کیا آپ جانتے ہیں کہ خُدا کی نجات آپ کےلئے تیار ہے؟

عبد المسیح

۱ - آپ کی زندگی کا مقصد کیا ہے؟

آج کے دور میں بہت سے نوجوان خُدا کے ساتھ اپنے رُوحانی تجربے کی گواہی اِس اِقرار کے ساتھ دیتے ہیں کہ اُن کی زندگی میں ایک بنیادی و نمایاں تبدیلی رُونما ہوئی ہے۔ نیچے لکھی ہوئی ایک مثالی گواہی سے اِس طرح کے بیانات اور گواہیوں کی تصدیق ہوتی ہے:

"میں اِس دُنیا میں بغیر کسی مقصد کے جی رہا تھا اور یہ زندگی جو کچھ بھی پیش کر سکتی تھی اُن تمام باتوں کو میں اپنے تجربے میں بھی لایا۔ مگر خُدا کے وجود اور بے خُدائی کی حالت کے درمیانی راستے کی تلاش میں میں گمراہ ہو گیا۔ جِسم کی شہوت، آنکھوں کی خواہش اور زندگی کی شیخی و لالچ نے میرے خواب و خیال پر اپنا غلبہ حاوی کر دیا جس سے میری مرضی اور بدن دونوں گویا مفلوج ہو گئے۔ میں اپنے آپکو ناچیز و حقیر تصور کرنے لگا۔ میری زندگی تاریکی میں ڈوب گئی۔ میں نے کئی خطر ناک طریقوں کے ذریعہ اِن تلخ حقیقتوں سے پیچھا چھڑانے کی بہت کوشش کی لیکن میں اپنے ضمیر کی گناہ آلودہ قید سے رہائی نہ پا سکا۔

مگر جب خُدا کے فضل و رحم میں پاک اور زندہ مسیح یسوع سے میری ملاقات ہوئی تو اُس نے میری جان و رُوح کو شفا عطا کی۔ مسیح یسوع نے میرے دِل کو ہر طرح کے گناہوں سے دھو کر صاف کر ڈالا اور مجھے مضبوط چٹان پر لا کھڑا کیا۔

اِس پاک رُوحانی تجربے کے بعد مجھے اپنی زمینی زندگی کا مقصد و نشانہ مل گیا۔ مایوسی، غمی اور پریشانی میری زندگی کی راہوں سے دُور ہٹ گئی اور اِس کی جگہ خُداوند کی زندہ اُمید اور ابدی یقین کی کیفیت میرے دل میں بسیرا کرنے لگی۔ میں نے خُدا کے پاک انجیلی کلام کو سُنا، سیکھا اور اپنی دُعا میں خُدا کو اپنے لئے قبول کر کے اُسے مثبت طور پر جواب دیا۔ اَب میں دِلی طور پر پُختہ ایمان رکھتا ہوں کہ خُدا نے مسیح یسوع میں میرے گناہ معاف کر دئیے ہیں، خُدا نے میری زندگی کو یکسر بدل ڈالا ہے، اُس نے میری رُوح کو پھر سے بحال کر دیا ہے، میری زمینی حالت کی کمزوری میں بھی خُدا کی قدرت کارفرما رہتی ہے، میرا دِل خُدا کےلئے ابدی نجات کی راگنی کا ایک نیا گیت گاتا ہے اور میں اپنے آسمانی خُداوند کی نجات کےلئے اُس کی حمد و تعریف بجا لاتا ہوں۔"

"میں نجات کا پیالہ اُٹھا کر خُداوند سے دُعا کرونگا" (زبُور 13:116).

عزیز قاری! اِس مثالی گواہی کی طرح بیشمار لوگوں کی گواہیاں آج سننے کو ملتی ہیں جو یہ کہتے ہیں کہ اُن کا زندہ یسوع مسیح سے رابطہ ہے۔ بہت سے لوگ اِس معجزانہ نجات کے حصُول کے تجربے کا واضح اقرار کرتے ہیں۔ کیا آپ اِس طرح کی نئی اور پاک حیات کو پانے کے راستے کی بابت جاننا چاہیں گے؟ کیا آپ خواہاں ہیں اور دِلچسپی رکھتے ہیں کہ آپ بھی خُدا کی ازلی و پاک محبت کی بدولت شادمانی سے معمور شخص بن سکیں؟ کیا آپ خُداوند کی جانب سے نیک اور پاک دِل پانے کے آرزو مند ہیں تا کہ آپ خُدا اور انسان کی نظر میں نیک اور مقبُول سیرت کے حامل ہو سکیں؟ اگر ہاں! تو اِس کتاب کے باقی ماندہ صفحہ جات کا مطالعہ جاری رکھیے اور پرستش و عبادت کی رُوح میں خُدا کے پاک کلام کی آیات پر کامل دِل سے توجہ دیجیے اور نیک رُوح سے اِن پر دھیان لگائیے۔ خُدا شخصی طور پر آپ کو دعوت دیتا اور بُلاتا ہے۔ خُدا آپ کی حیات کا گہرا مطلب اور بھید آپ پر عیاں کرنے کو تیار ہے۔

۲ - پورے دِل سے خُدا کی طرف لوٹیں۔

بے شمار لوگ خُدا سے جُدائی کی حالت میں اپنی زمینی زندگی بسر کرتے ہیں۔ وہ خوراک، لباس، شادی اور زمین کی بے قدر و فانی اشیاء کے حصُول کی خاطر یوں مُشقّت کرتے ہیں جیسے کہ اُن کا ضمیر ہی نہ ہو۔ وہ اپنے دِل میں اپنے بے شمار گناہوں کو رازداری سے چھپائے رکھتے ہیں اور یہ احساس نہیں کرتے کہ وہ جہنم کی جانب خطرناک راہ پر رواں دواں ہیں۔ بہت مرتبہ ایسے لوگ دوسروں کے سامنے یوں بھی ظاہر کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ گویا وہ بڑے دین داراور مومن ہیں مگر حقیقت میں وہ خُدا سے کوسوں دُور ہوتے ہیں۔ اُن کے دِل پتھر ہو جاتے ہیں جو ہر طرح کے ظُلم سے بھرے ہوں۔ ایسے گمراہ کن لوگوں کی نام نہاد مذہبی بنیاد پرستی اُن کو مزید گناہ کی دَلدل میں دھکیل دیتی ہے۔ رِیاکاری کی اِس آلودہ حالت کی بابت خُداوند یسوع مسیح نے پاک انجیل میں یوں فرمایا کہ:

"افسوس کہ تُم سفیدی پِھری ہوئی قبروں کی مانند ہو جو اُوپر سے تو خوب صورت دِکھائی دیتی ہیں مگر اندر مُردوں کی ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔ اِسی طرح تُم بھی ظاہر میں تو لوگوں کو راستباز دکھائی دیتے ہو مگر باطن میں ریاکاری اور بےدینی سے بھرے ہو۔" (متی 27:23۔28)

عزیز قاری! ہم محبت کی راہ سے التماس کرتے ہیں کہ آپ زندہ خُدا کی جانب واپس لوٹ آئیے! خُدائے خالق نے آپ کو بےمقصد خلق نہیں کیا۔ خُدا اپنی لازوال محبت میں آپ کو پیار کرتا ہے اور اپنا پاک چہرہ آپ کی جانب متوجہ کرتا ہے۔ اگر آپ اپنے خالق خُدا کے بغیر زندہ ہیں یا اُس کو کسی نہ کسی طرح سے رد کر رہے ہیں تو تب آپ واقعی خُدا سے دُور اور گمراہی کی حالت میں بغیر کسی حقیقی منزل اور مقصد کے بھٹک رہے ہیں۔ یوں آپ کی زندگی میں خلا رہے گا اور آپ کی رُوح خُدا کے کلام اور پاک رُوح سے خالی ہو کر محرومی اورمایوسی سے بھر جائے گی اور آپ خُدا کے مکاشفہ کے بھید سے مُحروم رہ جائیں گے۔

"...خُدا نے اِنسان کو اپنی صُورت پر پیدا کیا۔ خُدا کی صُورت پر اُسکو پیدا کیا..." (پیدایش 27:1)

ازلی پاک خُدا آپ کو اپنی محبت کی رحمدلی سے نوازنا چاہتا ہے اور آپ کے باطن میں پاک رُوح کی معموری کو بھیجنا چاہتا ہے تا کہ آپ زمین پر بھی حقیقت میں ایک ایسی زندگی بسر کر سکیں جو حقیقی زندگی کہلانے کی حقدار ہو۔ اپنے خالق خُدا کی طرف دیکھیں کیونکہ اپنے ہی وفادار وعدے کے مطابق وہ خُود آپ کی جانب آئے گا۔

"اور تُم مجھے ڈُھونڈو گے اور پاؤ گے جب پُورے دِل سے میرے طالب ہو گے اور میں تُم کو مل جاؤنگا..." (یرمیاہ 13:29۔14)

بُت پرستوں کے درمیان رہنے والے ایک نوجوان شخص نے ایک بار یہودیوں، مسیحیوں اور مسلمانوں کے ایمان کے احوال کی بابت پڑھا مگر وہ اِن تین مختلف قسم کی مذہبی تعلیمات میں گویا بھٹک سا گیا اور متعدد بار اپنے آپ سے پوچھ ڈالا کہ کیا خُدا واقعی ایک ہے یا خُدا تین ہیں یاتین خُدا بظاہر ایک خُدا کی صورت میں ہیں؟ یہ شخص مزید پریشان ہوتے ہوئے اپنی انتہائی مایوسی اور پریشانی کی گہرائی میں چِلایا کہ اَے خُدا اگر تُو واقعی وجود رکھتا ہے تو اپنے آپ کو مجھ پر ظاہر کر! میں تجھے جاننے کا آرزومند ہوں اور تیرے ساتھ زندگی بسر کرنا چاہتا ہوں اور یہ کہ تیری قوت و قدرت مجھ کو اپنے اِختیار میں لے لے۔ تیرے بغیر اب میں ایک پل بھی زندہ نہیں رہ سکتا۔

خُدا نے اُس شخص کی دُعا کا یوں جواب دیا کہ جب کچھ عرصے کے بعد وہ شخص دفتر سے فارغ ہو کر اپنے گھر جا رہا تھا تو راستے میں اُسے پیلے رنگ کا ایک کاغذ مٹی پر پڑا نظر آیا تو اُس شخص نے کاغذ کو اٹھایا اور دیکھا کہ اُس پر لکھا تھا کہ "اگر آپ خُدا کی بابت مزید جاننا چاہتے ہیں تو 'مرکز برائے بالغ نوجواں' والے پتے پر رابطہ کیجیے۔ اِس مرکز سے بِلا قیمت بائبل مقدّس کی بابت تشریح اور معلومات روانہ کی جائیں گی۔" اُس شخص نے اُس مسیحی مرکز کو خط لکھا اور جلد ہی ایک پارسل کی صورت میں کچھ مسیحی کُتب اور چھوٹے کتابچے اُسے موصول ہوئے۔ جونہی اُس شخص نے ڈاک سے موصول ہونے والے اُس پارسل کو کھولا تو اُس کی آنکھوں میں خُوشی کے آنسو بھر آئے کیونکہ اُس نے اپنے جی میں ایمان سے یہی خیال کیا کہ زندہ خُدا نے اُس کی دُعا کا جواب اُسے دے دیا ہے۔ اُس نے بائبل مقدّس کا احتیاط سے مطالعہ کیا اور جلد ہی خُدائے واحد اور نجات دہندہ مسیحا کے بارے میں جان گیا۔ نئے پاک زندہ مسیحی اعتقاد کی بدولت اُس شخص کے رویے، گفتگو، چال چلن اور سماجی برتاؤ، غرض کہ ہر لحاظ سے ایک نئی اور نیک تبدیلی سب کو نظر آنے لگی اور وہ شخص آسمانی مسیحا اور پاک انجیل کی پیروی میں پاک اور سچی محبت، راستی و نیکی کی پاک راہ پر چلنے لگا اور خُدائے قادر کا ایک وفادار خادم اور سچا گواہ بن گیا۔

عزیز قاری! آپ بھی اِسی زندہ خُدا باپ کے پاس یسوع مسیح کے نام میں آئیے کیونکہ وہ الٰہی محبت میں ابدی معافی کی ساتھ برابر آپ کا منتظر ہے۔ اگر آپ خُدائے خالق سے دوری کی حالت میں رہیں گے تو تب آپ کی زندگی اور رُوح گناہ کی دَلدل و تاریکی اور موت کے سائے کی وادی میں گم ہو جائے گی۔ فقط آپ ملحد لوگوں [بے خُدا لوگوں] اور نامعلوم خُداؤں کے سارے فریب و جھوٹ کا انکار کیجیے اور اپنے سچے خالق خُدا کے پاس آ جائیے اور اُن جیسا نہ بنیں جو حقیقی و ابدی زندگی دینے والے زندہ خُدا کا انکار کرتے ہیں۔

"...احمق حماقت کی باتیں کرے گا اور اُس کا دِل بدی کا منصُوبہ باندھے گا کہ بے دینی کرے اور خُداوند کے خِلاف دروغ گوئی کرے..." (یسعیاہ 6:32)

تقریباً تین ہزار سال پہلے زبُور لکھنے والے خُدا کے نبی داؤد نے خُدا کی معرفت پاک کلام میں یوں لکھا کہ: "احمق نے اپنے دِل میں کہا ہے کہ کوئی خُدا نہیں وہ بِگڑ گئے اُنہوں نے نفرت انگیز کام کئے ہیں کوئی نیکوکار نہیں...ایک بھی نہیں" (زبُور3،1:14)۔

بے دین لوگوں کی راہ کی پیروی نہ کریں۔ ایسے لوگوں کے فریبی جھوٹوں سے دور ہو جائیں۔ خُدا سے دُوری یعنی اپنی تنہائی کی سی حالت کو ترک کیجیے تا کہ آپ الہٰی نُور تک رسائی پا سکیں۔ آپ کا خُدائے خالق آپ کو پُردرد اور شفقت سے بھری آواز سے پکار کر یوں کہتا ہے کہ "اَے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آؤ میں [خُداوند یسوع مسیح] تُم کو آرام دُونگا میرا جُؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ [زندہ مسیحا] سے سیکھو۔ کیونکہ میں حلیم ہوں اور دِل کا فروتن تو تُمہاری جانیں آرام پائیں گی۔ کیونکہ میرا جُؤا ملائم ہے اور میرا بوجھ ہلکا" (متی 28:11۔30)۔

خُدا کی پکار کو سُنیے اور اُس کو مثبت جواب دیجیے۔ اپنی کامل مرضی اور پورے اِرادے سے خُداوند کی جانب واپس لوٹ جانے کی نیک نیت کو اپنے وجود میں جنم لینے دیجیے۔ اپنے آپ سے یہ سوال کیجیے کہ "کیا میں حقیقت میں گناہوں سے توبہ کر کے خُدا کے پاس واپس لوٹنا چاہتا ہوں اور اپنے سارے دِل، ساری عقل اور ساری طاقت سے خُدا کی جُستجو کرنا چاہوں گا؟" کیا یہ واقعی مناسب بات نہ ہو گی کہ آپ کے اندر ایک نیک نیت موجود ہو تا کہ آپ کسی حتمی فیصلے تک پہنچ سکیں! اگر آپ حقیقت میں خُدا کی تلاش میں سرگرم ہیں تو وہ آپ کے قریب آئے گا، آپ کو شفا بخشے گا اور کامل طور پر نجات مہیا کر کے بچا بھی لے گا۔

۳ - صرف خُدا آپ کی شخصیت کا حقیقی معیار ہے۔

ملک بحرین سے ایک نوجوان نے ہمیں اپنے خط میں یوں لکھا کہ:

میری سمجھ میں یہ بات نہیں آتی کہ میں کس پر ایمان رکھوں؟ کیا میں ایک مسلمان ہوں یا ایک لادین یعنی مُلحد یا ایک مسیحی؟ کیا آپ میری مدد اور راہنمائی کریں گے اور مجھے سیدھا راستہ دکھائیں گے کہ یِسُوع مسیح، محمد، مارکس یا لینن اِن میں سے میں کس شخصیت کی پیروی کروں؟

اُس خط کے نیچے اُس شخص نے اِس طرح دستخط کئے:

"پریشانی میں اُلجھا ہوا ایک شخص"

