15
1 تب میں نے آسمان میں ایک نشا نی دیکھی جو بڑا ہی عظیم اور تعجب خیز تھی کہ سات فرشتے سات پچھلی آفتیں لا رہے تھے اور ان آفتوں پر خدا کا غضب ختم ہو گیا ہے۔
2 میں نے آ گ سے ملا شیشے کا سمندرجیسا دیکھا سب لوگ جنہوں نے اس جانور اور اس کے بُت اور اسکے نام کے عدد پرفتح حاصل کی اس شیشہ کے سمندر کے پاس بربطیں لئے کھڑے ہو ئے تھے۔جو خدا نے انہیں دی تھی۔
3 اور انہوں نے خدا کے بندہ موسیٰ کا گیت گایا اور میمنہ کا گیت گا گا کر کہتے تھے:
“خدا وند خدا قادر مطلق
تیرے کام بڑے عجیب ہیں
تو قوموں کا بادشاہ ہے
تیرے راستے راست اور درست ہیں۔
4 اے خدا وند کون تجھ سے نہیں ڈرتا ؟
کون تیرے نام کی تعریف نہیں کر تا ؟
اس لئے کہ تو ہی تنہا مقدس ہے
تمام قومیں آکر تیرے سامنے عبادت کریں گی۔
کیوں کہ واضح ہے کہ تو جو کُچھ کرتا ہے وہ صحیح ہے۔”
5 اس کے بعد میں نے دیکھا کہ شہادت کے خیمہ کا مقدّس آسمان میں کھو لا گیا۔
6 سات فرشتے سات آفتوں کو اٹھا ئے خدا کے گھر سے باہر آئے وہ صاف اور چمکدار سوتی لباس پہنے ہو ئے تھے اور اپنے سینوں پر سنہرے پٹکے باندھے ہوئے تھے۔
7 تب ان چار جانداروں میں سے ایک نے ان ساتوں فرشتوں کو سات عدد سونے کے کٹورے دیئے جو ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے خدا کے غضب سے بھرے ہو ئے تھے۔
8 خدا کا گھر خدا کی قدرت اور جلال کے دھواں سے بھر گیا کو ئی بھی اس گھر میں اس وقت تک داخل نہ ہو سکا جب تک ان سات فرشتوں کی سات آفتیں ختم نہ ہو گئی۔