34
1 تب خداوند نے موسیٰ سے کہا، “دو اور پتھر کی تختی بالکل ویسی ہی بنا ؤ جیسی پہلے دو تھیں جو کہ ٹوٹ گئیں۔ میں ان پر انہی الفاظ کو لکھو ں گا جو پہلے دونوں پر لکھے تھے۔
2 کل صبح تیار رہنا سینا پہاڑ پر آنا وہاں میرے سامنے پہا ڑ کی چوٹی پر کھڑے رہنا۔
3 کسی آدمی کو تمہا رے ساتھ نہیں آنے دیا جا ئے گا پہاڑ کی کسی بھی جگہ پر کو ئی بھی آدمی دکھا ئی تک نہیں پڑنا چاہئے یہاں تک کہ تمہا رے جانوروں کا جھنڈ اور مینڈھوں کے ریوڑ بھی پہا ڑ کی ترائی میں گھا س نہیں چریں گے۔”
4 اِس لئے موسیٰ نے پہلے پتھروں کی طرح پتھر کی دو صاف تختیاں بنا ئیں۔ تب دُوسری صبح ہی وہ سینا پہا ڑ پر گئے۔ اُ س نے ہر ایک چیز خداوند کے حکم کے مطا بق کئے۔موسیٰ اپنے ساتھ پتھر کی دو تختیاں لے گئے۔
5 خداوند ان کے پاس نیچے پہا ڑ پر آیا۔ موسیٰ وہاں خداوند کے ساتھ کھڑے رہے اور اُ سنے خداوند کا نام لیا۔
6 خداوند موسیٰ کے سامنے سے گزرا اور اُ سنے کہا، “یہواہ خداوند، رحمدل اور مہربان خدا ہے۔ خداوند جلدی غصّہ میں نہیں آتا ہے۔ خداوند عظیم محبت سے بھرا ہے۔ خداوند بھروسہ کر نے کے لئے ہے۔
7 خداوند ہزا روں نسلوں پر مہربانی کر تا ہے۔ خداوند لوگوں کو ان غلطیوں کے لئے جو وہ کر تے ہیں معاف کر تا ہے۔ لیکن خداوند قصورواروں کو سزا دینا نہیں بھو لتا۔ خداوند صرف قصوروار کو ہی سزا نہیں دیگا بلکہ اُن کے بچّوں اُن کے بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی اُس بُری بات کے لئے تکلیف برداشت کرنا ہوگا جو وہ لوگ کرتے ہیں۔”
8 تب اُسی وقت موسیٰ زمین پر جھکے اور اس نے خدا وند کی عبادت کی۔ موسیٰ نے فرمایا ،
9 “خدا وند اگر تو مجھ سے خوش ہے تو میرے ساتھ چل میں جانتا ہوں کہ یہ لوگ ضدی ہیں تو ہمیں اُن گناہوں اور قصوروں کے لئے معاف کر جو ہم نے کئے ہیں۔ اپنے لوگوں کی طرح ہمیں قبول کر۔”
10 تب خدا وند نے کہا، “میں تمہارے سب لوگوں کے ساتھ یہ معاہدہ کر رہا ہوں۔ میں ایسا عجیب و غریب کام کروں گا جیسا اس زمین پر پہلے کبھی کسی بھی دوسرے ملک کے لئے نہیں کیا۔ تمہارے ساتھ سبھی لوگ دیکھیں گے کہ میں خدا وند بہت عظیم ہوں۔ لوگ اُن عجیب و غریب کاموں کو دیکھیں گے جو میں تمہارے لئے کروں گا۔
11 آج میں جو حکم دیتا ہوں اس کی تعمیل کرو۔ اور میں تمہارے دشمنوں کو تمہارا ملک چھو ڑنے پر مجبور کروں گا۔ میں اموری ، کنعانی ، حتّی، فرزّی ، حوّی اور یبوسیوں کو باہر نکل جانے کے لئے دباؤ ڈالوں گا۔
12 ہوشیار رہو ان لوگوں کے ساتھ کو ئی معاہدہ نہ کرو جو اس سرزمین پر رہتے ہیں جہاں تم جا رہے ہو۔ اگر تم ان کے ساتھ معاہدہ کرو گے تو تم اس میں پھنس جاؤ گے۔
13 ان کی قربان گاہوں کو تباہ کردو ان پتھّروں کو توڑ دو جن کی وہ پرستش کر تے ہیں انکی مورتیوں کو کاٹ گراؤ۔
14 کسی دوسرے دیوتا کی پرستش نہ کرو۔ خدا وند جس کا نام غیور ، غیور خدا ہے۔
15 “ہوشیار رہو اس ملک میں جو لوگ رہتے ہیں ان سے کو ئی معاہدہ نہ کرو۔ اگر تم یہ کرو گے تو ہو سکتا ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ شامل ہو جاؤ گے جب وہ اپنے آپ کو اپنے دیوتاؤں کے پاس طوائف کی طرح بیچ دیتے ہیں۔ وہ لوگ تمہیں اپنے میں شامل ہونے کے لئے بُلائیں گے اور تم ان کی قربانیوں کو کھا ؤ گے۔
16 اگر تم انکی کچھ بیٹیوں کو اپنے بیٹوں کی بیویاں بننے کے لئے چُنو تو وہ لڑ کیاں اپنے جھوٹے خدا ؤں کی پرستش کے بعد طوائفوں کی طرح زنا کریں گی وہ تمہارے بیٹوں سے بھی وہی کرواسکتی ہیں۔
