زبُور 104
1 اے میری جان ! خداوند کی ستائش کر!
اے خداوند میرے خدا ، تو نہا یت عظیم ہے !
تُو حشمت وجلال سے ملبُوس ہے۔
2 تو روشنی کو پو شاک کی طرح پہنتا ہے۔
اور آسمان کو سائبان کی طرح تا نتا ہے۔
3 اے خدا ، تُو نے اُن کے اوپر اپنا مسکن بنا یا ،
گہرے باد لوں کو تُو اپنی رتھ بنا تا ہے ،
اور ہوا کے با ز و ؤں پر چڑھ کر آسمان پار کر تا ہے۔
4 اے خدا! تُو نے اپنے فرشتوں کو ایسا بنا یا ، جیسے وہ ہوا ئیں 104:4 اے خدا … ہوا ئیں ہیںیا ہیں۔
تُو نے اپنے خادموں کو آ گ کی مانند بنا یا۔
5 اے خدا! تونے زمین کو اُس کی بنیاد پر قائم کیا ہے۔
اِس لئے وہ کبھی فنا نہیں ہو گی۔
6 تُو نے پانی کی چادر سے زمین کو چھپا یا ،
پانی نے پہاڑو ں کو چھپا لیا۔
7 جب تُو نے حکم دیا پانی کھِسک گیا۔
اے خدا ! تُونے پا نی کو ڈانٹا اور پانی دور ہٹ گیا۔
8 پہا ڑوں کے نیچے وا دیوں میں پانی بہنے لگا۔
اور پھر اُن سبھی جگہوں پر پانی بہا جو اُس کے لئے تُو نے بنا یا تھا۔
9 تُونے سمندروں کی حدیں مقّرر کر دی،
اور پا نی پھر کبھی زمین کو ڈھکنے کے لئے نہیں اُ ٹھے گا۔
10 اے خدا تُو ہی چشموں کو نہروں میں پانی بہا نے کا سبب بنا۔
اور یہ چشمے پہاڑ کی وادیوں سے ہو کر بہتے ہیں۔
11 سب جنگلی جانور اس پانی کو پیتے ہیں،
یہاں تک کہ جنگلی گدھا اپنی پیاس بجھا تے ہیں۔
12 جنگل کے پرندے تا لا بوں کے کنا رے رہنے کو آتے ہیں۔
اور نز دیک کے پیڑ کی ڈالیوں میں چہچہا تے ہیں۔
13 خدا نیچے پہا ڑوں پر بارش بھیجتا ہے۔
خدا کی بنا ئی ہو ئی چیزیں زمین کی ہر ضرورت کو پو را کرتی ہیں۔
14 خدا نے چوپا یوں کے کھا نے کے لئے گھا س اُگائی۔
اور انسان کی ضرورت کے لئے پو دے دئیے۔
وہ پو دے غذا ہیں جسے ہم زمین پر محنت کر کے حاصل کر تے ہیں۔
15 خدا ہمیں شراب دیتا ہے، جو ہم کو مسرور کر تی ہے۔
ہما ری جِلد نرم رکھنے کے لئے خدا ہمیں روغن دیتا ہے۔
اور ہمیں توانا کر نے کے لئے غذا دیتا ہے۔
16 لبنا ن کے جو عظیم درخت ہیں وہ خداوند کے ہیں۔
خداوند نے اُن درختوں کو لگا یا ہے ،
اور اُ ن کی ضرورت کے مطا بق اُس نے اُنہیں پانی دیا ہے۔
17 پرندے اُن درختوں پر اپنے گھونسلے بنا تے ہیں۔
صنوبر کے درختوں میں لقلق کا بسیرا ہے۔
18 جنگلی بکروں کے گھر اونچے پہاڑ پربنے ہیں۔
چٹانیں سا فا نوں کی پناہ کی جگہ ہیں۔
19 اے خدا ! تو نے ہمیں چاند دیا جں سے ہم جان پا ئیں گے تعطیلات کب ہیں۔
سورج ہمیشہ جانتا ہے کہ اُس کو کہاں غروب ہو نا ہے۔
20 تُو نے اندھیرا بنا یا جس سے رات ہو جا ئے
اور دیکھو رات میں جنگلی جانور با ہر آجا تے اور ادھر اُدھر گھومتے ہیں۔
21 جوان شیر اپنے شکار کی تلاش میں گرجتے ہیں،
جیسے وہ خدا کو پُکا رتے ہوں، جیسے مانگنے سے وہ ان کو خوراک دے گا۔
22 اور آفتاب نکلتے ہی جانور
گھروں کو لوٹتے اور آرام کر تے ہیں۔
23 پھر لوگ اپنا کام کر نے کو باہر نکلتے ہیں۔
شام تک وہ کام میں لگے رہتے ہیں۔
24 اے خداوند! تو نے کئی حیرت انگیز کام کیا۔
تیری بنا ئی ہو ئی چیزوں سے زمین بھری پڑی ہے۔
سب کچھ جو تو کر تا ہے اس میں تیری حکمت نظر آتی ہے۔
25 دیکھو یہ سمندر! کتنا وسیع ہے۔
بہت سے جاندار اس میں رہتے ہیں۔
اُن میں کچھ بڑے ہیں، اور کچھ چھوٹے ہیں۔ سمندر میں جو جاندار رہتے ہیں وہ بے شما ر ہیں۔
26 سمندر کے اوپر جہا ز چلتا ہے۔
اِسی میں لبیا تھا ن ہے ، جسے تُو نے اِس میں کھیلنے کو پیدا کیا۔
27 اے خدا ! یہ سب کچھ تجھ پر منحصر ہے۔
اے خدا ! جاندروں کو تُو صحیح وقت پر خوراک دیتا ہے۔
28 اے خدا ! کھا نا جسے وہ کھا تے ہیں، وہ سبھی جانداروں کو دیتا ہے۔
تو اچھے کھا نے سے بھرے اپنے ہا تھ کھولتا ہے ، اور وہ سیر ہو نے تک کھا تے ہیں۔
29 پھر جب تو اُن سے مُنہ مو ڑتا ہے ،
تب وہ خوفزدہ ہو جا تے ہیں
اُن کی روح اُن کو چھوڑ کر چلی جا تی ہے۔
وہ کمزور ہو کر مر جا تے ہیں۔ اور اُن کے جسم پھر مٹّی ہو جا تے ہیں۔
30 لیکن خداوند! جب تو اپنی رُو ح بھیجتا ہے ،
اور وہ صحت مند ہو تے ہیں۔ اور تو روئے زمین کو نیا بنا دیتا ہے۔
31 خدا وند کا جلال ابد تک رہے !
خدا وند اپنی بنائی چیزوں سے ہمیشہ مسرور رہے۔
32 اگر خدا وند زمین کی طرف غیض و غضب کی نگاہ کر تا ہے ،تو یہ کانپتی ہے۔
اگر وہ پہاڑوں کو ڈانٹتا ہے تو اُس میں سے دھواں اٹھتا ہے۔
33 میں عمر بھر خدا وند کے لئے گاؤنگا۔
جب تک میرا وجود ہے میں اپنے خدا وند کی مداح سرائی کروں گا۔
34 مجھ کو یہ اُمید ہے کہ جو کچھ میں نے کہا ہے اُسے شادماں کر ے گا۔
میں خدا وند میں مسرور رہو نگا۔
35 دنیا سے غالِباً گنہگار غائب ہو جائیں۔
شریر لوگ ہمیشہ کے لئے مٹ جائیں۔
اے میری جان ! خدا وند کی ستائش کر۔
خدا وند کی حمد کر