26
1 تب یہوداہ کے لوگوں نے عُزّیاہ کو امصیاہ کی جگہ نیا بادشاہ چُنا۔ امصیاہ عُزّیاہ کا باپ تھا۔ جب یہ واقعہ ہوا اس وقت عزیاہ ۱۶ سال کا تھا۔
2 عُزّیاہ نے دوبارہ ایلوت کے شہر کو بنا یا اور اسے واپس یہوداہ کو دیا۔ عُزّیاہ نے امصیاہ کے مر نے کے بعد جب وہ اپنے آباؤ اجداد کے ساتھ دفن ہوا تو یہ کیا۔
3 عُزّیاہ کی عمر ۱۶ سال کی تھی جب وہ بادشاہ بنا۔ اس نے یروشلم میں ۵۲ سال حکو مت کی۔ اس کی ماں کا نام یکو لیاہ تھا۔ یکو لیاہ یروشلم کی تھی۔
4 عزیاہ نے وہی کیا جو خدا وند نے چا ہا تھا۔ اس نے خدا کی اطا عت اسی طرح کی جس طرح اس کے باپ امصیاہ نے کی۔
5 عُزّیاہ زکر یاہ کی زندگی میں خدا کے راستے پر چلا۔ زکر یاہ نے عزیاہ کو تعلیم دی تھی کہ خدا وند خدا کی عزت اور اسکی اطا عت کس طرح کر نی چاہئے۔ جب عُزّیاہ نے خدا وند خدا کی اطا عت کی تو اس کو کامیابی ملی۔
6 عُزّیاہ نے فلسطینی لوگوں کے خلاف ایک جنگ لڑی۔ اس نے جات اور یبنہ اور اشدود شہروں کی دیواریں گرا دیں۔ عزیاہ نے اشدود شہر کے پاس اور فلسطینی لوگوں کے درمیان دوسری جگہوں پر شہر بسا ئے۔
7 خدا نے عزیاہ کو فلسطینیوں سے اور جو ر بعل کے شہر میں اور میو نی میں رہنے والے عرب لوگوں سے لڑ نے میں مدد کی۔
8 عمّونی عزیاہ کو خراج تحسین دیتے تھے۔ عُزّیاہ کا نام مصر کی سر حد تک مشہور ہوا کیوں کہ وہ بہت طاقتور ہو گیا تھا۔
9 عزیاہ نے یروشلم میں کو نے کے پھا ٹک اور وادی کے پھا ٹک اور جہاں دیوار مڑ تی تھی وہاں مینار بنوائے۔ اور اس نے اسے فصیلدار بنا یا۔
10 عُزّیاہ نے ریگستان میں مینار بنوائے اس نے بہت سے کنوئیں بھی کھد وائے۔ اس کے پاس پہا ڑی دامن اور میدا نی علا قوں میں بہت سے مویشی تھے۔ اس کے پاس پہا ڑوں اور زر خیزی علا قوں میں کسان تھے۔ اس نے ایسے آدمیوں کو بھی رکھا تھا جو ان کھیتوں کی نگرانی کر تے تھے جن میں انگور ہو تے تھے۔ اس کو زراعت سے لگاؤ تھا۔
11 عُزّیاہ کے پاس تربیت یافتہ فوج تھی۔ اسکے سکریٹری یعی ایل اور عہدیدار معسیاہ نے سپا ہیوں کو منظم کیا اور انہیں گنا اور انہیں حنانیاہ جو کہ بادشاہ کا ایک عہدیدار تھا اس کی رہنمائی میں مختلف گروہوں میں بانٹ دیا۔
12 سپاہیوں کے اوپر ۶۰۰,۲ قائدین تھے۔
13 وہ خاندانی قائدین ۵۰۰ ,۳۰۷ فو جی آدمیوں کے داروغہ تھے جو بڑی طا قت سے لڑ تے تھے۔ ان سپا ہیوں نے دشمنوں کے خلاف بادشاہ کی مدد کی تھی۔
