44
1 “اے یعقوب ! تو میرا خادم ہے جو کچھ میں کہتا ہوں اس پر توجہ دے۔ اے اسرائیل ! میری بات سن۔ میں نے تجھے منتخب کیا ہے۔
2 میں خدا وند ہوں اور میں نے تجھے پیدا کیا ہے میں نے تجھے ہی شکل و صورت بخشا تھا جب تو ماں کے رحم میں تھا میں نے ہی تیری مدد کی تھی۔ اے میرے خادم یعقوب ! ڈر مت ! یشورون ! ( اسرائیل ) تجھے میں نے بر گزیدہ کیا ہے۔
3 “پیاسی زمین پر میں پانی بر ساؤں گا۔ خشک زمین پر میں ندیاں بہاؤں گا۔ میں اپنی روح تیری نسل پر اور اپنی برکت تیری اولاد پر نازل کروں گا۔
4 وہ ندیوں کے ساتھ ساتھ لگے بڑھتے ہوئے بید کی مانند ہونگے۔ پھلیں گے اور پھو لیں گے۔
5 “لوگوں میں کوئی کہے گا میں خدا وند کا ہوں۔ تو کوئی شخص یعقوب کا نام لیگا۔ کوئی دوسرا شخص اپنے ہاتھ پر لکھے گا ، میں خدا وند کا ہوں۔ اور کوئی دوسرا شخص اسرائیل کے نام کا استعمال کرے گا۔ ”
6 خدا وند اسرائیل کا بادشاہ ہے۔ خدا وند قادر مطلق اسرائیل کی حفاظت کرتا ہے۔ خدا وند فرماتا ہے، ’میں ہی اول ہوں میں ہی آخر ہوں۔ میرے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے۔
7 میرے جیسا کوئی دوسرا نہیں ہے اور اگر کوئی ہے تو اسے اب بولنا چاہئے۔ اس کو آگے آکر ثابت کرنا چاہئے کہ وہ میرے جیسا ہے۔ آئندہ کیا کچھ ہونے والا ہے اسے بہت پہلے ہی کس نے بتا دیا تھا ؟ تو وہ ہمیں اب بتا دے کہ آگے کیا ہوگا ؟
8 ڈرو مت ، فکر مت کرو۔ جو کچھ ہونے والا ہے۔ کیا اسکے بارے میں میں نے بہت پہلے نہیں بتا یا؟ میں نے اسکی پیشین گوئی کی تھی اور تم لوگ میرے گواہ ہو۔ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے صرف میں ہی خدا ہوں۔ کوئی اور چٹان نہیں ہے۔ میں دوسرے کے بارے میں نہیں جانتا ہوں۔ ”
9 وہ تمام لوگ جو بت بنا یا کر تے ہیں وہ باطل ہیں۔ لوگ ان بتوں سے محبت کرتے ہیں لیکن وہ بت بیکار ہیں۔ وہ لوگ ان باتوں کے گواہ ہیں لیکن وہ دیکھ نہیں پاتے۔ وہ کچھ نہیں جانتے۔ اس لئے وہ شرمندہ ہونگے۔
10 اور کون بے وقوف ہی جھو ٹے خدا ؤں کو بنائے گا یا بت کو ڈھا لے گا جس سے کہ کوئی فائدہ نہیں ؟
11 وہ تمام لوگ جو بتوں کی پرستش کرتے ہیں شرمندہ ہوں گے۔ وہ تو صرف انسان ہیں جو بتوں کو بناتے ہیں۔ اسے جمع ہونے دو اور آزمائش کے لئے کھڑا ہونے دو۔ وہ سب کے سب خوفزدہ اور شرمندہ ہونگے۔
12 ایک کاریگر کوئلوں پر لوہے کو تپانے کے لئے اپنے اوزار کا استعمال کرتا ہے اور اپنے بازو کی قوت سے اس کو ہتھو ڑوں سے شکل و صورت دیتا ہے۔ ہاں ! تب وہ بھو کا ہو جاتا ہے اور اسکی طاقت گھٹ جاتی ہے۔ وہ پانی نہیں پیتا اور تھک جا تا ہے۔
13 بڑھئی لکیر کھینچنے کے لئے سوت پھیلا تا ہے اور پھر اپنے نکیلے اوزار سے خاکہ تیار کرتا ہے۔ پھر وہ دوسرے اوزار کا استعمال کر کے سطح کو کندہ کرتا ہے۔ تب پھر وہ پر کار سے اس کو ناپتا ہے۔ پھر خوبصورتی سے اسے انسان کی شکل میں بنا تا ہے اس کے بعد وہ اس کو ہیکل میں رکھتا ہے۔
14 کوئی شخص دیودار کے درخت کو اپنے لئے کاٹتا ہے وہ جنگل میں درختو ں سے قسم قسم کے بلوط کی لکڑی کو اپنی پسند کے مطابق لیتا ہے وہ صنوبر کا درخت لگا تا ہے اور بارش اسے بڑھنے میں مدد دیتا ہے۔
15 پھر وہ شخص اس درخت کو کاٹ کر جلانے کے کام میں لا تا ہے۔ وہ شخص درخت کو چھو ٹے چھو ٹے ٹکڑو ں میں کاٹتا ہے۔ پھر وہ اس کو جلا کر روٹی پکانے اور خود آ گ اپنے میں استعمال کر تا ہے۔ لیکن وہ اس لکڑی سے خداوند( بت ) بنا کر اس کی پرستش کر تا ہے۔ یہ خدا تو ایک مورتی ہے جسے اس نے بنایا ہے لیکن وہی شخص اس مورتی کے آگے ماتھا ٹیکتا ہے۔
