یسعیاہ
1
1 یسعیاہ بن آموص کی رویا جو اس نے یہوداہ اور یروشلم کی بابت یہوداہ کے بادشاہوں عزّیاہ 1:1 یہودا ہ کا بادشاہ جس ، یوتام 1:1 یہوداہ کا بادشاہ جس ، آخز 1:1 یہوداہ کا بادشاہ جس اور حزقیاہ 1:1 یہودا ہ کا بادشاہ جس کے ایام میں دیکھی۔
2 آسمان اور زمین تم خدا وند کی آوازسنو! خدا وند فرماتا ہے،
“میں نے اپنے بچوں کو پر وان چڑھا یا
لیکن میری اولاد نے مجھ سے سر کشی کی۔
3 گائے اپنے مالک کو جانتی ہے
اور گدھا اس جگہ کو جانتا ہے جہاں اسکا مالک اس کو چارہ دیتا ہے۔
لیکن بنی اسرائیل مجھے نہیں پہچانتے۔
وہ میرے اپنے ہیں لیکن وہ مجھے نہیں جانتے ہیں۔”
4 آہ! وہ لوگ ان آدمیوں کا گروہ ہے جنہوں نے غلطیاں کی ہیں۔ وہ لوگ بد کردارر لوگوں اور نیچ اولادوں جس نے خدا وند کو ترک کیا ہے کی قوم ہے۔ وہ لوگ اسرائیل کی مقدس جگہ کو چھو ڑے اور اس سے دور چلے گئے۔
5 خدا فرماتا ہے ، “میں تم لوگوں کو سزا کیوں دیتا رہوں ؟ میں نے تمہیں سزا دی مگر تم نہیں بد لے تم میرے خلاف سر کشی کرتے ہی رہے اب تمام سر اور دل بیمار ہیں۔
6 تمہارے تلوے سے لیکر سر تک تمہارے بدن کا ہر عضو زخموں سے بھرا ہوا ہے۔ ان پر چو ٹیں اور زخمیں ہیں۔ تمہارے زخم نہ تو صاف کئے گئے ہیں اور نہ ہی ان پر پٹی باندھی گئی ہے ، نہ ہی مرہم لگا یا گیا ہے۔
7 تمہاری زمین برباد ہو گئی ہے تمہارے شہر جل گئے ہیں۔ تمہاری زمین تمہارے دشمنوں نے ہتھیا لی ہے۔ تمہارے بسنے کی جگہ کو ایسے اجاڑ دی گئی ہے جیسے غیر ملکی فوجوں کے ذریعہ پوری طرح ایک ملک تباہ کردیا گیا۔
8 صیّون کی بیٹی اب تاکستان میں جھو نپڑی یا ککڑی کے کھیت میں چھّپر یا محاصرہ کیا ہوا شہر کی طرح ہے۔
9 یہ سچ ہے لیکن پھر بھی خدا وند قادر مطلق نے لوگوں کو وہاں زندہ رہنے کے لئے چھو ڑ دیا تھا سدوم اور عمورہ کی طرح ہمیں پوری طرح نیست و نابود نہیں کیا گیا تھا۔
10 اے سدوم کے حاکمو خدا وند کا کلام سنو! اے عمورہ کے لوگو، خدا کی شریعت پر دھیان دو۔
11 خدا فرماتا ہے ، “تم مجھے لگا تار یہ سبھی قربانیاں کیوں پیش کرتے ہو ؟ میں تمہارے مینڈھے کے جلانے کے نذرانوں کو اور سانڈو ں کی چربیوں کو کافی لے چکا ہوں۔ میں سانڈوں ، بھیڑوں اور بکریوں کے خون سے بھی خوش نہیں ہوں۔
12 “تم لوگ جب مجھ سے ملنے آتے ہو تو میری بارگاہ کی ہر شئے کو بے ضابطہ طریقے سے روند ڈالتے ہو۔ ایسا کر نے کے لئے تم سے کس نے کہا ہے؟
13 “ آئندہ جب تم آؤ ، بیکار کے تحفہ مت لانا۔ میں تمہارے بخور سے نفرت کرتا ہوں۔ میں نئے چاند کی ضیافت ، سبت کے دنوں اور دوسری تعطیل کے دنوں کو برداشت نہیں کر سکتا ہوں۔ میں ان برے کا موں سے بھی نفرت کرتا ہوں جو تقریبوں کی جماعتوں میں کئے گئے۔
14 میرے دل کو تمہارے نئے چاندوں اور تمہاری مقررہ تقریبوں سے نفرت ہے۔ یہ جماعتیں میرے لئے ایک بوجھ کی مانند ہیں۔ میں انہیں اٹھا تے اٹھا تے اب تھک چکا ہوں۔
15 “تم اپنے ہاتھوں کو اٹھا کر دعا کرتے ہو ، لیکن میں تم پر دھیان نہیں دونگا۔ اگر چہ تم بہت ساری دعائیں بھی کرو گے تو بھی میں انہیں بالکل نہیں سنونگا ، کیوں کہ تمہارے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں۔
