3
“اگر کو ئی شخص اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے اور وہ بیوی اسے چھو ڑ دیتی ہے اور دوسرے شخص سے شادی کر لیتی ہے
تو کیا وہ شخص اپنی بیوی کے پاس پھر آسکتا ہے، نہیں!
اگر وہ شخص اس عورت کے پاس لو ٹے گا تو پو را ملک “ناپاک ” ہو جا ئے گا۔
اے یہودا ہ! تم نے بہت سے یاروں کے ساتھ (جھو ٹے خدا ؤں کے ساتھ ) بدکاری کی ہے۔
کیا تم اب بھی میری طرف واپس آنے پر غور کر تے ہو؟ ”
یہ پیغام خداوند کا تھا۔
“اے یہودا ہ!خالی پہاڑی کی چو ٹی کو دیکھ۔
کیا کو ئی ایسی جگہ ہے جہاں تمہارے اپنے یاروں (جھوٹے خدا ؤں کے ساتھ ) کے ساتھ تم نے بدکا ری نہیں کی؟
تم راہ میں ان کے لئے اس طرح بیٹھی ہو
جس طرح بیابان میں عرب۔
تم نے بدکاری اور شرارت سے
زمین کو ’ناپاک‘ کیا۔
تم نے گناہ کئے،اس لئے بارش نہیں آئی۔
یہاں تک کہ مو سم بہار کے آخری بارش کا بھی نام و نشان نہیں ہے۔
لیکن تم ابھی بھی شرمندہ ہو نے سے انکار کر تی ہو۔
تمہا ری پیشانی فاحشہ کی ہے۔
تم اپنے کئے پر
شرمندہ ہو نے سے بھی انکار کر تی ہو۔
لیکن اب تم مجھے بلاتی ہو۔
’میرا با پ! تو میرے بچپن سے میرا عزیز دوست رہا ہے۔‘
تم نے یہ بھی کہا، ’خدا مجھ پر ہمیشہ غصہ نہیں کرے گا۔
خدا کا قہر ہمیشہ بنا نہیں رہے گا۔‘
 
“اے یہودا ہ!تم یہ سب کچھ کہتی ہو،
لیکن جہاں تک تم سے ہو سکا تم نے برے کام کئے۔”
اور یوسیاہ بادشا ہ کی حکومت کے ایام میں خداوند نے مجھ سے فرمایا: “ کیا تم نے وہ دیکھا جو بے وفا اسرا ئیل نے کیا ہے؟ وہ ہر ایک اونچے پہاڑ پر اور ہر ایک ہرے درخت کے نیچے گئی اور وہاں بتوں سے بدکاری کی۔ میں نے اپنے سے کہا، ’اسرائیل میرے پاس سے لو ٹے گی جب وہ ان برے کاموں کو کر چکے گی۔‘ لیکن وہ میرے پاس لو ٹی نہیں اور اسرائیل کی بے وفا بہن یہودا ہ نے دیکھا کہ اس نے کیا کیا ہے؟ پھر میں نے دیکھا کہ جب بے وفا اسرائیل کی زناکاری کے سبب سے میں نے اس کو طلاق دیدی اور اسے طلاق نامہ لکھ دیا، تو بھی اس کی بے وفا بہن یہودا ہ نہ ڈری بلکہ اس نے بھی جا کر بدکاری کی۔ یہوداہ نے اپنی بدکاری پر تھو ڑا بھی خیال نہ کیا۔اس لئے اس نے اپنے ملک کو “گندہ ” کیا۔ اس نے درختوں اور چٹانوں سے زناکاری کی۔ 10 ان تمام کے بعد بھی اسرائیل کی بے وفا بہن یہوداہ اپنے پو رے دل سے میرے پاس نہیں لو ٹی۔اس نے صرف بہانہ بنایا کہ وہ میرے پاس لو ٹی ہے۔” یہ پیغام خداوند کا تھا۔
11 خداوند نے مجھ سے کہا، “اسرائیل میرا فرمانبردار نہیں رہا لیکن اس کے پاس بے وفا یہودا ہ کے مقابل زیادہ قصور تھا۔ 12 اے یرمیاہ! شمال کی جانب منہ کرو اور ان کلاموں کو کہو:
 
’اے اسرائیل کے بے وفا لوگو!تم لو ٹ آؤ۔‘
یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا۔‘
میں تم پر اب غصہ نہ ہوں گا۔
میں اب بھی تمہا رے ساتھ وفادار ہوں۔‘
یہ پیغام خداوند کی طرف سے تھا۔‘ میں ہمیشہ تم پر غصہ نہیں کروں گا۔
13 تمہیں صرف اتنا کرنا ہو گا کہ تم اپنے گنا ہوں کو قبول کرو۔
تم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف بغاوت کی،
یہ تمہا را گناہ ہے۔
تم نے ہر ایک درخت کے نیچےغیر ملکی خدا ؤں کو
اپنے آپ کو سونپ دیا۔
تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی۔‘
یہ پیغام خداوند کا تھا۔
 
