30
1 خداوند فرماتا ہے ، “اے باغی لڑکو تم پر افسوس جو ایسی تدبیر کر تے ہو جو میری طرف سے نہیں۔تم عہدو پیمان کر تے ہو جو میری خواہش کے خلاف ہے اس طرح سے تم ایک کے بعد ایک کر تے رہو گے۔
2 تم مدد کے لئے مصر کی جانب چلے جا تے ہو۔لیکن تم مجھ سے مشورہ نہیں مانگتے ہو۔ تمہیں امید ہے کہ فرعون تمہیں بچا لے گا۔ تم چاہتے ہو کہ مصر تمہیں بچا لے اور تمہیں پناہ دے۔
3 “لیکن میں تمہیں بتا تا ہوں کہ مصر میں پناہ لینے سے تمہا را بچا ؤ نہیں ہو گا مصر کے سایہ میں پناہ لینا تمہا رے واسطے صرف رسوا ئی ہو گی۔
4 تمہا رے سردار ضعن میں ہیں۔ اور تمہا رے ایلچی حنیس کو چلے گئے ہیں۔
5 لیکن تمہیں مایوسی ہی ہا تھ آئے گی تم ایک ایسے ملک پر یقین کر رہے ہو جو تمہا ری مدد نہیں کرے گا۔ مصر بیکار ہے۔مصر کو ئی مدد نہیں کرے گا بلکہ صرف بے عزتی اور شرمندگی لا ئے گا۔”
6 نیگیو کے جانوروں کی بابت خداوند کی طرف سے پیغام:
دکھ اور مصیبت کی سرزمین میں جہاں نرومادہ شیر ببر اور خطرناک زہریلے سانپ بھرے ہوئے ہیں۔ یہودا ہ کے قاصد قوموں کی دولت گدھوں کی پیٹھ پر اور اپنے خزانے اونٹوں کے پیٹھ پر لاد کر اس قوم کے پاس لے جا تے ہیں جس سے انکو کچھ فائدہ نہ پہنچے گا۔
7 کیوں کہ مصر بیکار کا ملک ہے۔ مصر کی مدد بیکار ہے۔اس لئے میں مصر کو “سست پڑا رہنے وا لا نکمّا رہب ” کہتا ہو ں۔
8 اب اسے ایک تختی پر لکھ دو تا کہ سبھی لوگ اسے دیکھ سکیں۔ اسے ایک طو مار میں لکھ دو۔ انہیں آخری دنوں کے لئے لکھ دو۔ یہ ابدا لآباد کے لئے گواہ ہو ں گے۔
9 یہ لوگ ان بچوں کے جیسے ہیں جو اپنے ماں باپ کی بات ماننے سے انکار کر تے ہیں۔ وہ جھو ٹے ہیں اور خداوند کی شریعت کو سننے سے انکار کر تے ہیں۔
10 وہ نبیوں سے کہتے ہیں اب اور رو یا مت دیکھو۔ہمیں سچا ئی مت بتا ؤ۔ہم سے ایسی باتیں کہو جو ہم سننا پسند کر تے ہیں۔ہمارے لئے صرف اچھی چیزیں ہی دیکھو۔
11 اس راستہ کو چھو ڑدو۔اس راستے سے ہٹ جا ؤ۔ اور اسرائیل کے قدو س کے بارے میں ہمیں بتانا چھوڑدو۔
12 اسرائیل کا قدوس فرماتا ہے، “تم لوگو ں نے اس پیغام کو قبول کر نے سے انکار کر دیا۔ تم لوگ حفاظت کے لئے ظلم اور دھوکہ پر منحصر رہنا چا ہتے ہو۔
13 تم چونکہ ان باتو ں کے لئے قصووار ہو اس لئے تم ایک ایسی اونچی دیوار کی مانند ہو جس میں دراڑیں آچکی ہیں۔ وہ دیوار گر جا ئے گی اور چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑوں میں ٹوٹ کر ڈھیر ہو جا ئے گی۔