بہت سے دُوسرے نوجوانوں کی طرح یہ شخص بھی دُنیا کے اُلجھا دینے والے بھنور میں ڈوبنے والا تھا۔ خُوش قسمتی سے یہ شخص ابھی مایوسی کے گہرے گھڑھے میں غرق نہیں ہوا تھا اور نہ ہی اِس کی آس و اُمید ابھی ٹوٹی تھی۔ اُس نے مدد کےلئے پُکارا اور جاننا چاہا کہ وہ کس راست اور دُرست شخصیت کی پیروی کرے! وہ دقیانوسی روایات، بلا مقصد رٹی رٹائی زمینی عبادتوں اور مُردہ مذہبی ایمان سے مُطمئن نہ تھا۔ اُسے محسوس ہوا کہ اُس کے موجودہ فرسودہ مذہبی طور طریقوں سے بڑھ کر بھی کوئی اَور بہترطریقہ ہے اور ضرور خُدا تک رسائی کا کوئی راستہ ہے۔

ہاں! زندہ خُدا واقعی وجود رکھتا ہے۔ سچا آسمانی خُدا ہی نسل انسانی کےلئے ایک اعلیٰ ترین معیار اور پیمانہ ہے جو کہ اپنے پیروکاروں کےلئے ایک پاک، راست اور نیک نمونے کا حامل ہے۔ خُدا ہی اپنے جاننے والوں کو گناہوں اور ہر طرح کی بدی کی دلدل سے اُٹھاتا اور اپنی خُدائی پاکیزگی اور سچی محبت کی طرف لے چلتا ہے۔ خُدا اپنے اُس پاک معیار کو نمایاں اور واضح طور پر ظاہر کرتا ہے جو وہ انسانیت کےلئے مقرر کرتا ہے۔ اِنجیل مقدّس میں 1- پطرس 14:1 کے مطابق پاک خُداوند یوں فرماتا ہے کہ: "...پاک ہو [پاک بنو] اِس لئے کہ میں پاک ہوں۔"

شاید آپ بہت حیران ہوں اور کہیں کہ "نعُوذ بِاللہ" [خُدا پناہ! خُدا بچائے] بھلا میں اپنے آپ کو خُدا کے معیار تک لا سکتا ہوں؟

احیتاط سے اِنجیل مقدّس میں خُدا کے الفاظ پر غور کیجیے۔ خُدائے پاک آپ سے یہ نہیں کہتا کہ آپ اپنی نجات خُود تلاش کر کے اپنے آپ کو بچائیں۔ یہ ممکن نہیں۔ خُدا آپ کو غلط انسانی حد بندیوں اور زمینی روایات سے آزاد کرنا چاہتا ہے اور اِس گناہ آلودہ دُنیا کے ناپاک معیار سے الگ کر کے اپنے پاک کلام اور اپنی رُوح سے بچانا چاہتا ہے۔ خُدا نے انسان کو اپنی شبیہ پر پیدا کیا۔ سو وہ چاہتا ہے کہ انسان خُدا ہی کی اعلیٰ ترین پاکیزگی میں چلے نہ کہ خُدا کی پاکیزگی سے کم معیار کے مطابق اپنی زندگی بسر کرے۔ خُدا نے اپنے دوست ابرہام سے فرمایا "میں خُدایِ قادر ہوں تُو میرے حضور میں چل اور کامل ہو" (پیدایش 1:17)۔

پیار کرنے والا خُدا آپ کو گناہوں کے بندھن سے آزاد کرے گا۔ وہ تیار ہے کہ آپ کو نجات دے کر بچائے، آپ کی تقدیس کر کے آپ کو پاکیزگی عطا کرے اور آپ کی رُوح اور ذہن کو ہر طرح کی کمزوری، عارضے اور گناہ سے شفا بخشے۔

ہمارے لئے یہ سمجھنا اور جاننا ضروری ہے کہ انسانی و زمینی طرز والی بظاہر تمام نام نہاد نیکی آسمانی خُدا کی حقیقی پاکیزگی کے معیار کے ہرگز برابر نہیں ہے۔ خُدا کی پاک نظر میں کوئی بھی انسان ہرگز راست نہیں اور نہ ہی ہم اپنے آپ کو گناہ، شرمندگی، موت اور شیطان سے بچانے پر کسی قسم کی قدرت و اختیار رکھتے ہیں۔ مگر راستبازی اور نیکی جِس کی خُدا ہم سے توقع کرتا ہے، وہ اُس کی اپنی پُرمحبت شفقت اور پاکیزگی میں پنہاں ہے اور اِس کے علاوہ کچھ اَور نہیں۔ خُداوند یسوع مسیح نے اِنجیل مقدّس میں اِس اُصول کی یوں وضاحت کی ہے کہ "تُم کامل ہو جَیسا تُمہارا آسمانی باپ کامل ہے" (متی 48:5)۔

کوئی بھی شخص جو اِس انجیلی کلام کو غور سے پڑھ کر اِن پاک آیات کے گہرے بھیدوں کی بابت دھیان کر ے گا، ممکن ہے کہ اُسے پریشانی کا سامنا ہو کہ ہم خُدا کی مانند کامل نہیں ہو سکتے! تاہم یہ ہمیں گناہ کی سنگین حالت کے بارے میں آگاہ کرتا ہے کہ ہم خُدا کی مانند نیک، پاک اور راستباز نہیں ہیں۔ مرقس 18:10 کے مطابق خُداوند مسیح یسوع نے ایک امیر آدمی سے گفتگو کرتے ہوئے پاک اِنجیل میں یوں کہا کہ "کوئی نیک نہیں مگر ایک یعنی خُدا۔"

عزیز دوست! اِس قدیم سچائی پر غور کیجیے! اگر آپ حقیقت میں خُدا کو جاننے کی سچی اور مثبت کوشش کریں گے تو آپ اپنے آپ کو اُس کے نور میں دیکھنا شروع کر دیں گے۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جو سوچتے ہیں کہ وہ نیک دِل ہیں، عمدہ تعلیم یافتہ ہیں اورمعاشرے میں باعزت بھی ہیں۔ مگر وہ اِس بات کا احساس نہیں کرتے کہ خُدا اُنہیں اپنی پاکیزگی کے معیارسے دیکھتا ہے۔ ایسے لوگ اپنی زندگیوں کی بابت پاک خُدائی معیار پر دھیان نہیں دیتے ۔ ہم میں سے ہر ایک خُدا کی پاک نظر میں اپنے گناہ کے باعث سخت گنہگار ہے۔ خُدا کے بارے میں حقیقی علم و معرفت کے باعث ہی انسانی غرور رفع ہو سکتا ہے۔ غرور کے گناہ ہی کے باعث لوسیفر فرشتے کو خُدا نے اپنی پاک و جلالی حضوری سے نکال باہر کیا اور وہ ابلیس یا شیطان کہلایا۔ یوں وہ خُدا کا دشمن بن گیا اور اِسی دشمنی میں ابلیس نے حوّا اور آدم کو خُدا کے خلاف نافرمانی اور گناہ کےلئے بہکایا، جس کے باعث ہمارے پہلے والدین اور اُن سے پیدا ہونے والی تمام نسلِ انسانی شیطان، گناہ اور موت کی غلامی میں چلی گئی اور خُدائے قُدّوس کے قہر و غضب کے تابع ہو گئی۔

اِسی لئے گناہ گار آدم و حوّا سے پیدا ہونے والا کوئی بھی زمینی بشر نیک اور راست نہیں مگر صرف خُدا کی اپنی ہی پاک ذات نیک ہے اور خُدائے پاک کی نظر میں کوئی انسان کسی دوسرے انسان سے بہتر نہیں ہے۔

اگر کوئی اپنے آپ کو خُدا کے الٰہی معیار کے مطابق پرکھتا ہے تو اُسے اِس حقیقت کا اقرار کرنا پڑتا ہے کہ وہ اور تمام انسان خُدا کی پاک نظر میں شریر اور ہر طرح کی نجاست سے بھرے ہوئے گناہ گار ہیں۔ کوئی بھی فرد خُدا کی پاکیزگی کے الٰہی معیار پر پورا نہیں اُترتا۔ اِنجیل مقدّس میں پولُس رسول نے رومیوں 23:3 میں اِس بنیادی حقیقت کو یوں بیان کیا ہے: "سب نے گناہ کیا اور خُدا کے جلال سے محروم ہیں۔"

کیا آپ اِن اِنجیلی حقائق سے متفق ہیں؟ کیا آپ اب بھی یہ دعویٰ کریں گے کہ آپ کسی طرح سے اچھے انسان ہیں اور دُوسرے لوگوں کی نسبت بہتر ہیں؟ اگر آپ مخلص انسان ہیں تو آپ اپنے ضمیر کی آواز کو اپنے باطن میں سُنیے جو آپ کو آپ کے پوشیدہ گناہوں کے بارے میں قائل کر رہی ہے۔ آپ اِس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ کہاں اور کیسے آپ سے مختلف چھوٹے بڑے گناہ سرزد ہوئے۔ جیسے جیسے آپ خُدا کی قربت اور اُس کے نور میں آئیں گے تو آپ کو اپنی زندگی میں گہری ندامت کا احساس ہو گا اور آپ کو اپنی زندگی کے تمام گناہ نظر آئیں گے۔ اَب آپ خُداوند تعالیٰ کے حضور آئیں اور مزید تاخیر ہرگز نہ کیجیے۔ کیونکہ اِنجیل مقدس میں 2- کرنتھیوں 2:6 میں یوں مرقُوم ہے: "وہ [خُدا] فرماتا ہے کہ میں نے قبولیت کے وقت تیری سُن لی اور نجات کے دِن تیری مدد کی دیکھو! اب قبولیت کا وقت ہے دیکھو! یہ نجات کا دن ہے۔"

۴ - خُداوند کے حضور اپنے گناہوں کا اقرار کریں۔

ایک مرتبہ ہیکل (یہودیوں کی عبادت گاہ) میں دو شخص نماز و بندگی کےلئے گئے۔ اُن میں سے ایک شخص تو مذہبی و پرہیزگار دکھائی دیا، مگر دوسرا شخص محصول لینے والا بد نیت و شریر معلوم ہوا۔ پہلی قسم کا مذہبی شخص ہیکل کے مذبح (قربان گاہ) کے پاس کھڑا ہو کر شیخی و مغروری سے دوسروں لوگوں کے سامنے یوں نماز و دُعا کرنے لگا کہ "اَے خُدا! میں تیرا شکر کرتا ہوں کہ باقی آدمیوں کی طرح ظالم، بےاِنصاف، زِناکار یا اِس محصُول لینے والے کی مانند نہیں ہوں۔ میں ہفتہ میں دو بار روزہ رکھتا اور اپنی ساری آمدنی پر دہ یکی دیتا ہوں" (لوقا 11:18۔12)۔

لیکن دوسرے آدمی نے جو محصول لینے والا بدنیت اور شریر تھا اپنے آپ کو مذبح کے قریب جانے کے لائق نہ سمجھا بلکہ دُور عبادت گاہ کے کونے میں کھڑے ہو کر دُعا کرنا چاہی۔ وہ اپنے تمام گناہوں کے باعث نہایت شرمندہ تھا۔ وہ اپنی ساری بدکرداری پر پچھتاتے ہوئے اِس قدر نادم اور تائب ہوا کہ اُس نے آسمان کی جانب اپنی آنکھیں بھی نہ اُٹھانا چاہیں بلکہ شرم سے اپنا سر جُھکایا اور اپنی چھاتی پِیٹ پِیٹ کر یوں کہنے لگا کہ "اَے خُدا! مُجھ گناہگار پر رحم کر" (لوقا13:18)۔

مسیح یسوع نے یہاں واضح طور پر بیان کیا کہ جو شخص دکھاوے کے طور پر پرہیزگار و مذہبی معلوم ہوتا تھا، وہ درحقیقت خودغرض اور ریاکار شخص تھا اور اُس شخص کی نماز و دُعا بھی نہ سُنی گئی۔ مگر اِس کے برعکس وہ شخص جو محصول لینے والا بدنیت اور شریر تھا وہ راستبازی کی حالت میں آسمانی اَمن اور دِلی سکون کے ساتھ گھر واپس آیا، کیونکہ اُس شخص نے سچے دِل سے کھلے عام خُدا اور انسانوں کے سامنے اپنے تمام گناہوں کا اِقرار کیا اور اپنے دِل میں اپنے گناہوں سے تائب ہوتے ہوئے توبہ بھی کی۔

عزیز قاری! بڑی محبت و عقیدت سے آپ کو نیک صلاح دی جاتی ہے کہ آپ بھی آسمانی خُدائے خالق کے سامنے اپنے ہر طرح کے گناہوں کا اقرار کیجیے۔ اگر آپ یہ سوچتے ہیں کہ آپ سے [تصورات میں، قول میں، دُنیاوی لین دین میں، مذہبی فرائض کی ادائیگی میں، اپنے باطن میں، ظاہری طور پر، جسمانی و بدنی طور پر، دیکھنے، سننے، بولنے، پڑھنے، نفرت، لالچ، مکر، شہوت پرستی، خون ریزی، بدی، شیخی، بےوقوفی، چوری، حرامکاری یا زناکاری کی صورت میں غرض کہ کسی بھی طرح سے] کبھی بھی کوئی گناہ ہرگز سرزد نہیں ہوا تو آپ اپنی رُوح کی بڑی حلیم و فروتن حالت میں اپنے پاک خُدائے خالق سے یوں التجا کیجیے کہ:

اَے پاک و زندہ آسمانی خُدا! رحم کر کے میری ہر طرح کی ناراستی و ناانصافی اور میرے تمام دیگر گناہوں کو مجھ پر ظاہر فرما۔ کاش! تیرا پاک الہٰی نور میری ہر طرح کی ظلمت، ظُلم اور دِل کی بُری حالت کو مجھ پر عیاں کر دے اور میرے خیالات میں پوشیدہ نفرت کو مجھ پر نمایاں کر ڈالے۔ ہر طرح کے بُرے الفاظ جو میرے ہونٹوں سے ادا ہوئے مجھے یاد دِلا اور جو بھی بدکرداری اور گناہ آلودہ کام مجھ سے سرزد ہوئے ہیں مجھ پر ظاہر کر دے۔ آمین!

