11
1 میں چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ صبر سے رہو اگر چہ کہ میں کسی قدر بے وقوفی ہی کیوں نہ کروں لیکن تمہیں تو برداشت کر نا ہی ہے۔
2 مجھے تم سے غیرت ہے اور یہ غیرت وہ ہے جو خدا کی طرف سے ہے میں نے وعدہ کیا ہے کہ تمہیں مسیح کے پاس پیش کروں میں تمہیں مسیح کے پاس ایک پاک کنواری کے روپ میں پیش کر نا چا ہتا ہوں۔
3 لیکن مجھے ڈر ہے کہ کہیں تمہارے ذہن بھٹک کر خلوص اور پاکدامنی سے ہٹ کر مسیح کے راستے سے ہٹ نہ جائیں اسحی طرح جیسے حوّا کو شیطان نے سانپ کے روپ میں آکربہکا یا اور اسے دھو کہ دیا۔
4 تم ہر کسی کے ساتھ صبر سے رہتے ہو جو کو ئی تمہا رے پاس آئے اور کو ئی دوسرے یسوع کے متعلق منا دی کرے جس کے با رے میں ہم نے تمہیں کبھی بھی نہیں کہا یا اور کو ئی روح تم سے ملے اور کو ئی انجیل دے تو ہم اسے قبول کرتے ہیں حا لانکہ ایسی کوئی انجیل یا روح کے با رے میں تم نے ہم سے نہیں سنا کیا تم نے یہ سب بر داشت نہیں کیا؟
5 میں تو اپنے آپ کوان “عظیم رسول” سے کچھ کم نہیں سمجھتا۔
6 یہ سچ ہے کہ میں کوئی تربیت یافتہ تقریر کرنے وا لا نہیں ہوں لیکن میرے پاس علم ہے اور یہ ہم نے ہر طریقہ سے تم پر وا ضح کردیا ہے۔
7 میں نے بغیر کسی معاوضہ کے خدا کی خوش خبری تم کو مفت پہنچا دی ہے اور تم کو اونچا اٹھا نے کے لئے میں نے اپنے آپ کو نیچا کردیا کیا تم سوچتے ہو وہ غلط تھا؟
8 میں نے دوسری کلیساؤں سے اجرت حا صل کی تا کہ تمہا ری خدمت کر سکوں۔
9 اور جب میں تمہا رے ساتھ تھا تب بھی میں نے ضرورت پڑ نے پر کسی پر بوجھ نہیں ڈا لا جو بھا ئی مکد نیہ سے آئے تھے انہوں نے میری روزانہ ضرورت کو پورا کیا۔ میں نے اپنی ذات سے تم پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ڈالا اور کسی بھی بات کے لئے تم پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ڈالوں گا۔
10 اخیہ کا کو ئی بھی شخص مجھے یہ فخر کر نے سے نہیں روک سکے گا۔ میں مسیح کی سچا ئی سے جو مجھ میں ہے اسی سے یہ کہتا ہوں۔
11 اور ہو سکتا ہے تم اس طرح سوچ رہے ہو ں گے کہ میں تم پر بوجھ بننے سے قاصر رہا اس لئے کہ یہ سچ نہیں ہے خدا جانتا ہے کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں۔
12 اور جو کچھ اب میں کہہ رہا ہوں ایسا ہی کرتا رہوں گا میں ان لوگوں کو جو فخر کر نے کے لئے موقع کی تلاش میں رہتے ہیں انہیں موقع نہیں دوں گا کہ وہ کسی بات پر فخر کر سکیں۔ وہ ان کے کامو ں کی بڑا ئی کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ انہوں نے ہم جیسا ہی کام کیا ہے۔
13 ایسے لوگ سچے رسول نہیں ہیں وہ جھوٹ بولتے ہیں۔ اور اپنے آپ کو ایسے بدل لیتے ہیں اور ڈھونگ رچا تے ہیں کہ عام لوگ یہ سمجھیں کہ وہ مسیح کے رسول ہیں۔
14 اس سے ہمیں کو ئی حیرت نہیں کیوں کہ شیطان بھی اپنے آپ کو اس طرح بدلتا ہے جس سے لوگ یہ سمجھیں کہ وہ نور کا فرشتہ 11:14 نور کا فرشتہ یہ ہے۔
15 اسی لئے ہمیں تعجب نہیں ہوگا اگر شیطان کے خادم اپنے آپ کو سچّے خادم ظاہر کریں تو کو ئی حیرت کی بات نہیں۔ لیکن آخر میں ان لوگوں کو ان کے کئے کی سزا ملے گی۔
