19
1 بادشاہ اخی اب نے ایز بل سے تمام باتیں کیں جو ایلیاہ نے کیں اخی اب نے اس کو کہا کہ کس طرح ایلیاہ نے تمام نبیو ں کو تلوار سے مار ڈا لا۔
2 اس لئے ایز بل نے قاصد کو ایلیاہ کے پا س بھیجا ایز بل نے کہا ، “میں وعدہ کرتی ہوں کل اس وقت سے پہلے میں تمہیں مار ڈا لو ں گی جس طرح تم نے ان نبیوں کو مار ڈا لا۔ اگر میں کامیاب نہ ہو ئی تو دیوتا مجھ کو مارڈالیں۔”
3 جب ایلیاہ نے یہ سنا وہ ڈر گیا اس لئے اپنی جان بچانے کے لئے بھا گا۔اس نے اپنے خادم کو بھی لے گیا۔وہ بیر سبع یہوداہ کو گئے۔ایلیاہ نے اپنے خادم کو بیر سبع میں چھوڑا۔
4 پھر ایلیاہ سارا دن صحرا میں چلتا رہا۔ ایلیاہ ایک جھاڑی کے نیچے بیٹھ گیا۔اس نے اپنے لئے موت مانگی۔ایلیاہ نے کہا ، “ میں بہت زندہ رہا مجھے مرنے دو میں اپنے باپ دادا سے اچھا نہیں ہوں۔”
5 تب ایلیاہ درخت کے نیچے لیٹ گیا اور سو گیا۔ ایک فرشتہ ایلیاہ کے پاس آیا اور اس کو چھوا۔ فرشتہ نے کہا ، “اٹھو کھا ؤ۔”
6 ایلیاہ نے دیکھا اس کے بہت قریب کوئلہ پر پکا ہوا کیک اور مرتبان میں پانی ہے۔ ایلیاہ نے کھا یا اور پیا پھر وہ دوبارہ سونے گیا۔
7 بعد میں خدا وند کا فرشتہ دوبارہ اس کے پاس آیا۔اسکو چھوا اور کہا، “اٹھو کھا ؤ ! اگر نہیں کھا ؤ گے تو لمبے سفر کے لئے قوّت نہ رہے گی۔
8 اس لئے ایلیاہ اٹھا وہ کھا یا اور پیا۔ اس غذا کی قوت سے وہ چالیس دن اور چالیس رات چلا۔ وہ حوریب کی پہاڑی تک گیا جو خدا کی پہاڑی ہے۔
9 وہاں ایلیاہ ایک غار میں گیا اور ساری رات ٹھہرا رہا۔
تب خدا وند نے ایلیاہ سے کہا ، “ایلیاہ تم یہاں کیوں ہو ؟”
10 ایلیاہ نے جواب دیا ، “اے خدا وند خدا قادر مطلق ، میں نے ہمیشہ تیری خدمت کی ہے۔ میں نے ہر ممکن تیری سب سے اچھی خدمت کی ہے۔ لیکن بنی اسرائیلیوں نے تمہارے ساتھ معاہدہ توڑ دیا۔ انہوں نے تمہاری قربان گاہ کو تباہ کیا انہوں نے نبیوں کو مار ڈا لا۔ صرف میں ہی ایک نبی ہو ں اور اب وہ مجھے مارڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔”
11 تب خدا وند نے ایلیاہ سے کہا ، “جاؤ میرے سامنے پہاڑ پر کھڑے رہو میں تمہارے بغل سے نکلوں گا۔” پھر ایک بہت تیز ہوا چلی اس تیز ہوا نے پہا ڑوں کو توڑا بڑی چٹانوں کو خدا وند کے سامنے توڑ ڈالا۔ لیکن اس ہوا میں خدا وند نہیں تھا۔ اس ہوا کے بعد ایک زلزلہ آیا لیکن اس زلزلہ میں بھی خدا وند نہیں تھا۔