اپنے اندر ہمت و جُرأت کا احساس کرتے ہوئے دُعا کیجیے کہ خُدائے خالق آپ کے ضمیر پر پڑے پردے کو ہٹا ڈالے۔ خُدا کو موقع دیجیے کہ وہ آپ کے تمام گہرے رازوں اور بھیدوں کی گرہ اور خول کو چِکنا چُور کر ڈالے۔ تبھی آپ احساسِ جُرم کی حالت کو محسوس کرتے ہوئے اپنے بےشمار گناہوں کو پہچان سکیں گے۔ کوئی بھی ایسا انسان نہیں جو گناہ نہ کرتا ہو۔ صرف خُدا کی الٰہی ذات ہی نیک، راستباز اور ہر طرح کے گناہ سے پاک ہے۔ رحم سے معمور خُدا سے زندہ رُوحانی معرفت کی جُستجو کیجیے۔ اپنی زمینی گناہ گار حالت کی حقیقت کا احساس کریں۔ خُدا کی شریعت میں مرقوم دس احکام پر غور کیجیے جو گناہ گار انسانی رُوح کےلئے الٰہی آئینے کی حیثیت رکھتے ہیں۔

موسیٰ کی معرفت خُدا کی شریعت کے دَس حکم [خروج 1:20۔17]

خُداوند تیرا خُدا جو تجھے ملکِ مصر سے اور غلامی کے گھر سے نکال لایا میں ہوں۔

1- میرے حضور تُو غیر معبودوں کو نہ ماننا۔

2- تُو اپنے لئے کوئی تراشی ہوئی مورت نہ بنانا۔ نہ کسی چیز کی صورت بنانا جو آسمان میں یا نیچے زمین پر یا زمین کے نیچے پانی میں ہے۔ تُو اُن کے آگے سجدہ نہ کرنا اور نہ اُن کی عبادت کرنا کیونکہ میں خُداوند تیرا خُدا غیور خُدا ہوں اور جو مجھ سے عداوت رکھتے ہیں اُن کی اَولاد کو تیسری اور چوتھی پُشت تک باپ دادا کی بدکاری کی سزا دیتا ہوں۔ اور ہزاروں پر جو مجھ سے محبت رکھتے اور میرے حکموں کو مانتے ہیں رحم کرتا ہوں۔

3- تُو خُداوند اپنے خُدا کا نام بے فائدہ نہ لینا کیونکہ جو اُس کا نام بے فائدہ لیتا ہے خُداوند اُسے بے گناہ نہ ٹھہرائے گا۔

4- یاد کر کے تُو سبت [ہفتہ کا ساتواں دِن سبت، سنیچر یا Saturday] کا دِن پاک ماننا۔ چھ دِن تک تُو محنت کر کے اپنا سارا کام کاج کرنا۔ لیکن ساتواں دِن خُداوند تیرے خُدا کا سبت ہے اُس میں نہ تُو کوئی کام کرے نہ تیرا بیٹا نہ تیری بیٹی نہ تیرا غُلام نہ تیری لونڈی نہ تیرا چَوپایہ نہ کوئی مسافر جو تیرے ہاں تیرے پھاٹکوں کے اندر ہو۔ کیونکہ خُداوند نے چھ دِن [اتوار سے لے کر جمعہ کے ایام] میں آسمان اور زمین اور سمندر اور جو کچھ اُن میں ہے وہ سب بنایا اور ساتویں دِن [سبت ، سنیچر یعنی ہفتہ, Saturday کو] آرام کیا۔ اِس لئے خُداوند نے سبت کے دِن کو برکت دی اور اُسے مقدس ٹھہرایا [سبت کے علاوہ کسی اَور دن کو پاک نہیں ٹھہرایا گیا]۔

5- تُو اپنے باپ اور اپنی ماں کی عزت کرنا تا کہ تیری عُمر اُس ملک میں جو خُداوند تیرا خُدا تجھے دیتا ہے دراز ہو۔

6- تُو خُون نہ کرنا [خُدا کی صورت پر پیدا کردہ کسی بھی انسان کو کسی بھی سبب سے قتل نہ کرنا]۔

7- تُو زِنا نہ کرنا [بُری نظر سے کسی غیر عورت یا غیر مرد کی طرف نہ دیکھنا، شادی سے قبل یا شادی کے بعد کسی بھی غیر عورت یا غیر مرد سے غیر شرعی بدنی صُحبت یا تعلق ہرگز نہ رکھنا]۔

8- تُو چوری نہ کرنا [کسی کو اغوا نہ کرنا، کسی کے مال و اسباب یا مالک کے وقت کی چوری نہ کرنا]۔

9- تُو اپنے پڑوسی کے خِلاف جُھوٹی گواہی نہ دینا۔

10- تُو اپنے پڑوسی کے گھر کا لالچ نہ کرنا۔ تُو اپنے پڑوسی کی بیوی کا لالچ نہ کرنا اور نہ اُس کے غلام اور اُس کی لونڈی اور اُس کے بیل اور اُس کے گدھے کا اور نہ اپنے پڑوسی کی کسی اَور چیز کا لالچ کرنا۔

خُدا کی آسمانی شریعت سے ہم سیکھ کر اپنے آپ کو خُوب پرکھ سکتے ہیں کہ ہم کسی اَور انسان سے ہرگز بہتر نہیں ہیں۔

اِن الٰہی احکامات کو مدِنظر رکھتے ہوئے جب ہم اپنے باطن پر نگاہ دوڑاتے ہیں تو اِس نتیجے پر پہنچتے ہیں کہ ہم نے اپنے سارے دل، اپنی ساری جان، اپنی ساری عقل اور اپنی ساری طاقت سے اپنے خالق خُدا کو پیار نہیں کیا۔ ہم انسان غیر فانی خُدا کی نسبت مال و دولت، عارضی خوبصورتی اور زمینی اشیاء کی پرستش اور تلاش میں لگے رہے ہیں۔

کیا آپ نے کئی بار خُدا کا پاک نام بے فائدہ نہیں لیا، چاہے یہ دانستہ طور پر تھا یا غیر دانستہ طور پر؟ کیا آپ نے بے خیالی میں خُدا کے نام کو بُرا بھلا نہیں کہا؟

کیا آپ نے اپنے والدین کی اپنی عملی خدمات، محبت میں قربانی اور صبر کے ذریعے وہ مناسب عزت کی ہے جس کے وہ حقیقت میں خُدا کی طرف سے حقدار ہیں؟

اگرچہ خُدا نے انسان کو اپنی شبیہ پر بنایا مگر پھر بھی ہماری دُنیا ہر طرح کی نفرت، غصے اور کراہت سے بھری ہوئی نظر آتی ہے۔ ہر شخص دوسرے کو نیچا دکھانا چاہتا ہے۔ جن لوگوں کو ہم زیر نہیں کرسکتے، اُن کےلئے ہمارا باطن اور ہمارا دِل حقارت اور بدلے سے بھرا نظر آتا ہے۔ ہمارے خُون کی ہر ایک رگ میں اشرف المخلوقات یعنی انسانوں ہی کے خلاف نفرت، قاتلانہ خیالات اور تباہی و بربادی کے شیطانی اِرادے قبضہ جمائے بیٹھے ہیں۔

جِنسی بے راہ روی اور شہوت پرستی ایک ایسا گناہ ہے جو ہماری روح کو باطن کی گہرائی تک داغ دار کئے ہوئے ہے۔ کتنے ہی انسانوں کے دِل و دماغ اور ضمیر کو بد نظری، شہوت پرستی، حرامکاری کے خیالات، تاریک تصورات، غیر مہذب الفاظ، گندی گالی گلوچ، گھنونے جِنسی گناہوں کے لاتعداد بُرے افعال نے گھیرا ہوا ہے۔ اگر خُدا کے پاک خوف میں ہم اپنے شہروں میں صرف ایک ہی رات میں ہونے والے گناہوں اور گھنونے جِنسی کاموں کا سرسری جائزہ لیں تو ہم صدمے کا شکار ہو کر جِنسی و بے شرمی کی باتوں کی دہشت سے خوف زدہ ہو کر ایسے ماحول سے کہیں دُور بھاگ جائیں گے۔

علاوہ ازیں، ہم لوگوں کے درمیان پائی جانے والی مکاری، دھوکے اور جھوٹ کو بھی دیکھتے ہیں۔ موجودہ وقت میں کون کسی دوسرے شخص پر بھروسا کر سکتا ہے؟ دغابازی، فریب اور غداری معاشرے کو زہرآلودہ کرتی جا رہی ہے۔ مگر یہ بات یقین سے جانیئے کہ خُدا ہر طرح کے جھوٹ، بد گوئی، بہتان، تہمت اور دوسروں کےلئے حقارت رکھنے کے احساس سے نفرت کرتا ہے۔ خُدائے خالق ہم سب انسانوں سے یکساں پیار کرتا ہے اور وہ چاہتا ہے کہ ہم سب اُس کی مانند سچے اور دیانت دار بن سکیں۔ خُداوند یسوع مسیح نے بڑی صفائی سے پاک انجیل میں یوں فرمایا ہے کہ: "یہ نہیں ہو سکتا کہ ٹھوکریں نہ لگیں لیکن اُس پر افسوس ہے جِس کے باعث سے لگیں! اِن چھوٹوں میں سے ایک کو ٹھوکر کھلانے کی نِسبت اُس شخص کےلئے یہ بہتر ہوتا کہ چکی کا پاٹ اُس کے گلے میں لٹکایا جاتا اور وہ سمندر میں پھینکا جاتا" (لوقا 1:17۔2)۔

گناہ بھی ہم میں امیر، مغرور اور طاقتور بننے کی ایک خواہش کو جنم دیتا ہے۔ انسانی دِل لالچ اور حسد کے باعث پتھر کی مانند سخت ہو جاتا ہے لیکن انسان کا بیرونی یعنی ظاہری چہرہ مہربان اور پرہیزگار ہی دکھائی دیتا ہے۔ مسیح نے سچ کہا کہ:

"...افسوس کہ تُم سفیدی پِھری ہوئی قبروں کی مانند ہو جو اُوپر سے تو خوب صورت دِکھائی دیتی ہیں مگر اندر مُردوں کی ہڈیوں اور ہر طرح کی نجاست سے بھری ہیں۔ اِسی طرح تُم بھی ظاہر میں تو لوگوں کو راستباز دکھائی دیتے ہو مگر باطن میں ریاکاری اور بے دینی سے بھرے ہو۔" (متی 27:23۔28)

کتنی ہی بار ہم نے اپنے سے کمزور اور کمتر یا کسی بیمار زندگی کو نظر انداز کیا ہے؟ کیا آپ نے کبھی کسی مہاجر یا پناہ گزیں کی حفاظت یا نگہداشت کی ہے؟ اور کتنی دفعہ ہمیں مُفلس یا اَن پڑھ لوگوں کے باعث گھن یا کراہت و نفرت کا احساس ہوا ہے! رحمدلی کا احساس ہم میں سکونت نہیں کرتا اور شفقت کے بجائے خُود غرضی اور تکبر نے ہمارے وجود پر قبضہ جمایا ہوا ہے۔ اِسی لئے پولُس رسول کو خُدا کی پاک رُوح نے اُبھارا کہ وہ ہمارے معاشرے کی حقیقی تصویر کشی اِن الفاظ میں کرے کہ : "کوئی راستباز نہیں۔ ایک بھی نہیں کوئی سمجھ دار نہیں۔ کوئی خُدا کا طالب نہیں۔ سب گمراہ ہیں سب کے سب نکمّے بن گئے۔ کوئی بھلائی کرنے والا نہیں۔ ایک بھی نہیں۔ اُن کا گلا کُھلی ہوئی قبر ہے۔ اُنہوں نے اپنی زبانوں سے فریب دیا۔ اُن کے ہونٹوں میں سانپوں کا زہر ہے۔ اُن کا مُنہ لعنت اور کڑواہٹ سے بھرا ہے۔ اُن کے قدم خُون بہانے کےلئے تیز رَو ہیں۔ اُن کی راہوں میں تباہی اور بدحالی ہے۔ اور وہ سلامتی کی راہ سے واقف نہ ہوئے۔ اُن کی آنکھوں میں خُدا کا خَوف نہیں" (رومیوں 10:3۔18)۔

عزیز دوست! کیا آپ ابھی بھی پرہیزگار اور نیک ہونے کے دعویٰ دار ہیں یا پھر آپ نے اپنے ضمیر کی آواز کو سننا گوارا کر لیا ہے؟ کیا آپ نے اُس بڑی اور گہری خلیج کو دیکھ لیا ہے جو ہمیں پاک خُدا سے جُدا کر رہی ہے؟ کیا آپ نے اپنے گناہوں کی کثرت اور اپنی تمام بدکرداری کے گھنونے پن کا احساس کر لیا ہے؟

اگر آپ اپنے آپ سے مخلص ہیں تو آپ خُدائے قدّوس کے سامنے اپنی تمام ناراستی اور بدکرداری سے پچھتاتے ہوئے اُس کا اِقرار کریں گے اور پورے دل و جان سے اُس کے حضور یوں اپنی فریاد پیش کریں گے کہ:

"اَے خُدا! مجھ گناہگار پر رحم فرما کیونکہ میرے گناہوں نے مجھے تجھ سے جُدا کر رکھا ہے۔ تیرے خلاف، صرف تیرے ہی خلاف میں نے گناہ کیا ہے اور تیرے ہی حضور میں نے بدکرداری و ناراستی کی ہے۔ میں واقعی مُجرم ہوں اور ناپاک ہوں۔ میں شریر و بدکار ہوں۔ گناہوں کے باعث میرے زخمی و شکستہ دِل کو قبول کر لے اور مجھے اپنے حضور سے نہ نکال۔ مجھے پاک کر اور جسمانی و رُوحانی شفا عنایت فرما۔ اپنی پاک مسیحائی نجات سے مجھے گھیر اور مجھ پرسایہ ڈال۔ میری دِلی دُعا سُن! تیرا شکر ہو کہ تُو نے میری سُن لی۔ آمین!"

۵ - نجات کا کام مکمل ہو چکا ہے۔

کچھ مذاہب یوں تعلیم دیتے ہیں کہ نجات نیک اعمال کرنے پر منحصر ہے۔ جبکہ کچھ لوگ یوں خیال کرتے ہیں کہ اچھے کام بُرے اور نکمے کاموں کو منسوخ کر دیتے ہیں۔ اِس طرح کے زیادہ تر مذاہب نام نہاد دینی شریعت، انسان کی ایجاد کردہ مذہبی روایات اور مختلف فرضی عبادات کے ایک ایسے بھاری بوجھ کو اپنے اپنے پیروکاروں پر لاد دیتے ہیں جسے کوئی بھی نہیں اُٹھا سکتا۔ اِنجیل مقدّس میں اِس سچائی کا بیان یوں ہے: "نیک تو ایک ہی ہے [یعنی خُدا خُود]" (متی 17:19)۔

جو کوئی بھی اِس بنیادی سچائی اور تعلیم کو نہیں مانتا اور اِس کا اِقرار نہیں کرتا وہ خُدا کو نہیں جانتا اور نہ وہ کبھی خُدا کی پاک فطرت کو سمجھ سکے گا۔ خُدائے قُدّوس محبت سے بھرا ہے۔ پاک خُدا کے حضور انسان کا کوئی بھی بہترین کام یا اچھی خُوبی کسی بھی بھلے عمل کے باوجود خُدا کے حضور خُود غرضی کی آلودگی کے ساتھ محض گندے ناپاک لباس کی مانند ہے۔ خُدا نُور ہے اور اُس میں ذرا بھی تاریکی نہیں۔ اگر ہم کہیں کہ ہماری اُس کے ساتھ شراکت ہے اور پھر تاریکی میں چلیں تو ہم جھوٹے ہیں اور حق پر عمل نہیں کرتے۔ اگر ہم کہیں کہ ہم بے گناہ ہیں تو اپنے آپ کو فریب دیتے ہیں اور ہم میں سچائی نہیں بلکہ ہم خُدا کو جُھوٹا ٹھہراتے ہیں۔

عزیز دوست! کیا آپ یہ احساس رکھتے ہیں کہ ہر گناہ خواہ وہ کتنا ہی چھوٹا کیوں نہ ہو گناہ کرنے والے کی موت کا مطالبہ کرتا ہے؟ گناہ کی وجہ سے ہم موت اور جہنم کے سزاوار ٹھہرائے گئے ہیں۔ کوئی بھی راستباز نہیں اور ابدی حیات کے لائق نہیں۔ ہم گناہوں کے باعث بتدریج ماند، زائل، پژمُردہ ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ اِنجیل مقدّس میں لکھا ہے کہ "گُناہ کی مزدوری مَوت ہے" (رُومیوں 23:6)۔

لیکن خُدائے رحیم نے انسان پر اپنے قہر و غضب کو ملتوی کیا۔ خُدا نے اپنے الٰہی عدل کے مطابق نافرمان بشر کو یک لخت مٹا نہ ڈالا۔ خُدا نے مُجرم گناہگار انسان کےلئے چُھٹکارے کی ابدی راہ کو تیار کیا۔ خُدا نے گناہگار انسان کےلئے ٹھہرایا کہ گناہگار انسان ہلاک نہ ہو بلکہ اُس کے عوض فدیہ کا برّہ قربان ہو۔ موسوی شریعت کے وقت احساسِ جُرم رکھنے والے ہر گناہگار کو ہیکل کی قربان گاہ پر قربانی کےلئے ایک جانور کے ہمراہ آنا ہوتا تھا۔ اُس جانور پر گناہگار شخص اپنا ہاتھ رکھتا اور خُدا کے حضور اپنے گناہوں کا اِقرار کیا کرتا تھا۔ ایسا کرنے سے یہ ظاہر ہوتا تھا کہ گناہگار شخص کے گناہ قربان ہونے والے فدیے کے جانور پر منتقل ہو گئے ہیں۔ پھر اُس گناہگار شخص کو فدیے کا جانور اپنے ہی ہاتھوں سے ذبح کرنا ہوتا تھا۔ جب قربانی ادا کی جاتی تو اُس جانور کا خُون بہتا تھا اور ساتھ ساتھ قربان گاہ کی آگ پر جلتا بھی تھا۔ خُدا کا پاک کلام یوں فرماتا ہے کہ: "...بغیر خُون بہائے معافی نہیں ہوتی۔" (عبرانیوں 22:9)۔

