15
1 تب خدا وند کا کلام مجھے ملا اس نے کہا،
2 “اے ابن آدم! کیا انگور کی بیل کی لکڑی جنگل کے کسی پیڑ کی کٹی چھوٹی شاخ سے زیادہ اچھی ہوتی ہے؟ نہیں۔
3 کیا تم انگور کی بیل کی لکڑی کو استعمال میں لا سکتے ہو، نہیں! یا لوگ اسکی کھونٹیاں بنا تے ہیں کہ ان پر برتن لٹکائیں؟
4 لوگ اس لکڑی کو صرف آگ میں ڈالتے ہیں۔ کچھ سوکھی لکڑیاں سروں سے جلنا شروع کرتی ہیں بیچ کا حصہ آگ سے سیاہ پڑ جاتا ہے۔ لیکن لکڑی پوری طرح نہیں جلتی۔ کیا تم اس جلی ہوئی لکڑی سے کوئی چیز بنا سکتے ہو؟
5 جب یہ پوری طرح صحیح و سالم تھی تو تم اس لکڑی سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے تھے، تو یقیناً ہی اس کے جل جانے کے بعد اس سے کوئی چیز نہیں بنا سکتے۔
6 اس لئے انگور کی بیل کی لکڑی کے ٹکڑے جنگل کے کسی پیڑ کی لکڑی کے ٹکڑوں کے مانند ہی ہیں۔ لوگ ان لکڑی کے ٹکڑوں کو آ گ میں ڈالتے ہیں اور آگ انہیں جلاتی ہے۔ اسی طرح میں یروشلم کے باشندوں کو آگ میں پھینکوں گا۔” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔
7 “میں ان لوگوں کو سزا دوں گا، لیکن کچھ لوگ آگ سے بھاگ نکلیں گے اور دوسری آگ انہیں جلا دیگی۔ تب تم سمجھو گے کہ میں خدا وند ہوں۔
8 میں اس ملک کو فنا کروں گا کیوں کہ وہ لوگ میرے لئے بے وفا تھے۔” میرے مالک خدا وند نے یہ باتیں کہیں۔