41
1 دوسال گذرجانے کے بعد فرعون کو ایک خواب ہوا۔فرعون خواب میں دریائے نیل کے کنارے پر کھڑا ہے۔
2 تب فربہ اور اچھی قسم کی سات گائیں دریا میں سے نکل کر گھاس چر رہی تھیں۔
3 تب پھر دبلی اور بدصورت و بھدّی سات گائیں دریا میں سے نکل کر اُن سات اچھی گایوں کے بگل میں کھڑی ہو گئیں۔
4 وہ سات جو بد صورت بھدّی گائیں تھیں دوسری سات اچھی و فربہ گایوں کو کھا گئیں۔ تب فرعون خواب سے بیدار ہوا۔
5 فرعون پھر دوبارہ سو گیا۔ تب اسے پھر دوسرا خواب ہوا۔ اس نے ایک ہی پو دے پر اناج کی سات بالیاں دیکھا۔ اناج کی وہ بالیاں عمدہ اور دانہ سے بھرا ہوا تھا۔
6 پھر اس نے اسی پو دے پر اناج کی سات اور بالیاں نکلتے ہو ئے دیکھا۔ وہ بالیاں خشک ہوا کی وجہ سے پتلی اور سو کھی ہو ئی تھی۔
7 وہ جو سوکھی ہو ئی بالیاں تھیں وہ تازہ و طاقتور بالیوں کو کھا گئیں۔جب فرعون نیند سے بیدار ہوا تو سمجھ گیا کہ یہ تو صرف ایک خواب ہی ہے۔
8 دوسرے دن صبح ان خوابوں کے بارے میں بہت ہی فکر مندی کے ساتھ تمام جادو گروں اور سب عقلمندوں و عالموں کو بُلوایا اور اُن کے سامنے خواب سُنایا۔ مگر اُن میں سے کسی کے لئے خواب کی تعنیر بیان کر نا ممکن نہ ہو سکا۔
9 تب سردار ساقی فرعون سے کہا کہ جو بات میرے ساتھ پیش آئی تھی وہ مجھے یاد آتی ہے۔
10 آپ مجھ پر اور سردار نانبائی کے اوپر غصّہ ہو کر قید خانہ میں ڈلوادیئے تھے۔
11 ایک رات ہم دونوں کو خواب ہوا تھا۔ اور اُن خوابوں کی الگ الگ تعبیر تھی۔
12 ہمارے ساتھ ایک عبرا نی نو جوان تھا۔ وہ محافظین کے نگراں کار کا نوکر تھا۔ ہم نے اُس سے اپنے خواب سُنائے۔ اُس نے ہم سے وضاحت کر کے ہمارے خوابوں کی تعبیر بتا ئی۔
13 اُس کے بتائے ہو ئے معنوں کے مطا بق مجھ پر وہ بات صادق آئی۔ پہلے کا منصب بھی ملا۔ اور کہا کہ سردار نانبائی کے بارے میں کہنے کے مُطا بق اسے موت کی سزا ہو ئی۔
14 تب فرعون نے یو سف کو قید خا نہ سے بلوایا۔یو سف حجامت بنواکر صاف ستھرے کپڑے پہنے اور فرعون کے سامنے جا کر حاضر ہوا۔
15 فرعون نے یو سف سے کہا کہ مجھے ایک خواب ہوا ہے۔ لیکن یہاں اُس کی تعبیر بتا نے والا کو ئی نہیں ہے۔ اور تو خوابوں کی تعبیر بتا سکتا ہے میں نے تیرے بارے میں یہ بات سُنی ہے۔
16 یوسف نے کہا ، “میں نہیں ، لیکن ہاں خدا تمہارے سوال کا جواب دے سکتا ہے۔ ”
17 تب فرعون نے یوسف سے کہا کہ میرے خواب میں ،میں دریائے نیل کے کنارے کھڑا ہوں۔
18 فربہ اور موٹی سات گائے دریا سے باہر آکر گھاس چر رہی تھیں۔
19 تب دبلی اور بھدّی سات گائیں دریا میں سے آکر کھڑی ہو گئیں۔ ویسی دبلی گائیوں کو میں نے مصر میں کبھی نہیں دیکھا۔
20 وہ دُبلی گائیں پہلے آئی ہو ئی سات اچھّی گائیوں کو کھا گئیں۔
21 وہ سات گھا ئیوں کو کھا نے کے با وجود بھی ایسا لگتا ہے کہ وہ کچھ بھی نہیں کھا ئی ہے۔ وہ پہلے کی طرح ہی دُبلی اور بھدی تھی۔ تب میں خواب سے بیدار ہوا۔
22 “اور میرا دوسرا خواب اس طرح ہے کہ ایک ہی پو دے کے ایک ہی ڈنٹھل میں اچھی اور مو ٹی سات بالیاں نکلیں۔