جب قصوروار مجرم قربان گاہ پر قربانی کے جانور کو آگ کے شعلوں میں جلتا دیکھتا تو اُس کو یہ احساس کرنا لازم تھا کہ جانور کے بجائے اُس کو اپنے گناہوں کے باعث مرنا ضرور تھا اور حق تو یہ تھا کہ اگر ذبح کیا جانے والا فدیے کا کوئی بھی جانور موجود نہ ہوتا تو یہ گناہگار شخص آگ میں پھینکا جاتا، مگر یہ جانور گناہگار شخص کی خاطر آگ میں جھونک دیا جاتا۔ مسیح سے قبل موسوی شریعت کے تحت فدیے کے جانوروں کی بہت اہمیت تھی اور شب و روز فدیے و کفارے کےلئے قربانی کے جانور قربان گاہ پر ذبح کئے جاتے تھے۔ خُدائے قُدّوس و برحق سے صُلح کے اِس متواتر سلسلے کے بغیر الٰہی معافی و زندگی کا تصور ممکن نہ تھا۔ مسیح سے قبل کے تمام انبیاء خُدا کی طرف سے اِس معرفت کو حاصل کر چکے تھے کہ ہیکل میں کی جانے والی یہ تمام قربانیاں محض علامتی تھیں جو کہ زمانوں کے آخر میں کی جانے والی کامل مسیحائی قربانی کی جانب واضح اِشارہ تھیں۔ جانور اور نذر کے طور پر چڑھائی جانے والی دیگر اشیاء خُدا کی عظمت اور راستبازی کے تقاضے کو پورا کرنے کےلئے ناکافی تھیں۔ کسی انسان کی قربانی بھی خُدا کی نظر میں ناپاک اور نفرت انگیز تھی۔ زمینی انسانوں میں سے بہترین شخص بھی کسی دوسرے انسان کے فدیہ و کفارہ کی قربانی کے لائق نہ تھا۔ کسی بھی زمینی انسان سے کوئی اُمید نہ تھی کیونکہ سب نے گناہ کیا اور خُدا کے جلال سے محروم ہو گئے۔

اِسی لئے قادرِ مطلق خُدا نے آسمان سے ایک پاک و بے عیب برّے کو مقرر کیا جو اِس لائق و قابل تھا کہ تمام دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا۔ یہ برّہ عرش سے فرش یعنی زمین پر بھیجا گیا کہ وہ تمام گناہگاروں کی خاطر اپنی جان صلیب پر دے اور سب انسانیت کےلئے موت کا مزا چکھے اور ہماری جگہ خُدا کے غضب کے شعلوں میں جلایا جائے۔ یہ مقدّس اور بے عیب برّہ خُداوند یسوع مسیح ہے جو تمام دُنیا کےلئے خُدا کے کامل رحم و پاک بخشش کے طور پر ہے اور اُن سب کےلئے فضل خُداوندی ہے جو مسیح یسوع پر ایمان لاتے ہیں۔

خُداوند یسوع مسیح نے خُدائی اُلفت، پیار اور فضل و سچائی سے معمور ہوتے ہوئے عام انسان کی طرح اِس زمین پر زندگی بسر کی۔ خُداوند یسوع مسیح نے ہمارے گناہوں کو اپنے اُوپر لے لیا اور گناہوں کو اُن ایمانداروں سے دُور بھی کر دیا جو اُس کی کفارے کی قربانی، صلیبی موت اور اُس کے مُردوں میں سے جی اُٹھنے کی قدرت کو قبول کرتے اور پاک اِنجیلی تعلیمات کے عین مطابق اپنی اِس زمینی زندگی کو یسوع مسیح کی آسمانی بادشاہی کے اصولوں کے مطابق بسر کرتے ہیں۔ خُداوند یسوع مسیح نے اُس سزا کو جھیلا جو ہمیں گناہ کے باعث ملنا لازم تھی۔ خُدا کا الٰہی غضب یسوع مسیح پر بھڑکا اور اُسے انسانوں کی نظر میں حقیر سمجھا گیا، رد کیا گیا اور اُس کو صلیب پر لٹکا کر مار ڈالا گیا۔

کیا آپ خُدا کی شفقت و محبت کو سمجھ گئے ہیں جو آپ سے ناممکن کاموں کو طلب نہیں کرتی؟ خُدا نے اَزل ہی سے ایک ایسا راستہ تیار کر رکھا ہے جِس کے باعث وہ اپنے فضل سے ہمیں پاک و صاف کرتا ہے۔ انجیل مقدّس میں ہم پڑھتے ہیں کہ خُدا کا فرشتہ گڈریوں پر ظاہر ہوا جو رات کو اپنے گلّے کی نگہبانی کر رہے تھے اور اُن سے یہ کہا کہ: "دیکھو! میں تمہیں بڑی خُوشی کی بشارت دیتا ہوں جو ساری اُمّت کے واسطے ہو گی کہ آج داؤد کے شہر [بیت لحم، اِسرائیل] میں تمہارے لئے ایک مُنجی [گناہوں سے نجات دینے والا] پیدا ہوا ہے یعنی مسیح خُداوند!" (لوقا 10:2-11)۔

خُدا نے یسوع مسیح کی صورت میں ہم انسانوں کےلئے ایک کامل نجات کا الٰہی انتظام کیا ہے۔ ہم شکرگزاری اور خُدا کی حمد کے ساتھ اِس حقیقت کی گواہی دیتے ہیں کہ یسوع مسیح نے ہمارے گناہ اُٹھا لئے ہیں اور اُنہیں ہم سے دُور کرتے ہوئے ہمیں ابدی معافی عطا کی ہے اور ہماری رُوح اور دل کو پاک و صاف کیا ہے۔ یسوع مسیح نے خُدائے پاک اور ہم گناہگاروں کے درمیان حائل تمام خطاؤں اور قصوروں کو مٹا ڈالا ہے۔ ہم یوحنا 29:1 کے مطابق بڑی دلیری کے ساتھ مسیح کے رسول یُوحنا کے ہمراہ مل کر یوں کہہ سکتے ہیں کہ: "دیکھو! یہ خُدا کا برّہ ہے جو دُنیا کا گناہ اُٹھا لے جاتا ہے۔"

اپنی نجات کی خاطر اب ہمیں مزید کسی کام، مشقت یا مذہبی جتن [نماز، عبادت، روزہ، زیارت یا سخاوت] کی ہرگز ضرورت نہیں۔ یسوع ابدی نجات کے ساتھ دُنیا میں ظاہر ہو چکا ہے اور اپنی ہی صلیبی موت سے اُس نے ہمیں ابدی نجات کی بخشش مفت میں مہیا کر دی ہے۔ پولُس رسول کے ہمراہ اب ہم بھی یہ اقرار کر سکتے ہیں کہ: "پس جب ہم ایمان سے راستباز ٹھہرے تو خُدا کے ساتھ اپنے خُداوند یسوع مسیح کے وسِیلہ سے صلح رکھیں۔" (رومیوں 1:5)۔

کیا آپ خُدا کے اِس بے عیب برّے کے پاس آ چکے ہیں یا نہیں جو آپ کے گناہ بھی اُٹھا لے گیا؟ خُداوند یسوع مسیح نے سب انسانیت کی خاطر اپنے آپ کو عوضی کے طور پر قربان کر دیا۔ یسوع زمینی مرد و عورت کے جنسی اختلاط سے پیدا نہیں ہوا بلکہ مقدسہ کنواری مریم سے معجزانہ طور پر پیدا ہوا جب وہ رُوح القُدس کی قدرت سے حاملہ پائی گئی۔ یسوع مسیح خُدا کا مُجسم کلام ہے جو فضل اور سچائی سے معمور ہو کر ہمارے درمیان رہا۔ خُدائے قادر کی کامل ذات کا جوہر یسوع مسیح کی صورت میں اِس دُنیا پر ظاہر ہوا۔

بہت سے لوگ اب بھی یسوع مسیح کے مُجسم ہونے کی سچائی کو قبول نہیں کرتے۔ وہ آسمان سے نازل ہونے والی عظیم ترین پاک الٰہی بخشش کو ٹھکرا دیتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے دِل سخت ہو چکے ہیں اور اُن کے ذہنی خیالات بھی ابتری اور افراتفری کا شکار ہو چکے ہیں۔ ایسے لوگوں کو احساس نہیں ہوتا کہ صرف یسوع مسیح کے پاس ہی یہ قوت و اختیار ہے کہ وہ تمام جہان کے گناہ کو مٹا سکے۔ رسولوں کے اعمال 31:16 کے مطابق صرف یہ اہم ترین اِقرار کرنا باقی ہے کہ: "خُداوند یسوع مسیح پر اِیمان لا تو تُو اور تیرا گھرانا نجات پائے گا۔"

۶ - کیا آپ نے نجات کو قبول کر لیا ہے؟

ایک اَن پڑھ خاتون سے ایک بار اُس کے مسیحی اِیمان کے بارے میں جب پوچھا گیا تو اُس نے جواب دیا کہ "یسوع مسیح کے خُون نے میرے تمام گناہوں کو صاف کر کے مٹا ڈالا ہے ۔" اُس غیر تعلیم یافتہ عورت نے نجات کے گہرے ترین بھید کو اپنے لئے پا لیا تھا۔ جو بھی یسوع مسیح کی پاک رفاقت میں آ جاتا اور نجات کے بھید کو سمجھ جاتا ہے وہ فوراً ہی یسوع مسیح کو اِیمان سے اپنا نجات دہندہ قُبول کرے گا اور اپنی بد کردار و ناپاک زندگی مسیح کے حوالے اور تابع کر دے گا۔ تب نجات کی یقینی حالت و ابدی خوشی اُس کے دِل میں آئے گی اور خُدا کی راستبازی اُس کے دِل و دماغ پر رُوح القدس کی پاک مُہر لگا دے گی۔

یاد رکھیے کہ آپ کے گناہوں کی خاطر اب مسیح کو پھر سے صلیب پر مصلوب نہیں ہونا۔ اُس نے ایک ہی بار اور ہمیشہ کےلئے آپ کو خُدا کے حضور راستباز ٹھہرا دیا ہے اور یہ ایک ایسی سچائی اور حقیقت ہے جسے آپ اِیمان سے قُبول کریں۔ کاشکہ! اِن نجات بخش باتوں کے باعث آپ کو پاک و سچے ایمان میں خُوب تقویت ملے اور آپ کا حوصلہ بڑھے اور آ پ قادرِ مطلق خُدا کے شکر گزار ہوں کہ اتنی بڑی نجات اور راست بازی بخشش میں آپ کو اور تمام انسانیت کو ملی ہے۔ خُدا شخصی طور پر آپ سے پیار کرتا ہے کیونکہ اُس نے اپنے برگزیدہ فرزند یعنی یسوع مسیح کو آپ اور تمام دُنیا کی خاطر قربان ہونے کےلئے بھیج دیا۔ یوں انسانیت کی نجات کا کام تکمیل کو پہنچا۔ مگر کیا آپ حقیقت میں اِس نجات کو قبول کرتے ہیں؟

اگر آپ یسوع مسیح کے وسیلہ اِس نجات کو قبول کرتے ہیں تو تب آپ کو سچے خُدا کا ایک نیا عرفان و مکاشفہ ملے گا جو اپنے رحم و شفقت میں معاف کرنے والا ہے اور ایک بڑے سمندر کی مانند پاک محبت سے بھرپور ہے۔

کیا آپ عملی طور پر اِس نجات کو قبول کرنے کی بابت سمجھ سکے ہیں؟ یہ الٰہی بھید جاننا اور سمجھنا دشوار نہیں ہے۔ تنہائی میں، کسی خاموش جگہ پر خُداوند کے حضور اپنے گھٹنوں پر سجدہ ریز ہوں یا اپنے کمرے کے دروازے کو بند کر کے اکیلے خُدا کے حضور یا کسی ایماندار مسیحی دوست یا بھائی کے ہمراہ اپنے دِل کی گہرائی سے یہ دُعا اپنے ہونٹوں سے ادا کریں:

"قادرِ مُطلق خُدا! تُو مجھے دیکھتا اور مجھے جانتا ہے۔ وہ سب گناہ اور گھنونے فعل جو مجھ سے ماضی میں سرزد ہوئے اپنی بد کرداری، ناراستی اور گناہوں کے باعث مجھے سخت شرمندگی، پچھتاوے اور ندامت کا احساس ہے۔ مجھے میرے تمام گناہ معاف کر دے اور میرے دِل کو کامل طور پر پاک کر دے۔ آمین!

اپنی دُعا جاری رکھتے ہوئے یوں پکارئیے کہ:

اَے میرے خالق خُدا! تیرا شکر ہو کہ تُو نے میری بد کرداری، ناراستی اور گناہوں کے باعث مجھے سزا نہ دی اور نہ مجھے ہلاک کیا جِس کا میں مُستحق بھی تھا۔ اَے آسمانی، زندہ و سچے خُدا! تُو نے یسوع مسیح نجات دہندہ کو کفارے اور فدیے کے طور پر اِس ناراست و گناہگار دُنیا میں بھیجا جو میری اور ہم سب انسانوں کی مَوت، فدیے میں خُود صلیب پر کفارے کی موت قربان ہو گیا۔ اَے خُدا باپ آسمانی! تیرا شکر ہو کہ تُو رحم سے بھرا ہے۔ یسوع مسیح نے میرے تمام گناہوں کو اپنے پاک و بے عیب خُون سے مٹا ڈالا ہے۔ اُس نے انسانیت کے گناہوں کی سزا کو خُود لے لیا۔ یسوع مسیح نے میرا کفارہ و فدیہ تیرے پاک حضور ادا کر دیا ہے۔ میں یسوع کو شخصی طور پر اپنا نجات دہندہ قُبول کرتا ہوں اور ایمان رکھتا ہوں کہ یسوع مسیح کے باعث اَب میری تجھ خُدا باپ کے ساتھ صلح ہو گئی ہے اور تُو نے میرے دِل کو پاک و صاف کر ڈالا ہے۔ اَے خُدا! اب میں فقط تیرے فضل ہی سے آزمائش و بُرائی سے بچ گیا ہوں۔ اَے خُدا! تیرا دِل سے شکر ہو کہ تُو نے مجھے قبول کیا اور مجھے گناہ اور موت سے ہمیشہ تک کےلئے بچا لیا ہے۔ آمین!

عزیز دوست! اِس دُعا میں آپ نے خُدا سے التجا کی ہے اور ایمان رکھیے کہ خُدا آپ کی ہر ایک آہ کو سنتا ہے۔ اپنے ایمان میں مضبوط ہو جائیے اور جس طرح دو یا تین سال کا بچہ اپنے والدین سے کسی نہ کسی طرح گفتگو کرنے کی کوشش کرتا ہے خُدا سے بات چیت کیجیے۔ خُدا کے حضور بولیے، خاموش مت ہوں، اِس لئے کہ خُدا محبت ہے اور وہ اپنے دُعا کرنے والے طالبوں کو بدلہ دیتا ہے۔ خُدا نے پہلے ہی سے آپ کی اور تمام دُنیا کی نجات کا کامل انتظام کر دیا ہوا ہے، فقط ایمان سے اِس مہیا شدہ نجات کو اپنے لئے مفت میں قبول کیجیے۔ اِس بات کو خُوب ذہن نشین کر لیں کہ یسوع مسیح کے پاک خُون کے باعث، مُہر شدہ یہ نجات اور راست بازی ہی آپ کا سب سے قیمتی اثاثہ اور اعلیٰ ترین سند ہے۔ خُدا کا پا ک برّہ یعنی یسوع مسیح آپ کو ہر طرح کے گناہ اور ناراستی سے آزاد کرتا اور آپ کی زندگی کی تقدیس کرتا ہے۔ انسان کی بابت خُدا کے تمام وعدوں کو اپنے حق میں ایمان سے قبول کیجیے۔ یوں آپ رُوح القُدس کی آواز کو سنیں گے جو کہ آپ کے پاک ترین مسیحی ایمان کو تقویت دے کر خُدائی اطمینان کی حالت عطا کرے گا کہ: "اَے آدمی [میرے بیٹے / میری بیٹی / اَے بنی آدم / اَے انسان] تیرے گناہ معاف ہوئے" (لوقا 20:5)۔

یہ وہ لمحہ ہو گا جب خُدا کے اطمینان و خوشی سے آپ کی جان و رُوح معمور ہو جائے گی۔ آپ خُدا کے حضور ایک نئی مخلوق بن جائیں گے۔ اِس گناہ آلودہ دُنیا کی محبت اور اِس فانی جسم کی بُری عادات و خواہشات آپ کی زندگی سے بھاگ جائیں گی کیونکہ خُدا کی رُوح اور اُس کا کلام آپ کی زندگی میں حکمران ہو گا۔ پرانی چیزیں جاتی رہیں، دیکھو! وہ نئی ہو گئیں۔ یہ واجب اور اہم ہے کہ آپ نجات کو شکر گزاری کے ساتھ قبول کیجیے۔ اتنی بڑی نجات سے غافل رہ کر ہم کیونکر بچ سکیں گے؟ اِس نجات کو رد نہ کیجیے کیونکہ یسوع مسیح نے آپ کو بچا لیا ہے۔ آپ خُدا کی اِس بے بیان بخشش کو اپنی زندگی کےلئے قبول کرنے یا نہ کرنے کے جوابدہ بھی ہونگے کیونکہ رُوح القدس خبردار کرتا ہے کہ: "اگر آج تُم اُس کی آواز سُنو تو اپنے دِلوں کو سخت نہ کرو" (عبرانیوں 7:3۔8)۔

