14
1 آگے چل کر خداوند یعقوب پر دوبارہ اپنی شفقت ظا ہر کرے گا۔خداوند بنی اسرائیلیوں کو پھر سے چنے گا اس وقت خداوند ان لوگوں کو ان کی زمین واپس دیگا۔ پھر دوسرے شہری ان کے ساتھ شامل ہو جا ئیں گے اور یعقوب کے خاندان کے حصہ بن جا ئیں گے۔
2 وہ قومیں اسرائیل کی زمین کے لئے بنی اسرائیلیو ں کو دوبارہ واپس لے لیں گے۔ دوسری قوموں کی عورتیں اور مرد اسرائیل کے غلام ہو جا ئیں گے۔گذرے ہو ئے وقت میں ان لوگوں نے اسرائیلیوں کو اپنا غلام بنایا تھا۔ لیکن اب بنی اسرائیل ان لوگوں کو ہرائیں گے اور پھر ان پر حکومت کریں گے۔
3 اس وقت خداوند تمہیں تمہا رے تمام دکھ دردوں سے راحت دیگا۔ پہلے تم غلام ہوا کر تے تھے لوگ تمہیں کڑی محنت کر نے پر مجبور کر تے تھے۔لیکن خداوند تمہیں تمہا ری اس کڑی محنت سے چھٹکا را دلا ئے گا۔
4 اس وقت شاہ بابل کے با رے میں تم یہ نغمہ سرائی کرو گے:
اس ظالم بادشا ہ کا خاتمہ ہو چکا ہے!
وہ مغرور بادشا ہ ہم لوگو ں کو اب اور نقصان نہیں پہنچا ئے گا! یہ نا قابل یقین ہے۔
5 خداوند نے برے حکمرانو ں کا عصا توڑ ڈا لا ہے۔
اس نے ان لوگو ں کی قوت چھین لی ہے۔
6 شاہ بابل قہر میں لوگوں کو بنا رُکے پیٹا کر تا ہے۔
اس ظالم حکمراں نے لوگو ں کو مارنا کبھی بند نہیں کیا
اس ظالم بادشا ہ نے قہر میں لوگو ں پر حکومت کی۔
7 لیکن اب سارا ملک سلامتی کے ساتھ آرام وآسائش میں ہے۔
لوگو ں نے اب بے تحاشہ خوشی منانی شروع کر دی ہے۔
8 تو ایک عظیم حکمراں تھا،
اور اب تیرا خاتمہ ہوا ہے۔
یہاں تک کہ صنوبر کے درخت بھی مسرور ہیں۔
لبنان کے دیودار درخت بھی خوشی میں مگن ہیں۔
درخت یہ کہتے ہیں، “جب سے تجھے گرا دیا گیا ہے
تب سے کو ئی بھی ہمیں
کاٹ گرانے کے لئے نہیں آیا ہے۔”
9 اسفل (پا تا ل) نیچے تیری آمد پر استقبال کر نے کے لئے جوش کھا رہا ہے۔
یہ زمین کے سبھی مرے ہو ئے سرداروں کی رو حوں کو جگا تا ہے
یہ ان سبھو ں کو جو قوموں کے بادشا ہ تھے ان کے تختوں سے اٹھا یا ہے۔
10 یہ سبھی حکمراں تیری ہنسی اڑائیں گے اور وہ کہیں گے،
“تو بھی اب ہماری طرح کمزور ہو گیا ہے۔
تو اب ٹھیک ہم لوگو ں جیسا ہے۔”
11 تیری شان و شوکت
اور تیرے سازو ں کی خوش آوا زی پاتال (اسفل ) میں اتاری گئی
تیرے نیچے کیڑوں کا فرش ہو
اور کیڑے ہی تیرا با لا بوش بنیں۔
12 تو صبح کے تا رے جیسا تھا
لیکن تو آسمان سے گر پڑا۔
زمین کی قومیں پہلے تیرے آگے جھکا کر تی تھیں۔
لیکن تجھ کو تو اب کا ٹ کر گرادیا گیا۔
13 تو اپنے دل میں کہتا تھا،
“میں آسمان پر چڑھ جا ؤں گا،
میں اپنے تخت کو خدا کے ستاروں سے بھی اونچا کرو ں گا۔
میں خدا ؤں کے ساتھ بیٹھوں گا کیوں کہ وہ دور شمال میں پہاڑوں پر ملیں گے۔
14 میں سب سے اونچے بادلوں پر جا ؤں گا
میں خدا ئے تعالیٰ کی مانند بنوں گا۔”
15 لیکن اس کے بجا ئے
تمہیں موت کے گڑھے کے سب سے گہرے حصے میں جانے کے لئے مجبور کیا گیا۔
16 لوگ جو تجھے ٹکٹکی لگا کر دیکھا کر ينگے۔
وہ سو چیں گے،
“کیا یہ وہی شخص ہے جس نے زمین کو لرزایا اور جس نے مملکتوں کو ہلا دیا ؟
17 کیا یہ وہی شخص ہے جس نے کئی شہر فنا کئے اور جس نے دنیا کو ویرانی میں بدل دیا؟
کیا یہ وہی شخص ہے جس نے بہت سارے لوگوں کو گرفتار کر کے قیدی بنایا اور ان کو اپنے گھروں میں نہیں جانے دیا ؟ ”