23 تب اُسی پو دے میں اُو پر سے گرم ہوا چلنے پر سو کھی ہو ئی سات بالیاں نکلیں۔
24 سوکھی ہو ئی بالیاں اُن اچھی بھر ی ہو ئی موٹی سات بالیوں کو کھا گئیں۔ ”
میں نے ان خوابوں کو جادو گروں اور دانشمندوں کو سُنا یا۔ لیکن اُن میں سے کسی سے اِن خوابوں کی تعبیر سُنانا ممکن نہ ہو سکا۔ ”
25 تب یوسف نے فرعون سے کہا کہ اُن دونوں خوابوں کی تعبیر ایک ہی ہے۔ خدا تم سے کہہ رہا ہے کہ وہ کیا کر نے وا لا ہے۔
26 اچھی سات گائیں ہی سات اچھے سال ہیں۔ اور اچھی سات بالیوں سے مراد ہی سات اچھے سال ہیں۔ اور دونوں خواب کی ایک ہی تعبیر ہے۔
27 دُبلی اور بھدّی سات گا ئیں اور سوکھی پتلی دانوں کی سات بالیاں ملک کو آئندہ پیش آنے وا لی سات سال کی قحط سالی ہے۔ یہ سات سال کی قحط سالی سات اچھے اور خوشحال سال کے بعد آ ئیگی۔
28 اب خدا نے تجھے دکھا دیا ہے کہ خدا کیا کرنے وا لا ہے۔ میرے کہنے کے مطا بق ہی بات پیش آئیگی۔
29 تمہیں سات سال تک پیداوار سے بہترین فصل ملتی رہے گی۔ شہر مصر کو کھانے کے لئے ضرورت سے زیادہ غذا فراہم ہو گی۔
30 لیکن اُن سات سال کے گذر جانے کے بعد پھر شہر میں سات سال تک قحط سالی ہو گی۔ تب مصر کے با شندے پہلے اُگائے ہو ئے سارے اناج کو بھول جا ئیں گے۔ اور یہ قحط سالی ملک کو تباہ و برباد کر دیگی۔
31 اور قحط سالی اتنی بھیانک ہو گی کہ لوگ سات خوشحال سال کو بھو ل جا ئیں گے۔
32 “تم نے ایک خواب دوبارہ دیکھا تھا۔ یقینًا ہی خدا نے اسے کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
33 اِس وجہ سے آپ ایک بہت ہی دانا اور عقلمند آدمی کو منتخب کر کے ملک مصر پر اس کو نا ظم اعلیٰ کی حیثیت سے مقرر کریں۔
34 اِس کے علا وہ آپ لوگوں سے اناج کا ذخیرہ کر نے کے لئے ذخیرہ اندوزوں کو مقرر کر کے اچھے سات سال میں ہر ایک کسان سے پیداواد کا پانچواں حصّہ بشکل مال گذاری وصول کریں۔
35 ان آدمیوں کو اناج گوداموں میں ہوشیاری سے جمع کر لینا چاہئے۔”
36 اور کہا کہ ذخیروں میں وافر مقدار میں اناج ہو نے کی وجہ سے مصر کے باشندوں کو قحط سا لی کے سات سال میں بھی بھو کے مر نے کی نو بت نہ آئیگی۔ ”
37 یہ بات فرعون کو اور اُس کے نو کروں کو بھلی معلوم ہو ئی۔
38 فرعون نے اپنے نو کروں سے کہا کہ کیا اس ذمّہ داری کو یو سف سے بڑ ھکر کو ئی نباہ سکتا ہے ؟ اور خدا کی روح بھی اس کے ساتھ ہے۔
39 فرعون نے یو سف سے کہا کہ خدا تجھے یہ ساری باتیں بتا یا ہے ، جس کی وجہ سے تجھ سے بڑھکر کو ئی دوسرا عقلمند اور دا نا ہے ہی نہیں۔
40 جس کی وجہ سے میں تجھے ملک کا حاکم اعلیٰ مقرر کرتا ہوں اور کہا کہ لوگ تیرے احکا مات کی تا بعداری کریں گے۔ اور اس ملک میں تیرے لئے میں تنہا مختار کُل رہوں گا۔
41 فرعون نے یو سف سے کہا کہ میں تجھے ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ کی حیثیت سے نامزد کر تا ہوں۔ یہ کہتے ہو ئے۔
