28
1 ہائے افسوس! پھو لوں کا تاج سماریہ شہر کو دیکھو!
جس کے بارے میں افرائیم کے نشہ آور قائدین شیخی بگھارتے ہیں۔
لیکن ان شاندار پھولوں کی خوبصورتی گھٹ رہی ہے۔
وہ تاج اب زر خیز گھا ٹی کے سر پر
اور مئے پینے والوں کے سر پر ہے۔
2 دیکھو میرے مالک کے پاس ایک شخص ہے جو زور آور اور زبردست ہے۔
وہ شخص اس ملک میں او لوں اور تباہی مچانے وا لی ہوا کی مانند آئے گا۔
وہ ملک میں اس طرح آئے گا جیسے سیلاب کا پانی اور طوفان آتا ہے۔
وہ اس کے تاج کو زمین پر اتار پھینکے گا۔
3 نشے میں بدمست افرائیم کے لوگ اپنے حسین تاج پر فخر کر تے ہیں
لیکن وہ شہر پیروں تلے روندا جا ئے گا۔
4 وہ شہر پہاڑی پر ایک زر خیز وادی کے اوپر ہے۔
لیکن “پھو لو ں کا وہ حسین تاج ” ایک مر جھا یا ہوا پو دا ہے۔
یہ اس پہلے پکے انجیرو ں کی مانند ہے جو گرمی کے موسم سے پہلے پکتا ہو۔
جو کو ئی بھی اس پہلے پکے انجیروں کو دیکھے گا اٹھا کر فوراً ہی نگل جا ئے گا۔
5 اس وقت خداوند قادر مطلق “حسین تاج ” بنے گا اپنے بچے ہو ئے لوگو ں کے لئے “پھو لوں کا شاندار تاج ” ہو گا۔
6 پھر خداوند عدالت کی کر سی پر بیٹھنے وا لو ں کو دانش اور انصاف کر نے کی خواہش عطا کرے گا۔ اور ان لوگو ں کو قوت عطا کرے گا جو شہر کے پھاٹکوں کو حملہ سے بچا تا ہے۔
7 وہ لوگ میخواری سے ڈگمگاتے اور نشہ میں لڑ کھڑا تے ہیں۔ کا ہن اور نبی بھی نشہ میں چور اور مئے میں غرق ہیں وہ نشہ میں جھومتے ہیں۔ نبی جب کبھی بھی رو یا دیکھتے ہیں وہ پئے ہو ئے ہو تے ہیں۔حاکم بھی جب عدا لت کر تے ہیں تو نشہ میں ڈو بے ہو ئے ہو تے ہیں۔
8 سبھی دستر خوان قئے اور گندگی سے بھری ہو ئی ہے۔ کہیں بھی کو ئی اچھی جگہ نہیں رہی ہے۔
9 وہ کہا کر تے ہیں ، “یہ شخص کون ہے ؟ وہ کسے تعلیم دینے کی کو شش کر رہا ہے ؟ وہ اپنا پیغام کسے سمجھا رہا ہے ؟ کیا وہ ان بچوں کو تعلیم دے رہا ہے جن کا ابھی ابھی دودھ چھڑا یا گیا ہے، کیا ان بچوں کو جنہیں ابھی ابھی ماؤں کی چھا تی سے د ور کیا گیا ہے ؟ ”
10 لکیر پر لکیر ، لکیر پر لکیر ہے۔
قانون پر قانون ، قانون پر قانون ہے۔
تھو ڑا یہاں تھو ڑا وہاں۔ 28:10 لکیر … وہاں شاید
11 سچ مچ میں خداوند ان لوگوں سے غیر مہذّب زبان اور غیر ملکی زبان میں باتیں کرے گا۔
12 خدا نے پہلے ان لوگو ں سے کہا تھا ، “یہاں آرام کا ایک مقام ہے۔ تھکے ماندے لوگو ں کو یہاں آنے دو اور آرام پانے دو یہ سکون کی جگہ ہے۔
لیکن لوگوں نے خداوند کو سننا نہیں چا ہا۔”
13 اس لئے خدا کا کلام یقیناً گیت کی طرح آواز دے گا:
لکیر پر لکیر ، لکیر پر لکیر،
قانون پر قانون ، قانون پر قانون۔
تھو ڑا یہاں تھو ڑا وہاں جیسا کلام ہو گا۔
اور اس طرح سے جیسے ہی وہ چلیں گے وہ ٹھو کر کھا ئیں گے اور پیچھے گریں گے وہ زخمی ہوں گے ، پھنسا لئے جائیں گے اور قیدی بنا لئے جا ئیں گے۔
14 پس اے مغرور لوگو! یروشلم کے لوگو ں پر حکمرانی کر تے ہو ! خداوند کا کلام سنو۔
15 جیسا کہ تم نے کہا ہے ، “ہم لوگوں نے موت سے معاہدہ کیا ہے۔ ہم لوگو ں نے پاتال سے عہد کر لیا ہے۔اس لئے جب بھیانک سزا کا سیلاب آئے گا وہ ہم لوگو ں کو نقصان نہیں پہنچا ئے گا۔ کیونکہ ہم لوگو ں نے جھوٹ کو اپنی پناہ گا ہ اور دروغ گو ئی کی آڑ میں اپنے آپ کو چھپا لیا ہے۔”
