کرنتھِیُوں
کے نام پولس رسول کا پہلا خط
1
پو لس کی طرف سے سلام جس کو خدا نے اپنی مرضی سے یسوع مسیح کا رسول ہو نے کے لئے منتخب کیا۔ اور ہمارے بھا ئی سو ستھینس کی طرف سے بھی سلام۔
کر نتھس میں خدا کی کلیسا اور یسوع مسیح میں شا مل مقدس لوگوں کے نام: تم سب کو ان لوگوں کے ساتھ جسے ہر جگہ خدا کے مقدس لوگ ہو نے کے لئے بلا یا گیا۔ جو خداوند یسوع مسیح میں بھروسہ رکھتے ہیں جو ان کا اور ہمارا خداوند ہے۔
ہمارے خدا باپ اور خداوند یسوع مسیح کی طرف سے تمہیں فضل اور سلامتی ہوتی رہے۔
میں ہمیشہ تمہا رے لئے اپنے خدا کا شکر ادا کر نا چاہتا ہوں کیونکہ اس نے یسوع مسیح کے وسیلے سے تمہیں فضل ادا کیا۔ کیوں کہ یسوع کے وسیلے سے تمہیں ہر چیز میں تمہا ری تقریر میں اور تمہا رے علم میں۔ فضل عطاء کیاگیا۔ اس کے لئے خدا کا ہمیشہ شکر ادا کرتا ہوں۔ مسیح کے بارے میں ہما ری گواہی تم میں قائم ہو ئی۔ یہاں تک کہ تم کسی نعمت میں کم نہیں ر ہے ہو۔ تم خداوند یسوع مسیح کے دوبارہ ظہور کے منتظر رہو۔ وہ تم کو آخر تک قائم رکھے گا تا کہ ہمارے خداوند یسوع کے د ن الزام سے پاک رہو۔ خدا بھروسہ مند ہے جس نے تمہیں ہمارے خداوند یسوع مسیح میں شرکت کے لئے بلا یا ہے۔
10 بھا ئیو اور بہنو! میں خداوند یسوع مسیح کے نام پر تم سے التماس کرتا ہوں کہ تمہا رے درمیان کو ئی تفرقہ نہ ہو اس لئے ضروری ہے کہ تمہا رے درمیان پھوٹ نہ ہو۔ میں تم سے التجا کرتا ہوں سب ایک ساتھ مل کر ایک خیال سے رہو۔
11 بھا ئیو اور بہنو! تمہا ری نسبت مجھے خلوے کے خاندان کے افراد سے معلوم ہوئی کہ تمہا رے مابین جھگڑا ہے۔ 12 میرا کہنے کا مطلب یہ ہے کہ تم میں سے کوئی کہتا ہے کہ “میں پولس کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے کہ “میں اپلّوس کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے “میں کیفا کا ہوں” تو کوئی کہتا ہے “میں مسیح کا ہوں۔” 13 کیا مسیح تقسیم ہوگیا ہے؟ کیا پولس تمہاری خاطر مصلوب ہوا ؟ کیا تمہیں پولس کے نام پر بپتسمہ دیا گیا؟ 14 میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں کہ میں نے کرسپس اور گیُس کے سوا تم میں سے کسی کو بپتسمہ نہیں دیا۔ 15 تا کہ کوئی بھی یہ نہ کہے کہ تم نے میرے نام پربپبتسمہ لیا۔ 16 اور ہاں میں نے ستفناس کے خاندان کو بھی بپتسمہ د یا ہے لیکن مجھے یاد نہیں کہ کبھی کسی اور کو بھی بپتسمہ دیا ہو۔ 17 مسیح نے مجھے بپتسمہ دینے کو نہیں بھیجا بلکہ خوش خبری سنا نے کے لئے بھیجا ہے لیکن دنیا وی عقلمندی سے نہیں تا کہ مسیح کی صلیب بے اثر نہ ہو۔
18 ان کے لئے صلیب کا پیغام ہلاک ہو نے والوں کے نز دیک بے وقوفی ہے لیکن ہم نجات پا نے والوں کے نزدیک یہ خدا کی قوت ہے۔ 19 صحیفوں میں لکھا ہے:
 
“میں حاکموں کی حکمت کو نیست ونابود
اور عقلمندوں کی عقل کو نظر انداز کر دوں گا۔” یسعیاہ۲۹:۱۴
 
20 وہ اب ہوشیار دانشمند کہاں ہے؟ وہ تعلیم یافتہ کہاں ہے؟ اس دور کا فلسفی کہاں ہے؟ کیا خدا نے دنیا کی حکمت کو بے وقوفی نہیں ٹھہرایا؟ 21 اس لئے جب دنیا نے اپنی حکمت سے خدا کو نہیں جانا تو خدا کو اپنی حکمت سے یہ پسند آیا کہ اس منادی کی بے وقوفی کے وسیلہ سے ایمان لانے وا لوں کو نجات دے۔
22 کیوں کہ یہودی ثبوت کے لئے اپنی آنکھوں سے معجزہ دیکھنا چاہتے ہیں اور یونانی دانشمندی تلاش کرتے ہیں۔ 23 لیکن جو پیغا م دینا چاہتے ہیں وہ مصلوب مسیح یہودی کے لئے ایک مسئلہ ہے اور غیر یہودی قوم کے نزدیک وہ بے وقوفی ہے۔ 24 لیکن ان کیلئے جو بلا یا گیا ہے جن میں یہودی اور یو نا نی ہیں مسیح ہے جو خدا کی قوت اور حکمت ہے۔ 25 کیوں کہ خدا کی بے وقوفی آدمیوں کی حکمت سے زیادہ اور خدا کی کمزوری آدمیوں کی طاقت سے زیادہ طاقتور ہے۔
26 بھائیو اور بہنو! اپنے بلا ئے جانے پر تو نگاہ کرو۔ تم میں بہت سے لوگ دنیا کی نظر میں عقلمند نہیں تھے۔ تم میں بہت سے لوگ اختیار وا لے نہیں ہیں اور تم میں بہت سے لوگ اعلیٰ سماج سے نہیں ہیں۔ 27 برخلاف خدانے دنیا کے بے وقوفوں کو منتخب کیا تا کہ حکیموں کو شرمندہ کریں اور خدا نے دنیا کے کمزوروں کوچن لیا تا کہ وہ طاقتوروں کو شرمندہ کریں۔ 28 خدا نے دنیا کے کمینوں حقیروں اور بے وجودوں کو چن لیا تا کہ اس کے تحت دنیا جسے کچھ سمجھتی تھی اسے نیست و نابود کرے۔ 29 تا کہ خدا کی موجودگی میں کوئی بشر فخر نہ کرے۔ 30 خدا نے تمہیں یسوع مسیح کا حصہ بنا نا چاہا۔ مسیح ہما رے لئے خدا کی طرف سے عطا کردہ حکمت ہے۔ انہیں کے وسیلے سے ہم خدا کے حضور راست باز اور مقدس ٹھہرے۔ مسیح کی وجہ سے ہی ہمیں اپنے گناہوں سے چھٹکارہ حا صل ہے۔ 31 جیسا کہ صحیفہ میں لکھا ہے۔“اگر کسی کو فخر کرنا ہے تو وہ خداوند میں اپنی حیثیت پر فخر کرے۔” یر میاہ۹:۲۴