39
1 یوسف کو خریدنے وا لے اسمٰعیلی اُس کو مصر میں لا ئے اور اُس کو فرعون کے محافظین کے سردار فوطیفار کو بیچ دیا۔
2 لیکن خداوند کی مدد اور نصرت سے یوسف ترقی کر تا گیا۔ وہ اپنے مصری مالک فوطیفار کے گھر قیام کیا۔
3 خدا وند کا یوسف کے ساتھ رہکر اُس کو ہر کام میں کامیابی کے ساتھ سر انجام دلا نے کی تائید کو فوطیفار نے محسوس کیا۔
4 فوطیفار ، یو سف کے بارے میں بہت مطمئن تھا اور اُس کو ایک خاص خادم کی حیثیت دیدی۔ اور گھر کے سارے مسائل و ضروریات کے حل کے لئے اُس کو مختار کا درجہ دیا۔اور اپنی ساری جائیداد کی نگرانی کے لئے اُس کو مختار اعلیٰ بنا لیا۔
5 فو طیفار نے جب یوسف کو گھر کا مختار اور جائیداد کا ایک ذمّہ دار بنایا تو خدا وند نے فوطیفار کا گھر بار اُس کی فصلوں اور اُس کی جائیداد میں خیر و بر کت ڈال دی۔
6 اس لئے فوطیفار نے ہر قسم کی ذمّہ داری یوسف کو سونپ دی اور سوائے اپنے کھا نے پینے کے کسی اور چیز سے تعلق نہ رکھا۔
یوسف بہت خوبصورت اور دیکھنے میں بہت اچھا تھا۔
7 ان باتوں کے بعد یوں ہوا کہ یوسف کے مالک کی بیوی نے یوسف پر نگاہ ڈا لی اور کہی ، “آؤ اور میرے ساتھ ہمبستری کرو۔”
8 لیکن یوسف نے اس بات سے انکار کیا۔ اور اس نے ان سے کہا کہ میرا مالک تو گھر کی ساری ذمّے داریاں میرے سپرد کر خُود بے فکر ہو گئے ہیں۔
9 میرا مالک تو اپنے گھر کی تمام تر ذمّے داریاں مجھے سونپ دینے کے با وجود بھی اپنی عزیز اور چہیتی بیوی آپ کو میرے حوالے نہیں کیا ہے۔ اور پھر جواب دیا کہ ایسی صورت میں ایسا بڑا گناہ کر کے میں خدا کو کیسے ناراض کروں۔
10 وہ عورت روزانہ اسے تنگ کر نے لگی۔ لیکن یوسف اس سے ہم بستری کر نے سے انکار کر تا رہا۔
11 ایک دن یوسف اپنے کسی کام سے گھر میں چلا گیا۔ اس وقت اس گھر میں صرف وہی اکیلا ایک آدمی تھا۔
12 اُس کے مالک کی بیوی اُس کے جبّہ کو پکڑ لی اور کہنے لگی کہ آجا اور میرے ساتھ ہم بستری کر۔ فوراً یوسف اپنے جبّہ کو وہیں پر چھو ڑ کر بھاگ گئے۔
13 جب اس عورت نے دیکھا کہ یوسف اپنا جبّہ اس کے ہاتھ میں چھوڑ کر گھر سے باہر بھاگ گئے تو۔
14 وہ گھر کے باہر جو نو کر تھے اُن کو بلوائی ،اور کہی ، “دیکھو ہمیں ذلیل و رُسوا کر نے کے لئے اِس عبرانی غلام کو یہاں لا یا گیا تھا۔ وہ میرے پاس مجھ سے ہم بستری کر نے آیا تھا لیکن میں زور زور سے چیخ و پکار لگا ئی۔
15 میری چیخ و پکار سے خوف زدہ ہو کر وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھاگ گیا۔
16 اُس نے اُس جبّہ کو اپنے شوہر اور یو سف کا ما لک فوطیفار کے آنے تک رکھا تھا۔
17 جب اُس کا شو ہر آیا تو ، اس نے اسی طرح کہنے لگی کہ تو نے جس عبرا نی نو کر کو اپنے پاس رکھا ہے ، اُس نے تو مجھ پر جبراً عزت لوٹنے کے لئے حملہ کیا۔
18 اُس نے کہا کہ جیسے ہی میں زور زور سے چلّا نے لگی تو وہ اپنے جبّہ ہی کو چھو ڑ کر بھا گ گیا۔
19 یو سف کا مالک اپنی بیوی کی باتیں سُن کر بہت غُصّہ ہوا۔
20 بادشاہ کے دُشمنوں کی سزا کے لئے ایک قید خا نہ بنایا گیا تھا۔ اور فوطیفار نے یوسف کو اُسی قید خا نے میں ڈلوادیا۔ اُس دن سے یو سف وہیں پر رہا۔
21 لیکن خدا وند نے یوسف کے ساتھ رہ کر اُس کے ساتھ کرم و عنایت کی۔ چند دن گزر نے کے بعد جیل کا داروغہ یو سف کو چاہنے لگا۔
22 اُس نے تمام قیدیوں کو یو سف کی تحویل میں دیدیا۔وہاں پر جو کُچھ بھی کر نا ہو تا یو سف ہی اُس کو کر واتا۔
23 محافظوں کے سردار نے یو سف نے جو کیا تھا اس پر کچھ بھی دھیان نہ دیا۔ خدا وند یو سف کے ساتھ اور اسکے سارے کا موں کو کا میابی سے کر وا رہا تھا۔