21
1 “یہ سارے اُصول ہیں جسے تم لوگوں کو ضرور بتاؤ گے :
2 “اگر تم ایک عبرانی غلام خرید تے ہو ، تو اسے تمہاری خدمت صرف چھ سال کر نی ہو گی۔ چھ سال بعد وہ غلام آزاد ہو جائے گا۔ اور تمکو یعنی مالک کو غلام کی آزادی کے لئے کچھ نہیں دیا جائے گا۔
3 تمہارا غلام ہو نے کے پہلے اگر اس کی شادی نہیں ہو ئی ہو تو وہ بیوی کے بغیر ہی آزاد ہو کر چلا جائے گا۔ لیکن اگر غلام ہو نے کے وقت وہ آدمی شادی شدہ ہو گا تو آزاد ہو نے کے وقت وہ اپنی بیوی کو اپنے ساتھ لے جائے گا۔
4 اگر غلام شادی شدہ نہ ہو تو آقا اس کے لئے بیوی لا سکتا ہے۔ اگر وہ بیوی آقا کے لئے بیٹا یا بیٹی کو جنم دیتی ہے تو وہ عورت اور اسکے بچّے آقا کے ہو جائیں گے۔ جب غلام کے کام کی مدت پو ری ہو جائے گی تب غلام کو آزاد کر دیا جائے گا۔
5 “لیکن اگر غلام کہتا ہے ، ’ میں آقا سے محبت کر تا ہوں ، میں اپنی بیوی بچّوں سے محبت کر تا ہوں ، میں آزاد نہیں ہونگا۔
6 اگر ایسا ہو تو غلام کا آقا اسے خدا کے سامنے لا ئیگا۔ غلام کا آقا اسے دروازے تک یا اسکی چوکھٹ تک لے جائے گا اور غلام کا آقا ایک تیز اوزار سے غلام کے کان میں ایک سوراخ کرے گا۔ تب غلام اس آقا کی خدمت زندگی بھر کریگا۔
7 ہوسکتا ہے کو ئی بھی آدمی اپنی بیٹی کو باندی کی طرح فروخت کر نے کے لئے فیصلہ کرے۔ اگر ایسا ہو تو اسے آزاد کر نے کے لئے وہی اصول نہیں ہیں جو مرد غلام کے آزاد کر نے کے لئے ہیں۔
8 اگر آقا اس عورت سے جسے اس نے پسند کیا ہے خوش نہیں ہے تو وہ اس کے باپ کو واپس بیچ سکتا ہے۔ آقا کو اسے غیر ملکیوں کے پاس بیچنے کا اختیار نہیں ہے۔ کیوں کہ یہ اس کے ساتھ نا انصافی ہے۔
9 اگر باندی کا آقا اس باندی سے اپنے بیٹے کی شادی کر نے کا وعدہ کرے تو اس سے باندی جیسا سلوک نہیں کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ بیٹی جیسا سلوک کرنا ہو گا۔
10 “اگر باندی کا آقا کسی دوسری عورت سے بھی شادی کرے تو اُسے چاہئے کہ وہ پہلی بیوی کو کھا نا یا لباس کم نہ دے اور اُسے چاہئے کہ ان چیزوں کو مسلسل دیتا رہے جنہیں حاصل کر نے کا اُسے اختیار شادی سے ملا ہے۔
11 اس آدمی کو یہ تین چیزیں اُس کے لئے کرنی چاہئے۔اگر وہ انہیں نہیں کر تا تو عورت آزاد کردی جائیگی۔اور اسے کچھ ادا کر نے کی ضرورت نہیں پڑیگی۔
12 ” اگر کو ئی آدمی کسی کو ضرر پہونچائے اور اُسے مار ڈالے تو اس آدی کو بھی مار دیا جائے۔
13 لیکن اگر کو ئی شخص کسی کو بغیر کسی ارادہ کے مارتا ہے اور وہ مر جاتا ہے تو یہ سمجھا جائیگا کہ یہ خدا کی مرضی سے ہوا ہے۔اس لئے اسے اسی خاص محفوظ جگہ میں بھاگ جانا چاہئے جسے کہ میں نے مقّرر کیا ہے۔
14 لیکن کو ئی آدمی اگر کسی آدمی کو غصّہ یا نفرت کے سبب اسے مار ڈا لے تو اس قاتل کو میری قربان گاہ سے دور لے جاؤ اور اُسے موت کی سزا دو۔
15 “کو ئی آدمی جو اپنے ماں باپ کو ضرر پہونچا ئے تو اسے ضرور مار دیا جائے۔
16 “اگر کو ئی آدمی کسی کوغلام کی طرح بیچنے یا اپنا غلام بنانے کے لئے چُرائے تو اُسے ضرور مار دیا جائے۔
۱۷ “ کوئی آدمی جو اپنے ماں باپ کو بد دعا دے تو اسے ضرور مار دیا جائے۔
18 “جب دو آدمی بحث کر تے ہوں تو ہوسکتا ہے کہ ان میں سے ایک آدمی دوسرے کو پتھّر یا گھو نسہ مارے تو اگر وہ شخص جو گھا ئل ہو گیا ہے نہیں مر تا ہے تو اس آدمی کو نہیں مارنا چاہئے جو اسے چوٹ پہنچا یا ہے۔
19 اگر چوٹ کھا ئے ہو ئے آدمی کو کچھ عرصے کے لئے بستر پر رہنا پڑے اور وہ چلنے کے لئے لا ٹھی کا استعمال کرے تو چوٹ پہنچا نے والے آدمی کو اس کے بر باد ہو ئے وقت کے لئے ہر جانہ دینا چاہئے۔ اور وہ آدمی اسکے علاج کا بھی خرچ اس وقت تک ضرور ادا کرے جب تک کہ وہ پوری طرح سے صحت یاب نہ ہو جائے۔
