27
1 جب اِسحاق ضعیف ہو ئے تو اُس کی آنکھیں اتنی کمزور ہو گئیں کہ وہ ٹھیک سے دیکھ نہیں سکتے تھے۔ ایک دِن وہ اپنے پہلو ٹھے بیٹے عیساؤ کو انپے پاس بُلا کر اُس سے کہا کہ اے بیٹے!
عیساؤ نے جواب دیا کہ میں حاضر ہوں۔
2 اِسحاق نے اُس سے کہا ، “میں بوڑھا ہو چکا ہوں۔ اِس لئے میں نہیں جانتا کہ میں کب مر جا ؤں۔
3 اس لئے مناسب ہے کہ تو اپنی تیر کمان لے کر شکار کو جا اور میرے لئے ایک جانور کا شکار کر کے لا ؤ۔
4 اور میرے لئے میری پسند کا لذیذ کھانا تیار کر کے لا ؤ تا کہ میں اُس کو کھا ؤں۔ اور کہا کہ میں مر نے سے پہلے ہی تجھے دعاء خیر و برکت دوں۔”
5 اِس وجہ سے عیساؤ شکار کے لئے چلا گیا۔
اِسحاق نے اپنے بیٹے عیساؤ کو جو باتیں بتا ئیں اُنکو رِبقہ نے سُن لیا۔
6 رِبقہ اپنے بیٹے یعقوب سے کہنے لگی کہ سُن ! تیرے باپ نے تیرے بھا ئی عیساؤ کے ساتھ جو باتیں کیں میں نے اُن کو سُن لی۔
7 تیرے باپ نے اُس سے کہا کہ میرے لئے ایک جانور کا شکار کر کے لا اور اُ س سے میری پسند کا ایک لذید کھانا تیار کر کے لا دے۔ اور کہا کہ میں مرنے سے پہلے ہی تجھے دعاء خیر و برکت دوں گا۔
8 اِس وجہ سے اے میرے بیٹے میری بات مان اور میں جو کہوں سو کر گذر۔
9 ہماری بکریوں کے جھنڈ کے پاس جا ، اور بکریوں کے دو بچوں کو اٹھا لا۔ اور میں تیرے باپ کے لئے اُس کی پسند کا لذیذ کھانا اُ س سے تیار کروں گی۔
10 اور وہ لذیذ کھانا اپنے باپ کے لئے اٹھا لے جا۔ وہ اسے کھا ئینگے اور مرنے سے پہلے تجھے دعاء خیر دینگے۔
11 اُس بات پر یعقوب نے اپنی ماں رِبقہ سے کہا میرے بھا ئی عیساؤ کا سار ا جسم بالوں سے بھرا ہو ا ہے۔ لیکن میرا جسم اُس کے جیسا بالوں سے بھرا ہوا نہیں ہے۔
12 اگر میرا باپ مجھے چھُولے تو اُسے یہ آسانی سے معلوم ہو جا ئیگا کہ میں عیسا ؤ نہیں ہوں۔ تب تو وہ مجھے برکت بھی نہ دینگے۔ اور یہ بھی کہا کہ میرا اسے دھوکہ دینے کی کو شش کی وجہ سے وہ مجھ پر لعنت بھی کرینگے۔
13 اِس بات پر رِبقہ نے اُس سے کہا کہ اگر وہ تجھ پر لعنت کرے تو، وہ لعنت مجھ پر پڑے گی۔ اِس لئے میں تجھ سے جو کہوں سو کر۔ اور کہی کہ میرے لئے بکریوں کو لا۔
14 اِس وجہ سے یعقوب دو بکریوں کو ساتھ لا یا۔ تب اُس نے اِسحاق کی پسند کی لذیذ غذا اُس کے گوشت سے تیار کی۔
15 پھر رِبقہ نے اپنے پہلو ٹھے بیٹے عیساؤ کے لئے عمدہ لباس جو کہ گھر میں تھا اُسے لے لیا۔ اور رِبقہ نے اُ س عمدہ لباس کو اپنے چھو ٹے بیٹے یعقوب کو پہنایا۔
16 اور بکریوں کے چمڑے کو یعقوب کے ہاتھوں اور اُس کے گلے سے لپیٹ دی۔
17 تب وہ اپنے تیار کئے ہو ئے لذیذ کھانا اور کچھ روٹی یعقوب کو دے دی۔
18 یعقوب اپنے باپ کے پاس گیا اور پُکارا کہ اے ابّاجان، اُس کے باپ نے پو چھا کہ کیا بیٹے اور تو کون ہے ؟