کیا آپ کو اپنی ابدی نجات کا کامل یقین ہو چکا ہے؟

ہندوستان میں ایک جواں عمر مسیحی خادم کو دعوت ملی کہ وہ دین کے عالموں کے مذہبی اجتماع میں شرکت کرے مگر اُس خادم نے دین کے دفاع کے موضوع والی گفتگو میں شمولیت سے انکار کیا۔ وہ مسیحی خادم اپنے مسیحی ایمان کے اہم اصولوں اور عقیدے سے صرف بنیادی واقفیت رکھتا تھا۔ لوگوں کے بار بار اصرار کرنے پر وہ خادم دینی اجتماع میں جانے کو راضی ہو گیا۔ اُس نے اپنے دِل میں سچے پاک خُدا سے دُعا کی کہ یسوع مسیح کا رُوح القُدس اُس کی مدد اور راہنمائی فرمائے۔ اِسی اطمینان کے ساتھ وہ خادم اجتماع میں شمولیت کےلئے چلا گیا۔

جب وہ مسیحی خادم جلسہ گاہ میں پہنچا تو حیران رہ گیا کہ تقریباً دو ہزار افراد چند معزز شیخ اور علماء حضرات کے گرد گھیرا ڈالے ہوئے تھے جنہوں نے لمبے چوغے پہنے تھے مگر وہ سب لوگ اُس جواں عمر مسیحی خادم کے منتظر تھے۔ اُن لوگوں نے اُس خادم سے اپنی تعلیمات اور عقائد، روایات، قوانین اور عبادات کے آداب کے بارے میں اُس کی ذاتی رائے کو جاننا چاہا۔ اُس خادم نے اُن کے صرف چند ایک سوالات کے جوابات دئیے۔ آخرکار سب لوگوں نے اُس سے پوچھا کہ "مسیحی دین و عقیدے کی رو سے آپ ہمارے سامنے کیا بیان کریں گے کہ ہم اِس پر مزید گفتگو کر سکیں؟"

اُس مسیحی خادم نے بڑی خوشی کے ساتھ جواب دیا کہ "خُدائے قُدّوس نے میرے تمام گناہوں کو میرے نجات دہندہ خُداوند یسوع مسیح کی صلیبی موت کے باعث معاف کر دیا ہے اور اُس کی بدولت اب میں خُدا کی نظر میں راستباز ہو گیا ہوں اور ہر طرح کے گناہ سے آزاد! اب روزِ قیامت یعنی آخری دِن کا مجھے ہرگز کوئی خُوف نہیں کیونکہ میری ابدی نجات کی کامل تکمیل کر دی گئی ہے۔" جلسے میں موجود علماء مسیحی خادم کی اِس مسیحی گواہی کو رد کرتے ہوئے چِلّائے کہ "یہ ہرگز ممکن نہیں! کوئی شخص بھی پہلے سے یہ جان نہیں سکتا کہ اُس کے ساتھ یوم قیامت کیا کیا ہو گا؟ کوئی شخص یقین سے یہ نہیں جان سکتا کہ اُس کی آخرت کی بابت خُدا کا اُس کے ساتھ کیا حساب کتاب ہو گا۔ جو شخص بھی یہ اِقرار کرتا ہے کہ خُدا نے اُس کے گناہوں کو معاف کر دیا ہے اُسے ہم خُدا کی قُدّوسیت کے خلاف بے ادبی کرنے والا [توہینِ دین کرنے والا] قرار دیتے ہیں۔"

مگر اُس جواں مسیحی خادم نے نہایت واضح الفاظ میں اُس بڑے گروہ کو جواب دیتے ہوئے یوں کہا کہ "ا گرچہ مجھے آپ کے دین کے متعلق فلسفیانہ نظریات پر اپنی ذاتی رائے پیش کرنے کو کہا گیا تھا، مگر میں سوائے چند ضروری خیالات کے آپ کے بیشتر سوالات کے جوابات نہیں دے سکا۔ اَب مجھے آپ کے مذہبی نظریات اور اپنے مسیحی دین کے درمیان فرق کا بہتر طور پر اندازہ ہوا ہے۔ میں پورے یقین سے اِس وقت اعلانیہ طور پر بیان کرتا ہوں کہ آپ کے بے شمار دینی قوانین، روایات اور حسبِ معمول ادا کی جانے والی نمازیں آپ کے دِل و دماغ میں کبھی بھی خُدا کے سچے و ابدی اطمینان کو ہرگز نہیں آنے دیں گی۔ آپ کو خُدا کی جانب سے اپنے گناہوں کی معافی کا ہرگز یقین نہیں۔ مگر مجھے پورا بھروسا ہے اور انتہائی خُوشی کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ خُدا مجھ سے شخصی طور پر محبت کرتا ہے۔ خُداوند یسوع مسیح کے وسیلے اُس نے میرے سب گناہوں کو ہمیشہ کےلئے معاف کر دیا ہے۔ کوئی بھی انسان یا خُدا کا ازلی دشمن یعنی ابلیس مجھ سے خُدائے قُدّوس کی اِس پاک ترین مسیحی ایمان کی بے بیان بخشش کو ہرگز چھین نہ سکے گا۔ میں اپنے اِس سچے ایمان کی سادگی میں بھی بے انتہا امیر ہوں، مگرآپ سب لوگ اپنی تصوراتی دینی دُنیا اور نام نہاد زمینی عقائد اور فانی دولت کے باوجود بھی رُوحانی طور پر غریب ہیں۔"

عزیز قاری! کیا آپ کو اپنے دِل میں کامل بھروسا ہے کہ خُدا نے آپ کو اِس دُنیا کے گناہ، ابدی موت اور جہنم کی آگ سے بچا لیا اور ہمیشہ کی زندگی کی زندہ اُمید عطا کر دی ہے؟ خُدائے بزرگ و برتر آپ کو اپنا رُوح القُدس عنایت کرنے کےلئے تیار ہے۔ خُدا کا رُوح آپ کی رُوح کے ساتھ مل کر یوں گواہی دیتا ہے کہ آپ خُدا کے فرزندوں میں شامل ہو گئے ہیں۔ آپ اِس وقت جیسے بھی ہیں اَزلی و ابدی خُدا نے آپ کو اِسی حالت میں قُبول کر لیا ہے۔ اُس نے آپ کو پاک و صاف کیا ہے اور ایک نئی اور پاک زندگی کےلئے مُردہ حالت سے زندہ کیا ہے اور آپ کی تقدیس کر کے آپ کو ابدی اطمینان بھی دیا ہے۔ یہ شادمانی اور ابدی اُمید سے بھری حالت اُن تمام افراد کی زندگی کا تجربہ ہے جنہوں نے نجات دہندہ خُداوند یسوع مسیح اور نجات کو اپنے لئے قُبول کر لیا ہے۔ ایسے تمام افراد خُدا کی لاتبدیل محبت پر پورا یقین رکھتے ہیں۔

اگر ابھی تک آپ کو اِس طرح کی سچی تسلی اور حقیقی اطمینان نصیب نہیں ہوا تو حلیمی اور فروتنی سے اپنے گناہوں سے تائب ہوتے ہوئے شکستہ دِل کے ساتھ خُدا سے دُعا کیجیے کہ وہ اپنا رُوح آپ کے دِل میں اُنڈیلے جہاں وہ ابدیت تک سکونت کرسکے۔ تب آپ کو آسمانی خُدا کی ابدی نجات کی قدرت کا حقیقی احساس ہو گا اور آپ خُدا کے کامل فضل اور پاک راستبازی میں سکونت کریں گے اور خُداوند یسوع مسیح کی پاک محبت کا حقیقی تجربہ آپ کو ملے گا۔

ہر وہ فرد جو خُداوند یسوع مسیح کو پیار کرتا ہے اُس آدمی کی مانند ہے جو اندھا تھا مگر جس کی آنکھیں بس ابھی کھلی ہیں! ایسا فرد خُدا کی جانب جانے والے کھلے دروازے کو دیکھتا ہے اور پہچانتا ہے کہ یسوع مسیح ہی ابدی حیات کا سرچشمہ ہے۔ اِسی مسیحا سے ہم اپنے باطن میں ایسی طاقت پاتے ہیں جِس کے باعث ہماری پرانی گناہ آلودہ انسانیت اور بُری طبیعت بدل جاتی ہے۔ مسیح کی صلیبی موت کے وسیلے سے ملنے والی نجات کی بدولت رُوح القُدس ہمارے دل میں آتا ہے اور ہمارے کردار کے ہر ایک پہلو کو نیا بنا دیتا ہے۔

اپنے نجات دہندہ خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لائیے کیونکہ تب ہی آپ ایک ایسی زندگی بسر کرنے کے قابل ہو سکیں گے جو حقیقت میں "زندگی" کہلانے کی حقدار ہو۔ خُداوند یسوع مسیح نے یوں فرمایا کہ: "میں اِس لئے آیا کہ وہ [یعنی تمام انسانیت] زندگی پائیں اور کثرت سے پائیں" (یُوحنا 10:10)۔

۷ - نجات عبادت کو نئی رُوحانی تحریک بخشتی ہے۔

وہ سب جنہوں نے خُداوند یسوع مسیح کو اپنا نجات دہندہ قبول کر لیا اور برابر اُس پر کامل بھروسا رکھتے ہیں اپنی زندگی میں ایک بنیادی قسم کی تبدیلی کا تجربہ کرتے ہیں۔ اِس اندرونی تبدیلی کا اظہار ایک اچھے رویے اور کردار میں ہوتا ہے۔ اب وہ گناہ کے بوجھ تلے نہیں بلکہ خُدا کی جانب سے اُنہیں ایک نئی زندگی مل چکی ہے اور یوں وہ خُدا کی فرزندیت میں داخل ہو چکے ہیں۔

ضروری نہیں کہ اِس نئی رُوحانی تبدیلی کا احساس آپ کی زند گی میں ڈرامائی انداز سے ہو۔ مگر یہ اِیمان لانا کافی ہے کہ خُداوند یسوع مسیح نے آپ کی تمام زندگی کی بھاگ دوڑ کو اپنے قادر اور پاک الٰہی اختیار میں لے لیا ہے اور اب وہ کامل وفاداری سے آپ کی راہنمائی اور زندگی کی تمام راہوں میں برابر آپ کی نگہداشت کر رہا ہے اور اب سے اُس کا آسمانی فضل آپ کےلئے کافی ہے۔

خُداوند یسوع مسیح کی جانب سے ملنے والی نجات آپ میں دُعا، حمد و ستائش اور خُدا کی شکرگزاری کی ایک زبردست خواہش کو جنم دیتی ہے اور خُدا یسوع مسیح میں آپ کا آسمانی باپ بن جاتا ہے۔ ماضی میں کئے گئے گناہ اب آپ کو خُدا سے جُدا نہیں کر سکتے۔ اب آپ صلیب پر یسوع مسیح کے بہائے ہوئے پاک خُون کے باعث رُوحانی طور پر صاف اور راستباز بن گئے ہیں۔ خُدا کا پاک رُوح اب آپ کا راہنما ہے تا کہ آپ خُداوند کی سکھائی ہوئی دُعا کو سارے دِل، جان اور کامل ایمان سے اپنی زبان اور ہونٹوں پر لا سکیں جو خُداوند یسوع مسیح نے سکھائی کہ:

"پس تُم اِس طرح دُ عا کیا کرو کہ اَے ہمارے باپ! تُو جو آسمان پر ہے تیرا نام پاک مانا جائے۔ تیری بادشاہی آئے۔ تیری مرضی جیسی آسمان پر پوری ہوتی ہے زمین پر بھی ہو۔ ہماری روز کی روٹی آج ہمیں دے۔ اور جِس طرح ہم نے اپنے قرضداروں [قصورواروں] کو معاف کیا ہے تُو بھی ہمارے قرض [قصور] ہمیں معاف کر۔ اور ہمیں آزمائش میں نہ لا بلکہ برائی سے بچا کیونکہ بادشاہی اور قُدرت اور جلال ہمیشہ تیرے ہی ہیں۔ آمین!" (متی 9:6۔13)۔

اب آپ کی دُعائیں محض خالی درخواستیں نہیں ہوں گی یا روایاتی نماز کے دکھاوے والے ادب و آداب نہیں ہونگے بلکہ خُدائے خالق سے براہ راست گفتگو کا سلسلہ ہو گا۔ آپ خُدا کو اپنی مشکلات، گھبراہٹ، خطائیں، خُوف و خطرات بیان کر سکتے ہیں اور خُدا اپنی پاک اِنجیلی خوشخبری والے کلام کے مطابق یسوع نام میں آپ کو جواب دے گا۔

آپ دُعا کرنے میں بھی تنہا نہیں کیونکہ یسوع مسیح اِبنِ آدم اور اِبنِ خُدا کی صورت میں عظیم خُدا کی باہمی رفاقت میں آپ کے ساتھ مل کر دُعا میں آپ کی شفاعت کرتا ہے۔ خُدائے قُدوس اب آپ سے ہرگز دُور نہیں۔ خُدائے قُدّوس کوئی مہیب یا خوفزدہ کرنے والا نہیں بلکہ وہ پیار کرنے والا، فکر کرنے اور سنبھالنے والا آسمانی خُدا باپ ہے۔ وہ آپ کو ذاتی طور پر خُوب جانتا اور سمجھتا ہے اور اپنی مہیا کرنے والی قادر اور پروردگارانہ محبت اور قدرت میں آپ کا محافظ بھی ہے۔ اب آپ یقیناً یہ کہیں گے کہ "خُدائے خالق اور اَزلی مُنصف میرا آسمانی باپ ہے۔"

ایسے احساس کےلئے خُدا کی برابر شکرگزاری کریں تا کہ ستائش، شادمانی اور بندگی سے آپ کے دِل بھر جائیں کیونکہ خُدائے پاک آپ کی گناہگار حالت پر اپنی مہر و شفقت کا اظہار کرتا، آپ کی تمام بدیوں کو معاف کرتا اور آپ کو اپنے بیٹے کے پاک خُون میں دھو کر پاک و صاف کرتا ہے۔ اپنی رُوح، جان و بدن سے خُدائے قُدّوس کے حضور داؤد نبی کے الفاظ میں یوں نغمہ سرائی کریں :

اَے میری جان! خُداوند کو مُبارک کہہ اور جو کچھ مُجھ میں ہے

اُسکے قُدّوس نام کو مُبارک کہے۔

اَے میری جان! خُداوند کو مُبارک کہہ اور اُسکی کسی نعمت کو فراموش نہ کر۔

وہ تیری ساری بدکاری کو بخشتا ہے۔

وہ تجھے تمام بیماریوں سے شفا دیتا ہے۔

وہ تیری جان کو ہلاکت سے بچاتا ہے۔

وہ تیرے سر پر شفقت و رحمت کا تاج رکھتا ہے۔

وہ تجھے عُمر بھر اچھی اچھی چیزوں سے آسُودہ کرتا ہے۔

تُو عقاب کی مانند ازسرِنَو جوان ہوتا ہے...

اُس نے اپنی راہیں مُوسیٰ پر اور اپنے کام بنی اسرائیل پر ظاہر کئے

خُداوند رحیم اور کریم ہے۔ قہر کرنے میں دِھیما اور شفقت میں غنی ...

