زبُور 77
موسیقی کے ہدایت کا ر کے لئے یدوتون کو آسف کا نغمہ
1 میں خدا کو پکا رتا ہوں۔
اے خدا تیرے لئے میں اپنی آوا ز کو بلند کرتا ہوں، تو میری سُن لے !
2 اے میرے خدا! مجھ پر جب مصیبتیں پڑی،
تو میں نے ساری رات تجھ کو یاد کیا۔
میری روح نے تشفی نہیں پا ئی۔
3 میں خدا کو یاد کر تا ہوں، اور میں کو شش کرتا رہتا ہوں کہ میں اس سے بات کروں،
اور بتا دوں کہ مجھے کیسا لگ رہا ہے۔ لیکن ا فسوس میں ایسا نہیں کر پا تا۔
4 تو مجھ کو سو نے نہیں دے گا میں نے کوشش کی ہے
کہ کچھ کہہ ڈالوں، لیکن میں بہت پریشان تھا۔
5 میں ما ضی کی باتیں سوچتا رہا۔
قدیم زمانے میں جو باتیں ہو ئی تھیں، اُن کے بارے میں میں سوچتا ہی رہا۔
6 رات میں ، میں اپنے گیتوں کے بارے میں سوچتا ہوں۔
میں اپنے آپ سے باتیں کر تا ہوں، اور میں سمجھنے کی کوشش کرتا ہوں۔
7 مجھ کو یہ حیرانی ہے ، “ کیا ہما رے ما لک نے ہمیشہ کے لئے ہمیں چھو ڑ دیا ہے؟
کیا وہ ہم پر پھر کبھی مہربان نہ ہو گا؟
8 کیا خدا کی شفقت ہمیشہ کے لئے جا تی رہی؟
کیا وہ ہم سے پھر کبھی بات کرے گا ؟
9 کیا خدا بھول گیا کہ رحم کیا ہوتا ہے ؟
کیا اُس کی رحمت قہر میں بدل گئی ہے ؟”
10 میں یہ سوچا کر تا ہوں، “وہ بات جو مجھے فکر میں ڈال رہی ہے :
’ کیا خدا اپنی قوّت کو کھو بیٹھا ہے ؟‘ ”
11 میں نے ا ن کاموں کو یاد کیا جسے خدا نے کیا۔
اے خدا ! جو کام تو نے قدیم زمانے میں کیا، مجھ کو یاد ہے۔
12 میں نے اُن سبھی کاموں کو جن کو تو نے کیا ہے یاد کیا۔
جن کاموں کو تو نے کیا میں نے ان کے با رے میں سوچا۔
13 اے خدا ! تیری را ہیں مقدّس ہیں۔
اے خدا ! کو ئی بھی عظیم نہیں ہے جیسا تو عظیم ہے
14 تو ہی وہ خدا ہے جو عجیب کام کرتا ہے۔
تو نے قومو ں کے درمیان اپنی قوّت کو دکھا یا۔
15 تو نے اپنی قوّت سے تیرے لوگوں کو بچا لیا۔
تو نے یعقوب اور یوسف کی نسل کو بچا لیا۔
16 اے خدا ! تجھے پا نی نے دیکھا اور وہ خوفزدہ ہوا۔
گہرا سمندر خوف سے تھر تھر کانپ اُ ٹھا۔
17 گہرے بادلوں سے پانی چھوٹ پڑا تھا۔
اونچے بادلوں سے مہیب گرج لوگوں نے سُنیں۔
پھر ان بادلوں سے روشنی کے تیر کوند پڑے۔
18 تیری آواز گرج کی طرح چیختی تھی۔
بجلیاں دنیا کو روشن کر تی ہیں۔
زمین لرز گئی اور تھر تھر کانپ اُ ٹھی۔
19 اے خدا ! تو سمندر میں پیدل چلا۔ تو نے گہرے پانی کو پار کیا
لیکن تو نے اپنے قدم کا کو ئی نشان نہیں چھو ڑا۔
20 تو نے موسیٰ اور ہا رو ن کا استعمال اپنی قدرت سے کر تے ہو ئے
بھیڑوں کر طرح لوگوں کی رہنمائی کی۔