9
1 داؤد نے پوچھا ، “کیا ساؤل کے خاندان میں کو ئی آدمی رہ گیا ہے ؟ میں اس کے تئیں رحم کرنا چاہتا ہوں میں ایسا یونتن کے لئے کرنا چاہتا ہوں۔”
2 ایک ضیبا نامی خادم ساؤل کے خاندان کا تھا۔ داؤد کے خادموں نے ضیبا کو داؤد کے پاس بلایا بادشاہ داؤد نے ضیبا سے کہا ، “کیا تم ضیبا ہو ؟”
ضیبا نے کہا ، “ ہاں میں تمہارا خادم ضیبا ہوں۔”
3 بادشاہ نے کہا ، “کیا کوئی آدمی ساؤل کے خاندان میں رہ گیا ہے ؟”میں اس آدمی پر خدا کی مہربانی دکھا نا چاہتا ہوں۔”
ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “یونتن کا ایک بیٹا ابھی تک زندہ ہے وہ دونوں پیروں سے لنگڑا ہے۔”
4 بادشاہ نے ضیبا سے کہا ، “ کہاں ہے وہ بیٹا؟” ضیبا نے بادشاہ سے کہا،“ وہ لودبار میں عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر پر ہے۔
5 تب بادشاہ داؤد نے اپنے کچھ افسروں کو لود بار بھیجا تاکہ وہ یونتن کے بیٹے کو عمّی ایل کے بیٹے مکیر کے گھر سے لائیں۔
6 يونتن کا بیٹا مفیبوست داؤد کے پاس آیا اور سر کو فرش تک جھکایا۔
داؤد نے کہا ، “مفیبوست ؟”
مفیبوست نے کہا ، “ہاں جناب ، میں ہوں آپکا خادم ، “مفیبوست۔”
7 داؤد نے مفیبوست سے کہا ، “ڈرو مت ! میں تم پر مہربان ہونگا۔ میں ایسا تمہارے باپ یونتن کے لئے کروں گا۔ میں تمہیں تمہارے دادا ساؤل کی ساری زمین واپس دونگا اور تم ہمیشہ میرے ساتھ میز پر کھا نے کے قابل ہو گے۔”
8 مفیبوست نے دوبارہ داؤد کے لئے سر جھکایا۔ مفیبوست نے کہا ، “میں ایک مردہ کتے سے بہتر نہیں ہوں لیکن تو مجھ پر مہربان ہو۔
9 تب بادشاہ داؤد نے ساؤ ل کے خادم ضیبا کو بلایا۔ داؤد نے ضیبا سے کہا ، “میں نے سب کچھ جو ساؤل کے خاندان کا تھا اسے تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کو دے دیا ہے۔
10 تو، تمہارے بیٹے اور تمہارے نوکر مفیبوست کی زمین پر کھیتی کریں گے۔ تم فصل کاٹو گے اور اس فصل کو لاؤ گے ، تاکہ تمہارے آقا کے پوتے مفیبوست کے پاس وافر مقدار میں غذا کھا نے کے لئے ہو گی۔ لیکن مفیبوست کو ہمیشہ میری میز پر میرے ساتھ کھانا کھانے کی اجازت ہو گی۔ ”
ضیبا کے ۱۵ لڑ کے اور ۲۰ خادم تھے
11 ضیبا نے بادشاہ داؤد سے کہا ، “میں تمہارا خادم ہوں میں ہر و ہ چیز کروں گاجو میرا آقا بادشاہ حکم دے۔
اس لئے مفیبوست داؤد کے میز پر بادشاہ کے بیٹے کی طرح کھا یا۔ ”
12 مفیبوست کا ایک نوجوان بیٹا تھا جس کا نام میکاہ تھا۔ ضیبا کے خاندان کے تمام لوگ مفیبوست کے خادم بنے۔
13 مفیبوست دونوں پیروں سے لنگڑا تھا۔ مفیبوست یروشلم میں رہنے لگا کیوں کہ وہ ہر دن بادشاہ کی میز پر کھا نا کھا تا تھا۔