12 زلزلہ کے بعد آگ آئی تھی لیکن اس آگ میں بھی خدا وند نہیں تھا۔ آ گ کے بعد وہاں خاموشی اور دھیمی آواز تھی۔
13 جب ایلیاہ نے آواز کو سُنا تو اس نے کوٹ سے اپنا چہرہ ڈھانک لیا۔ تب وہ گیا اور غار کے منھ پر کھڑا ہوا۔تب ایک آواز نے اس کو کہا ، “ایلیاہ تم یہاں کیوں ہو ؟”
14 ایلیا ہ نے کہا ، “خداوندخدا قادر مطلق جتنا مجھ سے بہتر ہو سکا میں نے ہمیشہ تیری خدمت کی لیکن بنی اسرائیلیوں نے تیرے ساتھ معاہدہ کو توڑا انہوں نے تیری قر بان گاہوں کو برباد کیا۔ انہوں نے تیرے نبیو ں کو مار ڈا لا صرف میں ایک نبی زندہ رہ گیا ہوں اور اب وہ مجھے مارڈا لنے کی کوشش کر رہے ہیں۔”
15 خداوندنے کہا ، “واپس ا س سڑک پر جا ؤ جو دمشق کے اطراف کے ریگستان کو جا تی ہے۔ دمشق کو جا ؤ اور حزائیل کو ارام کے بادشاہ کی حیثیت سے مسح کرو۔
16 پھر نمسی کے بیٹے یا ہو کا بحیثیت اسرائیل کے بادشاہ کے مسح کرو۔ پھر ا بیل محولہ کے سافط کے بیٹے الیشع کا مسح کرو وہ نبی ہو گا اور تمہا ری جگہ لے گا۔
17 حزا ئیل کئی بڑے لوگو ں کو مار ڈا لے گا۔ یا ہو ہر اس آدمی کو مار ڈا لے گا جو حزا ئیل کی تلوار سے بھا گے گا۔ اور الیشع ہر اس آدمی کو مار ڈا لے گا جو یا ہوکی تلوار سے بھا گے گا۔
18 ( ایلیاہ ! صرف تم ہی اسرائیل میں وفادار آدمی نہیں ہو۔) وہ آدمی کئی آدمیوں کومار ڈا لیں گے۔ لیکن اس کے باوجود بھی ۷۰۰۰ لوگ اسرائیل میں رہیں گے جو بعل کے آگے نہیں جھکے گی۔ ان ۷۰۰۰ آدمیوں کو زندہ رہنے دوں گا اور ان لوگوں میں کسی نے بھی بعل کو کبھی نہیں چوما۔ ”
19 اس لئے ایلیاہ اس جگہ کو چھو ڑا اور سافط کے بیٹے الیشع کو دیکھنے چلا گیا۔الیشع بارہ جو ڑا بیلوں سے کھیت جوت رہا تھا۔ اور وہ خود بارہواں جو ڑا کو ہانک رہا تھا۔ایلیاہ الیشع کے پاس گیا۔اور اپنا کوٹ الیشع پر رکھا۔
20 الیشع فوراً اپنے بیلوں کو چھو ڑا اور ایلیاہ کے پیچھے بھا گا الیشع نے کیا کہا ، “مجھے اپنی ماں اور باپ کا وداعی بوسہ لینے دو پھر میں تمہارے ساتھ آؤں گا۔”
ایلیاہ نے جواب دیا “ٹھیک ہے جاؤ ! میں تمہیں روکنا نہیں چاہتا۔”
21 تب الیشع نے خاص کھانا اپنے خاندان کے ساتھ کھا یا۔ الیشع گیا اور اپنے دونوں بیلوں کو ذبح کیا۔ اس نے ہل چلانے کے جوا کو جلانے کے لئے استعمال کی اور گوشت کو اُبالا پھر اس نے لوگوں کو دیا اور انہوں نے گوشت کھا یا۔ پھر الیشع ایلیاہ کے ساتھ جانے لگا۔ الیشع تب ایلیاہ کا مدد گار بن گیا۔