9
1 جب یسوع جا رہے تھے تو اس نے ایک اندھے آدمی کو دیکھا جوپیدائشی اندھا تھا۔
2 یسوع کے شاگردوں نے اس سے پوچھا ، “اے استاد یہ آدمی پیدائشی اندھا ہے لیکن یہ کس کے گناہ کی سزا ہے کہ وہ اندھا پیدا ہوا ہے کیا اس کے اپنے گناہ میں یا پھر اس کے والدین کے گنا ہ میں؟”
3 یسوع نے جواب دیا ، ، “یہ نہ اس کا گناہ تھا اور نہ ہی اس کے والدین کا یہ اس لئے اندھا پیدا ہوا تھا تا کہ جب میں اس اندھے کو بینا ئی دوں تو لوگ خدا کی طا قت کو جان سکیں۔
4 اب جبکہ یہ دن کا وقت ہے ہمیں اس کے کام کو جا ری رکھنا ہے جس نے مجھے بھیجا ہے رات آرہی ہے اور کوئی آدمی رات میں کام نہیں کر سکتا۔
5 اب جبکہ میں دنیا میں ہوں میں دنیا کا نور ہوں۔”
6 یسوع نے یہ کہہ کر مٹی پر تھوکا اور اس مٹی کو گوندھا اور اس کو اندھے کی آنکھوں پر لگایا۔
7 یسوع نے اس آدمی سے کہا، “جا ؤ اور جا کر شیلوخ (یعنی بھیجا ہوا) کے حوض میں دھو لے۔ اس طرح وہ حوض میں گیا۔ اس نے دھو یا اور واپس گیا۔ اب وہ دیکھنے کے قابل ہوا۔
8 اس سے پہلے لوگوں نے دیکھا تھا کہ وہ اندھا بھیک مانگا کر تا تھا۔یہ لوگ اور اس اندھے کے پڑو سی نے کہا، “دیکھو کیا یہ وہی نہیں جو بھیک مانگا کر تا تھا؟”
9 بعض نے کہا، “ہاں یہ وہی ہے” لیکن کچھ دوسرے لوگوں نے کہا ، “نہیں یہ وہ اندھا نہیں مگر ایسا دکھا ئی دیتا ہے۔” تب اس اندھے نے خود کہا، “میں وہی اندھا ہوں جو پہلے اندھا تھا۔”
10 لوگوں نے پوچھا، “پھر تیری بینا ئی کیسے واپس آ ئی؟”
11 اس آدمی نے کہا، “وہ آدمی جسے لوگ یسوع کہتے ہیں اس نے مٹی اور لعاب کو ملا یا اور اس کو میری آنکھوں پر لگایا پھر اس نے کہا کہ میں شیلوخ میں جا کر آنکھیں دھولوں میں نے ویسا ہی کیا اور اب میں دیکھ سکتا ہوں۔”
12 لوگوں نے پوچھا، “وہ آدمی کہاں ہے؟” اس آدمی نے جواب دیا ، “میں نہیں جانتا۔”
13 تب لوگوں نے اس آدمی کو فریسیوں کے پاس لا یا اور کہا یہی وہ آدمی ہے جو پہلے اندھا تھا۔
14 یسوع نے مٹی اور لعاب کو ملا کر اس کی آنکھوں پر لگایا اور اس کو بینائی واپس دلا یا جس دن یسوع نے یہ کیا وہ سبت کا دن تھا۔
15 فریسیوں نے اس آدمی سے پوچھا ، “تمہا ری بینا ئی کس طرح واپس آئی ؟” اس آدمی نے جواب د یا ، “یسوع نے میری آنکھوں پر مٹی لگائی اور آنکھیں دھو نے کو کہا جب میں نے آنکھیں دھو لیں تو مجھے بینا ئی مل گئی۔”
16 کچھ فریسیوں نے کہا، “یہ آدمی سبت کے دن کی پابندی کو نہیں مانتا اس لئے وہ خدا کی طرف سے نہیں ہے۔ دوسروں نے کہا، “لیکن جو آدمی گنہگار ہے وہ معجزہ کیسے کر سکتاہے۔” یہ یہودی آپس میں ایک دوسرے سے متفق نہیں تھے۔
17 یہودیوں کے سردار نے اس آدمی سے دوبارہ پوچھا، “اس آدمی نے تمہیں شفاء دی اور تم دیکھ سکتے ہو اس کے با رے میں تم کیا کہتے ہو؟” اس آدمی نے جواب دیا، “وہ نبی ہے۔”
18 یہودی اب بھی یقین نہیں کر رہے تھے کہ واقعی اس آدمی کے ساتھ ایسا کو ئی واقعہ ہوا ہے۔ انہیں یہ بھی یقین نہیں تھا کہ وہ آدمی پہلے اندھا تھا اور اب بینا ہو گیا۔
