15
تب موسیٰ اور بنی اسرائیل خدا وند کے لئے یہ نغمہ گانے لگے :
 
“میں خدا وند کے لئے گاؤں گا۔
کیوں کہ اس نے عظیم کام کئے ہیں۔
اس نے گھو ڑے اور سواروں کو سمندر میں ڈبو دیا ہے۔
خدا وند ہی میری طا قت ہے۔
وہ ہمیں بچا تا ہے
اور میں اسکی تعریف کے گیت گاتا ہوں۔
خدا وند خدا میرے آباؤ اجداد کا خدا ہے
اور میں اس کی تعظیم کر تا ہوں۔
خدا وند عظیم جنگجو (صاحب جنگ) ہے۔
اس کا نام یہواہ ہے۔
اُس نے فرعون کے رتھو ں
اور سپاہیوں کو سمندر میں پھینکا۔
فرعون کے بہترین سپاہی
بحر قلزم میں ڈوب گئے۔
گہرے پانی نے انہیں ڈھک لیا
وہ چٹا نوں کی طرح گہرے پا نی میں ڈوبے۔
تیرا داہنا ہاتھ عجیب و غریب طا قت کا حامل ہے۔
خدا وند تیرے داہنے ہاتھ نے دشمن کو پا مال کر دیا۔
تو نے اپنی عظمت کے زور سے انہیں تباہ کیا۔
جو تیرے خلاف کھڑے ہو ئے
تو نے اپنے غصّہ کو بھیجا اور انہیں بر باد کیا
اسی طرح جس طرح کہ آ گ پیال کو جلاتا ہے۔
تو نے زور دار ہوا چلا ئی۔
تو نے پا نی کو اونچا اٹھا یا۔
تو نے بہتے ہو ئے پا نی کو ٹھوس دیوار بنا دیا۔
سمندر اپنی گہرائی تک ٹھوس بن گیا۔
دشمن نے کہا ،
“میں انکا پیچھا کروں گا اور ان کو پکڑوں گا۔
میں ان کی ساری دولت لے لونگا۔
میں اپنی تلوار نکالوں گا۔
اور میرا ہاتھ انکو تباہ کر دیگا۔”
10 لیکن تُو نے ان پر پھونک ماری
اور انہیں سمندر سے ڈھک دیا۔
وہ سیسے کی طرح زور آور سمندر میں ڈوب گئے۔
11 “کیا کو ئی دیوتا خدا وند کے جیسا ہے ؟
نہیں کو ئی دیوتا تیرے جیسا نہیں۔
تو عجیب و غریب ہے
اپنے تقدس میں بے مثال ہے۔
تو حیران کر نے والی قدرت رکھتا ہے
تو عظیم معجزے کر تا ہے۔
12 تُونے اپنا دایاں ہاتھ اٹھا یا
اس لئے زمین اسکو نگل گئی۔
13 ‎لیکن تُو مہر بانی سے
ان لوگوں کو لے چلا جنہیں تُو نے بچا یا ہے۔
تُو اپنی طاقت سے
اُن لوگوں کو اپنے مقدّس اور سہانے ملک کو لے جاتا ہے۔
14 دوسرے ممالک ان قصّوں کو سنیں گے۔
اور خوف زدہ ہو نگے۔
فلسطینی لوگ ڈر سے کانپیں گے۔
15 تب ایدوم کے قائدین ڈر سے کانپیں گے۔
موآب کے قائدین ڈر سے کانپیں گے۔
کنعان کے لوگ اپنی ہمّت کھو دیں گے۔
16 وہ لوگ دہشت اور خوف زدہ ہو جائیں گے۔
جب تیرے زور آور بازو کو دیکھیں گے۔
وہ لوگ چٹّان کی طرح بے حس و حر کت ہوجائیں گے
جب تک تیرے لوگ گزر نہ جائیں۔
17 خدا وند تو اپنے لوگوں کو ضرور لے جائے گا۔
اپنے پہاڑ پر اُس جگہ تک جسے تُو نے اپنے تخت کے لئے بنایا ہے۔
اے آقا ! تُو اپنا گھر اپنے ہاتھوں بنائے گا !
18 خدا وند ہمیشہ ہمیشہ حکو مت کرتا رہے گا۔”
 
19 ہاں فرعون کے گھو ڑے ،گھوڑ سوار اور رتھ سمندر میں ڈوب گئے اور خدا وند نے انہیں سمندر کے پانی سے ڈھک دیا۔ لیکن بنی اسرائیل سوکھی زمین پر چل کر سمندر کو پار کر گئے۔
20 تب ہارون کی بہن نبیہ میر یم نے ایک دف لیا۔میریم اور عورتوں نے ناچ گانا شروع کیا۔ میریم نے الفاظ کو دُہرایا۔
 
21 “خدا وند کے لئے گاؤ۔
کیوں کہ اُس نے عظیم کام کیا ہے۔
اُس نے گھو ڑے کو اور گھوڑ سوار کو سمندر میں ڈبودیا۔”
22 موسیٰ بنی اسرائیلیوں کو بحر قلزم سے دور لے چلا۔ لوگ ریگستان میں پہونچے۔ وہ تین دن تک شور ریگستان میں سفر کر تے رہے۔ لوگ پانی بھی نہ پا سکے۔ 23 لوگ مارہ پہنچے۔ مارہ میں پا نی تھا لیکن پانی اتنا کڑوا تھا کہ لوگ پی نہیں سکتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ اس جگہ کا نام مارہ پڑا۔
24 لوگوں نے موسیٰ سے شکایت کر نا شروع کی لوگوں نے کہا، “اب ہم لوگ کیا پئیں؟”
25 موسیٰ نے خدا وند کو پکا را اِس لئے خدا وند نے اسے ایک درخت دِکھا یا۔ موسیٰ نے درخت کو پانی میں ڈالا جب اُس نے ایسا کیا تو پانی پینے کے قابل ہو گیا۔ اُس مقام پر خدا وند نے لوگوں کا امتحان لیا اور اُنہیں ایک شریعت دی۔ 26 خدا وند نے کہا، “تم لوگوں کو اپنے خدا وند خدا کا حکم ضرور ماننا چاہئے۔ تم لوگوں کو وہ کر نا چاہئے جسے وہ ٹھیک کہے اگر تم خدا وند کے حکم اور شریعت کی تعمیل کرو گے تو تم لوگ مصریوں کی طرح بیمار نہیں ہو گے۔میں خدا وند تم لوگوں کو کو ئی ایسی بیماری نہیں دونگا جسے میں نے مصریوں کو دی۔ میں خدا وند ہوں۔ میں ہی وہ ہوں جو تمہیں تندرست بناتا ہوں۔”
27 تب لوگوں نے ایلیم تک سفر کیا۔ ایلیم میں پانی کے بارہ چشمے تھے۔ اور وہاں ستّر کھجور کے درخت تھے اس لئے لوگوں نے وہاں پانی کے قریب خیمے ڈا لے۔
3:8+اسکے3:8معنیٰ ہیں اچھی چیزوں سے بھرا پڑا ایک خوشحال ملک۔3:14+4:24+یا4:24ممکن اسکا ختنہ کرنے کی کوشش کرنا چاہا۔