6
1 داراے کے دل میں یہ خیال آیا کہ کتنا اچھا ہو تا اگر ایک سو بیس صوبیدار کا انتخاب ہو تا جو ساری مملکت میں حکومت کر تا۔
2 اور اس ۱۲۰ صوبیداروں کو کنٹرول کر نے کیلئے بادشا ہ تین لوگوں کو وزیر مقرر کیا۔ ان تینو ں وزیروں میں سے دانیال ایک تھا۔ ان تینوں کو بادشا ہ نے اس لئے مقرر کیا تھا۔ کہ کو ئی اس کے ساتھ دغابازی نہ کرے اور اس کی حکومت کو کو ئی نقصان بھی نہ پہنچے۔
3 دانیال نے دوسرے وزراء اور صوبیداروں سے بڑھ کر سلوک کیا،اور اپنے اعلیٰ قابلیت کی وجہ سے اپنے آپ کو الگ کیا۔بادشا ہ دانیال سے اتنا زیادہ متاثر کہ اس نے دانیال کو تمام مملکت کا حاکم بنانے کا ارادہ کیا۔
4 لیکن جب دوسرے وزیروں اور صوبیداروں نے اسکے بارے میں سنا تو وہ لوگ دانیال کو قصوروار ٹھہرانے کے لئے اسباب ڈھونڈ نے لگے کہ دانیال کی حکومت کے کام کے لئے اپنے کام میں کچھ غلطی کر رہا ہے۔ لیکن وہ دانیال میں کو ئی خرابی نہیں ڈھونڈ پا ئے۔اس طرح وہ اس پر کو ئی غلط کام کرنے کا الزام نہ لگا سکے۔دانیال بہت ایماندار اور بھروسہ مند شخص تھا۔
5 آخر کار ان لوگوں نے کہا، “دانیال پر کو ئی بُرے کام کرنے کا الزام لگانے کی کو ئی وجہ نہیں ڈھونڈ پا ئیں گے۔اس لئے ہمیں شکایت کے لئے کو ئی ایسی بات ڈھونڈ نی چا ہئے جو اس کے خدا کی شریعت سے تعلق رکھتی ہو۔”
6 اس طرح وہ دونوں صوبیداروں اور وزیر ساتھ مل کر بادشا ہ کے پاس گئے۔انہوں نے کہا: “اے بادشا ہ دارا! آ پ ابد تک قائم رہیں۔
7 مملکت کے تمام وزیروں اور حاکموں اور صوبیداروں، مشیروں اور دوسرے سرداروں نے باہم مشورہ کیا ہے اور پابندی کا حکم جا ری کر نے کے لئے شاہی فرمان لکھنے کیلئے راضی ہو ئے ہیں۔ جس کے مطابق، اگر کو ئی تمہیں چھو ڑ کر کسی اور خدا یا آدمی کی تیس دن تک عبادت کر تا ہے تو اسے ضرور شیروں کے ماند میں ڈال دیا جا ئے۔
8 اے بادشا ہ! ایسا قانون بنادو اور دستاویز پر دستخط کر دو،تا کہ وہ بالکل بدلی نہ جا سکے، جیسا کہ مادیوں اور فارسیوں کے قوانین کو نہ تو مٹا ئے جا سکتے ہیں اور نہ ہی تبدیل کئے جا سکتے ہیں۔”
9 اس طرح بادشا ہ دارانے یہ فرمان بنا کر اس پر دستخط کر دیئے۔
10 دانیال ہمیشہ ہی ہر روز تین بار خدا کے حضور دعا کیا کر تا تھا۔ ہر روز تین بار گھٹنے ٹیک کر دعا کر تا اور اس کی شکر گذاری کر تا تھا۔دانیال نے جب اس نئے فرمان کے بارے میں سنا تو وہ اپنا گھر چلا گیا۔ دانیال اپنے مکان کی چھت کے اوپر اپنے کمرے میں چلا گیا۔ دانیال ان کھڑکیوں کے پاس گیا جو یروشلم کی جانب کھُلتی تھیں۔ پھر وہ اپنے گھٹنوں کے بَل جھکا اور جیسا ہمیشہ کیا کر تا تھا اس نے ویسی ہی دعا کی۔
11 پھر وہ لوگ گروہ بنا کر دانیال کے یہاں جا پہنچے۔ وہاں انہو ں نے دانیال کو دعا کر تے اور خدا سے رحم مانگتے پا یا۔
12 بس پھر کیا تھا، وہ لوگ بادشا ہ کے پاس جا پہنچے اور انہوں نے بادشا ہ سے اس فرمان کے با رے میں بات کی جو اس نے بتا یا تھا۔ انہوں نے کہا، “ اے بادشا ہ دارا! آپنے ایک فرمان بنایا ہے۔جس کے تحت اگلے تیس دنوں تک اگر کو ئی شخص کسی دیوتا سے یا تیرے سوا کسی اور شخص سے دعا کر تا ہے تو اے بادشا ہ!اسے شیرو ں کی ماند میں پھینک دیا جا ئے گا۔ بتایئے کیا آپ نے اس فرمان پر دستخط نہیں کئے تھے؟ ”
بادشا ہ نے جواب دیا، “ ہاں! میں نے اس فرمان پر دستخط کیا تھا اور مادیوں اور فارسیوں کے آئین اٹل ہو تے ہیں۔ نہ تو وہ بدلے جا سکتے ہیں اور نہ ہی مٹا ئے جا سکتے ہیں۔”
13 اس پر ان لوگوں نے بادشا ہ سے کہا، “دانیال نام کا وہ شخص آپ کی بات پر توجہ نہیں دے رہا ہے۔دانیال ابھی بھی ہر دن تین بار اپنے خدا سے دعا کر تا ہے۔”
