17
1 “تمہیں خداوند اپنے خدا کو کو ئی ایسی گا ئے ، بھیڑ، قربانی میں نہیں چڑھانی چا ہئے۔ جس میں کو ئی عیب ہو یا بُرا ئی ہو کیوں ؟ کیوں کہ خداوندتمہا را خدا اس سے نفرت کرتا ہے۔
2 “تم ان شہروں میں کو ئی بُری بات ہو نے کی خبر سن سکتے ہو جنہیں خداوندتمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے تم یہ سُن سکتے ہو کہ تم میں سے کسی عورت یا مرد نے خداوند کے خلا ف گنا ہ کیا ہے تم یہ سن سکتے ہو کہ انہوں نے خداوند سے معاہدہ تو ڑا ہے۔
3 میرے احکاما ت کے خلا ف ہو سکتا ہے انہوں نے جھو ٹے دیو تا ؤں کی پرستش کی ہے۔ اور انکے آگے سجدہ کیا ہو۔ یا ہو سکتا ہے وہ سورج ، چاند یا کسی اور آسمانی چیزوں کی پرستش کی ہو۔
4 اگر تم ایسی بُری خبر سنتے ہو تو تمہیں اس کی ہو شیاری سے دریافت کرنا چا ہئے تمہیں یہ معلوم کرنا چا ہئے کہ کیا یہ سچ ہے کہ یہ بھیانک کام حقیقت میں اسرائیل میں ہوا ہے اگر تم اسے ثابت کرو کہ یہ سچ ہے ،
5 تب تمہیں اس مرد یاعورت کو ضرور سزا دینی چا ہئے جس نے بُرا کام کیا ہے۔ تمہیں اس مرد یا عورت کو شہر کے دروازہ کے پاس عوام کی جگہ پر لے جانا چا ہئے اور اسے پتھروں سے مار ڈالنا چا ہئے۔
6 لیکن اگر ایک ہی گواہ یہ کہتا ہے کہ اس نے بُرا کام کیا ہے تو اسے موت کی سزا نہیں دی جائے گی۔ لیکن اگر دو یاتین گواہ یہ کہتے ہیں کہ یہ سچ ہے تو اس آدمی کو مار ڈالنا چا ہئے۔
7 گواہوں کو پہلا پتھر اس آدمی کو مار نے کے لئے پھینکنا چا ہئے۔ تب دوسرے لوگوں کو اس کی موت آنے تک پتھر پھینکنا چا ہئے۔اسی طرح تمہیں اس بُرا ئی کو اپنے درمیا ن سے دور کرنا چا ہئے۔
8 “ہو سکتا ہے مقامی عدالت میں کو ئی ایسا مقدمہ آئے جو ایسا سخت ہو کہ فیصلہ نہ کیا جا سکے۔ یہ قتل کا مقدمہ ، نالش کا مقدمہ یا حملہ کرنے کا مقدمہ ہو سکتا ہے۔ ان مقدموں کو خداوند اپنے خدا کے چُنی ہو ئی خاص جگہ پر لے جا ؤ۔
9 تمہیں لا وی خاندانی گروہ کے کا ہنوں اور اس کے منصف کے پاس جانا چا ہئے۔ وہ لوگ ان مقدموں کا فیصلہ کریں گے۔
10 خداوند کی خاص جگہ پر وہ اپنا فیصلہ تمہیں سنا ئیں گے۔ جو بھی وہ کہیں اسے تمہیں ہو شیاری سے کرنا چا ہئے۔
11 تمہیں ان کے فیصلے قبول کرنے چا ہئے اور اُن کی ہدایت کی ٹھیک ٹھیک تعمیل کرنی چا ہئے تمہیں اُن کے خلا ف کچھ بھی نہیں کرنا چا ہئے جو وہ تمہیں کرنے کو کہتے ہیں۔
12 “تمہیں کسی بھی اس شخص کو سزا ضرور دینی چا ہئے جو کھّلم کھّلا منصف یا اس کاہن کا جو اس وقت خداوندتمہا رے خدا کی خدمت کرتا تھا نا فرمانی کرتا ہے اس شخص کو مار ڈالنا چا ہئے۔ تمہیں اسرا ئیل سے اُس طرح کے بُرے آدمی کو ہٹا دینا چا ہئے۔
13 سبھی لوگ اس سزاکے بارے میں سنیں گے اور ڈریں گے اور پھر وہ لوگ ضّدی نہیں ہو ں گے۔
14 “تم اس سر زمین میں جا ؤ گے جسے خداوندتمہا را خدا تمہیں دے رہا ہے۔ تم اس ملک پر قبضہ کرو گے اور اس میں رہو گے۔ اور ہو سکتا ہے تم کہو گے۔’ ہم لوگوں کا بھی ایک بادشا ہ ہو گا۔جیسا کہ ہمارے اطراف کی قوموں میں ہے۔‘
15 جب ایسا ہو تب تمہیں یقینی طئے کرنا چا ہئے کہ تم نے اسے ہی بادشاہ چُنا جسے خداوند انتخاب کرتا ہے۔ تمہا را بادشاہ تمہیں لوگوں میں سے ہونا چا ہئے۔ تمہیں غیر ملکی کو اپنا بادشاہ نہیں بنا نا چا ہئے۔
16 بادشاہ کو کئی گھو ڑے اپنے لئے نہیں رکھنے چا ہئے۔ اسے لوگوں کو زیادہ گھو ڑے لانے کے لئے مصر نہیں بھیجنا چا ہئے کیوں کہ خداوند نے تم سے کہا تھا، ’تمہیں اس راستے پر پھر واپس نہیں جانا چا ہئے۔‘
17 بادشاہ کو بہت بیویاں نہیں رکھنی چا ہئے۔ کیوں کہ یہ اسے خداوند سے دور ہٹانے کا سبب بنے گا۔ اور بادشاہ کو سونے چاندی سے اپنے کو دولتمند نہیں بنا نا چا ہئے۔
18 “اور جب بادشاہ حکومت کرنے لگے تو اسے شریعت کو اپنے لئے لا وی کاہنوں کی کتابوں سے ضرور نقل کر لینی چا ہئے۔
19 بادشاہ کو اس کتاب کو اپنے ساتھ رکھنا چا ہئے اسے اس کتاب کو زندگی بھر پڑھنا چا ہئے کیوں کہ تب بادشاہ خداوند اپنے خدا کی عزت کرنا سیکھے گا۔ اور وہ اُصو لوں کے احکام کی پو ری تعمیل کرنا سیکھے گا۔
20 تب بادشاہ یہ نہیں سوچے گا کہ وہ اپنے لوگوں میں سے کسی سے بھی زیادہ اچھا ہے۔ وہ شریعت کے خلاف نہیں جا ئے گا۔ تب وہ بادشاہ اور اس کی نسل اسرا ئیل میں اپنی سلطنت پر لمبے عرصے تک حکومت کریں گے۔