19 اس لئے انہوں نے اسکے والدین کو بلا کر پو چھا ، “کیا تمہا را بیٹا اندھا تھا؟ اور کیا تم کہتے ہو کہ وہ پیدائشی اندھا تھا اور اب کس طرح دیکھ سکتا ہے؟”
20 اس کے والدین نے جواب دیا، “ہاں یہی ہما را بیٹا ہے اور یہ اندھا ہی پیدا ہوا تھا۔
21 لیکن ہم نہیں جانتے وہ اب کیسے بینا ہو گیا اور اس کو کس نے بینا ئی دی اسی سے پو چھو وہ بالغ ہے وہ اپنے بارے میں کہے گا۔”
22 اس کے والدین نے یہودیوں کے سر دار کے ڈر سے ایسا کہا کیوں کہ یہودیوں نے فیصلہ کر لیا تھا جو بھی یسوع کو مسیح ما نے گا اس کو سزا دیں گے اور یہودی سر دار انہیں اپنی یہودی عبا دت گاہ میں دا خل نہیں ہو نے دیں گے۔
23 اسی لئے اس کے والدین نے کہا ، “وہ بالغ ہے اسی سے پو چھو۔”
24 چنانچہ یہودی سردار نے دو بارہ اس آدمی کو جو پہلے اندھا تھا بلا یا ، “اور کہا تو خدا کی حمد کر اور سچ بتا ہم تو جانتے ہیں کہ یہ آدمی گنہگار ہے۔”
25 اس آدمی نے جواب دیا ، “میں یہ نہیں جانتا کہ وہ گنہگار ہے لیکن یہ جانتا ہوں کہ میں پہلے اندھا تھا اب دیکھ سکتا ہوں۔”
26 یہودی سردار نے پو چھا ، “اس نے تمہا رے ساتھ کیا کیا اور کس طرح تمہا ری آنکھوں کو شفاء دی۔”
27 اس آدمی نے کہا ، “میں پہلے بھی کہہ چکا ہوں لیکن تم لوگ سننا نہیں چاہتے پھر دوبارہ کیوں سننا چاہتے ہو ؟ کیا تم اس کے شاگرد ہو نا چاہتے ہو ؟”
28 یہودی سردار اس کا مذاق اڑا تے ہو ئے کہا تم ہی اس کے شاگرد ہو ہم تو موسیٰ کے عقیدت مند ہیں۔
29 ہم یہ جانتے ہیں کہ خدا نے موسیٰ سے کلا م کیا تھا ہم نہیں جانتے کہ کہاں سے یہ آدمی آیا ہے ؟”
30 تب اس آدمی نے کہا ، “بڑے تعجب کی بات ہے کہ تم نہیں جانتے کہ وہ کہاں سے آیا ہے مگر اس نے مجھے بینا ئی دی۔
31 ہم سب یہ جانتے ہیں کہ خدا گنہگاروں کی نہیں سنتا لیکن خدا ان کی سنتا ہے جو اس کی عبادت کر تے ہیں اور اس کا حکم مانتے ہیں۔
32 یہ پہلا موقع ہے کہ کسی نے ایسے آدمی کو جو پیدا ئشی اندھا تھا اس کو بینا ئی دی ہے۔
33 وہ آدمی خدا کی طرف سے آیا ہے اگر وہ خدا کی طرف سے نہیں آیا ہو تا تو وہ ایسا کچھ نہیں کر سکتا۔”
34 یہودی سردا ر نے کہا، “تو خود گنہگار پیدا ہوا ہے تو ہم کو کیا سکھاتا ہے ؟” اور انہوں نے اسے باہر نکال دیا۔
35 یسوع نے سنا کہ یہودی سردار نے اس آدمی کو پھینک دیا اس لئے جب اس نے اسکوپا یا تو پو چھا، “کیا تم ابن آدم پر ایمان رکھتے ہو۔ ؟”
36 اس آدمی نے پو چھا ، “ابن آدم کو ن ہے مجھے بتائیے تا کہ میں اس پر ایمان لاؤں-”
37 یسوع نے کہا ، “تم اسکو دیکھ چکے ہو اور جو تجھ سے باتیں کرتا رہا وہی ابن آدم ہے۔”
38 اس آدمی نے جواب دیا، “اے خدا وند ہاں میں ایمان لایا” تب وہ آدمی جھک گیا اور یسوع کی عبادت کر نے لگا۔
39 یسوع نے کہا ، “میں اس دنیا میں فیصلہ کے لئے آیا ہوں۔میں آیا ہوں تا کہ اندھوں کو بینائی ملے اور جو دیکھ کر بھی نہ سمجھے وہ اندھے رہینگے۔”
40 چند فریسی جو یسوع کے قریب تھے سن کر کہا ، “کیا اسکا مطلب یہ ہے کہ ہم اندھے ہیں ؟”
41 یسوع نے کہا، “اگر تم حقیقت میں اندھے ہو تے تو گنہگار نہ ہو تے مگر اب یہ کہتے ہو کہ تم دیکھ سکتے ہو تو تم گنہگار ہو۔”