16 میں دوبارہ کہتا ہوں کہ کوئی بھی یہ نہ سوچے کہ میں احمق ہوں اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ میں بے وقوف ہوں تو تمہیں چاہئے کہ مجھے بے وقوف سمجھ کر ہی قبول کرو تا کہ میں بھی کچھ تو فخر کرلوں۔
17 میں جو بڑا ئی کرتا ہوں اس لئے کہ مجھے اپنے آپ پر یقین ہے۔لیکن میں اس طرح نہیں کہہ رہا ہوں جیسے خداوند تم سے کہے میرا فخر سوا ئے بے وقوفی کے کچھ نہیں۔
18 دنیا میں کئی لوگ اپنی زندگیوں کے متعلق سے فخر کرتے ہیں اسی طرح میں بھی فخر کروں گا۔
19 تم عقلمند ہو اس لئے خوشی کے ساتھ بے وقوفوں کے ساتھ صبر سے رہتے ہو۔
20 میں جانتا ہوں کہ تم میں صبر کرنے کا مادہ ہے حتیٰ کہ جب کبھی کو ئی تم پر زبردستی کر کے کسی چیز کے کر نے کے لئے کہتا ہے۔ اور کو ئی تمہیں فریب دیتا ہے۔ یا پھر کو ئی اپنے آپ کو تم سے بہتر سمجھتا ہے یا تمہا رے منہ پر تھپڑ ما رتا ہے پھر بھی تم بر داشت کرتے ہو۔
21 یہ کہتے ہو ئے میں خود شرم محسوس کرتا ہوں لیکن ان چیزوں کے کرنے میں ہم بہت “کمزور” تھے۔
لیکن اگر کو ئی دلیری سے شیخی کی بات کرے تو پھر میں بھی دلیری سے فخر کروں گا اگر چہ یہ کہنا بے وقوفی ہے۔
22 کیا وہ لوگ عبرا نی ہیں؟ میں بھی ہوں! کیا وہ لوگ اسرائیلی ہیں، میں بھی ہوں کیا وہ لوگ ابرا ہیم کی نسل سے ہیں ؟ میں بھی ہوں!
23 کیا وہ لوگ مسیح کی خدمت کر تے ہیں؟ میں بھی زیادہ خدمت کر تا ہوں پا گل ہوں جو اس طرح کہتا ہوں میں نے ان لوگوں کی نسبت زیادہ محنت سے کام کیا ہے اور اکثر میں قید میں رہا کئی دفعہ مجھے ما را پیٹا گیا اور نقصان پہنچا یا گیا میں موت کے قریب ہو گیا تھا۔
24 پانچ مرتبہ یہودیوں نے مجھے انتا لیس بار کو ڑے مارے ہیں۔
25 مجھے تین بار لاٹھیوں سے مارا گیا ہے ایک بار تو مجھ پر پتھراؤ کیا گیا۔تین بار میرا جہا ز ٹکرا کر ٹوٹ گیا اور ان میں سے ایک وقت تو میں ایک رات ایک دن سمندر میں کا ٹا۔
26 میں نے کئی بار سفر کیا مجھے دریاؤں کے خطرے ، چورو ں کے خطرے کا سامنا کرنا پڑا۔ میرے اپنے لوگوں سے مخالفت اور غیر یہودیوں سے سامنا کر نا پڑا۔ مجھے شہر کے ، بیابان کے خطروں اور سمندر کے خطروں کا سامنا کرنا پڑا۔ میں جھو ٹے بھا ئیوں کے خطروں میں گھر گیا۔
27 میں نے سخت اور تھکا دینے وا لی محنت کی اور کئی مرتبہ تو نیند بھی نہ کی کئی بار میں بھو کا پیاسا رہا کئی بار تو میں بغیر غذا کے رہا سردیوں میں بغیر کپڑوں کے رہا۔
28 اور بھی دوسرے کئی مسائل تھے جس میں سے ایک یہ کہ میں تمام کلیسا ؤں کی دیکھ بھا ل میں تھا۔ میں ان کے تعلق سے ہر روز فکر مند رہا۔
29 میں ہر وقت دوسروں کی کمزوری سے خود بھی کمزور محسوس کیا میں نے ہر دفعہ اس وقت اندرونی طور پر اپنے آپ کو پریشان محسوس کیا جب میں نے دیکھا کہ کو ئی نہ کو ئی گناہ میں مبتلا ہو رہا ہے۔
30 اگر مجھے بڑا ئی کی باتیں کرنی ہی ہیں تو میں ان باتوں کے لئے بڑا ئی کروں گا جو مجھے کمزور ظاہر کرتی ہیں۔
31 خدا اور یسوع مسیح کا باپ جانتا ہے کہ میں جھوٹ نہیں کہہ رہا ہوں جس کی ہمیشہ ابدی طور پر تعریف ہو تی ہے۔
32 جب میں دمشق میں تھا تو بادشاہ ارتاس کا حاکم مجھے گرفتار کرنا چاہتا تھا اور اس نے شہر میں ہر طرف سپا ہیوں کو مقرر کر دیا۔
33 لیکن چند دوستوں نے مجھے ٹوکرے میں رکھ کر شہر کی دیوار سے نیچے اتارا اس طرح میں حاکم کے ہا تھوں سے بچ گیا۔