19 یعقوب نے اپنے باپ سے کہا ، “میں عیساؤ تیرا پہلو ٹھا بیٹا۔ تیرے کہنے کے مُطابق میں ویسا ہی کر لا یا ہے۔ میں تیرے لئے شکار کے جانور کا گوشت لا یا ہوں بیٹھ کر کھا لیجئے۔ اور کہا کہ اُس کے بعد آپ مجھے خیر و برکت سے نواز سکتے ہیں۔”
20 تب اِسحاق نے اپنے بیٹے سے پوچھا کیا توُ اتنی جلدی شکا ر کر کے واپس لو ٹ آیا۔ اِس پر یعقوب نے جواب دیا، “کیونکہ خداوند تیرے خدا نے جانور کو جلدی پانے میں میری مدد کی۔”
21 پھر یعقوب نے اِسحاق سے کہا ، “میرے نزدیک آجا تا کہ میں تجھے چھُو سکوں میرے بیٹے ، اور تجھے چھُو نے کے بعد میں آسانی سے معلوم کر سکتا ہوں کہ تو میرا بیٹا عیساؤ ہے یا نہیں۔”
22 اِس لئے یعقوب اپنے باپ اِسحاق کے پاس گیا۔ اِسحاق اُس کو چھُوا اور کہا کہ تیری آواز تو یعقوب کی آواز جیسی ہے۔ مگر تیرے ہاتھ تو عیساؤ کے ہاتھ کے جیسے بالوں سے پُر ہیں۔
23 وہ یعقوب کو پہچان نہ سکا کیوں کہ اُس کے ہاتھ عیساؤ کے ہاتھوں جیسے بالوں سے پُر تھے۔ اِس وجہ سے اُس نے یعقوب کو دعا ء خیر سے نوا ز۔
24 اِسحاق نے اُس سے پوچھا کہ توُ کیا حقیقت میں میرا بیٹا عیساؤ ہے ؟ تب یعقوب نے جواب دیا کہ ہاں میں ہی ہوں۔
25 تب اسحاق نے کہا کہ تو کھا نا لا۔میں کھا نا کھا نے کے بعد تجھے دعاء خیر سے نوازوں گا۔ اس لئے یعقوب کھا نا لا کر دیا تو اُس نے کھا نا کھا لیا۔اور مئے بھی پی لی۔
26 پھر اسحاق نے اپنے بیٹے سے کہا کہ میرے نزدیک آ اور مجھے پیار سے چوم لے۔
27 اُس کے کہنے کے مطا بق یعقوب اپنے باپ کے پاس گیا اور اُسے پیار سے چو ما۔جب اِسحاق نے یعقوب کے کپڑوں کی خوشبو سونگھا،تو اُس کو یہ کہتے ہو ئے دعاء خیر سے نوازا۔
“میرے بیٹے کی خوشبو اسی کھیت کی طرح ہے جسے خدا وند نے خیر و برکت سے سرفراز کیا۔
28 خدا وند تیرے لئے ضرورت سے زیادہ بارش برسائے۔ تجھے فصلوں سے ڈھیروں ڈھیر انا ج ملے اور انگوری مئے بھی ملے۔
29 سب لوگ تیری خدمت کریں۔
قومیں تیرے سامنے اپنے سروں کو جھکا ئے
اور تو اپنے بھائیوں پر حکمرانی کرے۔
تیری ماں کے بیٹے تیرے سامنے سر جھکا کر تیری فرمانبرداری کریں۔
تجھ پر لعنت کر نے والا خود لعنتی ہوگا۔
اور ہر ایک جو تیرے لئے مہر بانی دکھا ئے اور تجھے دعاء دے اور وہ دعاء اور مہربانی حاصل کریگا۔
30 اِسحاق نے یعقوب کو خیر و برکت کی دعاء سے نوازااس کے بعد یعقوب اپنے باپ اِسحاق کے پاس سے نکلنے ہی کو تھا کہ عیساؤ شکار سے واپس لو ٹا۔
31 عیساؤ بھی اپنے باپ کی پسند کی مطابق خاص قسم کا کھا نا تیار کر واکر اپنے باپ کے پاس لا کر حاضر کیا اُس نے اپنے باپ سے کہا ،ابّا جان! اُٹھئے،اور تمہارے لئے تمہارے بیٹے نے شکار کے جانور کا گوشت پکا کر لا یا ہے اُس کو کھا لیجئے۔ اور کہا کہ پھر اُس کے بعد تو مجھے دعاء خیر و برکت کے کلمات سے نواز۔
32 اِسحاق نے اس سے پو چھا کہ تو کون ہے ؟اُس نے جواب دیا کہ میں تیرا بیٹا عیساؤ ہوں۔