اُس نے ہمارے گناہوں کے موافق ہم سے سلوک نہیں کیا

اور ہماری بدکاریوں کے مطابق ہمکو بدلہ نہیں دیا۔

کیونکہ جِس قدر آسمان زمین سے بلند ہے

اُسی قدر اُسکی شفقت اُن پر ہے جو اُس سے ڈرتے ہیں۔

جیسے پورب [مشرق] پچھم [مغرب] سے دُور ہے

وَیسے ہی اُس نے ہماری خطائیں ہم سے دُور کر دیں۔

جَیسے باپ اپنے بیٹوں پر ترس کھاتا ہے

وَیسے ہی خُداوند اُن پر جو اُس سے ڈرتے ہیں ترس کھاتا ہے۔

کیونکہ وہ ہماری سرِشت [اصل فطرت] سے واقف ہے۔

اُسے یاد ہے کہ ہم خاک ہیں۔

(زبور 1:103۔14)

آپ کی جانب مائل ہوتے ہوئے خُدا نے ایک نیا گیت آپ کے دِل میں ڈال دِیا ہے۔ اب آپ خُدا کی جانب سے آپ کےلئے مہیا کردہ عظیم نجات کےلئے اُس کا شکر بجا لاتے ہیں۔ کیا آپ کے دِل میں مستقل طور پر خُدا کےلئے ستائش کی راگنی موجود ہے؟ کیا آپ اُس کی محبت، صبر، وفاداری اور مہربانی کےلئے اُس کے شکر گزار ہیں جس کا مسیح کے وسیلہ آپ پر مکاشفہ ہوا؟ اُن تمام رُوحانی برکات پر دھیان دیجیے جو خُدا نے آپ کے نجات دہندہ یسوع مسیح کے وسیلے آپ کو عنایت کی ہیں۔ اب سے خُدا کا شکر ادا کرنا نہ بھولیے کیونکہ عظیم نجات کی قبولیت کے وقت آپ کی زندگی بدل گئی ہے اور بائبل مقدس کے الفاظ آپ کےلئے حقیقت بن گئے ہیں کہ: "اگر کوئی مسیح میں ہے تو وُہ نیا مخلوق ہے پرانی چیزیں جاتی رہیں دیکھو! وُہ نئی ہو گئیں" (2-کرنتھیوں 17:5)۔

ہم لاکھوں کروڑوں مسیحی مقدّسین اور ایمانداروں کے ہمراہ اب گواہی دے سکتے ہیں کہ جبکہ ہمارے دِل مسیح کے پاک خُون سے پاک صاف کئے جا چکے ہیں تو دُعائیہ رُوح ہمارے باطن میں انڈیل دی گئی ہے۔ ہم پورے وُثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ آسمانی باپ اپنے بچوں کی دُعاؤں کے ایک ایک لفظ کو سنتا ہے۔ وہ ہماری التجاؤں کے کسی بھی لفظ کو نظرانداز نہیں کرے گا۔ جب ہم اُس کی پاک مرضی کے مطابق دُعا کرتے ہیں تو وہ ہماری ہر ایک دُعا کو سُن کر جواب بھی دیتا ہے۔ ہمارا خُدا کے ساتھ براہ راست رابطہ ہے۔ آئیے ہم اُس کا اِس خصوصی پاک فضل و رحم کےلئے شکریہ ادا کریں۔

ہماری دُعا ہے کہ اِس الٰہی سچائی کا مکاشفہ آپ پر عیاں ہو اور آپ خُداوند کی نجات کی گہری حقیقت، ایمان کی قوت اور خُوشی سے بھرپور شکرگزاری کا تجربہ کر سکیں۔

۸ - پاک انجیل کا مطالعہ نجات کی تصدیق کرتا ہے۔

یہ تصور کر لینا غلط ہے کہ ایک مسیحی ایماندار کسی آزمائش یا گناہ کا سامنا نہیں کرتا۔ ایسا نہیں ہے لیکن وہ خُدائے قادر کے قوی ہاتھوں میں محفوظ ہے اور خُدا کے ابدی بازو مسیحی ایماندار کو سنبھالتے ہیں۔ وہ آزمائش و مصائب کے اوقات میں خُدا کے پاک نوشتوں [توریت، زبور، انبیاء کے صحائف اور اِنجیل] سے حقیقی اطمینان اور تنبیہ کی بدولت رُوحانی طاقت بھی پاتا ہے۔ خُدائے قادر مسیحی ایماندار کے ہمراہ ہے اور اِس سے بڑھ کر یہ کہ یہی زندہ خُدا رُوح القُدس کی صورت میں مسیحی ایماندار کی رُوح، جان و بدن میں سکونت کرتا ہے اور آزمائش کے وقت فتح مندی بھی عطا کرتا ہے۔ وفادار اور سچا مسیحی ایماندار اپنی زندگی کے ہر نشیب و فراز میں صبر و شکر کے ساتھ پاک آسمانی خُدائے قادر پر کامل طور سے بھروسا کرنا سیکھتا ہے۔

اگر آپ اپنی نجات کی بابت مزید تصدیق کے خواہاں ہیں تو ثابت قدمی سے کلامِ خُدا [توریت، زبور، انبیاء کے صحائف اور اِنجیل] کا مطالعہ کریں۔ رُوح القُدس کی راہنمائی میں اپنے آپ کو تابع فرمانی کی حالت میں پیش کریں اور وہ آپ کی ایمانداروں کی رفاقت میں مسیحی خدمت کے مختلف پہلوؤں کی جانب راہنمائی کرے گا۔

خُداوند یسوع مسیح کے رسُول پولُس نے اِنجیل میں یوں اقرار کیا کہ: "میں اِنجیل سے نہیں شرماتا اِس لئے کہ وہ ہر ایک ایمان لانے والے کے واسطے نجات کےلئے خُدا کی قدرت ہے" (رُومیوں 16:1)۔

ہم خُدا کے اِنجیلی کلام کے بغیر اپنے وجود کو برقرار نہیں رکھ سکتے۔ بائبل مقدّس ہماری روحانی خوراک ہے۔ روزمرہ کی زندگی میں ہم سات دِنوں میں صرف ایک بار نہیں بلکہ حسبِ توفیق روزانہ تین مرتبہ خوراک لیتے ہیں تا کہ معمول کے کام کاج، ذمہ داریوں اور فرائض کی ادائیگی ممکن ہو سکے۔ تصور کیجیے کہ آپ ہفتہ کے سات دِنوں میں صرف ایک بار کھانا کھاتے ہیں! شاید آپ فوری طور پر ہلاکت کا شکار تو نہ ہوں مگر آپ کا جسمانی بدن اِس حد تک بتدریج کمزور ہوتا چلا جائے گا کہ آپ زندگی اور موت کی کشمکش کا شکار ہو جائیں گے۔ کوئی بھی سخت کام آپ سرانجام نہ دے سکیں گے سوائے اِس کے کہ آپ بیشتر وقت اپنے بستر پر پڑے رہیں۔

ہماری رُوحانی زندگی کی بھی یہی حالت ہے۔ کوئی مسیحی ایمانداراُس وقت تک محبت، ایمان اور اُمید میں ترقی نہیں کر سکے گا جب تک وہ اپنی روزانہ کی روحانی خوراک شکرگزاری کرتے ہوئے نہیں لیتا۔ چاہیے کہ آپ انتہائی احتیاط کے ساتھ کلامِ خُدا [توریت، زبور، انبیاء کے صحائف اور اِنجیل] کو سچے، کامل اور پاک دِل کے ساتھ سیکھیں۔ یسوع مسیح نے لوقا 4:4 کے مطابق اِستثنا 3:8 میں مرقوم موسیٰ کی معرفت خُدا کے کلام کے ایک گہرے بھید کا یوں ذکر کیا ہے: "اِنسان صِرف روٹی [زمینی خوراک] ہی سے جیتا نہیں رہتا بلکہ ہر بات [یعنی توریت، زبور، صحائف انبیاء اور اِنجیل کے مطابق کلامِ خُدا] سے جو خُداوند کے مُنہ سے نکلتی ہے وہ جیتا رہتا ہے۔"

اگر آپ کے پاس بائبل مقدّس کی ایک جلد ہے تو اُسے کسی الماری یا میز پر بند حالت میں ہی پڑا نہ رہنے دیں۔ اپنا ہاتھ بڑھائیے اور کتابِ مقدّس [توریت، زبور، انبیاء کے صحائف اور اِنجیل] کو تھام لیجیے۔ اُسے کھولئے تا کہ یہ آپ کی تعلیم، مطالعے اور گیان دھیان کا بنیادی مرکز بن جائے۔ کلامِ خُدا کی تمام اہم آیات کو اپنے دِل و دماغ میں رکھ کر زبانی یاد کر لیجیے۔ خُدا کا کلام اپنے دِل میں رکھیے کیونکہ کائنات کا خالق اور حکمران اِس پاک کتاب یعنی بائبل مقدّس کی معرفت آپ سے براہ راست ہم کلام ہو رہا ہے۔

خُدا کے ایک خادم کو ایک اہم سرجیکل آپریشن کی خاطر ہسپتال میں داخل ہونا پڑا۔ آپریشن سے قبل اُس خُدا کے خادم نے اپنے عزیز و اقارب، ڈاکٹروں اور نرسوں کےلئے دُعا کی۔ اُس مسیحی خادم کو آپریشن کےلئے بےہوشی کی دوائی دی گئی اور اُس کا کامیاب آپریشن ہوا۔ آپریشن کے فوراً بعد جب ادویات کا اثر آہستہ آہستہ کم ہوتا جاتا ہے تو کچھ لوگ غیر اِرادی طور پر اپنے ضمیر کی پوشیدہ باتوں کو بے اختیار بیان کرتے جاتے ہیں۔ اُس بندہ خُدا نے بھی پوری طرح ہوش میں آنے سے قبل اچانک بولنا شروع کر دیا مگر اُس مسیحی خادم نے صرف بائبل مقدس کی آیات کو نہایت دُرستی سے بیان کیا کیونکہ وہ خُدا کا خادم کلامِ خُدا سے معمور تھا اور خُدا کے پاک کلام کے علاوہ اُس کی زبان و ہونٹوں پر اَور کچھ بھی نہ آیا۔

اگر آپ کسی سرجیکل آپریشن کے بعد اِسی حالت میں ہوتے تو کیا ہوتا؟ آپ کی زبان کون کون سی باتوں یا فقروں کو ادا کرتی؟ کیا آپ کے ذہن، ضمیر اور شعور میں خُدا کا پاک کلام بھرا ہوا ہے؟ جو کچھ بھی آپ کے دِل و دماغ میں ہے، آپ کی زبان نے اُن خیالات کو ویسے ہی ادا کر دینا ہے۔ اگر آپ رُوحانی طور پر بڑھنا اور ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ضرور ہے کہ آپ بِلاناغہ بائبل مقدّس باقاعدگی سے پڑھیں۔ خُدا اپنے کلام ہی کی معرفت آپ سے براہ راست ہمکلام ہوتا ہے۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ خُدا کا پاک رُوح آپ کی راہنمائی کرے تو اِس سادہ اصُول کو ہرگز نظر انداز نہ کریں: کلامِ مقدّس یعنی بائبل کا مطالعہ باقاعدگی سے کیجیے اور خُدا کی پاک مرضی یعنی پاک کلام کی تعلیمات کے مطابق خُدا سے بات چیت یا دُعا کیجیے تا کہ آپ خُدا کے کلام کو سمجھتے ہوئے اِرشادِ خُداوندی پر دُرستی سے عمل پیرا ہو سکیں۔

کلام خُداوندی پر گیان دھیان کرنا ہرگز گراں نہیں بلکہ ایک استحقاق ہے۔ ایک غیر شادی شدہ نوجوان اپنی منگیتر کے خطوط کا بے صبری اور بے چینی سے انتظار کرتا ہے اور اُس کا کوئی بھی خط موصول ہونے پر وہ خط جلدی سے کھولتا اور آنے والے اُس خط کو کئی بار پڑھتا ہے تا کہ ہر ایک فقرے کو خُوب سمجھ سکے۔

رُوحانی معنوں میں یہ مثال اَور بھی زیادہ قابل فہم ہے کہ اپنے نجات دہندہ یسوع مسیح کو پیار کرنے والا کوئی بھی فرد صرف اِنجیلی کلام کو پڑھ لینے پر ہی اِکتفا نہیں کرے گا بلکہ اپنے آسمانی آقا مسیحا کے پاک کلام کا خُوب دِل لگا کر مطالعہ کرے گا، اُسے اپنے دِل و دماغ میں سکونت کرنے دے گا، اُس پر عمل پیرا ہو گا اور اُسی کے مطابق جیے مرے گا۔ ہر کوئی جو دُنیا کے نجات دہندہ یسوع مسیح پر اپنے سارے دِل، ساری جان، ساری عقل اور ساری طاقت سے ایمان لاتا ہے وہ اِنجیل کے بغیر اپنی زندگی میں نہ تو آگے بڑھ سکتا ہے اور نہ ہی ترقی کر سکتا ہے۔ اِس لئے ہمیں چاہیے کہ ہم خُدا کے کلام [توریت، زبُور، انبیاء کے صحائف اور اِنجیل] کا مسلسل مطالعہ کرنا کبھی بھی ترک نہ کریں ورنہ ہماری رُوحانی زندگی زوال پذیر ہوتے ہوئے ابدی موت کا شکار ہو جائے گی۔

پس اگر آپ الٰہی رُوح میں آگے بڑھنے کے متمنی ہیں تو پاک الٰہی نوشتوں [توریت، زبُور، انبیاء کے صحائف اور اِنجیل] کا باقاعدگی سے مطالعہ کیجیے۔ خُدا اپنے کلام کے ذریعے آپ سے براہ راست ہمکلام ہوتا ہے۔

۹ - مسیح آپ کو خُود غرضی سے آزاد کرے گا۔

غرض خُداوند میں اور اُس کی قوت کے زور میں مضبوط بنیں۔ محبت کی رُوح میں دوسروں کی عملی خدمت کےلئے خُداوند یسوع مسیح کی مِثال کو قبول کیجیے۔ اپنی خُودی کا اِنکار کیجیے اور صرف اپنی یا اپنے ہی خاندان کی بہتری نہ سوچیں بلکہ اپنے اِردگرد کے لوگوں کو جانیے اور اُن کو اپنائیے۔ اُنہیں آپ کی مدد کی ضرورت ہے۔ خُداوند کی شادمانی میں اُن کی خدمت کیجیے۔ ہر ایک وفادار، پُختہ اور سچا مسیحی ایماندار شخص دوسروں کی خدمت کے سلسلے میں ہمارے عظیم ترین آقا یسوع مسیح ہی کو سب سے بہترین مثال پاتا ہے۔ خُداوند یسوع مسیح نے فرمایا کہ: "اِبنِ آدم [یسوع مسیح] اِس لئے نہیں آیا کہ خدمت لے بلکہ اِس لئے کہ خِدمت کرے اور اپنی جان بہتیروں کے [گناہوں اور موت کے] بدلے فدیہ میں دے"(متی 28:20)۔

کیا آپ نے کبھی اِس حیران کن حقیقت کا احساس کیا کہ اپنی خدمت کے مختلف پہلوؤں میں یسوع مسیح نے کبھی کسی سے مالی مدد کی درخواست نہ کی؟ یسوع مسیح نے دِن رات تمام انسانیت کی ہر ممکن طریقے سے کامل خدمت کی اور تمام گناہگاروں کے کفارے اور فدیے کی خاطر اپنے آپ کو صلیب پر قربان کر دیا۔

غیر مُستحق لوگوں کے درمیان یسوع مسیح کی خدمت اُن کے پیروکاروں کےلئے ایک نمونے کی حیثیت رکھتی ہے۔ کسی قسم کی مدد کا انتظار کئے بغیر ہی اپنے پاک آقا خُداوند یسوع مسیح کی پیروی کرتے ہوئے نیک مسیحی لوگ کلام، دُعا اور اپنے کاموں کے وسیلے اپنے آپ کو دوسروں کی خدمت کےلئے وقف کر دیتے ہیں۔ یسوع مسیح کی پاک محبت اِس بے لوث خدمت کےلئے اُس کے سچے پیروکاروں کی برابر راہنمائی کرتی ہے۔ یسوع مسیح نے اعلان کیا کہ: "آسمان اور زمین کا کل اِختیار مجھے [یسوع مسیح کو] دیا گیا ہے۔ پس تُم جا کر سب قوموں کو شاگرد بناؤ اور اُن کو باپ اور بیٹے اور رُوح القُدس کے [واحد] نام سے بپتسمہ دو۔ اور اُن کو یہ تعلیم دو کہ اُن سب [اِنجیلی] باتوں پر عمل کریں جن کا میں نے تُم کو حکم دیا اور دیکھو! میں [یسوع مسیح] دُنیا کے آخر تک ہمیشہ تُمہارے ساتھ ہوں" (متی 18:28۔20)۔