14 عزیاہ نے فوج کو ڈھا لیں ، بر چھے سر کے ٹو پ ، زرہ بکتر ، کمان ، اور گو پھن کے پتھر دیئے تھے۔
15 یروشلم میں عزیاہ نے جو مشینیں بنوائیں وہ ہوشیار لوگوں کی ایجاد تھی۔ ان مشینوں کو میناروں پر اور دیواروں کے کو نوں پر رکھا گیا تھا۔ ان مشینوں کا استعمال تیر چلا نے اور بڑے پتھروں کو پھینکنے کے لئے کیا جا تا تھا۔ عُزّیاہ مشہور ہوا۔ دور و دراز کی جگہوں کے لوگ اس کے نام سے واقف ہوئے۔ اس کے پاس بڑی مدد تھی اور وہ طاقتور بادشاہ ہو گئے۔
16 لیکن جب عُزّیاہ طا قتور ہو گیا تو اس کے غرور نے اس کو تباہ کیا۔ وہ خدا وند اپنے خدا کے خلاف گناہ کیا۔ وہ خدا وند کی ہیکل میں اور قربان گاہ میں بخور جلانے کے لئے گیا۔
17 کاہن عزر یاہ اور ۸۰ بہادر کاہن جو خدا وند کی خدمت کرتے تھے وہ عزیاہ کے ساتھ ہیکل میں گئے۔
18 وہ لوگ عز یاہ کے روبرو ہوئے۔ انہوں نے اس کو کہا ، ’ ' عزیاہ ! یہ تمہارا کام نہیں ہے کہ خدا وند کے لئے خوشبو جلا ئے۔ ایسا کر نا تمہارے لئے اچھا نہیں۔ وہ کاہنوں اور ہارون کی نسل ہی ہیں جو خدا وند کے لئے خوشبو جلا تے ہیں۔ وہی لوگ ہیں جو مقدس خدمت اور خوشبو جلا نے کے لئے مخصوص کئے گئے ہیں۔ مُقدس ترین جگہ سے باہر جاؤ تم اطا عت گزار نہیں رہے خدا وند خدا تم کو اس کے لئے عزت نہیں دیگا !”
19 لیکن عُزّیاہ غصہ میں آیا اس کے ہاتھ میں خوشبو جلانے کے لئے کٹو رہ تھا۔ جس وقت عزیاہ کاہنوں پر غصہ میں تھا۔ اس وقت اس کی پیشانی پر کو ڑھ پھو ٹ پڑا۔ یہ واقعہ خدا وند کے ہیکل میں بخور کی قربان گاہ پر کاہنوں کے سامنے ہوا۔
20 کاہنوں کا قائد عزریاہ اور تمام کاہنوں نے عزیاہ کو دیکھا وہ اس کی پیشانی پر جذام دیکھ سکتے تھے۔ کاہنوں نے جلدی سے عزیاہ کو ہیکل کے باہر جانے کے لئے مجبور کیا۔ عُزّیاہ نے خود جلدی کی کیوں کہ خدا وند نے اسکو سزا دی تھی۔
21 کیوں کے بادشاہ عزیاہ مرنے تک کو ڑ ھ کی بیماری میں مبتلا رہا اور وہ ایک الگ گھر میں رہتا تھا وہ خدا وند کی ہیکل کے اندر داخل نہیں ہو سکتا تھا۔ عُزیاہ کے بیٹے یو تام نے شاہی محل کے آدمیوں کو قابو میں رکھا اور حکمراں بن گیا۔
22 دوسرے کارنامے شروع سے آخر تک جو عُزیاہ نے کیں وہ اموز کے بیٹے یسعیاہ نبی نے لکھا ہے۔
23 عُزّیاہ مر گیا اور اپنے آباؤ اجداد کے قریب دفن ہوا۔ عُزّیاہ کو بادشاہوں کے قبرستان کے قریب دفنا یا گیا کیوں کہ لوگوں نے کہا ، “عُزّیاہ کو کوڑھ ہے۔” یوتام عُزّیاہ کی جگہ نیا بادشا ہوا۔ یوتام عُزّیا ہ کا بیٹا تھا۔