33 تب اسحاق کو بہت غصّہ آیا اور کہا کہ تیرے آنے سے پہلے کھا نا تیّار کر کے مجھے لا کر دینے والا کون تھا ؟میں وہ سب کُچھ کھا نے کے بعد اُس کو دعاء خیر و برکت سے نوازا۔ اور کہا کہ اب میں نے جو خیر و برکت کی دُعا کی ہے اسکے لئے وہ واپس نہیں لی جاسکتی۔
34 عیساؤ اپنے باپ کی باتیں سُن کر غصّہ ہوا۔اور بے چین ہو تے ہو ئے فکر مند ہوا۔اور چیخ وپکار کر نے لگا۔اور اُس نے اپنے باپ سے کہا کہ اگر ایسی ہی بات ہے تو اے ابا جان مجھے خیر و برکت کی دُعا دو۔
35 اِسحاق نے کہا کہ تیرے بھا ئی نے تو مجھے فریب دیا ہے۔وہ آیا اور تیرے حق کی خیر و برکت کو لے لیا۔
36 عیساؤ نے کہا کہ اس کا نام یعقوب (“دھوکہ باز ”)ہے۔اور وہی اُس کے لئے مناسب و موزو ں نام ہے۔وہ تو میرے ساتھ دو مرتبہ دھو کہ کیا ہے۔اور وہ میرے پہلو ٹھے پن کا حق بھی لے لیا ہے۔اور کہا کہ میرا خیر و برکت بھی لے لیا ہے۔پھر عیساؤ نے پوچھا کہ کیا میرے لئے خیر و برکت سے کو ئی حق باقی ہے ؟
37 اِسحاق نے کہا ، “نہیں،میں نے تجھ پر حکو مت کر نے کا حق تو یعقوب کو دیا ہے۔ اور اُس کے تمام بھا ئی اُس کے خادم ہوں گے میں نے یہ بات اسے بتادی ہے۔ اور میں نے اُس کے لئے زیادہ سے زیادہ اناج،دال دانہ،اور انگوری مئے کو پا نے کی دُعا کی ہے۔تب اُس نے کہا اے میرے بیٹے میں تجھے کیا دے سکتا ہوں ؟”
38 لیکن عیساؤ نے اپنے باپ سے عاجزی کر نا جاری رکھا ، “کیا آپ کے پاس صرف ایک ہی دعا ہے ؟عیساؤ رو نا شروع کردیا اور کہنے لگا کہ ابّا جان !میرے لئے بھی دُعاء خیر کیجئے۔”
39 تب اِسحاق اِس طرح اس سے کہنے لگے،
“تو اچھّے علا قے میں زندگی گزار نہ سکے گا۔
اور تیرے لئے ضرورت کے مطا بق بارش میسر نہ ہو گی۔
40 تو تلوار کی بدولت زندہ رہے گا۔
اور تُو اپنے بھا ئی کا خادم بن کر رہے گا۔
لیکن جب تم تیاّر رہو گے
تو تم اپنے آپ کو اس کی گرفت سے آزاد کر لو گے۔”
41 اُس دن عیساؤ،یعقوب سے بحث کر نے لگا ، “میرا باپ تو بہت جلد ہی مر جائے گا۔اور جب ماتم پر سی کا دن گزر جائے گا تو اسکے بعد میں یعقوب کو قتل کر دوں گا۔”
42 عیساؤ کا یعقوب کو قتل کر نے کی بات جب رِبقہ کو معلوم ہو ئی۔تو اُس نے یعقوب کو بلا یا اور اُس سے کہا کہ سن لے تیرا بڑا بھا ئی عیساؤ تجھے قتل کرنا چاہتا ہے۔
43 اِس وجہ سے اے میرے بیٹے ،تو میرے کہنے کے مطا بق کر۔میرا بھائی لابن ،حاران کے مقام پر سکو نت پذیر ہے۔اُس کے پاس جا کر چھپ جا۔
44 اور اُس کے پاس ایک مختصر مدت قیام کر۔اور اپنے بڑے بھا ئی کا غصہ ٹھنڈا ہو نے تک تو اسی کے پاس رہ۔
45 کچھ وقت گزرنے پر تیری غلطی کو تیرا بھا ئی بھُلا دیگا۔ تب میں وہاں تجھے بُلا نے کے لئے ایک نوکر کو بھیجوں گی۔ اور کہا کہ ایک ہی دن میں تم دونوں کو کھو نا نہیں چاہتی ہوں۔
46 تب ربقہ نے اسحاق سے کہا ، “میں حتّی عورتوں کے بیچ رہنے سے نفرت کر تی ہوں۔ اگر یعقوب بھی ایسی عورتوں میں سے کسی سے شادی کرے تو میرے لئے زندہ رہنے سے میرا مرنا ہی بہتر ہو گا۔ ”