24
1 پانچ دن بعد حننیاہ جو اعلیٰ کا ہن تھے چند بزرگ یہودی قائدین اور تر طلس نامی وکیل کے ساتھ قیصریہ آئے۔ وہ قیصریہ آئے تا کہ پولس کے خلاف الزا مات عا ئد کر کے حاکم کے سامنے پیش کریں۔
2 جب اسے بلا یا گیا تو ترطلس نے الزا مات لگانا شروع کئے۔
اور کہا، “فضیلت مآب جناب فیلیس! آپ کے زیر حفاظت ہم بہت امن سے ہیں اور آپ کی دور اندیشی سے کئی برائیاں اس ملک کی دور ہوئیں۔
3 ہم ان تمام کو قبول کرتے ہیں ہم اسی لئے آپ کے ہمیشہ اور ہر طرح شکر گذار ہیں۔
4 میں آپ کا زیادہ وقت لینا نہیں چاہتا لیکن میر ی ایک درخواست ہے برا ئے مہر بانی چند باتیں جو میں کہنا چاہتا ہوں سکون سے سن لیں۔
5 یہ شخص پو لس ایک مفسد اور دنیا بھر میں یہودیوں کے لئے فتنہ کا ذمہ دار ہے اور ناضری گروہ کا سردار ہے۔
6-8 + 24:6-8 آیت ۸-۶ چند یونانی نسخوں میں آیت ۸-۶ شامل ہے جو اس طرح سے ہے: “اور ہم نے چاہا کہ اپنی شریعت کے مطابق اس کی عدالت کریں-۷ لیکن لو سیاس سردار آکر اسے ہم سے چھین لیا ۔ ۸ اور لوسیاس اس کے لوگوں کو حکم دیا کہ ان لوگوں تک جائیں اور تم سب پر الزام لگائیں۔ اور یہ ہیکل کو نجس کرنا چاہتا ہے لیکن ہم نے اس کو روکا۔ آپ اسی سے دریافت کر کے معلوم کر سکتے ہیں جو الزام ہم نے اس پر لگا ئے ہیں وہ سچ ہیں یا نہیں۔”
9 دوسرے یہودیوں نے بھی متفق ہو کر کہا، “یہ سب سچ ہے۔”
10 حاکم نے پولس کو کہنے کے لئے اشارہ کیا تو اس نے کہا! “اے حاکم فلیکس! میں جانتا ہوں کہ آپ بہت بر سوں سے اس قوم کے منصف ہیں اس لئے میں بڑی خوشی کے ساتھ آپکے سانے اپنا عذر بیان کر تا ہوں۔
11 میں صرف بارہ دن قبل یروشلم میں عبادت کر نے گیا تھا۔ آپ خود دریافت کر سکتے ہیں۔
12 یہ یہودی جو مجھ پر الزام لگا رہے ہیں نہ انہوں نے مجھے ہیکل میں کسی سے بحث کر تے دیکھا اور نہ شہر میں یا کسی اور جگہ اور نہ ہی کسی یہودی عبادت خا نہ میں فساد کر تے دیکھا۔
13 اور یہ لوگ میرے خلاف جو الزام لگا رہے ہیں کبھی بھی ثابت نہیں کرسکتے۔
14 لیکن میں اقرار کر تا ہوں کہ میں اپنے آباؤ اجداد کے خدا کی عبادت بحیثیت شاگرد یسوع کے طریقے پر کر تا ہوں یہودی کہتے ہیں کہ یسوع کے طریقے غلط ہیں۔ لیکن جو کچھ موسیٰ کی شریعت میں ہے اس پر ایمان رکھتا ہوں اس کے علاوہ اور نبیوں کی کتابوں میں جو لکھا ہے ان سب پر میرا ایمان ہے۔
15 میں خدا سے وہی امید رکھتا ہوں جیسا کہ یہودی رکھتے ہیں کہ اچھے اور برے سبھی لوگ مر نے کے بعد اٹھا ئے جائیں گے۔
16 اسی لئے میری ہمیشہ یہی کو شش ہے کہ جن چیزوں کو میں صحیح سمجھتا ہوں وہ خدا وند اور اسکے آدمیوں کی نظر میں صحیح ہے۔
17 “میں یروشلم میں کئی سالوں سے نہیں تھا یروشلم واپس اس لئے آیا تا کہ اپنے لوگوں کے لئے کچھ رقم لاؤں اور کچھ نذریں چڑھا ؤں۔
18 اور جب میں ایسا کر رہا تھا تو یہودیوں نے مجھے ہیکل میں دیکھا اور میں صفائی کی تقریب ختم کرچکا تھا میں نے کو ئی مجمع اپنے اطراف اکٹھا نہیں کیا اور کو ئی گڑ بڑ نہیں کی۔
19 لیکن ایشیاء کے کچھ یہودی وہاں تھے وہ یہاں آپکے سامنے ہو نگے اگر میں نے واقعی کو ئی غلطی کی ہے تو ایشیاء کے وہ یہودی مجھ پر الزام لگا سکتے ہیں۔
20 یا ان یہودیوں سے دریافت کیجئے کیا انہوں نے مجھ میں کو ئی خرابی دیکھی جب میں یروشلم میں یہودی عدالت میں کھڑا تھا۔
21 میں نے صرف ایک بات کہی تھی کہ میرا عقیدہ ہے کہ لوگوں کو موت کے بعد جلا یا جائے اور اس لئے مجھ پر آج مقدمہ چلا یا جا رہا ہے۔”
22 فلیکس جو صحیح طور پر یسوع کے طریقے سے واقف تھا اس نے مقد مہ یہ کہہ کر ملتوی کر دیا، “جب فوجی سردار لوسیاس آئیگا تب میں تمہارے مقدمہ کی تفتیش کرونگا۔”
23 اور حا کم نے فوجی افسر کو حکم دیا کہ پولس کو قید میں آرام سے رکھے اور اسکے کسی دوست کو اس سے ملنے اور خدمت کر نے سے منع نہ کر نا۔
24 فلیکس چند روز بعد اپنی بیوی دروسلہ کے ساتھ آیا وہ یہودی تھی۔ فلیکس نے پو لس کو پیش کر نے کے لئے کہا اور پو لس سے مسیح یسوع کے ا یمان کے متعلق اسکے دین کے بابت سنی۔
25 جب پو لس راست بازی اور پر ہیز گاری کے متعلق بات کر رہا تھا وہ دہشت زدہ ہو گیا اور پو لس سے کہا، “اب تو چلا جا اور جب مجھے وقت ملیگا تجھے بلا ؤنگا۔”
26 در حقیقت وہ پو لس سے بار بار گفتگو کر رہا تھا وہ امید کر رہا تھا کہ پو لس کی طرف سے اسے رشوت کے طور پر کچھ روپئے ملیں۔
27 لیکن دو سال کے بعد پر کیس اور فیستس حاکم بنا۔ تب فلیکس اب حاکم نہ رہا۔ لیکن فلیکس پو لس کو جیل میں چھو ڑدیا۔ کیوں کہ فلیکس چاہتا تھا کہ یہودیوں کی خوشنودی کے لئے کچھ نہ کچھ کرے۔