17 “مورتیاں مت بناؤ۔
18 “بے خمیری روٹی کی تقریب مناؤ۔ ابیب کے مہینہ میں جسے کہ میں نے چُنا ہے میرے حکم کے مطابق بغیر خمیر کی روٹی سات دن تک کھا ؤ۔ کیوں کہ اس مہینہ میں تم مصر سے باہر آئے تھے۔
19 “کسی بھی عورت کا پہلوٹھا بچہ ہمیشہ میرا ہے۔ پہلوٹھا جانور بھی جو تمہاری گائے بکری یا مینڈھے سے پیدا ہو تے ہیں میرا ہے۔
20 اگر تم پہلوٹھے گدھے کو رکھنا چاہتے ہو تو تم اسے ایک میمنے کے بدلے خرید سکتے ہو۔ لیکن اگر تم اس گدھے کو میمنے کے بدلے میں خریدے تو اس گدھے کی گردن توڑ دو۔ تمہیں اپنے تمام پہلوٹھے بیٹے مجھ سے واپس خرید نے ہوں گے۔ کوئی آدمی بغیر نذر کے میرے سامنے نہیں آئے گا۔
21 “تم چھ دن کام کرو گے لیکن ساتویں دن ضرور آرام کرنا۔پودے لگانے اور فصل کاٹنے کے دوران بھی تمہیں آرام کرنا ہوگا۔
22 “ہفتوں کی تقریب کو مناؤ۔ گیہوں کی فصل کے پہلے اناج کا استعمال اس دعوت میں کرو اور سال کے آخر میں فصل کے کٹنے کی تقریب مناؤ۔
23 ہر سال تمہارے تمام مرد تین بار اپنے آقا خدا وند بنی اسرائیل کے خدا کے پاس آئیں گے۔
24 “جب تم اپنے ملک میں پہونچوگے تو میں تمہارے دُشمنوں کو اس ملک سے باہر جانے کے لئے مجبور کروں گا۔ میں تمہاری سرحدوں کو بڑھاؤنگا۔ تم خدا وند اپنے خدا کے سامنے سال میں تین بار جاؤ گے اور ان دنوں کے دوران تمہارا ملک تم سے لینے کا کوئی خیال بھی نہیں کریگا۔
25 “اگر تم قربانی سے خون نذر کرو تو اسی وقت مجھے خمیر مت نذر کرو۔”
اور فسح کی تقریب کا کچھ بھی گوشت دوسری صبح تک کے لئے نہیں چھو ڑا جانا چاہئے۔
26 خدا وند کو اپنی پہلی کاٹی ہوئی فصلیں دو۔ ان چیزوں کو خدا وند اپنے خدا کے گھر پر لاؤ۔
“کبھی بکری کے بچے کو اس کی ماں کے دودھ میں نہ پکاؤ۔”
27 تب خدا وند نے موسیٰ سے کہا، “جو باتیں میں نے بتائی ہیں انہیں لکھ لو۔ یہ باتیں ہمارے تمہارے اور بنی اسرائیلیوں کے درمیان معاہدہ ہیں۔”
28 موسیٰ وہاں خدا وند کے ساتھ چالیس دن اور چالیس رات رہے۔ اس پورے وقت اس نے نہ تو کھا نا کھا یا نہ ہی پانی پیا اور موسیٰ نے دس احکامات ، معاہدے کی باتیں دو پتھّر کے تختوں پر لکھیں۔”
29 تب موسیٰ سینائی پہاڑ سے نیچے اُترے وہ خدا وند کی دونوں پتھروں کی صاف تختیوں کو ساتھ لا ئے جن پر خدا وند کے معاہدے لکھے تھے موسیٰ کا چہرہ چمک رہا تھا کیوں کہ انہوں نے خدا سے باتیں کیں تھیں۔ لیکن موسیٰ یہ نہیں جانتا تھا کہ انکے چہرہ پر چمک ہے۔
30 ہارون اور سبھی بنی اسرائیلیوں نے دیکھا کہ موسیٰ کا چہرہ چمک رہا تھا اس لئے وہ ان کے پاس جانے سے ڈر گئے۔
31 لیکن موسیٰ نے انہیں بُلایا اس لئے ہارون اور تمام لوگوں کے قائدین موسیٰ کے قریب گئے۔ موسیٰ نے ان سے باتیں کیں۔
32 اس کے بعد سبھی بنی اسرائیل موسیٰ کے پاس گئے۔ اور موسیٰ نے انہیں وہ حکم دیا جو خدا وند نے سینا کے پہاڑ پر اسے دیا تھا۔
33 جب موسیٰ نے باتیں کر نا ختم کیا تب انہوں نے اپنے چہرہ کو ایک کپڑے سے ڈھک لیا۔
34 جب کبھی موسیٰ خدا وند کے سامنے باتیں کرنے جاتے تو کپڑے کو ہٹا لیتے تھے تب موسیٰ باہر آتے اور بنی اسرائیلیوں کو وہ بتاتے جو خدا وند کا حکم ہوتا تھا۔
35 بنی اسرائیل دیکھتے تھے کہ موسیٰ کا چہرہ چمک رہا ہے اس لئے موسیٰ اپنا چہرہ پھر ڈھک لیتے تھے موسیٰ اپنے چہرہ کو اس وقت تک ڈھکے رکھتے تھے جب تک وہ خدا وند کے ساتھ بات کرنے دوسری بار نہیں جاتے۔