16 وہی شخص آدھی لکڑی کو آ گ میں جلا دیتا ہے اور اس آگ پر گوشت پکا کر کھا تا ہے اور سیر ہو تا ہے۔ اور پھر اپنے آپ کو گرمانے کے لئے وہ اسی لکڑی کو جلا تا ہے اور پھر وہ خوشی سے کہتا ہے ، “بہت اچھے ! اب میں گرم محسوس کر تا ہوں کیوں کہ میں اس آگ کی لپٹوں کو دیکھتا ہوں۔
17 لیکن تھو ڑی بہت لکڑی بچ جا تی ہے۔ اس لئے اس لکڑی سے وہ ایک مورتی بنا لیتا ہے اور اسے اپنا خدا کہنے لگتا ہے۔ وہ اس خدا کے آگے ماتھا ٹیکتا ہے اور اس کی پرستش کر تا ہے۔ وہ اس خدا سے دعا کرتے ہو ئے کہتا ہے ، “تومیرا خدا ہے ! مجھے بچا ؤ۔”
18 یہ لوگ نہیں جانتے کہ یہ کیا کر رہے ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہی نہیں۔ایسا ہے جیسا ان کی آنکھیں بند ہیں اور وہ کچھ نہیں دیکھ پا تے ہیں۔ ان کا دل سمجھنے کی کو شش ہی نہیں کر تا۔
19 ان چیزوں کے بارے میں یہ لوگ کچھ سو چتے ہی نہیں ہیں۔ یہ لوگ نا سمجھ ہیں اس لئے ان لوگوں نے اپنے دل میں کبھی نہیں سوچا : ” آدھی لکڑیاں میں آگ جلا ڈالیں۔ دہکتے کو ئلوں کا استعمال میں نے رو ٹی گوشت پکانے میں کیا۔ پھر میں نے گوشت کھا یا اور بچی ہو ئی لکڑی کا استعمال میں نے اس مکروہ چیز (مورتی) کو بنانے میں کی۔ کیا مجھے لکڑی کے ایک ٹکڑے کی پرستش کرنا چا ہئے۔ ؟ ”
20 یہ تو بس اس راکھ کو کھانے جیسا ہی ہے۔ وہ شخص یہ نہیں جانتا کہ و ہ کیا کر رہا ہے ؟ وہ گمراہی میں پڑا ہوا ہے۔ وہ شخص اپنا بچا ؤ نہیں کر پا تا ہے کہ وہ غلط کام کر رہا ہے۔ اور نہ ہی وہ یہ کہہ پا تا ہے ، “یہ مورتی جسے میں تھا ما ہوا ہوں محض ایک جھو ٹا خداوند ہے۔”
21 “اے یعقوب! یہ باتیں یاد رکھ!
اے اسرائیل یا د رکھ کیوں کہ تو میرا خادم ہے۔
میں نے تجھے پیدا کیا اور تو میرا خادم ہے۔
اس لئے اے اسرائیل! میں تجھ کو نہیں بھلا ؤں گا۔
22 میں نے تیرے جرموں کو بادل کی طرح اڑادیا ہے۔
تیرے گناہ بادل کی مانند ہوا میں تحلیل ہو جا ئیں گے۔
میں نے تجھے بچا یا اور تیری حفاظت کی
اس لئے میرے پاس لوٹ آ۔
23 آسمان شادماں ہے ،کیوں کہ خداوند نے یہ عظیم کام کیا۔
زمین اور یہاں تک کہ زمین کے نیچے بہت گہرا مقام بھی مسرور ہے۔
اے پہاڑ! خدا کو مبارک باد دیتے ہو ئے گا ؤ۔
اے جنگل کے سبھی درخت تم بھی خوشی کے نغمہ سناؤ۔
کیونکہ خداوند نے یعقوب کو بچا لیا ہے۔
خداوند نے اسرائیل میں اپنی عظمت دکھا یا ہے۔
24 خداوند تمہا را محافظ ہے۔
اس نے رحم میں تجھے بنا یا۔
وہ کہتا ہے، “میں خداوند ہوں جس نے ساری چیزوں کو بنایا۔
وہ صرف میں ہی ہوں جس نے آسمانوں کو پھیلا یا
25 جھو ٹے نبی تجھے نشان دکھا یا کر تے ہیں۔ میں خداوند ظاہر کرتا ہوں کہ ان کے نشان جھو ٹے ہیں۔ جو لوگ جا دو ٹونا کر کے مستقبل بتا تے ہیں میں خداوند انہیں احمق ٹھہرا تا ہوں۔میں خداوند دانشمندوں تک کو الجھن میں ڈال دیتا ہوں اور انہیں بے وقوف ٹھہراتا ہوں۔
26 وہ میں ہی ہوں جو اپنے خادم کے کلام کو سچ ثابت کر تا ہوں اور اپنے پیغمبروں کی پیشین گو ئی کو پو را کر تا ہوں۔ وہ میں ہی ہوں جو یروشلم کے با رے میں کہتا ہوں ، “لوگ ایک بار پھر سے یہاں آئیں گے اور یہاں بسیں گے۔”
میں یہودا ہ کے شہرو ں کے با رے میں کہتا ہوں، “وہ پھر سے بنا ئے جا ئیں گے۔
میں ان کے کھنڈروں کو کھڑا کروں گا۔”
27 خداوند گہرے سمندر سے کہتا ہے ، “سو کھ جا !
میں تیری ندیوں کو بھی سو کھا بنا دوں گا۔”
28 خداوند خورس سے فرماتا ہے،
“تو میرا چرواہ ہے جو میں چاہتا ہوں تو وہی کام کرے گا۔
تو یروشلم کے با رے میں کہے گا، اس کو پھر سے بنایا جا ئے گا!
اور تو ہيکل کے با رے میں کہے گا اس کی بنیاد دوبارہ ڈا لی جا ئے گی۔”