زبُور 55
موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے تار دار سازوں کے ساتھ گا نے کے لئے داؤد کا مشکیل
1 اے خدا ! میری دعا سن۔
مہربانی سے رحم کے لئے میری دعا کو نظر انداز نہ کر۔
2 اے خدا! برائے مہربانی میری سُن اور مجھے جواب دے۔
تو مجھ کو اپنی شکا یت تجھ سے کہنے دے۔
3 میرے دشمن نے مجھے پھٹکار دیاہے۔ شریر لوگوں نے مجھ پر چیخا۔
میرے دشمن قہر بن کر مجھ پر ٹوٹ پڑے ہیں۔
وہ مجھے نیست و نابود کر نے کے لئے مصیبتیں ڈھا تے ہیں۔
4 میرا دل میرے اندر زور سے دھڑک رہا ہے۔
میں موت سے خوفزدہ ہوں۔
5 میں بہت خوفزدہ ہوں۔
میں تھر تھر کانپ رہا ہوں۔ میں ہیبت میں ہوں۔
6 اور ،اگر کبوتر کی مانند میرے پر ہو تے۔
اگر میں اُڑپا تا تو کسی پرُ سکون جگہ کواُڑجا تا۔
7 پھر تو میں دور نکل جا تا
اور میں اُ ڑ کر دور بیا بان میں چلا جا تا۔
8 میں دور چلا جا ؤں گا
اور اس مصیبت کی آندھی سے بچ کر دور بھا گ جا ؤں گا۔
9 اے میرے ما لک ! اُن کے جھوٹ کا خاتمہ کر،
کیوں کہ میں نے شہر میں ظلم اور فساد دیکھا ہے۔
10 اِس شہر میں،ہر جگہ ، رات اور دن تشدُد اور لڑائیاں ہیں۔
اس شہر میں بھیانک حادثات ہو رہے ہیں۔
11 راستوں میں بہت زیادہ جرم پھیلا ہوا ہے۔
ہر جگہ لوگ فریب اور ستم کر رہے ہیں۔
12 اگر یہ میرا دشمن ہو تا اور مجھے ملا مت کرتا تو میں اِسے سہ لیتا۔
اگر یہ میرے دشمن ہو تے، اور مجھ پر وار کر تے تو میں چھپ سکتا تھا۔
13 لیکن میرا ساتھی، میرا رفیق، میرا دوست ، یہ توُ ہے،
توُ ہی مجھے مشکل میں ڈالتا ہے۔
14 ہم نے باہمی طور پر راز کی باتیں بانٹ لی تھیں۔
ہم خدا کے گھر میں ہجوم کے ساتھ چلے ہیں۔
مجھے امید ہے کہ موت حیرت کے ساتھ میرے دشمنوں کو لے گی۔
مجھے امید ہے کہ زمین کھل جا ئے گی۔
15 کا ش میرے دشمنوں کو اچانک موت آجا ئے ،کاش!
ز مین کھلے ا و ر انہیں زندہ نگل جائے۔ کیوں؟
کیوں کہ انہوں نے آپس میں نہایت اس طرح کے خطرناک منصوبے بنا ئے۔
16 میں تو مدد کیلئے خدا کو پکا روں گا
اور خداوند مجھے بچائے گا۔
17 میں تو اپنے دُکھ کو خدا سے صبح وشام
اور دوپہر میں کہوں گا۔ وہ میری سنے گا۔
18 میں نے کئی جنگلوں میں لڑا ئی لڑی ہے ،
لیکن خدا نے ہمیشہ مجھے بچا یا ہے اور حفا ظت کے ساتھ وا پس لا یا ہے۔
19 خدا میری سُنے گا۔
ہمیشہ قائم رہنے وا لا بادشاہ میری مدد کر یگا۔
میرے دشمن اپنی زندگی کو نہیں بدلیں گے۔
وہ خدا سے نہیں ڈرتے اور نہ ہی خدا کی تعظیم کر تے ہیں
20 میرے دشمن اپنے ہی دوستوں پر حملہ کر تے ہیں۔
وہ لوگ وہ کام نہیں کریں گے جس کا انہوں نے وعدہ کیا تھا۔
21 میرے دشمن بہت ہی میٹھی باتیں بولتے ہیں، اور سلامتی کی باتیں کر تے رہتے ہیں۔
لیکن اصل میں ،وہ جنگ کا منصوبہ بنا تے ہیں۔
اُن کے الفاظ چھُری کی کا ٹ کی مانند ہیں، اور تیل کی مانند پھسلتے ہیں۔
22 اپنی پریشانیاں تم خداوندکو سونپ دو۔ پھر وہ تمہا ری نگہبانی کریگا۔
خدا اچھے لوگوں کو کبھی بھی شکست سے دوچار ہو نے نہیں دیگا۔
32 اِس سے پہلے کہ اُن کی آدھی عمر بیتے ، اے خدا !اُن قاتلوں کو اور اُن جھو ٹوں کو قبروں میں بھیج !
جہاں تک میرا تعلق ہے، میں تجھ پر توکّل کروں گا۔