42 انہوں نے اپنی مہر کی انگوٹھی کو اپنی انگلی سے نکا لی اور اسے یو سف کو پہنا دی۔ اور اسے بہترین کتانی جبّہ بھی پہننے کے لئے دیا اور اس کے گلے میں سو نے کا ہار ڈا لا۔
43 اور فرعون نے یو سف کو دوسری شاہی سواری سفر کر نے کے لئے دیدیا۔ خصوصی محافظین اس کی رتھ کے سامنے چلتے ہو ئے یہ اعلان کر رہے تھے کہ اے لوگو ! اپنی جبین نیاز کو جھکا ؤ اور یو سف کو سلام بجا لاؤ۔ اس طرح یو سف تمام ملک مصر کے لئے حاکم اعلیٰ بن گیا۔
44 فرعون نے اس سے کہا ، “میں بادشاہ فرعون ہوں۔ اس لئے میں وہی کروں گا جو مجھے پسند ہے۔ لیکن تیری اجازت کے بغیر مصر کا کو ئی بھی آدمی اپنی خواہش کے مطا بق کچھ نہیں کر سکتا ہے اور نہ ہی ایک قدم آگے بڑھا سکتا ہے۔”
45 فرعون نے یوسف کو صفنا ت فعنیح 41:45 صفنات فنیح مصر کا نام دیا۔ اس کے علا وہ فرعون نے یو سف کی آسِناتھ کے ساتھ شادی کر وادی۔ اور وہ اَون شہر کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی۔ تب پھر یو سف پو رے ملک مصر کا دو رہ کر نے لگا۔
46 یو سف جب مصر کے بادشاہ کے پاس خدمت پر ما مور تھا تو وہ تیس برس کی عمر کا تھا۔ اور یوسف پو رے ملک مصر میں دورے کر نے لگا۔
47 خوشحالی کے سات سالوں میں ملک میں فصل کی پیدا وار وغیرہ بہت اچھی ہو نے لگی۔
48 سر زمین مصر میں یوسف ان سات سالوں کے دوران اناج جمع کیا اور گوداموں میں رکھوادیا۔ ہر شہر میں اس نے سارے کھیتوں سے اناج جمع کیا اور ان اناجوں کو ان شہروں میں رکھوایا۔
49 یوسف نے بہت سارا اناج جمع کر لیا تھا ایسا لگ رہا تھا جیسے سمندر کے کنارے ریت کا ڈھیر ہو۔ اس نے اتنا اناج جمع کیا تھا کہ اسے ناپنا مشکل تھا۔
50 یو سف کی بیوی آسناتھ تھی۔ اور وہ شہر اَون کے کا ہن فوطیفرع کی بیٹی تھی۔ اور قحط سا لی کا پہلا سال آنے سے پہلے ہی یو سف کو ( اسکی بیوی آسناتھ) سے دو بیٹے پیدا ہو ئے۔
51 جب پہلا بچّہ پیدا ہوا تو یوسف نے کہا کہ خدا نے میری ایسی مدد کی کہ میں ساری تکا لیف کو اور اپنے ماں باپ کے گھر والوں کو بھول گیا۔ یہ کہکر یو سف نے اس بچّہ کا نام “منسّی ” رکھا۔
52 جب دوسرا بیٹا پیدا ہوا تو یوسف نے کہا کہ خدا نے مجھے اس ملک میں کامیاب کیا جس ملک میں میں بہت تکلیف اور پریشا نی میں گھرا ہوا تھا۔ اس لئے اس نے اس لڑ کے کا ام “افرائیم ” رکھا۔
53 مصر میں خوشحالی کے سات سال گزر نے کے بعد۔
54 یوسف کے کہنے کے مطا بق قحط سا لی کے سات سال کا آغاز ہوا۔ قحط سالی اطراف و اکناف کے تمام علا قوں میں پھیل گئی۔ البتہ صرف مصر میں غلّہ فراہم تھی۔
55 جب قحط سا لی کا آغاز ہوا تو لوگ غلّہ کے لئے فرعون سے منّت کر نے لگے۔ فرعون نے مصر کے شہریوں سے کہا کہ یوسف سے پو چھو۔ اور اسکی ہدا یت کے مطا بق کام کرو۔
56 اب قحط سالی ساری زمین میں پھیل گئی تھی اس لئے یو سف نے گو داموں کو کھلوایا اور مصریوں کو اناج فروخت کیا۔ مصر کی سر زمین میں قحط سالی بہت سخت تھی۔
57 دُنیا بھر میں سخت قحت سالی پھیلی ہو ئی تھی۔ اس لئے تمام مما لک کے لوگ اناج خرید نے کے لئے مصر آئے۔