رُوح القُدس وفادار مسیحی لوگوں کو یسوع مسیح کے اِس ارشادِ اعظم پر عمل کرنے اور اِس الٰہی حکم کو پُورا کرنے میں راہنمائی فراہم کرتا ہے۔ غیر نجات یافتہ انسانیت کو یسوع مسیح کی معرفت خُدا کی اِس عظیم نجات کی خوشخبری کو پیش کرنا واقعی خصوصی استحقاق کی بات ہے۔ خُوشی اور شکرگزاری سے معمور دِل خاموشی اور چین سے نہیں بیٹھ سکتا بلکہ وہ خُدا کی نجات کے اُن بڑے بڑے کاموں کو بیان کرتا اور اُن کی گواہی دیتا ہے جو خُدا نے اُس کی زندگی میں کئے ہیں۔ رسُولوں کے اعمال 19:4۔20 کے مطابق جب اُس وقت کی دینی عدالت نے یسوع مسیح کے پیروکاروں کو خاموش رہنے اور مسیح کے نام کا پرچار کرنے اور اُس کی تعلیم کی منادی بند کرنے کا حکم دیا تو پہلے رسُولوں میں سے پطرس نے اُن سب کے سامنے بڑی دلیر ی سے یہ کہا: "...آیا خُدا کے نزدیک یہ واجب ہے کہ ہم خُدا کی بات سے تُمہاری بات زیادہ سُنیں۔ کیونکہ ممکن نہیں کہ جو ہم نے دیکھا اور سُنا ہے وہ نہ کہیں۔"

یہ علم رکھتے ہوئے بھی کہ آپ کے بعض دوست اور رشتہ دار گناہ اور شیطان کے قبضے میں ہونے کی وجہ سے ابھی تک خُدا کے غضب کے تابع ہیں آپ کیونکر آرام کی نیند سو سکتے ہیں؟ شاید وہ ابھی بھی اپنے گناہوں اور بدکرداریوں میں مُردہ ہیں۔ کیوں آپ اُنہیں یسوع مسیح کے وسیلے ملنے والی نجات کی خوشخبری نہیں بتاتے؟ کاشکہ آپ کے ضمیر و شعور میں خُدا کا موجود نور اور یسوع مسیح کےلئے آپ کے دِل میں قوت سے معمور محبت آپ کو مجبور کرے کہ آپ آگے بڑھتے ہوئے اپنے نجات دہندہ یسوع مسیح کی زندہ گواہی دے سکیں تا کہ دوسرے لوگ شیطانی گمراہی کی حالت میں نہ رہیں بلکہ بچائے جا سکیں۔

مراکش کے شہر کاسابلانکا میں ہائی سکول کے ایک مسلمان طالب علم کے دِل میں یسوع مسیح کےلئے محبت پیدا ہوئی اور وہ مسیح کی معرفت ابدی نجات پر ایمان لے آیا۔ وہ نوجوان طالب علم یسوع مسیح کی پاک شخصیت اور الٰہی قدرت سے اِتنا متاثر ہوا کہ اُس نے اِنجیل کی پینتیس کاپیاں خریدیں تا کہ اپنی جماعت کے تمام دوستوں کو اِنجیل مقدّس کی ایک ایک جلد پڑھنے کو دے۔

رُوحِ پاک ہمیں اپنی راہنمائی میں تحریک دیتا ہے کہ ہم بہت سے لوگوں کو یسوع مسیح کی زندہ اور پاک گواہی دے سکیں۔ یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں سے یہ وعدہ کیا تھا کہ: "...جب رُوح القُدس تُم پر نازل ہو گا تو تُم قوت پاؤ گے اور زمین کی اِنتہا تک میرے گواہ ہو گے" (اعمال 8:1)۔

ممکن ہے کہ آپ کو اِس بات کا تجربہ بھی ہو کہ ہر کوئی شخص پاک اِنجیل سننے کو تیار نہیں۔ بہت سے لوگ مسیحِ مصلوب کو رد کرتے ہوئے اُس کی صلیب سے نفرت بھی کرتے ہیں۔ وہ نہیں جانتے کہ کیا کرتے ہیں۔ اِس طرح کی صورتِ حال میں دو مختلف طریقوں سے آپ خُدا کی مہیا کردہ نجات کے قریب ایسے لوگوں کو لا سکتے ہیں۔ سب سے پہلے آپ مسیح کو رد کرنے والے ایسے لوگوں کےلئے متواتر دُعا کیجیے اور پھر خاموشی سے اپنی نیک اور پاک مسیحی سیرت سے اُن کےلئے مسیح کے گواہ بن جائیں۔ مسیحی دین کی تبلیغ ملکِ چین میں جو آبادی کے لحاظ سے دُنیا کا سب سے بڑا ملک ہے سرکاری طور پر ایک لمبے عرصے سے منع تھی لیکن مسیحی ایمانداروں نے اپنے مسیحی صبر اور خاموش مسیحی گواہی کے باعث بہت سے بے دین لوگوں کو یسوع مسیح کےلئے جیت لیا۔ خُدا کی ذات کے منکر لوگوں نے اُن مسیحی لوگوں میں ایک غیر معمولی اور زبردست طاقت کو محسوس کیا اور اُن میں خُدا کی محبت کو سرگرم دیکھا۔ اِس سے ہم سیکھتے ہیں کہ یسوع مسیح کےلئے ہماری گواہی صرف الفاظ کی صورت میں کام نہیں کرتی بلکہ مسیح کا رُوح پاک زندگیوں کے ذریعے بھی کلام کرتا ہے۔

مصر کے شہر قاہرہ میں ایک میڈیکل کالج کی خاتون طالب علم نے اپنے خط میں یوں لکھا کہ "میں گھر میں اپنے نئے مسیحی ایمان کی بابت بات چیت نہیں کر سکتی کیونکہ میں ایک لڑکی ہوں۔ میرا خاندان اپنے مذہب اور باپ دادا کی روایات کی سختی سے پیروی کرتا ہے۔ مہربانی سے دُعا کیجیے کہ میں ایک پاکیزہ زندگی بسر کر سکوں، حلیمی و فروتنی سے جی سکوں اور گھر والوں کے خلاف شکایت کا رویہ اِختیار نہ کروں تا کہ میرا خاندان خُدا کی پاک رُوح کی محبت کا مشاہدہ کر سکے جو میری کمزوری میں بھی کام کرتا ہے۔" یہی پیغام ہمارے خُداوند یسوع مسیح نے اپنے شاگردوں اور ہم سب کو بھی دیا کہ: "تُم دُنیا کے نُور ہو تُمہاری روشنی آدمیوں کے سامنے چمکے تا کہ وہ تُمہارے نیک کاموں کو دیکھ کر تُمہارے باپ کی جو آسمان پر ہے تمجید کریں" (متی 14:5۔16)۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ خُداوند یسوع مسیح کا پاک رُوح آپ کو عمدہ رُوحانی پھلوں سے آسودہ کرنے پر قادر اور تیار ہے؟ یسوع مسیح کے وفادار رسُول پولُس نے گلتیوں کی کلیسیا کو پاک اِنجیل میں یوں لکھا: "مگر رُوح کا پھل محبت، خُوشی، اِطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، اِیمانداری، حِلم اور پرہیزگاری ہے" (گلتیوں 22:5۔23)۔

مذکورہ بالا آیات میں درج تمام باتوں پر دھیان دیجیے اور خُدا سے کہیں کہ اِن سب باتوں کو آپ کی زندگی میں ایک حقیقت بنا دے۔ رُوح القُدس کے اِس رُوحانی پھل کے مختلف پہلوؤں کے حصول کی خاطر آپ خُدا کی پاک حضوری میں رہیے، تبھی آپ زندگی بھر خوشی اور اطمینان سے زندہ رہ سکیں گے۔

۱۰ - اپنے دُشمنوں سے محبت کریں۔

جب آپ مشکل، باغی اور ظالم قسم کے لوگوں کا سامنا کریں گے تب آپ کے اِیمان کی پرکھ ہو گی اور آپ کی نجات کا امتحان ہو گا۔ ایسے لوگ آپ کےلئے ٹھوکر، دُکھ، زخم و مضحکہ کا سبب بن سکتے ہیں یا اپنے مذہبی کٹر پن اور روایتی دین کے نام پر آپ کےلئے خطرہ بھی بن سکتے ہیں۔ مگر یاد رکھیے کہ جیسے یسوع مسیح نے بغیر کسی قیمت کے آپ کے تمام گناہوں کو معاف کر دیا ہے اُسی طرح آپ نے بھی اپنے دشمنوں کو دِل سے معاف کرنا ہے۔ خُدا کی محبت آپ کو تحریک دے گی کہ آپ اپنے دشمنوں سے محبت کر سکیں۔ دشمنوں سے پیار کرنا کوئی غیر حقیقی یا ناممکن بات نہیں لیکن یہ جذبہ ہمارے باطن میں خُدا ہی پیدا کرتا ہے جو ہمارے درمیان سکونت کرتا ہے۔ کاشکہ رُوح القُدس ہمیں ایسی طاقت اور نیک اِرادہ عطا فرمائے کہ ہم یسوع کے اِس حکم کی تعمیل کر سکیں: "میں [یسوع مسیح] تُم سے یہ کہتا ہوں کہ اپنے دُشمنوں سے محبت رکھو اور اپنے ستانے والوں کےلئے دُعا کرو تا کہ تُم اپنے باپ کے جو آسمان پر ہے بیٹے ٹھہرو..." (متی 44:5۔45)۔

خُدا کا ایک خادم موٹرسائیکل پر کسی ویران جگہ سے گزر رہا تھا۔ اُس نے راہ کے کنارے ایک شخص کو کھڑے دیکھا جو اِشارہ کر رہا تھا کہ کوئی اُس کو سفر میں ساتھ لے جائے۔ اُس مسیحی خادم نے اُس ضرورت مند شخص کے قریب موٹر سائیکل کو کھڑا کیا اور اُسے اپنے ساتھ بیٹھنے کو کہا۔ کچھ ہی دیر بعد سفر کے دوران اُس خادم نے محسوس کیا کہ بندوق کی نالی اُس کی گردن پر ہے اور اُسے یہ آواز سنائی دی کہ "رُک جاؤ، نیچے اُترو اور اپنے پاس موجود رقم اور پاسپورٹ میرے حوالے کر دو۔" خُدا کا وہ مسیحی خادم موٹر سائیکل سے اُترا اور اپنی جیب میں سے بٹوا نکالنا چاہا۔ وہ ڈاکو حسرت سے دیکھ رہا تھا کہ اب جلد ہی اُس کے ہاتھ میں رقم ہو گی اور رقم لینے کی خاطر اُس نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا۔

اِسی اثناء میں اُس خُدا کے خادم نے اُس لُٹیرے کو اپنے دوسرے ہاتھ سے زوردار قسم کا جھٹکا دیتے ہوئے اُس کے ہاتھ سے پستول نیچے گرا دیا اور جلدی سے خُود پستول اپنے ہاتھوں میں لے کر اُس پریشان حال لُٹیرے کو زمین پر دھر لیا اور وہی پستول اُس ڈاکو کے سینے پر لا کر اُسے خوفزدہ کیا اور کہا کہ "تُم اپنے گناہوں کا اِقرار کرتے ہوئے خُدا سے دُعا مانگو کیونکہ اب تمہاری موت کی گھڑی آ پہنچی ہے۔ اب آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت والا اصول چلے گا۔ جیسے تُم نے میرے ساتھ سلوک کرنا چاہا، اب ویسا ہی تمہارے ساتھ ہو گا۔

اُس خُدا کے خادم کے گھٹنوں کی گرفت میں آئے ہوئے لُٹیرے نے فریاد کی کہ "مجھ پر رحم کیا جائے کہ میں مسکین ہوں۔" مگر مسیحی خادم نے کہا کہ "نہیں بلکہ تُو چور، لُٹیرا اور قاتل ہے، خُدا کا غضب تجھ پر ہے، اب تجھے مرنا ہی ہے کہ تُو سیدھا جہنم کو جائے۔" اُس مسیحی خادم نے مزید اُسے کہا کہ "تُو اپنی زندگی کی حالت کو دیکھ۔ جس طرح تُو رہتا ہے میں بھی پہلے یہی کچھ کیا کرتا تھا مگر جب سے میری یسوع مسیح کے ساتھ ملاقات ہوئی ہے اُس نے میرے تمام گناہ معاف کر دئیے ہیں اور میری نفرت کے جذبے کو بھی مجھ میں مغلوب کیا ہے اور اُس پر یسوع مسیح فتح مند ہوا ہے۔ سو، اِسی مسیحی محبت میں میں بھی تجھے معاف کرتا ہوں۔ اب تُو کامل سلامتی کے ساتھ واپس جا سکتا ہے۔"

یہ سنتے ہی ڈاکو زمین پر سے اُٹھا اور اُس مسیحی خادم کی جانب دیکھ کر ہکلاتے ہوئے بولا "کیا آپ حقیقت میں مجھے جانے دیں گے؟ کہیں میرے دس گز دور جانے کے بعد آپ میری پُشت پر گولی تو نہیں ماریں گے؟" تب خُدا کے خادم نے جواب میں اُس سے کہا کہ "نہیں مگر تمہیں علم ہو جائے کہ یہ میں نہیں جس نے تجھے تیری زندگی بخش دی ہے بلکہ یسوع مسیح ہے۔ میں تجھ سے بہتر نہیں ہوں مگر جس یسوع مسیح نے مجھے گناہ اور موت سے بچایا ہے وہ تجھے بھی گناہ اور موت سے بچانا چاہتا ہے۔ اُس یسوع مسیح پر ایمان لا کہ وہ تیری زندگی اور سیرت کو بدل ڈالے تا کہ تُو اپنی موت کے بعد ہمیشہ کی آگ میں نہ ڈالا جائے۔" وہ ڈاکو بڑی گھبراہٹ میں واپس چل دیا مگر پیچھے مُڑ مُڑ کر خُدا کے خادم کو بھی دیکھتا رہا جب تک کہ وہ رات کی تاریکی میں رُوپوش نہ ہو گیا۔

ہر ایک کی زندگی میں اِس طرح ڈرامائی انداز میں واقعات رُو نما تو نہیں ہوا کرتے مگر ہماری روزمرہ کی زندگی میں خُداوند یسوع مسیح نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہم ایک دوسرے کو کامل اور سچے دِل سے معاف کریں اور اپنے ساتھ ہونے والے بُرے سلوک کو بُھلا بھی دیں۔ اگر وہ ہماری مسیحی خدمت کو قبول نہیں بھی کرتے پھر بھی ہمیں اُن کےلئے دُعا کرنی چاہیے۔ ہمارے نجات دہندہ یسوع مسیح نے اپنے دشمنوں کےلئے اُس وقت بھی یوں دُعا کی جب وہ صلیب پر لٹکا ہوا تھا کہ: "اَے باپ اِن کو معاف کر کیونکہ یہ جانتے نہیں کہ کیا کرتے ہیں۔" (لوقا 34:23)۔

یسوع مسیح کے پیروکاروں کو اِسی طرح سوچنا اور رہنا چاہیے: "بدی سے مغلوب نہ ہو بلکہ نیکی کے ذریعہ سے بدی پر غالب آؤ" (رُومیوں 21:12)۔

یاد رکھیں کہ زندگی موت سے زبردست اور معافی نفرت سے بہت ہی زیادہ طاقتور ہے۔

عزیز قاری! اگر آپ کو یسوع مسیح کی معرفت ابدی نجات کی اہمیت کا اندازہ ہو گیا ہے تو آپ نے غور کیا ہو گا کہ اِس نجات کے دو پہلو ہیں۔ پہلا تو یہ کہ ہم گناہ اور ابدی موت سے بچائے گئے ہیں، اور دوسرا یہ کہ نجات ہماری راہنمائی کرتی ہے کہ ہم یسوع مسیح کی محبت کی خدمت کو قبول کرتے ہوئے اُسے جاری رکھ سکیں۔ نجات کا تقاضا ہے کہ اُس کا زندگی میں عملی اطلاق ہو۔ مسیحی نجات میں پختہ ایماندار محبت، خُوشی، اِطمینان، تحمل، مہربانی، نیکی، ایمانداری، حلم اور پرہیزگاری سے اپنی زمینی زندگی کو بسر کرتے ہیں۔ کیا آپ اپنی زندگی میں اِس نجات کو حاصل کر چکے ہیں؟