16 “اپنے آپ کو پاک کرو تم جو بُرے کام کر تے ہو ان کا کرنا بند کرومیں ان بری باتوں کو دیکھنا نہیں چاہتا بُرے کا مو کو چھوڑو۔
17 اچھا کام کرنا سیکھو۔دوسرے لوگو ں کے ساتھ انصا ف کرو جو لوگ دوسروں کو ستا تے ہیں انہیں سزادو۔یتیم بچوں کے حق کے لئے جد و جہد کرو۔ بیواؤں کے حا می بنو۔
18 خداوند فرماتا ہے ، “آگے آؤ اور ان سبھی چیزو ں کے با رے میں ہمیں سوچنے دو۔اگر چہ تمہا رے گناہ گہرے لال ہیں تو بھی انہیں مٹایا جا سکتا ہے۔ تم برف کی طرح سفید ہو جا ؤ گے۔ اگر وہ بیگنی رنگ کا ہو تووہ اُون کی طرح سفید ہو جا ئیں گے۔
19 “اگر تم میرے احکام پر دھیان دو گے اور اسے مانو گے ، تو تمہیں اس زمین پر اچھی چیز یں ملیں گی۔
20 لیکن اگر تم انکار کر تے ہو تو میرے باغی ہو اور تمہا رے دشمن تمہیں فنا کر ڈا لیں گے۔” خداوند نے یہ سب باتیں خود ہی فرما یا ہے۔
21 خدا فرماتا ہے، “یروشلم کی جانب دیکھو۔ یروشلم ایک ایسا شہر تھا ، جو مجھ میں ایمان رکھتا تھا اور میری پیروی کر تا تھا۔لیکن وہ طوائف 1:21 طوائفکبھی کی طرح بن گیا ہے۔ یروشلم کو انصاف سے معمور ہو نا چا ہئے۔ یروشلم کے لوگوں کو ویسی ہی زندگی گذارنی چا ہئے جیسا میں چا ہتا ہوں۔لیکن افسوس اب تو وہاں صرف قاتل رہتے ہیں۔
22 تمہا ری نیکی چاندی کی مانند تھی لیکن اب ، وہ چاندی کھو ٹی ہو گئی ہے۔ تمہا ری مئے میں پانی ملا دیا گیا ہے اس لئے اب یہ کمزور پڑ گئی ہے۔
23 تمہا رے حکمراں اب باغی اور ڈا کو ؤں کے دوست ہیں۔ان میں سے ہر ایک غلط کا موں کو کرنے کے لئے رشوت چاہتے ہیں۔ وہ یتیموں کے ساتھ انصاف نہیں کر تے ہیں اور بیواؤں کی فریاد نہیں سنتے ہیں۔”
24 ان سب باتوں کے سبب خداوند قادر مطلق اسرائیل کا قادر فرما تا ہے اے میرے حریفو! میں تمہیں سزا دو ں گا تم مجھے اب اور زیادہ ستا نہیں پا ؤ گے۔
25 اور میں تمہا ری طرف اپنی مدد کا ہا تھ بڑھاؤں گا اور تمہا ری غلطیوں اور اس آمیزش کو جو تم سے ملا ہوا ہے دور کر دو ں گا۔
26 میں تمہا رے قاصدوں اور مشیروں کو دو بارہ بحال کرو ں گا۔تب تم “نیکی کی شہر ” اور “وفادار شہر ” کی طرح سمجھ جا ؤ گے۔
27 صیون انصاف کے ساتھ بچا یا جا ئے گا اور انہیں جو راستبازی کے ساتھ اس کے پا س آئیں گے۔
28 مگر سبھی خطاکاروں اور گنہگاروں کو فنا کر دیا جا ئے گا ( یہ وہ لوگ ہیں جو خداوند کی پیروی نہیں کر تے ہیں۔)
29 مستقبل میں ، لوگ ان بلوط کے درختوں سے جو تمہیں پسند ہیں شرمندہ ہوں گے۔ اور ان باغوں سے جسے تم نے پر ستش کر نے کے لئے چُنا شرمندہ ہو ں گے۔
30 یہ اس لئے ہو گا کیو نکہ تم لوگ اس بلوط کی مانند ہو جا ؤ گے جن کے پتے مر جھا رہے ہوں تم ایک ایسے باغیچہ کی مانند ہو جا ؤ گے جو پانی کے بغیر سو کھ رہا ہو گا۔
31 طاقتور لوگ سو کھی لکڑی کے چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑوں جیسے ہو ں گے اور ان کے کام ان چنگاریوں کی مانند ہو ں گے جنہیں آ گ میں بد لی جا سکتی ہے۔ وہ لوگ ان کے کام سے جلنے لگیں گے اور کو ئی بھی اس آگ کو بجھا نہیں پا ئے گا۔