14 خداوند فرماتا ہے۔ “اے بے وفا بچو! واپس آؤ!” کیوں کہ “میں خود تمہا را مالک ہوں۔ اور میں تم کو ہر ایک شہر میں سے ایک اور ہر ایک گھرانے میں سے دو لے کر صیون میں لا ؤں گا۔ 15 تب میں تمہیں اپنے خود کا چنا ہوا نیا چرواہوں کو عطا کروں گا۔ وہ تم کو عقلمندی اور دانا ئی سے آگے بڑ ھا ئیں گے۔ 16 ان دنوں تم لوگ بڑی تعداد میں ملک میں ہو گے۔” یہ پیغام خداوند کا ہے۔
“تب وہ پھر نہ کہیں گے کہ خداوند کے معاہدے کا صندوق،اس کا خیال بھی کبھی ان کے دل میں نہ آئے گا۔ وہ ہر گز اسے یاد نہ کریں گے اور اس کی زیارت کو نہ جا ئیں گے اور اس کی مرمت نہ ہو گی۔ 17 اس وقت یروشلم شہر 'خداوند کا تخت ' کہلا ئے گا۔ سبھی قومیں ایک ساتھ یروشلم میں خداوند کے نام کو اعزاز دینے آئیں گی اور پھر وہ اپنے ضدی پن کے ساتھ اپنی بری خواہشوں کی پیروی نہ کریں گی۔ 18 ان دنوں یہودا ہ کا گھرانا اسرائیل کے گھرانے کے ساتھ مل جا ئے گا۔ وہ شمال میں ایک ملک سے ایک ساتھ آئیں گے۔ وہ اس ملک میں آئیں گے جسے میں نے ان کے باپ داد ا کو دیا تھا۔ 19 “میں خداوند نے کہا تھا،
 
’میں تم کو اپنے فرزندو ں میں شامل کر کے
خوشنما ملک جسے قوم عمدہ و اعلیٰ ملک تصور کر تی ہے دو ں گا۔‘
تب تم مجھے 'باپ ' پکارو گے
تم پھر کبھی باغی نہ ہو گے۔
20 لیکن تم اس عورت کی طرح ہو ئے جس نے اپنے شو ہر سے بے وفائی کی!”
اے اسرائیل کے گھرانے! تم نے مجھ سے بے وفائی کی۔ یہ پیغام خداوند کا تھا۔
21 تم سنسان پہاڑیوں کی چو ٹی پر رونا سن سکتے ہو۔
بنی اسرائیل رحم کے لئے رو رہے اور انکساری کر رہے ہیں۔
وہ بہت برے ہو گئے تھے
وہ خدا اپنے خداوند کو بھو ل گئے تھے۔
 
22 خداوند نے یہ بھی کہا، “اے باغی لوگو! واپس آؤ۔
میں تمہیں تمہاری بغاوت سے نجات دوں گا۔”
 
انہیں کہنا چا ہئے، “ہاں ہم تیرے پاس واپس آئیں گے
کیوں کہ تو خداوند ہمارا خدا ہے۔
23 ٹیلوں پر مورتیوں کی عبادت بے مول تھی۔
پہاڑوں کے سبھی گرجنے وا لے ہجوم بے فائدہ ثابت ہو ئے۔
یقیناً خداوند ہمارے خدا ہی میں
اسرائیل کی نجات ہے۔
24 ہمارے باپ داداؤں کی ہر ایک چیزوں کو
جو کہ ہم لوگو ں کے بچپن کے وقت سے ان کی تھیں:
ان کے مویشیوں کے جھنڈ، بھیڑوں کے جھنڈ
اور ان کے بیٹے بیٹیوں کو ان شرم ناک چیزوں نے کھا لیا۔
25 ہم اپنی شرم میں لیٹیں اور رسوا ئی ہم کو چھپا لے۔
ہم نے خداوند اپنے خدا کے خلاف گنا ہ کیا ہے۔
اپنے بچپن سے اب تک ہم لوگوں نے اور ہمارے باپ دادا نے گناہ کئے ہیں۔
ہم نے خداوند اپنے خدا کی فرمانبرداری نہیں کی۔”
1:12+یہ1:12لفظوں کا کھیل ہے “شاقید ” عبرانی لفظ ہے جو کہ“ بادام کی لکڑی کے لئے ہے۔ اور شقود کا مطلب دیکھ رہا ہوں ہوتا ہے۔