۱۱ - ہمارا نجات دہندہ بہت جلد آ رہا ہے۔

ہم جتنا خُدا کے نزدیک آتے اور اُس کی محبت کا تجربہ کرتے ہیں اُتنا ہی زیادہ ہماری لاچار حالت، ہماری بطالت اور خطائیں ہم پر عیاں ہوتی جاتی ہیں۔

ہماری کمزوریاں خُدا کے نزدیک گناہ کرنے کا بہانہ یا جواز نہیں ہو سکتیں کیونکہ خُدائے قُدوس ہماری بدی، خطاؤں اور کمزوریوں کو آخری عدالت میں ہرگز نظر انداز نہ کرے گا۔ اپنی کمزوریوں کے باعث ہمیں اَور زیادہ خُدا کے نزدیک آتے ہوئے دُعا کرنی چاہیے اور مضبوط ایمان کا آرزومند ہونا چاہیے جب تک کہ ہماری سیرت و کردار خُداوند یسوع مسیح کی مانند نہیں ہو جاتا۔ خُدا کا پاک رُوح ہمیں اِن الفاظ کا مطلب سکھائے گا: "میرا فضل تیرے لئے کافی ہے کیونکہ میری قدرت کمزوری میں پوری ہوتی ہے" (2- کرنتھیوں 9:12)۔

اب ہم اپنے خُداوند یسوع مسیح کی واپسی کے منتظر ہیں جو کہ اپنی دوسری آمد پر نجات کے پوشیدہ بھید کو نہایت واضح طور پر ہم پر عیاں کرے گا۔ یسوع مسیح کی جلالی آمد ہماری اُمید کا مرکز ہے۔ ہر وفادار اور ایماندار مسیحی یسوع مسیح کے جلد ظاہر ہونے کی توقع کرتا اور اُس کا منتظر ہے۔

ایک موچی جب اپنی دُکان میں جوتیوں کی مرمت میں مصروف تھا تو ایک مسیحی بھائی اُس کی دُکان کے پاس سے گزرا اور اُس نے اُس سے پوچھا کہ "آپ کا کیا حال ہے؟ آپ کیا کر رہے ہیں؟" اُس دُکاندار نے جواب دیا کہ "میں مسیح کی آمد کا انتظار کر رہا ہوں اور ساتھ ہی جوتیوں کی مرمت بھی کر رہا ہوں۔" اُس دُکاندار نے اِس فقرے کو اُلٹ طریقے سے بیان نہ کیا کہ وہ جوتیوں کی مرمت کر رہا ہے اور ساتھ ہی خُداوند مسیح کی آمد کا انتظار کر رہا ہے۔ وفادار مسیحی اپنے منجی مسیح کی آمد کے ہر وقت منتظر رہتے ہیں۔ یہی پاک اُمید اُن کی زندگیوں کا ایک موضوع بن چکی ہے۔

خُداوند یسوع مسیح پر ایمان لانے سے ہمیشہ کی زندگی جو سچے اور وفادار مسیحی ایمانداروں میں شروع ہوتی ہے اُس کی بھرپوری اُس وقت ظاہر ہو گی جب یسوع مسیح کی جلالی آمد ہو گی۔

خُدائے عظیم کے فضل سے ملنے والی اِس بڑی نجات کے باعث اب ہم اپنے خُداوند یسوع مسیح کی زندگی میں پیوست ہو گئے ہیں، اِس لئے اب ہم مریں گے نہیں بلکہ ہم اپنے زندہ خُداوند کے ساتھ ہمیشہ تک زندہ رہیں گے۔

مسیحیت تمام انسانیت کی قیامت کے کسی ایسے تاریک اِختتام یا ایسی خُوفناک اِنتہا تک راہنمائی نہیں کرتی جہاں دہشت کے باعث انسانی دِل کانپ اُٹھے کیونکہ اِنجیل مقدّس کے مطابق یسوع مسیح خُود قیامت اور زندگی ہے۔

ہم کامل طور پر پختہ ایمان رکھتے ہیں کہ خُدا باپ کی حیاتِ ابدی کو پانے کی خاطر مسیح کے برگزیدہ ایمانداروں کی قیامت ضرور ہو گی۔ مسیح کی جو محبت ہمارے دِلوں میں ڈالی گئی ہے وہ کبھی بھی ختم نہیں ہو سکتی۔ جو نجات خُداوند مسیح نے ہمیں بخشی وہ عارضی نہیں بلکہ ہمیشہ کےلئے ہے۔ خُدا کی قوت و قدرت ہم میں ظاہر ہوئی ہے کہ ہم آزمائش، گناہ اور موت پر غالب آئیں۔

جب یسوع مسیح کی آمد روزِ عظیم کو ہو گی تو ہمارے فانی بدن بدل جائیں گے اور ہم اپنے خُداوند کے جلال سے ملبس ہوں گے اور اُس میں کامل اور نئے ہو جائیں گے۔ آسمانی شادمانی کے ساتھ مسیح کے تمام پیروکار اُس میں ایک ہونگے۔ کھانا پینا اور بیاہ کرنا ہماری ابدی اُمید کا ہرگز مقصد نہیں ہے۔ ہم منتظر ہیں کہ خُدائے قادر کو ہوبہو ویسا ہی دیکھ سکیں جیسا کہ وہ اپنی شخصیت میں ہے اور ابدیت تک اُس کے ساتھ رہ سکیں۔ جب وہ اپنی نئی تخلیق کو ظاہر کرے گا تب ہمیں اُس کے فضل کے باعث بہت سے الٰہی عجائب کی پہچان ہو سکے گی۔

وہ سب لوگ جنہوں نے اپنے غرور میں مسیح کو اور اُس نجات کو قبول نہ کیا جو اُس نے اُن کےلئے تیار کی ہے، آہ و زاری کرتے ہوئے ابدی عذاب میں تڑپیں گے۔ اُن کے گناہ بے نقاب کئے جائیں گے اور وہ اپنی سزا خُود بھُگتیں گے۔ ہم ایسے لوگوں سے اگرچہ کسی قدر بہتر نہیں مگر خُدا کی عدالت ہم پر اُس وقت پوری ہو گئی جب ہم نے اپنے گناہوں کا اِقرار کیا اور اِیمان لائے کہ مسیح ہمارے گناہوں کے عوض صلیب پر مارا گیا۔ اُس نے دُنیا کا گناہ اپنے اُوپر اُٹھا لیا اور ہماری سزا مکمل طور پر برداشت کی۔ اِس لئے اب ہم راستباز ٹھہرائے گئے اور مسیح کے فضل کے باعث آنے والے خُدائی غضب سے آزاد کئے گئے ہیں۔ مسیح کے ہر سچے پیروکار پر اب سزا کا کوئی حکم باقی نہیں ہے۔

روزِآخر ہم دیکھیں گے کہ انسانیت کا بڑا ہجوم خُداوند یسوع مسیح کی جانب آ رہا ہو گا جن کے ہونٹوں پر خُداوند کی حمد و ثنا ہو گی جو اپنے مُنجی مسیحا کے صلیب پر مخلصی کے کام کےلئے اُس کے شکرگزار ہونگے۔ وہ اُس کی تعریف و ستائش کریں گے کہ اُس نے اپنا پاک رُوح اُن کے درمیان سکونت کرنے کےلئے بھیجا جو عہد کے طور پر مسیح کے دوبارہ واپس آنے کا ضامن بھی ہے۔

مگر جنہوں نے نجات کو رد کیا اُن کے بارے میں لکھا ہے کہ "اُس وقت وہ پہاڑوں سے کہنا شروع کریں گے کہ ہم پر گر پڑو اور ٹیلوں سے کہ ہمیں چھپا لو" (لوقا 30:23)۔

ایسے لوگوں میں سے کوئی بھی خُداوند کے ابدی جلال کی برداشت نہ کر سکے گا جو اُن کی عدالت کرے گا۔ اُن لوگوں کی بد کرداریاں خُداند کے نُور میں ظاہر ہو جائیں گی اور اُن کی دانست میں کئے جانے والے بظاہر نیک اعمال گندی دھجیوں [چیتھڑوں یا گندے و ناپاک کپڑوں] کی مانند نظر آئیں گے۔ اِلہٰی نجات اُن کےلئے بھی تیار کی گئی تھی مگر اُن لوگوں نے اتنی بڑی نجات کو رد کرتے ہوئے اُسے قبول نہ کیا۔ ایسے لوگوں نے واحد نجات دہندہ مسیح کو حقیر جانتے ہوئے اُسے ناچیز جانا اور اِس وجہ سے وہ مُجرم ٹھہرائے جائیں گے اور ابدی ہلاکت اُن کا مقدر ہو گی۔ اُن کی خجالت، سزا اور دُکھ کا کوئی آخر نہ ہو گا۔

روزِ قیامت خُداوند یسوع مسیح کی نجات کے باعث بچائے جانے والوں کےلئے ایک عظیم ترین شادمانی کا دِن ہو گا مگر مسیح مصلوب کو رد کرنے والوں کےلئے انتہائی تلخ، مُہلک اور خوفناک دن ہو گا کیونکہ اِن ہلاک ہونے والوں نے خُداوند یسوع مسیح کے وسیلے ابدی نجات کو قبول نہ کیا۔ اِس لئے وہ بائبل مقدّس کے اِن الفاظ کا حقیقت میں تجربہ کریں گے: "زِندہ خُدا کے ہاتھوں میں پڑنا ہَولناک بات ہے!" (عبرانیوں 30:10)۔

۱۲ - کیا آپ واقعی یسوع سے محبت کرتے ہیں؟

عزیز دوست! اگر آپ نے ہمارے ساتھ خُدا کی جانب سے مہیا کردہ نجات کے وسیع تر معنوں پر غور کیا ہے تو آپ نے احساس کیا ہو گا کہ تمام انسانیت کےلئے ابدی نجات پہلے ہی سے خُدا نے تیار کر دی ہے۔ ہر ایک فرد کےلئے ضروری ہے کہ وہ خُدا کی جانب سے مہیا کردہ اِس بڑی اور حیران کن نجات کا ذاتی طور پر تجربہ کرے اور ہر روز رُوح القُدس کی قدرت سے زندہ رہے۔

شاید آپ نے محسوس کیا ہو کہ اِس کتاب میں ہم نے صرف نجات کے موضوع ہی پر سوچ بچار نہیں کی۔ ایمان اور رُوحانی زندگی کی بابت ہر ایک موضوع یسوع مسیح کی لاثانی شخصیت کے ساتھ مُنسلک ہے۔ ہم اِس شخصیت [یسوع مسیح] کو انتہائی عزت و جلال دیتے ہوئے اُس کی تعظیم کرنا چاہتے ہیں جِس نے ہم سب کو گناہ، موت، شیطان اور ابدی ہلاکت سے بچایا ہے۔ یسوع مسیح کے علاوہ اَور کسی کے پاس نجات نہیں ہے۔

کیا یسوع مسیح کے عظیم الشان جلال و عظمت کا انکشاف آپ کی زندگی میں ہوا ہے؟ کیا اِنجیل مقدّس میں اُس کی پُر محبت اور نرم آواز کو آپ نے سُنا ہے؟ کیا آپ نے اُس کی برداشت اور دُنیا کے گناہوں کو معاف کرنے کی اُس کی الٰہی قدرت کا احساس کیا ہے؟ دُنیا کا کوئی بھی شخص پاکیزگی اور قُدوسیت سے لبریز یسوع مسیح کی عظیم محبت کو اپنی دُنیاوی عقل کے احاطے میں نہیں لا سکتا۔ یسوع مسیح نے اپنے آپ کو اِبنِ آدم کہہ کر پکارا اور وہ حقیقت میں اِبنِ خُدا بھی ہے کیونکہ صرف وہی خُدا کا کلام [کلمتہ اللہ] اور خُدا کی رُوح [رُوح اللہ] ہے۔ اُس نے اپنے آسمانی جلال کو چھوڑ کر حلیمی اِختیار کی اور انسانی جسم میں ظاہر ہوا کہ گناہ سے مبرا ایک پاک انسان پیدا ہو۔ صرف وہی پاک خُدا اور گنہگار انسان کے درمیان میل ملاپ کرانے کے لائق تھا۔ اُس نے ہمیں یہ حق بخشا کہ ہم خُدا کے لےپالک فرزند بن سکیں اور اُس نے ہمیں ہمیشہ کی زندگی بھی عطا کی ہے۔

قادرِ مُطلق خُدا نے آسمان و زمین کا کُل اِختیار یہ جانتے ہوئے زندہ مسیح کے سپرد کیا کہ اُس کا حلیم و فروتن پاک رُوحانی بیٹا اِس الٰہی قدرت کو اپنی بڑائی کےلئے ہرگز استعمال نہ کرے گا بلکہ اُن تمام لوگوں کو گناہ، موت اور ابلیس سے حقیقی چھٹکارا دے گا جو گناہ اور موت سے رہائی پا کر ابدیت میں زندہ رہنا چاہتے ہیں۔

عزیز قاری! اگر آپ نے ابھی تک یسوع مسیح کو اپنا شخصی نجات دہندہ قبول نہیں کیا تو ہم آپ کو دعوت دیتے ہیں کہ آپ دُنیا کے نجات دہندہ کے پاس ایمان سے آئیے، اُس کے اِنجیلی کلام کو قبول کیجیے اور ابدی زندگی پائیے۔

اگر آپ مسیح یسوع کی قدرت کے باعث بچائے جا چکے ہیں تو اُس کا شکر ادا کیجیے اور اِنجیلی خوشخبری اور آسمان کی بادشاہی کے پیغام کو ہر جگہ اور ہر بشر تک پھیلانے میں اُس کے ساتھ مل کر کام کیجیے کیونکہ تمام مسیحی بشارتی کام بچائے جانے والوں کی جانب سے ایک طرح کی شکرگزاری کا پھل ہے جو وہ اپنے پیارے محبوب اور نجات دہندہ مسیحا کی نذر کرتے ہیں اور یوں رُوح اور سچائی سے اُس کی پرستش و بندگی بھی کرتے ہیں۔

سوالات

اپنا امتحان لیجیے! کیا آپ نے واقعی پوری طرح نجات کے گہرے بھید کو جان لیا اور اُس کا تجربہ کیا ہے؟ مندرجہ ذیل سوالات کا مطالعہ کر کے احتیاط سے اُن کا جواب دیجیے اور اپنے حل شدہ جوابات اُردُو یا انگلش میں ای۔ میل یا پھر ایک سادہ خط کے ذریعے آخر میں دیے گئے پتہ پر روانہ کیجیے۔

  1. نوجوانوں کی اکثریت اِن دِنوں نجات کی بابت کیا اِقرار کرتی ہے؟

  2. ہمیں خُدا کے نزدیک کیوں آنا چاہیے؟

  3. اِس زمینی زندگی کا راست یا درست معیار کیا ہے؟ وجہ بیان کیجیے۔

  4. ہمیں اپنے گناہوں کا اِقرار کرنا کیوں ضروری ہے؟

  5. خُدا نے دُنیا کےلئے نجات کے کام کو کیسے تکمیل تک پہنچایا؟

  6. آپ اپنی زندگی میں کامل نجات کا احساس کس طرح کر سکتے ہیں؟

  7. ہم کیسے اپنی نجات کے بارے میں یقین کی حالت کو حاصل کر سکتے ہیں؟

  8. نئے مسیحی ایمانداروں کو کس طرح دُعا، بندگی اور پرستش کرنی چاہیے؟

  9. نئی زندگی کےلئے ضروری روزمرہ کی رُوحانی خوراک کو ہم کیسے اور کہاں سے حاصل کر سکتے ہیں؟

  10. دوسروں کے ساتھ باہمی تعلق میں تمام مسیحی ایمانداروں کا اہم مقصد کیا ہونا چاہیے؟

  11. کیوں دشمن کے ساتھ محبت سے پیش آنا آپ کی نجات کی بنیادی پرکھ ہے؟

  12. یسوع مسیح کی دوبارہ آمد کن معنوں میں ہماری نجات و مخلصی کے ساتھ مُنسلک ہے؟

  13. ہم کیوں یسوع مسیح سے محبت رکھتے ہیں؟ اُس کے ساتھ ہماری محبت کے کیا نشان ہونے چاہئیں؟

  14. کیا آپ نے اپنی زندگی اپنے زندہ اور پاک نجات دہندہ مسیحا کے حوالے کر دی ہے؟ نجات دہندہ مسیحا کے ساتھ آپ کا ذاتی تجربہ کیسا ہے؟


Call of Hope
P.O.Box 100827
D-70007
Stuttgart
Germany

© 1999-2013 Call of Hope - جُملہ حقوق محفوظ ہیں