4
1 سموئیل کے متعلق تمام اسرا ئیل میں خبریں پھیل گئیں۔ عیلی بہت بوڑھا تھا۔ اس کے لڑکے خداوند کے سامنے بُرے کام کر رہے تھے۔
اس وقت اسرا ئیلی فلسطینیوں کے خلاف لڑنے باہر گئے تھے۔ اسرا ئیلیوں نے اپنی چھا ؤنی ابن عزر پر لگا یا۔ جب کہ فلسطینیوں نے اپنی چھا ؤنی افیق پر لگا ئی۔
2 فلسطینی اسرا ئیلیوں پر حملہ کرنے کے ئے تیار ہو گئے جنگ شروع ہو ئی۔
فلسطینیوں نے اسرا ئیلیوں کو شکست دی فلسطینیوں نے اسرا ئیلی فوج کے تقریباً۴۰۰ سپا ہیو ں کو مار دیا۔
3 اسرا ئیلی سپا ہی اپنی چھا ؤ نی وا پس ہو ئے۔ اسرا ئیلی بزرگوں ( قائدین ) نے خداوند سے پو چھا ، “خدا وند نے آج ہم لوگوں کو فلسطینیوں کے ذریعہ کیوں شکست دی ؟ ہمیں خدا وند کے معاہدے کے صندوق کو شیلاہ سے لانے دو۔ اس طرح سے خدا ہمارے ساتھ ہمارے دشمنوں کے خلاف جنگ میں جائے گا اور ہمیں فتح یاب ہو نے میں مدد کریگا۔”
4 اسی لئے لوگوں نے آدمیوں کو شیلاہ روانہ کیا آدمی خدا وند قادر مطلق کے معاہدے کے صندوق کولے آئے۔ صندوق کے اوپر کروبی فرشتے ہیں اور وہ تاج کی مانند ہیں جیسا کہ خدا وند اس پر بیٹھا ہو۔ عیلی کے دو بیٹے حُفنی اور فنیحاس صندوق کے ساتھ آئے۔
5 جیسے ہی خدا وند کے معاہدہ کا صندوق چھا ؤنی میں آیا۔ تمام اسرائیلی بلند آواز سے پکارے اس پکار سے زمین دہل گئی۔
6 فلسطینیوں نے اسرائیل کی پکار کو سنا اور ان لوگوں نے پو چھا کہ لوگ اسرائیلی چھا ؤنی میں اتنا شور کیوں مچا رہے ہیں ؟
تب فلسطینیوں نے جانا کہ خدا وند کا مقدس صندوق اسرائیلی چھاؤنی میں لایا گیا ہے۔
7 فلسطینی ڈر گئے۔ اور وہ بولے ، “خدا ان لوگوں کی چھاؤ نی میں آیا ہے۔ ہم لوگ مصیبت میں ہیں ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا تھا۔
8 ہم لوگ مصیبت میں ہیں کون ہمیں ان زبر دست دیوتاؤ ں سے بچائے گا ؟ یہ وہی دیوتائیں ہیں جنہوں نے مصریوں کو ہر قسم کے خوفناک بیماریوں سے مارا۔
9 فلسطینیو بہادر بنو! آدمیوں کی طرح لڑو۔ اگر تم آدمیوں کی طرح نہیں لڑو گے تو تم عبرانیوں کی خدمت ویسے ہی کرو گے جیسے کہ وہ لوگ تمہاری کئے۔
10 اس لئے فلسطینیوں نے سخت لڑا ئی کی اور اسرائیلیوں کو شکست دی ہر اسرائیلی سپا ہی اپنے خیموں کی طرف بھا گے۔ یہ اسرائیلیوں کی بڑی درد ناک شکست تھی۔ ۰۰۰,۳۰ اسرائیلی سپا ہی مارے گئے۔
11 فلسطینیوں نے خدا کے مقدس صندوق کو لے لیا اور عیلی کے دونوں لڑ کے حفنی اور فنیحاس کو قتل کر دیا۔
