2
ساتواں دن۔ آرام و سکون
1 اِس طرح زمین و آسمان اور ا ن کی ہر چیز تکمیل پا ئی۔
2 خدا نے اپنی تخلیق کے کام کو پو را کر دیا۔ اس لئے اس نے ساتویں دن آرام کیا۔
3 خدا نے ساتویں دن کو برکت دی اور اُس کو مقدس دن قرار دیا۔ اس نے اپنی تخلیق کے کام کو پوُرا کر کے اسی دن آرام کیا اس لئے خدا نے اس دن کو ایک خاص دن بنا یا۔
4 یہ زمین و آسمان کی تا ریخ ہے۔ خداوندخدا نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور اُس وقت جو حالات پیش آئے وہی اس کی تا ریخ ہے۔
5 یہ اُس وقت کی بات ہے جب زمین پر کو ئی درخت یا پو دا نہیں اُگتا تھا۔ یہ اس لئے تھا کیو نکہ خداوند خدا نے زمین پر پانی نہیں برسایا تھا۔ اور کھیتی باڑی کرنے کے لئے زمین پر کو ئی انسان بھی نہ تھا۔
6 زمین سے پانی کا چشمہ اُبل پڑا اور ساری زمین کو سیراب کیا۔
7 ایسی صورت میں خداوند خدا نے زمین سے مٹی لی اور انسان کو بنا یا اور ناک میں زندگی کی سانس پھونک دی تب انسان ایک ہی ذی روح بن گیا۔
8 خداوند نے مشرقی سمت میں ایک باغ لگا یا جو کہ عدن میں ہے۔ اور خود کے بنا ئے ہو ئے اِنسان کو اس باغ میں رکّھا۔
9 خداوند خدا نے اس باغ میں ہر قسم کے خوشنُما درخت او ر بطور غذا ہر قسم کے ثمر آور درخت بھی لگا یا۔ اس کے علا وہ باغ کے بیچوں بیچ زندگی دینے وا لا درخت بھی اُگا یا۔ اور اچھے اور بُرے ( نیکی وبدی ) کا شعور پیدا کر نے وا لا درخت بھی لگوا یا۔
10 عدن سے ایک ندی بہتی اور باغ کے درختوں کو سیراب کر تی۔ پھر وہی ندی شا خوں میں منقسم ہو کر چاربڑے ندیو ں کا منبع بن گئیں۔
11 پہلی ندی کا نام فیسون ہوا۔ اور سارے حویلہ ملک میں یہی ندی بہتی ہے۔ اس ملک میں سونا تھا۔
12 حویلہ کا سو نا کا فی اچھا ہے۔ اِس کے علا وہ وہاں پر موتی ، سنگِ سلیمانی بھی تھا۔
13 دوسری ندی کا نام جیحو ن تھا۔ ملک ایتھو پیا کے ہر حصّہ میں بہنے وا لی یہی ندی ہے۔
14 اور تیسری ندی کا نام دجلہ تھا۔ جنوبی اسُور کے ملک میں بہنے وا لی یہی ندی ہے۔ اور چوتھی ندی کا نام فرات تھا۔
15 خداوند خدا نے اس آدم کو عدن با غ میں کھیتی باڑی کر نے کے لئے اور اس کی دیکھ بھا ل کے لئے لے گیا اور اس کو عدن باغ ہی میں ٹھہرا یا۔
16 خداوند خدا نے آدم سے کہا ، “تو باغ کے کسی بھی درخت کا میوہ کھا سکتا ہے۔
17 لیکن نیکی اور بدی کی جانکا ری دینے وا لے درخت کے پھل کو تو ہر گز نہ کھا نا۔ اور وہ یہ بھی حکم دیا کہ اگر تو کسی بھی وجہ سے درخت کا پھل کھا ئے گا تو تُو مر جا ئے گا۔”
18 تب خداوند خدا نے کہا ، “آدم کا اکیلا رہنا اچھا نہ ہو گا اور اس لئے میں اسی کی مانند اس کا ایک مددگار بنا ؤں گا۔”
19 خداوند خد انے زمین کی مٹی سے سطح زمین پر بسنے وا لے ہر جانور اور آسمان میں اُڑنے وا لے ہر پرندے کو بنا یا۔ اور خداوند خدانے ان تمام کو آدم کے پا س لا یا یہ دیکھنے کے لئے کہ آدم ان کا کیا نام دیگا۔ آدم نے اِن میں سے ہر ایک کا نام دیا۔
20 سطح زمین پر رہنے وا لے تمام جانوروں اور آسمان کی بُلندی میں اُڑنے وا لے تمام پرندوں اور جنگل میں رہنے وا لے تمام جنگلی جانوروں کا نام آدم نے رکھا۔ آدم نے بے شُما ر جانوروں اور پرندوں کو دیکھا۔ لیکن ان تمام میں سے اس نے کسی کو بھی اپنے لئے لا ئق مددگار نہ پا یا۔
21 اِس وجہ سے خداوند خدا نے آدم کو گہری نیند میں سُلا دیا اور اس کے جسم کی ایک پسلی کو نکال لیا اور پسلی کے اس خالی جگہ کو گوشت سے پُر کر دیا۔
22 اس نے آدم کی اس پسلی سے عورت کو پیدا کیا اور اس کو آدم کے پاس بلا یا۔
23 تب انہوں نے اس عورت کو دیکھ کر کہا ،
“اب ٹھیک ہے ، یہ تو بس میری ہی مانند ہے۔
اور اس کی ہڈیاں تو میری ہی ہڈیوں سے بنی ہیں۔
اور اس کا جسم میرے ہی جسم سے آیا ہے۔
اوراس کو میں عورت کا نام دیتا ہوں۔
او ر کہا کہ یہ مرد سے پیدا ہو ئی ہے۔”
24 اِس لئے مرد اپنے ماں باپ کو چھوڑ کر اپنی بیوی کا ہو جا تا ہے۔ اور وہ دو نوں ایک ہی جسم بن جا تے ہیں۔
25 وہ دو نوں بر ہنہ تھے لیکن وہ شرمندہ نہیں ہو ئے۔