20 “کبھی کبھی لوگ اپنے غلام اور باندیوں کو پیٹتے ہیں اگر پٹا ئی کے بعد غلام مر جائے تو قاتل کو ضرور سزا دی جائے۔
21 لیکن غلام اگر نہیں مرتا اور کچھ دنوں بعد وہ صحت مند ہو تو اس آدمی کو سزا نہیں دی جائے گی۔ کیوں ؟ کیوں کہ غلام کے آقا نے غلام کے لئے رقم ادا کی ہے اور غلام اُس کا ہے۔
22 ہو سکتا ہے کہ دو آدمی آپس میں لڑیں اور ہو سکتا ہے کہ کسی حاملہ عورت کو چوٹ پہنچائے اور اسے اسقاط حمل ہو جائے لیکن ماں کو کوئی نقصان نہ پہنچے تو چوٹ پہنچا نے والا آدمی اسے ضرور جر مانہ ادا کرے۔ اس عورت کا شوہر یہ طے کریگا کہ وہ آدمی کتنا جرمانہ دیگا۔ منصف اس آدمی کو طے کر نے میں مدد کرے گا کہ جر مانہ کتنا ہو گا۔
23 لیکن اگر عورت یا بچّہ بُری طرح زخمی ہوا تو وہ آدمی جس نے اسے چوٹ پہنچا ئی ہے سزا پائے گا۔ تم ایک زندگی کے بدلے دوسری زندگی ضرور لو۔
24 تم آنکھ کے بدلے آنکھ ، دانت کے بدلے دانت ، ہاتھ کے بدلے ہاتھ ، پیر کے بدلے پیر۔
25 جلانے کے بدلے جلانا ، کھرچنے کے بدلے کھرچنا اور زخم کے بدلے زخم۔
26 اگر کو ئی آدمی کسی غلام کی آنکھ پر ما رے اور غلام اس آنکھ سے اندھا ہو جائے تو اس غلام کو ہر جانے کے طور پر آزاد کر دیا جائے۔ یہ قانون مرد اور عورت دونوں غلام کے لئے لاگو ہو گا۔
27 اگر غلام کا آقا غلام کے منھ پر مارے اور غلام کا کو ئی دانت ٹوٹ جائے تو غلام کو آزاد کر دیا جائے گا۔ غلام کا دانت اس کی آزادی کی قیمت ہے۔ یہ غلام اور آقا دونوں کے لئے برابر ہے۔
28 “اگر کسی آدمی کا کو ئی بیل کسی مرد یا عورت کو مارتا ہے اور وہ شخص مر جاتا ہے تو پتھّر پھینک کر اس بیل کو مار ڈا لو۔ تمہیں اس بیل کا گوشت نہیں کھا نا چاہئے لیکن بیل کا مالک قصور وار نہیں ہے۔
29 “لیکن اگر بیل نے پہلے لوگوں کو ضرر پہنچا یا ہے اور مالک کو انتباہ دیا گیا ہے تو وہ مالک قصور وار ہے۔ کیوں کہ اس نے بیل کو نہیں باندھا یا بند نہیں رکھا۔ اگر بیل آزاد چھو ڑا گیا ہے اور کسی کو وہ مار دیا تو مالک قصور وار ہے۔ تم پتھّروں سے بیل کو مار ڈا لو اور اس کے مالک کو بھی موت کے گھاٹ اُتار دو۔
30 لیکن مر نے والے کا خاندان رقم لے سکتا ہے ، اگر وہ رقم قبول کرے تب وہ آدمی جو مالک ہے اس کو مارنا نہیں چاہئے۔ لیکن اس کو اتنی رقم دینا چاہئے جو منصف مقّرر کرے۔
31 “یہی قانون اس وقت بھی لا گو ہو گا جب بیل کسی آدمی کے بیٹے یا بیٹی کو مارتا ہے۔
32 لیکن اگر کو ئی بیل غلام کو مار دے تو بیل کا مالک غلام کے مالک کو ہر جانے کے طور پر چاندی کے تیس سکّے دے اور بیل کو بھی پتھّروں سے مار ڈا لا جائے۔ یہ قانون مرد اور عورت دونوں غلام کے لئے لاگو ہوگا۔
33 “کو ئی آدمی کو ئی گڑھا یا کنواں کھو دے اور اسے نہیں ڈھا نکے اگر کسی آدمی کا جانور آئے اور اس میں گر جائے تو گڑھے کا مالک قصور وار ہے۔
34 گڑھے کا مالک جانور کے لئے ہر جانہ ادا کرے گا۔ لیکن ہر جانہ ادا کر نے کے بعد مرا ہوا جانور اسکا ہو جائیگا۔
35 “اگر کسی کا بیل کسی دوسرے آدمی کے بیل کو مار ڈا لے تو وہ دونوں اس زندہ بیل کو بیچ دیں۔ دونوں آدمی بیچنے سے ملنے والی رقم کا آدھا آدھا اور مردہ بیل کا آدھا آدھا حصّہ لے لیں۔
36 لیکن اگر بیل کو سینگ مارنے کی عادت تھی تو اس بیل کے مالک اپنے بیل کا جوابدہ ہو گا۔ اگر وہ بیل دوسرے بیل کو مار ڈالتا ہے تو اس بیل کا مالک قصور وار ہے کیو نکہ اس نے اس بیل کو آزاد چھو ڑا۔ اسے ہر جانے کے طور پر مرے ہو ئے بیل کے مالک کو نیا بیل دینا ہو گا۔ اور مرا ہوا بیل اس کا ہو جا ئے گا۔