16 ان باتو ں کے سبب میرا مالک خداوند فرماتا ہے ، “دیکھو میں ایک بنیاد کا پتھر ، ایک آزمودہ پتھر ، ایک قیمتی کو نے کا پتھر ، ایک ٹھیک بنیاد صیون میں رکھوں گا۔ وہ شخص جس میں ایمان ہو گا پس و پیش نہیں کرے گا۔
17 “اور میں انصاف کو پیمائشی دھاگہ اور صداقت کو سا ہول کے طور پر استعمال کرو ں گا یہ جانچ کر نے کے لئے کہ تم کیسے تعمیر کرتے ہو۔ اور اولہ کا طو فان تمہا ری جھوٹ کی پناہ گا ہ کو صاف کر دے گا اور سیلاب کا پانی تیرے چھپنے کے گھر میں پھیل جا ئے گا۔
18 موت کے ساتھ تمہا رے معاہدے کو مٹا دیا جا ئے گا اور تمہا را معاہدہ جو پاتال سے ہوا زیادہ دنوں تک قائم نہ رہے گا۔
جب سزا کا طوفان آئے گا توتم کو پامال کر دے گا۔
19 وہ ہر بار جب آئے گا تمہیں وہاں لے جا ئے گا۔ تمہا ری سزا بھیانک ہو گی۔ تمہیں ہر صبح سزا ملے گی اور وہ رات تک چلتی رہے گی۔
20 “کیونکہ تمہا ری صورت حال ناممکن سی ہو جا ئے گی ٹھیک اسی طرح جب تمہا را بستر اتنا چھو ٹا ہو کہ تم اپنا پیر پھیلا نہ سکو اور کمبل اتنا چھو ٹا ہو کہ تم اپنے آپ کو ڈھانک نہ سکو۔”
21 خداوند ویسی ہی جنگ کرے گا جیسی اس نے کو ہ ِ پرا ضیم پر کی تھی۔ خداوند ویسے ہی غضبناک ہو گا جیسے وہ جبعون کی وا دی میں ہوا تھا تب خداوند ان کا موں کو کرے گا جسے اسے یقینی طو ر پر کرنا چا ہئے۔ وہ حیرت انگیز کام کرے گا۔ لیکن وہ اپنے کام کو پو را کر دے گا۔ اس کا کام کسی ایک اجنبی کا کام ہو گا۔
22 اب تمہیں ان باتو ں کا مذا ق اڑا نا نہیں چا ہئے اگر تم ایسا کرو گے تو تمہا ری رسی کے باندھ جو کہ تمہا رے چارو ں طرف ہیں اور زیادہ سخت ہو جا ئیں گے۔
کیوں کہ میں نے خداوند قادر مطلق سے سنا ہے کہ اس نے کامل اور پکا فیصلہ کیا ہے کہ ساری سر زمین کو تباہ کرے گا۔
23 میری آواز کو غور سے سنو۔ میں جو کہہ رہا ہو ں اس پر توجہ دو۔
24 کیا کسان بونے کیلئے ہر روز ہل چلا تا ہے اور کبھی نہیں بوتا ہے ؟ کیا وہ اس کے ڈھیلے کو لگاتار پھو ڑا کرتا ہے اور کبھی پو دا نہیں لگاتا ہے ؟
25 کسان کھیت کو تیار کر نے کے بعد کیا وہ اس میں بیج نہیں بوتا ہے ؟ بیشک وہ بو تا ہے ! وہ سونف کے بیجوں کو چھڑکتا ہے۔ وہ زیرہ کو بو تا ہے۔ وہ گیہوں کو قطارو ں میں بوتا ہے۔ جو کو اس کی جگہ پر بو تا ہے اور باجرا کو کھیت کے کنا رے میں بو تا ہے۔
26 کسان کا خدا اسے سکھاتا ہے ،اس لئے وہ جانتا ہے کہ اپنا کام کیسے کیا جا تا ہے۔
27 کسان سونف کو تیز دانت وا لے ہینگے سے نہیں پیٹتا ہے اور نہ ہی زیرہ کے اوپر گاڑی کے پہیے کو لڑھکاتا ہے بلکہ وہ سونف اور زیرہ کو چھڑی یا لا ٹھی سے جھا ڑتا ہے۔
28 رو ٹی بنانے کے لئے اناج کو پیسا جا تا ہے ،لیکن لوگ اسے ہمیشہ پیستے ہی نہیں رہتے ہیں۔ اناج کو مالش کر نے کے لئے لوگ گھو ڑو ں اور گاڑی کے پہیوں کو اناج پر گھماتے ہیں۔لیکن وہ اناج کو پیس پیس کر دھول جیسا تو نہیں بنا دیتا ہے۔
29 خداوند قادر مطلق سے یہ سبق ملتا ہے۔خداوند حیرت انگیز صلا ح دیتا ہے اور اس کی دانا ئی عظیم ہے۔