20
1 ابراہیم وہاں سے نکلے اور نیگیو کے لئے سفر شروع کئے۔ قادس اور شور کے درمیان واقع جِرار میں سکونت اختیار کی۔
2 ابراہیم جب جِرار میں مقیم تھے تو وہاں سارہ کو اپنی بہن کا رشتہ بتاتا تھا۔ جِرار کا بادشاہ ابی ملک اِس بات کو سُن کر کچھ نوکروں کو سارہ کو لینے کے لئے بھیجا۔
3 لیکن اُس رات خدا نے ابی ملک کے ساتھ خواب میں باتیں کیں اور کہا کہ تو مر جا ئیگا۔ اور تو نے جس عورت کو اپنے قبضہ میں لے لیا ہے وہ تو شادی شدہ عورت ہے۔
4 ابی ملک اب تک سارہ کے ساتھ ہم بستر نہ ہوا تھا۔ اِس وجہ سے ابی ملک نے خداوند سے کہا کہ میں مجر م ہوں۔ اور کہا کہ کیا تو ایک بے گناہ کو قتل کرے گا ؟۔
5 خود ابراہیم نے کہا ہے کہ یہ میرا بھا ئی ہے۔ میں تو معصوم اور بے گناہ ہوں اور کہا کہ میرا نا کر دہ گناہ مجھے سمجھ میں نہ آیا۔
6 تب خدا نے ابی ملک سے خواب میں کہا کہ ہاں مجھے اچھی طرح معلوم ہے کہ تو بے گناہ ہے۔ اور تیرے نا کردہ گناہ کا تجھے احساس نہ ہونے کی بات کابھی مجھے علم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے تیری حفاظت کی ہے۔ میری مرضی کے خلاف تجھے گناہ کر نے کا میں نے موقع ہی نہ دیا۔
7 اس وجہ سے ابراہیم کو اس کی بیوی اس کے حوالے کر دے۔ ابراہیم چونکہ نبی ہیں اور وہ تیرے لئے دُعا کریں گے اور تو زندہ رہے گا۔ اور اگر تو نے سارہ کو ابراہیم کے حوالے نہ کیا تو میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تُو اور تیرا سارا خاندان ہلاک ہو جائیں گے۔
8 اس وجہ سے دُوسرے دن صبح ابی ملک نے اپنے تمام نوکروں کو بلا کر ان سے اپنا خواب سُنایا۔ اور ان سبھوں کو بہت خوف ہوا۔
9 تب ابی ملک نے ابراہیم کو بلایا اور کہا کہ تُو نے ہمارے ساتھ ایسا کیوں کیا ؟اور میں نے تیرے خلاف کیا کیا ہے ؟اور تو نے اس سے بہن ہو نے کا جھو ٹا رشتہ کیوں بتا یا ؟ اور تُو نے میری حکومت کے لئے مصیبت کو دعوت دی ہے۔ اور تجھے ایسا نہ کر نا چاہئے تھا۔
10 تو کس لئے خوف زدہ ہوا ؟اور پوچھا کہ تُونے مجھ سے ایسا کیوں کیا ؟
11 ابراہیم نے اس سے کہا کہ مجھے خوف دامن گیر ہوا۔ اور میں سمجھ گیا کہ اس جگہ کسی کو بھی خدا کا خوف نہیں ہے۔ اور میں نے یہ بھی سوچا کہ کو ئی بھی قتل کر کے سارہ کو حاصل کر لے گا۔
12 یہ بات سچ ہے کہ وہ میری بیوی تو ہے ،لیکن اس کے با وجود وہ میری بہن بھی تو ہے۔ اور وہ میرے باپ کی بیٹی ہے۔ لیکن میری ماں کی بیٹی نہیں۔
13 خدا نے مجھے میرے باپ کے گھر سے نکال دیا ہے، اور دوسرے مقامات کا دورہ کر نے والا بنایا ہے جس کی وجہ سے میں نے سارہ سے کہا کہ تیری جانب سے مجھ پر ایک احسان ہو۔ وہ یہ کہ تم جہاں کہیں بھی جاؤ لوگوں سے کہنا کہ میں ان کی بہن ہوں۔
14 تب ابی ملک نے ان سارے واقعات کو جو پیش ہو ئے تھے سمجھ لیا اور سارہ کو ابراہیم کے حوالے کر دیا۔ اس کے علاوہ بکریوں کو ،جانوروں کو ،نوکروں اور لونڈیوں کو اسے دیا۔
15 ابی ملک نے ابراہیم سے کہا کہ دیکھو یہ میرا ملک ہے۔ اس میں تیرا جی جہاں چاہے سکونت اختیار کر۔
16 ابی ملک نے سارہ سے کہا میں تیرے بھا ئی ابراہیم کو ایک ہزار چاندی کے سکّے دوں گا۔ پیش آئے ہوئے ان واقعات کے لئے یہ بطور فدیہ ہو گا۔ اور کہا کہ تیرا بے عیب ہو نا ہر ایک کے لئے گواہ بنے۔
17-18 خدا وند نے ابی ملک کے خاندان میں پا ئی جانے والی تمام عورتوں کو بانجھ بنادیا۔ خدا نے ایسا کیا کیوں کہ ابی ملک نے سارہ کو لے لیا تھا۔ جب ابراہیم نے خدا سے دُعا کی تو خدا نے ابی ملک کو ،اس کی بیوی کو اور اسکی خادمہ لڑ کیوں کو شفاء بخشی۔