زبُور 102
مصیبت زدہ شخص کی دُعا جب وہ افسردہ دِل ہو کر خدا کے حضور اپنا رونا رو تا ہے
1 اے خداوند! میری دعا سن۔
تُو میری مدد کے لئے میری فریاد سن۔
2 اے خداوند! اب میں مصائب سے دوچار ہوں۔ مجھ سے مُنہ مت موڑ۔
جب میں مدد پا نے کو پُکا روں، تو میری سُن لے۔ مجھے فوراً جواب دے۔
3 میری زندگی ایسی گذر رہی ہے جیسے دھواں۔
میری زندگی ایسی ہے جیسے آہستہ آہستہ بجھتی آ گ۔
4 میری قوّت ختم ہو چکی ہے۔
میں سُوکھی مرُ جھا ئی ہو ئی گھا س کی طرح ہوں،
چونکہ میں کھانا بھول گیا ہوں۔
5 اپنے دُکھ کے سبب میرا وزن کم ہو رہا ہے۔
6 میں اکیلا ہوں ، جیسے کہ بیا باں میں کو ئی اُلّو رہتا ہے۔
میں اکیلا ہوں جیسے کو ئی پرانے کھنڈر میں اُ لّو رہتا ہو۔
7 میں سو نہیں پا تا۔
میں پرندہ کی مانند ہو گیا ہوں، جو اُس اکیلے چھت پر ہو۔
8 میرے دُشمن ہمیشہ مجھے ذلیل کر تے ہیں،
اور لوگ میرا نام لے کر ہنسی اڑا تے اور لعنت بھیجتے ہیں۔
9 میرا گہرا دکھ ہی میری غذا ہے۔
میرے پانی میں میرے آنسو گر رہے ہیں۔
10 کیوں ؟ اس لئے کہ خداوند مجھ سے نا را ض ہوگیا ہے۔
تُو نے ہی مجھ کو اُوپر اُٹھا یا تھا، اور تُو نے ہی مجھ کو پھینک دیا۔
11 میری زندگی کا لگ بھگ خاتمہ ہو چکا ہے۔ وہ ویسا ہی جیسا شام کو طویل سایہ کھو جاتا ہے۔
میں ویسا ہی ہوں جیسے سُو کھی مُر جھا ئی ہو ئی گھاس۔
12 لیکن اے خداوند! تُو تو ابد تک رہے گا ،
تیرا نام پشت در پشت رہے گا۔
13 تُو اٹھے اگا اور صیّون پر رحم کرے گا۔
وہ وقت آرہا ہے ، جب تُو صیوّن پر مہربان ہو گا۔
14 تیرے بندے ، صیّون کے پتھروں سے محبت کر تے ہیں۔
یہاں تک کہ وہ اُس کی دھول کو بھی خوشگوار محسوس کر تے ہیں۔
15 لوگ خداوند کے نام کی عبادت کر ینگے۔
اے خدا! زمین کے سبھی بادشاہ تیری تعظیم کریں گے۔
16 کیوں؟ اِس لئے کہ خدا پھر سے صیّون کو تعمیر کر ے گا۔
لوگ پھر اُس کی (اسرائیل کی) جلال کو دیکھیں گے۔
17 جن لوگوں کو اُس نے زِندہ رکھا ہے خدا اُن کی ساری فریاد کو سنے گا۔
خدا اُن کی دعاؤں کا جواب دے گا۔
18 اِن باتوں کو لکھو تا کہ آئندہ کی نسل پڑھے،
اور وہ لوگ آنے وا لے وقت میں خداوندکی ستا ئش کریں۔
19 خداوند جنّت میں اپنی مقدّس جگہ سے نیچے دیکھے گا۔
خداوند آسمان سے نیچے زمین پر نظر ڈا لے گا۔
20 وہ اسیروں کی فریاد سنے گا۔
وہ اُن لوگوں کو چھوڑ دے گا ، جنکو تذلیل کر کے موت دی گئی۔
21 دوبارہ صیّون میں لوگ خداوند کا ذکر کریں گے۔
یروشلم میں لوگ خدا کی تعریف کریں گے۔
22 ایسا ہو گا جب قومیں آپس میں اکٹھا ہو نگیں۔
ایسا تب ہو گا جب سلطنتیں خداوند کی خدمت کریں گے۔
23 میری طا قت کمزور پڑ چکی ہے۔
میری زندگی مختصر بنا دی گئی ہے۔
24 اسلئے میں نے کہا، “اے میرے خدا !
مجھے آدھی عمر میں نہ اُٹھا۔ اے خدا تُو ابد تک قائم رہے گا۔
25 بہت زمانہ پہلے تو نے زمین کی بُنیاد ڈا لی۔
اور تُو نے خود اپنے ہا تھوں سے آسما ن بنایا!
26 یہ دُنیا اور آسمان نیست ونابود ہو جا ئیں گے۔
لیکن تو ابد تک زندہ رہے گا۔
وہ لباس کی مانند پرا نے ہو جا ئیں گے۔ لباس کی مانند ہی تُو اسے بدلے گا۔
وہ سبھی بدل دیئے جا ئیں گے۔
27 اے خدا ! لیکن تُو کبھی نہیں بدلتا۔
تُو ابد تک زندہ رہے گا۔
28 آج ہم تیرے بندے ہیں۔ ہما ری نسل یہیں رہے گی۔
اور اُن کی نسل بھی یہیں تیری عبادت کر نے کے لئے قائم رہے گی۔”