسے ہم لوگوں نے کیا تھا ، ہم لوگوں پر حکومت کر نے کے لئے مسلط کر دیا۔
اور وہ ہمارے جسموں پر اور ہمارے جانوروں پر
اپنی چاہت کے مطا بق حکو مت کرتے ہیں۔
ہم لوگ بہت مصیبت میں ہیں۔
38 ان تمام چیزوں کی وجہ سے
ہم معاہدہ کرتے ہیں کہ ہم کبھی نہیں بدلیں گے۔
ہم یہ معاہدہ تحریر میں کر رہے ہیں،
ہمارے قائدین ، لاوی اورکاہن اس معاہدہ پر دستخط کر رہے ہيں
اور اس کو مہر بند کر رہے ہیں۔