18 زمین کا ہر ایک بادشا ہ عزت واحترام کے ساتھ دفنایا گیا۔
ان میں سے ہر کو ئی اپنے مقبرہ میں پڑا ہوا ہے۔
19 لیکن اے بادشا ہ! تجھ کو تیری قبر سے نکال پھینک دیا گیا ہے
تو اس شاخ کی مانند ہے جو درخت سے کٹ گئی اور اسے کاٹ کر دور پھینک دیا گیا ہے۔
تو ان مقتو لوں کی لا شوں کے نیچے دبا ہے
جو تلوار سے چھیدے گئے اور پتھروں کے بھرے گڑھے میں پھینکے گئے
اس لاش کی مانند
جو پا ؤں سے کچلی گئی ہو۔
20 بہت سے اور بھی بادشاہ مرے ان کے پاس اپنی اپنی قبر ہے
لیکن تو ان میں نہیں ہو گا،
کیوں کہ تو نے اپنے ہی ملک کو برباد کیا،
اپنے ہی لوگو ں کا تو نے خون بہا یا ہے۔
بدکرداروں کے بچوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بھلا دیا جا ئے گا۔
21 اس کی اولاد کو ہلاک کر نے کے لئے تیار ہو جا ؤ۔
تم انہیں موت کے گھاٹ اتارو کیوں کہ ان کا باپ قصور وار ہے۔
اب کبھی اس کے بیٹے زمین پر پھر سے اپنا اختیار نہیں چلا ئیں گے،
اور وہ رو ئے زمین کو اپنے شہروں سے معمور نہیں کریں گے۔
22 خداوند قادر مطلق فرماتا ہے، “میں اٹھوں گا اور ان لوگو ں کے خلاف لڑوں گا۔ میں معروف شہر بابل کو مٹا دو ں گا۔ جو باقی ہیں انہیں اور ان کے بیٹوں اور پوتو ں کو میں نہیں چھوڑوں گا۔” یہ خداوند کا فرمان ہے۔
23 خداوند فرماتا ہے، “میں اسے جنگلی جانورو ں کا گھر اور دَل دَل بنا دو ں گا۔میں بربادی کی جھاڑو سے بابل کو جھاڑ دوں گا۔” خداوند قادر مطلق نے یہ باتیں کہی تھیں۔
24 خداوند قادر مطلق قسم کھا کر فرماتا ہے، “یقیناً جیسا میں نے چا ہا ویسا ہی ہو جا ئے گا اور جیسا میں نے ارادہ کیا ہے ویسا ہی وقوع میں آئے گا۔
25 میں اپنے ملک میں اسور کے باشندوں کو فنا کروں گا اپنے پہاڑو ں پر میں اسور کے با شندوں کو اپنے پاؤں تلے کچلوں گا۔ ان لوگو ں نے میرے لوگو ں کو اپنا غلام بنا کر ان کے کندھوں پر بھا ری بوجھ رکھ دیا ہے۔میں ان بو جھوں کو اٹھا لوں گا اور ان لوگو ں کو آزاد کردوں گا۔
26 رو ئے زمین کے لئے خدا کا یہی منصوبہ ہے اس کا ہا تھ تمام قوموں پر پھیل چکا ہے ، سزا دینے کے لئے تیار ہے۔”
27 خداوند جب کو ئی منصوبہ بنا تا ہے تو کو ئی بھی شخص اس منصوبے کو روک نہیں سکتا ! خداوند لوگوں کو سزا دینے کے لئے جب اپنا ہا تھ اٹھا تا ہے تو کو ئی بھی شخص اسے روک نہیں سکتا۔
28 جس سال آخز بادشاہ نے وفات پا ئی اسی سال یہ بار نبوت آیا۔
29 اے فلسطین ! تو اس پر خوش نہ ہو کہ تجھے سزا دینے وا لا لٹھ ٹوٹ گیا کیوں کہ سانپ کی نسل سے ایک بہت ہی خطرناک سانپ نکلے گا اور وہ بہت جلد خطرناک سانپ پیدا کر ے گا۔
30 میرے سب سے زیادہ غریبوں سے غریب کے پاس بھی وافر مقدار میں کھانے کے لئے غذا ہو گی۔ محتاج بھی آرام سے سو ئیں گے۔ لیکن میں تمہا رے خاندان کو بھوکمری سے مار ڈا لوں گا۔ تیرے باقی بچے ہوئے سبھی لوگ مر جا ئیں گے۔
31 اے پھاٹک ماتم کر!
اے شہر ! مدد کے لئے چلاّ !
اے فلسطین
خوفزدہ ہو جا !
کیوں کہ شمال سے فوج کا ایک دھواں آرہا ہے۔
اور سبھی سپا ہی لڑنے کے لئے خواہشمند ہیں۔
32 اس وقت قوم کے قاصدوں کو کو ئی کیا جواب دیا جا ئے گا ؟
“خداوند نے صیون کو تعمیر کیا ہے
اور اس میں اس کے لوگو ں کے درمیان کے غریب لوگ پناہ لیں گے۔