12 اس دن ایک شخص جو بنیمین کے خاندان کے گروہ سے تھا جنگ کے میدان سے بھا گا اس نے اپنے کپڑے پھا ڑ ڈا لے اور اپنے سر پر خاک ڈال لی یہ بتانے کے لئے کہ وہ بے حد رنجیدہ ہے۔
13 عیلی ایک کرسی پر شہر کے دروازے کے قریب بیٹھا تھا جس وقت یہ آدمی شیلاہ میں آیا۔ عیلی خدا کے مقدس صندوق کے متعلق فکر مند تھا۔ اس لئے وہ وہاں بیٹھا انتظار کر رہا تھا اور دیکھ رہا تھا۔ تب بنیمینی شخص شیلاہ میں آیا اور بری خبر سُنا ئی۔ شہر کے سب لوگ بلند آ وا ز میں رونا شروع کر دیئے۔
14-15 “عیلی ۹۸ سالہ بوڑھا تھا عیلی نا بینا تھا اس لئے وہ دیکھ نہیں سکتا تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔ لیکن وہ لوگوں کے رو نے کی بلند آواز کو سن سکتا تھا۔ عیلی نے پوچھا ، “یہ لوگ اتنا کیوں شور مچا رہے ہیں ؟”
بنیمینی آدمی عیلی کی طرف دوڑا اور کہا جو کچھ ہوا بتا۔
16 بنیمین آدمی نے عیلی سے کہا ، “میں وہ ہوں جو کہ جنگ کے میدان سے آیا ہوں۔ میں وہ ہوں جو آج جنگ کے میدان سے بھاگ آیا ہوں۔ ”
عیلی نے پوچھا ، “کیا ہوا اے میرے بیٹے ؟ ”
17 بنیمینی آدمی نے جواب دیا ، “اسرائیلی فلسطین سے بھا گ گئے اور صرف اسرائیلی فوج ہی بہت سارے سپاہی نہیں کھو ئے بلکہ تمہارے دو بیٹے حفنی اور فنیحاس بھی مارے گئے خدا کا مقدس صندوق بھی قبضہ میں کر لیا گیا۔”
18 جیسے ہی بنیمین شخص نے خدا کے مقدس صندوق کے متعلق کہا ، عیلی اپنی کرسی کے پیچھے کی طرف شہر کے پھا ٹک کے نزدیک گر گیا اور گردن ٹوٹ گئی وہ بوڑھا اور موٹا تھا اس لئے وہ مر گیا۔ عیلی نے اسرائیل کو چالیس سال تک راہ دکھائی۔
19 عیلی کی بہو فینحا س کی بیوی حاملہ تھی۔ اس کے بچہ پیدا ہونے کا وقت قریب تھا۔ اس نے سنا کہ خدا کا مقدس صندوق لے لیا گیا۔ ا س نے یہ بھی سنا کہ اسکا خسر عیلی اور اسکا شوہر فینحا س دونوں مر چکے ہیں۔ جیسے ہی اس نے خبر سنی تو اسکے دردزہ شروع ہوا اور بچہ جننے لگی۔
20 جب وہ مرنے کے قریب تھی۔تو ایک وہ عورت جو اسکی مدد کر رہی تھی اس نے کہا ، “ تمہیں فکر کر نے کی ضرورت نہیں تم کو ایک لڑ کا پیدا ہوا ہے۔”
لیکن عیلی کی بہو نہ تو جواب دے سکی اور نہ ہی توجہ دے سکی۔
21 ” عیلی کی بہو نے اپنے بیٹے کا نام یکبود رکھا۔ جسکا مطلب ہے،“ اسرائیل کی شان و شوکت (حشمت) اس سے چھین لی گئی ہے۔” اس نے ایسا کیا کیوں کہ صرف خدا کا مقدس صندوق ہی نہیں لے لیا گیا تھا بلکہ اس کے خُسر اور شوہر بھی مر چکے تھے۔
22 اس نے کہا ، “اسرائیل کی شان و شوکت اس سے ہٹا دی گئی ، “کیوں کہ خدا کا مقدس صندوق قبضہ کر لیا ہے۔