14 بادشا ہ نےجب یہ سنا تو وہ بہت رنجیدہ ہوا۔بادشا ہ نے دانیال کو بچانے کا فیصلہ کیا۔ بادشا ہ دانیال کو بچانے کی تدبیر کی کو شش میں شام تک سوچتے رہے۔
15 تب وہ لوگ ایک گروہ کي شکل میں بادشا ہ کے پاس پہنچے۔ انہوں نے بادشا ہ سے کہا، “اے بادشا ہ یاد کر! مادیوں اور فارسیوں کی شریعت کے تحت جس فرمان یا حکم پر بادشا ہ دستخط کر دے، وہ نہ تو کبھی بدلا جا سکتا ہے اور نہ تو کبھی مٹا یا جا سکتا ہے۔”
16 اسلئے بادشا ہ دارانے حکم دیا اور وہ لوگ دانیال کو پکڑ کر لا ئے اور اسے شیروں کی ماند میں پھینک دیا۔ بادشا ہ نے دانیال سے کہا، “مجھے امید ہے کہ تو جس خدا کی ہمیشہ عبادت کر تا ہے۔ وہی تیری حفاظت کریگا۔”
17 ایک بڑا سا پتھر لا یا گیا۔اور اسے شیروں کی ماند کے منھ پر رکھ دیا گیا۔ پھر بادشا ہ نے اپنی انگوٹھی لی اور اس پتھر پر اپنی مہرلگا دی۔ساتھ ہی اس نے اپنے حاکموں کی انگوٹھیوں کی مہریں بھی اس پتھر پر لگا دیں۔اس کا مقصد یہ تھا تا کہ اس پتھر کو کو ئی بھی ہٹا نہ سکے اور شیرو ں کی اس ماند سے کو ئی دانیال کو با ہر نہ لا سکے۔
18 تب بادشا ہ دارا اپنا محل وا پس چلا گیا اس رات اس نے کھانا نہیں کھا یا۔ وہ نہیں چاہتا تھا کہ کو ئی اس کے پاس آئے اور اسکا دل بہلا ئے۔بادشا ہ ساری رات سو نہیں پا یا۔
19 اگلی صبح جیسے ہی سورج کی روشنی پھیلنے لگی بادشا ہ دارا جاگ پڑا اور شیروں کی ماند کی جانب دو ڑا۔
20 بادشا ہ بہت فکر مند تھا۔ بادشا ہ جب شیروں کی ماند کے پاس گیا تو وہا ں اس نے دانیال کو پکا را۔ بادشا ہ نے کہا، “اے دانیال! اے زندہ خدا کے بندے کیا تیرا خدا تجھے شیروں سے بچانے میں کامیاب ہو سکا ہے؟ تُو تو ہمیشہ ہی اپنے خدا کی خدمت کر تا رہا ہے۔”
21 دانیال نے جواب دیا، “اے بادشاہ تو ہمیشہ جیتا رہے۔
22 میرے خدانے مجھے بچانے کے لئے اپنا فرشتہ بھیجا تھا۔اس فرشتے نے شیروں کے منھ بند کر دیئے۔ شیروں نے مجھے کو ئی نقصان نہیں پہنچایا کیونکہ میرا خدا جانتا ہے کہ میں بے قصورہوں اور تیرے حضور بھی اے بادشا ہ میں نے کو ئی خطا نہیں کی۔”
23 باداشاہ دارا بہت خوش ہوا۔ بادشا ہ نے اپنے خادموں کو حکم دیا کہ دانیال کو شیروں کی ماند سے با ہر کھینچ لے۔ جب دانیال کو شیرو ں کی ماند سے با ہر لا یا گیا تو انہیں اس پر کہیں کو ئی زخم نہیں دکھا ئی دیا۔ شیروں نے دانیال کو کو ئی نقصان نہیں پہنچا یا تھا، کیونکہ دانیال اپنے خدا پر توکل کیا تھا۔
24 تب بادشاہ نے ان لوگوں کو جنہوں نے دانیال پر الزام لگا کر اسے شیروں کی ماند میں ڈلوایا تھا بلانے کا حکم دیا۔ اور ان لوگوں کو، ان کی بیویو ں کو اور انکے بچوں کو شیروں کی ماند میں ڈالوا دیا۔ ا س سے پہلے کہ وہ شیرو ں کی ماند میں زمین پر گرتے، شیروں نے انہیں دبوچ لیا،ان کے جسموں کو کھا گئے اور پھر ان کی ہڈیوں کو بھی چبا گئے۔
25 تب بادشا ہ دارانے روئے زمین کے لوگوں کو، دوسری قو م کے اہلِ لغت کو یہ نامہ لکھا:
“سلامت اور محفوظ رہو۔
26 میں ایک نیا فرمان بنا رہا ہوں۔ میری مملکت کے ہر حصے کے لوگوں کیلئے یہ فرمان ہو گا۔ تم سبھی لوگو ں کو دانیال کے خدا کا خوف کرنا اور اس کا احترام کر نا چا ہئے۔
دانیال کا خدا زندہ ہے
اور ہمیشہ قائم ہے
اور اسکی سلطنت لا زوال ہے
اور اسکی مملکت ابد تک رہے گی۔
27 خدا اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے اور انہیں بچا تا ہے۔
آسمان میں اور زمین پر وہی تعجب خیز کارنامے اور معجزے دکھا تا ہے۔
خدا نے دانیال کو شیروں سے بچا لیا۔”
28 اس لئے دانیال دارا کی دورِ حکو مت میں اور خورس فارسی دورِ حکو مت میں کامیاب رہا۔