14 تم مٹی کے اس بڑے برتن کی مانند ہو جو ٹوٹ کر چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑو ں میں بکھر جا تا ہے۔ یہ ٹوٹے ہو ئے ٹکڑے کسی کام کے نہیں ہوں گے۔ان ٹکڑو ں سے تم نہ تو آ گ سے جلتا کو ئلہ ہی اٹھا سکتے ہو اور نہ ہی کسی حو ض سے پانی۔”
15 اسرائیل کا قدوس میرا خداوند فرماتا ہے ، “اگر تم میری جانب لوٹ آتے اور خاموش ہو جا تے تو تم بچا ئے جا سکتے تھے اگر تم سکون سے رہتے اور مجھ پر بھروسہ کر تے تم زور آور ہو سکتے تھے۔
لیکن تم اسے کر نے سے انکار کر گئے۔”
16 تم کہتے ہو کہ ، “نہیں ہمیں تیز گھو ڑوں کی ضرورت ہے جن پر چڑھ کر ہم جنگ میں جا ئیں گے۔” یہ سچ ہے تمہیں تیز گھوڑو ں کی ضرورت ہے۔لیکن وہ یہ کہ وہاں سے بھاگنے کے لئے کیوں کہ دشمن کے گھو ڑے تمہا رے گھو ڑو ں سے زیادہ تیز ہو ں گے۔
17 ایک دشمن کی دھمکی سے تمہا رے ہزارو ں لو گ بھاگ کھڑے ہوں گے۔ اگر پانچ دشمن ایک ساتھ للکاریں گے تو تمہا رے سبھی لوگ غائب ہو جا ئیں گے۔ وہاں صرف ایک ہی چیز بچی رہ جا ئے گی وہ ہے تمہا ری فوجو ں کے جھنڈوں کا ڈنڈا۔
18 یقینا ً خداوندتم پر اپنی مہربانی ظاہر کر نے کے لئے انتظار کر رہا ہے۔ وہ تمہیں تسلی دینے کے لئے تیار ہے۔خداوند خدا ہے جو وہی کر تا ہے جو کہ صحیح ہے خوش وہ لوگ ہیں جو اس کے لئے انتظار کر تے ہیں۔
19 ہاں اے کو ہِ صیون کے باشندو! اے یروشلم کے لوگو ! تم لوگ رو تے بلکتے نہیں رہو گے۔خداوند تمہا رے رو نے کو سنے گا اور وہ تم پر رحم کرے گا۔جیسے ہی وہ تمہا رے رو نے کی آواز سنے گا وہ تمہا ری مدد کرے گا۔
20 اور اگر چہ مالک تم کو دکھ اور درد رو ٹی اور پانی کی طرح دیتا ہے۔ تو بھی تمہا را معلم تم سے رو پوش نہ ہو گا۔ بلکہ تمہا ری آنکھیں اس کو صاف صاف دیکھیں گی۔
21 تب اگر تم صحیح راستے سے گمراہ ہو جا ؤگے اور دائیں اور بائیں چلے جا ؤ گے۔ تو تم اپنے پیچھے ایک آواز سنو گے، “سیدھی راہ یہی ہے۔ تمہیں اسی راہ پر چلنا ہے۔”
22 اس وقت تم اپنے کھو دے ہو ئے بتوں پر مڑھی ہو ئی چاندی اور ڈھا لی ہو ئی مورتیوں پر چڑھے ہو ئے سو نے کو ناپاک کرو گے۔تم اسے حیض کے کپڑے کی مانند پھینک دو گے تم اسے کہو گے ، “نکل اور دور ہو جا !”
