3
1 بھا ئیو اور بہنو! میں اپنے کلام سے نہیں کہہ سکا جیسا کہ روحانی لوگوں سے کہا۔ لیکن میں نے تم سے ایسا کلام کیا جیسے ایک غیر روحانی لوگوں سے کلام کیا ہو۔ میں نے تم سے اسطرح بات کی جس طرح مسیح نے بچوں سے بات کی ہو۔
2 میں نے تمہیں پینے کو دودھ دیا سخت کھا نا نہیں دیا کیوں کہ تم ابھی تیار نہ تھے۔ حتیٰ کہ ابھی بھی تم تیار نہیں ہو تم اب بھی دنیا وی لوگوں کی طرح عمل کر تے ہو۔
3 تم میں ابھی تک حسد ہے اور ایک دوسرے سے جھگڑ تے ہو اس سے معلوم ہو تا ہے تم دنیاوی لوگوں کے طریقے پر ہو۔
4 کو ئی تم میں سے کہتا ہے “میں پولُس کا ہوں” اور دوسرا کہتا ہے “میں اپلّوس کا ہوں” تب کیا اس سے معلوم نہیں ہو تا کہ تم دنیا وی لوگوں کی طرح ظا ہر کر تے ہو؟
5 اچھا اپلّوس کیا ہے اور پو لُس کیاہے ؟ ہم میں سے ہر ایک وہ کام کیا ہے جو خدا وند نے ہم کو سونپا ہے ہم تو صرف ایسے خا دم ہیں جن کے اوپر تم یقین رکھتے ہو۔
6 میں نے بیج بویا اپلّوس نے پا نی دیا، لیکن خدا نے اسے بڑھا دیا۔
7 وہ جو بوتا ہے اور وہ جو اچھے طریقے سے پا نی بھی دیتا ہے۔ ہر گز ا ہم نہیں ہیں اصل میں خدا اہم ہے کیوں کہ وہی اگاتا اور بڑھا تا ہے۔
8 وہ جو بوتا ہے اور جو پانی دیتا ہے ایک ہی مقصد رکھتے ہیں اور ہر کسی کو اس کے کام کے مطا بق صلہ ملے گا۔
9 ہم خدا کے لئے کام کر نے والے ہیں تم خدا کی کھیتی ہو۔
تم اس کی عمارت ہو۔
10 میں نے خدا کے عطیہ کو اس کام کے لئے استعمال کیا میں نے ہو شیار معمار کی طرح بنیاد رکھی۔ لیکن کو ئی ایک اس پر تعمیر کر تا ہے۔ لہذا ہر ایک خبر دار رہے کہ وہ کیسی عمارت اٹھا تا ہے۔
11 یہ بنیاد یسوع مسیح ہے اور یہ پہلے ہی ڈا لی جا چکی ہے۔ کو ئی شخص دوسری بنیاد نہیں ڈال سکتا۔
12 اگر کو ئی اور اس بنیاد پر سونا ،چاندی ،بیش قیمت پتھروں ،لکڑی ،بانس یا بھو سا کا استعمال کر تا ہے۔
13 تو ہر شخص کا کیا ہوا کام ظا ہر ہو جائیگا۔ اور اس دن 3:13 دن اس آ گ سے دیکھا جائیگا اور وہ آ گ ہر ایک کے کام کو جانچے گی۔
14 اگر کو ئی شخص عمارت کو بنیاد پر باقی رکھتا ہے تب وہ شخص اجر پا ئیگا۔
15 لیکن اگر کسی شخص کی عمارت جل جائیگی تب اسے نقصان جھیلنا پڑیگا لیکن خود بچ جائیگا جیسے کوئی شخص آ گ سے چھٹکا رہ پا تا ہے۔
16 کیا تم نہیں جانتے کہ تم خود خدا کی ہیکل ہو اور خدا کی روح تم میں رہتی ہے ؟
17 اگر کوئی خدا کی ہیکل کو تباہ کر تا ہے خدا اس کو برباد کر دیگا کیوں کہ خدا کا ہیکل مقدس ہے اور وہ ہیکل تم خود ہو۔
18 اپنے آپکو فریب نہ دو۔ اگر تم میں کو ئی اپنے آپکو اس جہاں میں دانشمند سمجھتاہے تو اسے بے وقوف ہو نا چاہئے تا کہ وہ سچ مچ میں حکیم بن جائے۔
19 خدا کے نزدیک اس دنیا کی عقلمندی بے وقوفی ہے چنانچہ لکھا ہے، “وہ عقلمندوں کو انہیں کی چا لا کی میں پھنسا دیتا ہے۔”+ 3:19 اِقتِباس ایوب ۱۳:۵
20 “اور یہ بھی لکھا ہے خداوند جانتا ہے کہ عقلمندوں کے خیالات کا مول کچھ بھی نہیں۔”+ 3:20 اِقتِباس زبور ۱۱:۹۴
21 اس لئے آدمیوں پر کو ئی فخر نہ کرے کیوں کہ سب چیزیں تمہاری ہی تو ہیں۔
22 خواہ پو لس ہو یا اپلّوس، یاکیفا،خواہ دنیا ہو یا زندگی ہو یا موت ،خواہ حال کی چیزیں خواہ مستقبل کی سب تمہاری ہیں۔
23 اور تم مسیح کے ہو اور مسیح خدا کا ہے۔