23 اس وقت خداوند تمہا رے لئے بارش بھیجے گا۔ تم کھیتو ں میں بیج بو ؤ گے اور زمین تمہا رے لئے اناج پیدا کرے گی۔تمہیں بھر پور غذا ملے گی۔تمہا رے جانورو ں کے لئے کھیتو ں میں بھر پور چا را ہو گا۔ تمہا رے جانورو ں کے لئے بڑی بڑی چراگا ہیں ہو نگی۔
24 بیل اور جوان گدھے جن سے زمین جو تی جا تی ہے ان کی ضرورت کا چا را ہو گا۔ تمہیں اپنی مویشیوں کے چاروں کو الگ کر نے کیلئے بیلچہ جھاج کا استعمال کر نا ہو گا۔
25 ہر پہاڑی اور ٹیلو ں پر پانی سے لبریز چشمہ ہو ں گے۔ یہ باتیں تب ہوں گی جب بہت سے لوگ مار دیئے گئے ہوں گے اور بُر جوں کو گرا دیئے ہوں گے۔
26 تب چاند کی چاندنی ایسی ہو گی جیسی سورج کی روشنی اور سورج کی روشنی سات گنی زیادہ چمکیلی بلکہ سات دن کی روشنی کے برا بر ہو گی۔ یہ اس وقت ہو گا جب خداوند اپنے لوگو ں کے زخموں پر پٹی لگا ئے گا اور ان زخموں کو اچھا کرے گا۔جسے اس نے دیا تھا۔
27 دیکھو ! دور سے خداوند آرہا ہے اس کا قہر ایک ایسی آ گ کی مانند ہے جو دھو ئیں کے کالے بادلوں سے بھرا ہے۔ اس کے لب قہرآ لودہ اور اس کی زبان بھسم کر نے وا لی آگ کی مانند ہے۔
28 خداوند کی سانس( روح ) ایک ایسی عظیم ندی کی مانند ہے جو تب تک چڑھتی رہتی ہے جب تک وہ گلے تک نہیں پہنچ جا تی خداوند سبھی قومو ں کا انصاف کرے گا۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسے وہ بربادی کی چھاج میں چھان ڈا لے۔ خداوند ان کو قابو میں کرے گا۔ یہ ویسا ہی ہو گا جیسے جانور پر قابو پانے کے لئے لگام لگا ئی جا تی ہے وہ انہیں ان کی بربادی کی جانب لے جا ئے گا۔
29 اس وقت تم خوشی کے گیت گا ؤ گے وہ وقت ان راتو ں کے جیسا ہو گا جب تم اپنی تقریب منانی شروع کر تے ہو۔ تم ان لوگو ں کی مانند شادماں ہو گے جو اسرائیل کی چٹان خداوند کے پہاڑ پر جانے کے وقت بانسری کو سنتے ہو ئے خوش ہو تے ہیں۔
30 خداوند اپنے سبھی لوگوں کو اپنے جاہ و جلال کی آواز سنا ئے گا۔ اور دیکھو اس کا زور آور بازو بھڑکتے ہوئے شعلوں کے ساتھ ، بہت زیادہ بارش کے ساتھ بجلی کا طوفان اور اولوں کی مانند قہر میں نیچے آچکا ہے۔
31 اسور جب خدا وند کی آواز سنے گا تو وہ ڈر جائے گا۔ خدا وند لٹھ سے اسور پر وار کرے گا۔
32 خدا وند اسور کو دف بربط کے موسیقی کے ساتھ پیٹے گا۔ اور خدا وند اسور کے خلاف سخت لڑا ئی لڑے گا۔
33 کیونکہ توفت 30:33 تو فتگیہنّا، کو مدت سے تیار کیا گیا ہے۔ یہ بادشاہ کے لئے تیار ہے۔ اسکی آگ کا گڑھا آگ اور بہت ساری لکڑی کے ساتھ گہرا اور چوڑا ہے۔ خدا وند کی سانس آگ کو سلگانے کے لئے گندھک کی نہر کی طرح آئیگی۔